Pages

Saturday 21 January 2017

پیشہ ور مقررین و واعظین اپنا محاسبہ کریں

*پیشہ ور مقررین و واعظین اپنا محاسبہ کریں*
_--------------دوم------------------_
📝 حسن نوری وزیر گنج گونڈہ یوپی +918485880123
---------------------------------------------
بعض نعت خواں اور مقررین کا پیشہ سا ہوگیا ہے کہ بات بات پر آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کو فقیر یا مسکین یا یتیم کہنا
مثلاً کسی یتیم کو دیکھ کر کہتے ہیں میرے آقا بھی تو یتیم تھے

یا کسی مسکین کو کہتے ہیں آپ مسکین ہو آقا نے بھی مسکین ہونے کی دعا کی وغیرہ
اسی طرح اگر کوئی شخص کسی کی بات کا انکار کرتا ہے تو کہتے ہیں جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی باتوں کا انکار کیا تو میرا کیا
اس طرح کے بہت الفاظ معاشرے میں رائج ہیں یاد رہے بسا اوقات یاد رہے کہ الفاظ حرام اور بسا اوقات کفر ہیں
مزید تفصیل کے لیے دیکھیں :: *گستاخی کس چیز کا نام ہے؟*
یا شفاء شریف کا مطالعہ فرمائیں

*آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کو یتیم مسکین یا فقیر کہنا کیسا؟*

_امام اہل سنت سیدی اعلیحضرت رضی اللہ عنہ ایک سوال کے جواب میں فرماتے ہیں کہ_

9)  *آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کا جو ارشاد گرامی ہے*
_''اے اللہ! مجھے حالت مسکینی میں زندہ رکھ''_ سے دل کی عاجزی مرادہے نہ کہ وہ غریبی ومحتاجی جو فقرکا مترادف ہے یعنی وہ محتاج جو قوت لایموت نہ رکھتا ہو، اور جو اس کے خلاف ذہن وعقیدہ رکھتاہو اس پر سخت ناراض ہوتے۔ رہا معاملہ حدیث ''فقر میرا فخر ہے اوراس پر میں فخرکرتاہوں'' کا، تویہ *موضوع اور من گھڑت*
روایت ہے کیونکہ آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم سے صحیح طورپر ثابت ہے کہ فقر کے فتنہ سے پناہ مانگا کرتے جیسے کہ مالداری کے فتنہ سے پناہ مانگتے

*امام سبکی نے یتیم کہنے والے پر قتل کا فتوٰی جاری کیا*
10)  امام تقی سبکی نے ''السیف المسلول'' میں ''الشفاء'' سے نقل کرکے اسے ثابت رکھاہے کہ فقہاء اندلس نے اس شخص کے قتل کا فتوٰی جاری فرمایا جس نے دوران مناظرہ آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کو فقیرو یتیم کہا اور یہ عقیدہ رکھا کہ آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کا زہداختیاری نہ تھا اگر آپ اشیاء طیبہ پر قادر ہوتے توانھیں استعمال میں لاتے

11)  شرح علی قاری میں ہے: (لست اعنی) بھذہ النفی (عجز ی بیتی المعری) فانہ کفر واضح والحادلائح ۲؎۔
میں نہیں ہوں (اس نقص اور گستاخی کی) نفی میں معری کے شعروں کو درست قرار دینے والا کیونکہ یہ واضح کفر اور کھلا الحادہے۔ (ت)
(۲؎ شرح الشفاء ملا علی قاری فصل الوجہ الخامس الخ الحاج محرم آفندی ۲/ ۴۴۵)

12)  نیز شفا شریف میں بیعت معری: عکنت موسی وافتہ بنت شعیب غیر ان لیس فیکما من فقیر ۳؎ (آپ موسٰی کی طرح ہیں جن کے پاس حضرت شعیب کی صاحبزادی آئی تھیں مگر بات صرف اتنی ہے کہ تم دونوں کوئی فقیر نہیں۔ ت) پر ارشاد فرمایا:اخر البیت شدید وداخل فی باب الازراء، والتحقیر بالنبی علیہ الصلٰوۃ والسلام وتفضیل حال غیرہ علیہ ۲؎۔

دوسرے شعر کا مصرعہ ثانی نہایت نامناسب اور گستاخی کے باب میں داخل ہے کیونکہ اس میں حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کی شان اقدس میں تحقیر وتوہین ہے اور آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم پر دوسرے کو فضیلت دی گئی ہے۔ (ت)

*(۳؎ الشفاء بتعریف حقوق المصطفی فصل الوجہ الخامس الخ مطبع شرکت صحافیۃ ترکی ۲/ ۲۲۹)(۴؎الشفاء بتعریف حقوق المصطفی فصل الوجہ الخامس الخ مطبع شرکت صحافیۃ ترکی ۲/ ۲۲۹ )*

_لمحہ فکریہ ہے_
13) یعنی اس شعر کے آخری مصرعہ میں اگر تدبر کیا جائے تو اس میں قباحت شدید ہے کیونکہ اس کا مفہوم یہ ہے کہ حضرت موسٰی علیہ الصلوٰۃ والسلام کو فقیر کہہ کر عار دلائی گئی ہے جو کہ قباحت کا باعث ہے۔ (ت)

