Pages

Tuesday 29 June 2021

عمران خان کے کارنامے پاکستان پھر بھی گرے لسٹ میں

عمران خان نے رسول اللہﷺ سے غداری کی

پھر بھی پاکستان گرے لسٹ میں

عمران خان نے رسول اللہﷺ کی ناموس کے پہرے داروں کو پولیس سے گولیاں مرواٸیں

پھر بھی پاکستان گرے لسٹ میں

عمران خان نے مسلمانوں کی جماعت تحریک لبیک پر پابندی لگاٸی

پھر بھی پاکستان گرے لسٹ میں

عمران خان نے ختم نبوتﷺ کانفرنس کروانے والوں پر پرچے کٹواٸے

پھر بھی پاکستان گرے لسٹ میں

عمران خان نے قادیانیوں کافروں کی خوشی کیلٸے ختم نبوتﷺ کانفرنسیں پولیس اور انتظامیہ سے رکواٸیں

پھر بھی پاکستان گرے لسٹ میں

عمران خان نے سود کا نظام قاٸم رکھ کر اللہ اور رسول اللہﷺ سے دشمنی قاٸم رکھی

پھر بھی پاکستان گرے لسٹ میں

عمران خان نے ناموس رسالت ﷺ کے ہزاروں پہرے داروں کو جیلوں میں قید کروایا

پھر بھی پاکستان گرے لسٹ میں

عمران خان نے یہودیوں سے 14000 ارب روپے قرضہ لیا اور مسلمانوں کا روٹی کپڑا مکان مہنگا کیا اور عام أدمی پر ٹیکسوں کی بھرمار کی

پھر بھی پاکستان گرے لسٹ میں

عمران خان نے رسول اللہﷺ کی ثابت شدہ گستاخ عاسیہ ملعونہ کو رہا کروا کر ملک سے فرار کروایا

پھر بھی پاکستان گرے لسٹ میں

عمران خان نے گستاخ عورت عاسیہ ملعونہ کو رہا کروانے کیلٸے تحریک لبیک ایک لاکھ سے زاٸد مسلمانوں کو جیلوں میں قید کروا کر ازیتیں دلواٸیں

پھر بھی پاکستان گرے لسٹ میں

عمران خان نے کشمیر أزاد کروانے کیلٸے جہاد کا انکار کیا

پھر بھی پاکستان گرے لسٹ میں

عمران خان نے فرانس کی سرکاری سطح پر رسول اللہﷺ کی گستاخی پر فرانس کے سفیر کو ملک بدر کرنے کی بجاٸے تحریک لبیک کے 24 مسلمانوں کا پولیس سے قتل عام کروایا

پھر بھی پاکستان گرے لسٹ میں

عمران خان نے مسلمانوں کے 14 ارب روپے سے سکھوں کا گردوارہ بنوایا

پھر بھی پاکستان گرے لسٹ میں

عمران خان نے قادیانیوں کو متعدد اضلاع میں زمینیں الاٹ کیں کہ قادیانی اپنے کفر خانے تعمیر کریں اور رسول اللہﷺ کی ختم نبوتﷺ پر حملے جاری رکھیں اور اسلام اور پاکستان کے خلاف سازشیں کرتے پھریں اور اسلام کے خلاف کفریہ تبلیغ جاری رکھیں

پھر بھی پاکستان گرے لسٹ میں

عمران خان نے قادیانیوں کافروں کی خواہش پر نصاب سے ختم نبوتﷺ کے الفاظ نکلواٸے اور ٹیکسٹ بک بورڈ کے چٸیرمین کے اعتراض لگانے پر چٸیرمین کو عہدے سے ہٹایا

پھر بھی پاکستان گرے لسٹ میں

أٸی ایم ایف سے مزید 1800 ارب روپے قرضہ لینے کی منظوری دی

پھر بھی پاکستان گرے لسٹ میں

مسجدوں اور مدارس کے خلاف غیر اسلامی قانون پاس کرواٸے

پھر بھی پاکستان گرے لسٹ میں

عمران خان نے ٹی وی چینلز پر بےحیاٸی پھیلانے کی اجازت جاری رکھی

پھر بھی پاکستان گرے لسٹ میں

عمران خان نے علمإ کرام اور مسلمانوں پر فورتھ شیڈول لگاٸے

پھر بھی پاکستان گرے لسٹ میں

عمران خان نے پاکستانیوں کے ہزاروں ارب لوٹنے والے غدار ، قادیانیوں کے اعلانیہ حمایتی اور ختم نبوت ﷺ پر حملہ کرنے والے کافر اور سپریم کورٹ کے سزا یافتہ مجرم نواز شریف کو پچاس روپے کے اشٹام پیپر پر ملک سے فرار کروایا