*(۵؎ شرح الشفاء ملا علی قاری الحاج محرم آفندی ۲/ ۴۴۲)*

14) ان الفاظ کے ناجائز اورحرام ہونے پر یہ عبارات متظافرہ ہیں اور فتوائے فقہائے اندلس وامام ابوالحسن قابسی وتقریرات امام قاضی عیاض وامام تقی الملۃ والدین سبکی وتوضیحات علی قاری میں ان پر حکم کفر ہے

*امام اہل سنت نے اکابر علماء کے فتاوے نقل کرنے کے بعد فرمایا*

15) اقول وباللہ التوفیق، توفیق جامع وتحقیق لامع یہ ہے کہ ان اوصاف کا اطلاق بروجہ تقریر و اثبات خواہ حکم قصدی میں ہویا وصف عنوانی میں اگر قول قائل کے سیاق یاسباق یا سوق یامساق سےطرز تنقیص ظاہر وثابت ہو یقینا کفرہے، اور اگر ایسا نہیں اور قائل جاہل ہے اور اس سے صدور نادر ہو اور وہ اس پر غیر مصر توہدایت وتنبیہ وزجر وتہدیدکریں اورحاکم شرع اس کے مناسب حال تعزیر دے کہ وہ ضرور سزاوار سزا ہے

16) اور اگر قائل مدعی علم ہے یا ایسے کلمات کا عادی یابعد تنبیہ بھی ان پر مصر تومریض القلب بددین گمراہ ومستحق عذاب شدید ہے، سلطان اسلام اسے قتل کرے گا اور زمین کو اس کی ہستی ناپاک سے پاک اورعام مسلمانوں کو اس کی صحبت ومجالست سے احترازلازم اور اسے واعظ یا امام نماز بنانا اس کا وعظ سننا اس کے پیچھے نماز ممنوع وحرام۔

17) مباح ہونے کا ایک پہلو یوں بھی ہوسکتاہے کہ قائل اپنے مقولہ کوان دونوں مقاصد کے علاوہ کسی اور انداز کے ساتھ بیان کرے میرے خیال کے مطابق اس طرح اس کا تعلق ان امور میں باقی نہ رہے گا، تو حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی عزت سے کسی کو کھیلنا مباح نہیں ہے ایسے کلمہ کا بطورحکایت یالوگوں کی بات یا بطور بحث قیل وقال اور بے مقصد ذکر کرنا ممنوع ہے بعض طرز بیان ممانعت اور عقوبت میں زیادہ شدید ہے توحکایت کرنیوالے نے بے قصد اور بے علمی میں حکایت کی یا ا س کی ایسی عادت نہیں یا وہ بات کھلی بے ادبی نہیں بایں طور کہ وہ اس کو پسند اور درست نہیں مانتا،

18) اگرحکایت کرنے والا اس سے متہم ہوکرحکایت بیان کرتے ہوئے بناوٹ سے کام لیتاہے اور غیر کی طرف منسوب کرتے ہوئے حکایت بیان کرے یا اس کی عادت ایسی ہے یا وہ بات اس کے ہاں پسندیدہ ہو تو اس کاحکم وہی ہوگا جو سبّ کرنے کاحکم ہے، یہ اسی کی بات متصور ہوگی اور غیر کی طرف منسوب کرنااس کو مواخذہ سے نہ بچاسکے گا لہذا فوراً قتل کیا جائے اور واصل جہنم کیا جائے (ملخصا) (ت)

(۱؎ کتاب الشفاء فصل الوجہ السادس المطبعۃ الشرکۃ الصحافیۃترکی ۲/ ۳۶ ۔ ۲۳۵)
*تفصیل کے لیے فتاوی رضویہ شریف دیکھیں*
-----------20/01/2017-------------
*وہابیہ کے مکروفریب جاننے کے لیے ان کتابوں کا مطالعہ فرمائیں*
وہابی مذھب کی حقیقت '' عقائد وہابیہ '' وہابیت کا پوسٹ مارٹم '' قہرخداوندی بر فرقہ دیوبندی '' وہابیت اپنے جال میں '' شیشے کا گھر''وہابیت کے بطلان کا انلشاف''بدعات وہابیہ کا علمی محاسبہ '' نظریات وہابیہ کا علمی محاسبہ وغیرہ''
*نوٹ*:: مضمون کے ساتھ چھیڑ چھاڑ ہرگز روا نہیں
--------------------------------------------
رد وہابیہ و دیابنہ و عقائد اہلسنت مع دفاع اہلسنت کے لیے ہمارا بلاگ وژٹ کریں
بنام *اصلاح عقائد*http://islaheaqaid786.blogspot.in
اسی طرح فیس بک یوزر لائک کریں ہمارا فیس بک پیج بنام صدائے حق
https://www.facebook.com/SADAEHAQE786/
اوراب آپ گوگل پلس پہ بھی ہمارا گروپ بنام صدائے حق جوائن کریں
https://plus.google.com/communities/104075053886964143571
اپکا خادم حسن نوری

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