پھر بھی پاکستان گرے لسٹ میں

عمران خان نے اہل ایمان علمإکرام پر حق بولنے پر یزید کتے خنزیر کی طرح پابندیاں لگواٸیں

پھر بھی پاکستان گرے لسٹ میں

عمران خان نے کرکٹ میچ کیلٸے مسجدیں بند کرواٸیں اور نمازیں پڑھانے پر پابندی لگواٸی

پھر بھی پاکستان گرے لسٹ میں

عمران خان نے قادیانیوں کے کہنے پر قادیان جانے کیلٸے بارڈر کھولا

پھر بھی پاکستان گرے لسٹ میں

عمران خان نے یورپی پارلیمینٹ کے مطالبے پر گستاخ عیساٸی جوڑے کی سزا ختم کرواٸی

پھر بھی پاکستان گرے لسٹ میں

عمران خان نے قرأن و سنت کے خلاف فیصلے جاری رکھے

پھر بھی پاکستان گرے لسٹ میں

اس کا مطلب یہ ہے کہ عمران خان اسلام اور رسول اللہﷺ سے غداری کے مزید ریکارڈ قاٸم کر لے ، یہود ونصاریٰ کبھی خوش نہیں ہو سکتے

اور ایک بات تو طے ہے کہ یہود و نصادیٰ کی خوشنودی کی خاطر اسلام اور رسول اللہﷺ سے غداری کے جرم میں یہود و نصاریٰ اور قادیانیوں کے ساتھ ہمیشہ جہنم میں رہے گا اور عمران خان کے حمایتی عمران خان کی حمایت کے جرم میں جہنم کے عزاب میں مبتلا رہیں گے

کیونکہ حدیث پاک ہے

*کہ دنیا میں تم جس کی حمایت کرو گے قیامت کے دن تمھارا حشر بھی اسی کے ساتھ ہو گا*

لہزا اللہ پاک ہمارا ایمان سلامت رکھے اور عمران خان نواز شریف شہباز شریف اور بلاول زرداری جیسے ناموس رسالتﷺ کے غدار اور اسلام دشمنوں سے پاکستان کی سر زمین کو ہمیشہ کیلٸے پاک کرے

أمین

*لبیک لبیک لبیک یا رسول اللہﷺ*

*بحیثیت*
*پاکستانی مسلمان*
مکمل تحریر >>

Saturday 12 June 2021

شیعوں کی مولا علی رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ کی شان میں گستاخیاں اور مولا علی رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ کی شیعوں سے بیزاری☀

☀شیعوں کی مولا علی رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ کی شان میں گستاخیاں اور مولا علی رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ کی شیعوں سے بیزاری☀

کیا آپ جانتے ہیں کہ شیعہ وہ ناپاک مخلوق ہیں جو عام مسلمانوں کو دھوکا دینے کیلۓ ہر وقت علی علی اور دیگر اہلبیت کا دم بھرتے ہیں مگر درحقیقت انکا سینہ بغضِ اہلبیت سے بھرا ہوا ہے۔ ایک طرف تو یہ شیعہ مولا علی کی شان میں اتنا غلو کرجاتے ہیں کہ نبیﷺ بلکہ خداﷻ سے بھی بڑھا دیتے ہیں جبکہ خود اہلبیت پاک کی گستاخیوں سے انکی تاریخ بھری پڑی ہے۔
انشاءاللہﷻ شیعوں کی معتبر تفاسیر و دیگر کتب سے انکی ان گستاخیوں کو اجاگر کیا جاۓ گا۔۔۔۔۔۔

پہلے یہ پڑھیں کہ کس طرح شیعہ حضرت علی رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ کو حضورﷺ سے بھی بڑا درجہ دے رہے ہیں۔
شیعوں کا مشہور عالم ملا باقر مجلسی لکھتا ہے " رسول اللہﷺ نے حضرت علی سے کہا اے علی! تم کچھ ایسی فضیلتوں کے مالک ہو جن سے میں محروم ہوں۔ مثلا فاطمہ تمہاری بیوی ہے جبکہ میں ایسی بیوی سے محروم ہوں، تمہارے دو بیٹے حسن اور حسین ہیں جبکہ میں ایسے مقام و مرتبے والے بیٹوں سے محروم ہوں، خدیجہ تمہاری ساس ہے جبکہ میری ایسی کوئ ساس نہیں اور میں تمہارا سسر ہوں جبکہ میرا ایسا کوئ سسر نہیں، جعفر تمہارا بھائ ہے جبکہ میرا ایسا کوئ بھائ نہیں، فاطمہ ہاشمیہ تمہاری ماں ہے جبکہ میری ماں کا مقام انکے مثل نہیں"

بحوالہ: بحار الانوار جلد 39، ص 89، طبع ایران

تو دیکھا آپ نے کس طرح اس شیعہ عالم نے حضورﷺ کی ذات پاک پر بہتان باندھ کر مولا علی کو حضورﷺ سے افضل دکھانے کی ناپاک کوشش کی ہے۔۔۔۔
معاذ اللہﷻ

آئیے اب ہم آپکو بتاتے ہیں کہ شیعہ حضرات کس طرح مولا علی رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ کا بغض اپنے سینوں میں سموۓ ہوۓ ہیں۔۔۔۔۔
چنانچہ شیعوں کی ایک معتبر تفسیر "تفسیر القمی" میں درج ہے کہ " شیعوں کا کہنا ہے کہ حضرت فاطمہ مولا علی سے شادی نہیں کرنا چاہتی تھیں اور انہوں نے اس رشتے سے انکار کردیا تھا اور وجہ یوں بتائ تھی کہ ” جب رسول اللہﷺ نے فاطمہ کی شادی علی سے کرنے کا ارادہ کیا تو فاطمہ کو بتایا تو فاطمہ کہنے لگیں: آپکو اپنی مرضی کا زیادہ حق ہے لیکن قریش کی عورتوں نے مجھے انکے بارے میں بتایا ہے کہ وہ #توند (بڑے پیٹ) والے، لمبی لمبی #کہنیوں والے، کنپٹی پر سے #گنجے ہیں۔ بدن پر #چربی چڑھی ہوئ ہے، آنکھیں #ابھری ہوئ ہیں، اونٹ کی طرح انکے #مونڈھے لٹکے ہوۓ ہیں، دانت #باہر نکلے ہوۓ ہیں اور #دارودرم سے بالکل خالی ہیں۔"

بحوالہ: تفسیر القمی، جلد 2، ص 336

قارئین دیکھا آپ نے ان ناپاک لوگوں نے کیسے جنابِ خاتونِ جنت پر بہتان باندھا ہے کہ وہ مولا علی رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ میں عیب نکالتی تھیں۔
فیصلہ آپکا کہ کیا وہ عورت جس نے نبیﷺ کی گود میں پرورش پائ ہو، وہ نبیﷺ کی پسند میں عیب نکال سکتی ہے؟؟؟؟؟
معلوم ہوا کہ سیدہ فاطمہ رضی اللّٰہ تعالٰی عنہا نے تو مولا علی میں کوئ عیب نہ نکالا بلکہ یہ خود شیعوں کا بغض ہے جو جناب حیدر کرار میں عیب و نقائص تلاش کر رہے ہیں۔۔۔۔

اب ذرا یہ ملاحظہ کیجۓ کہ شیعہ علماء نے کس طرح مولا علی کو بزدل ثابت کیا ہے چنانچہ مجلسی کی روایت ہے کہ
"جب حضرت فاطمہ نے صدیق و فاروق سے فدک کا مطالبہ کیا اور اس سلسلے میں ان سے سخت گفتگو کی تو حضرت علی نے اس سلسلے میں انکی کوئ مدد نہیں کی۔ اس پر حضرت فاطمہ نے کہا: اے ابنِ ابی طالب! تو نے یوں اپنے آپ کو چھپا لیا جیسے ماں کے پیٹ میں بچہ، پیٹ کے بچے کی طرح تو بیٹھا رہا، اسکے علاوہ بھی بہت کچھ کہا۔"

بحوالہ: حق الیقین، ص 403، الامالی ص 295

مزید یہ ملاحظہ ہو۔
کلینی لکھتا ہے کہ
"علی اپنی بیٹی ام کلثوم کی شادی عمر سے نہیں کرنا چاہتے تھے لیکن آپ سے ڈرتے تھے اسلۓ اپنے چچا عباس کو وکیل بنایا کہ وہ ام کلثوم کی شادی عمر سے کردیں۔"

بحوالہ: حدیقة الشیعة از المقدس اردبیلی، ص 277

قارئین کرام ذرا توجہ فرمائیں کہ وہ علی جس کو رسول اللہﷺ اللہ کا شیر کہیں، وہ علی جو ایک ہاتھ سے خیبر کا دروازہ اکھاڑ دیں، وہ علی جس کے نام سے آج بھی خیبر کے قلعوں میں زلزلہ آجاتا ہے۔ اس علی کے بارے میں شیعہ کہتے ہیں کہ وہ بزدل تھے۔۔۔۔۔۔

اب ذرا ملاحظہ ہو کہ خود مولا علی رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ شیعوں کے بارے میں کیا راۓ رکھتے تھے۔
ایک موقع پر حضرت علی رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ نے اہلِ عراق (شیعوں) کو مخاطب کرکے کہا :" میں اس ذات کی قسم کھا کر کہتا ہوں جسکے قبضہ قدرت میں میری جان ہے کہ یہ دشمن قوم تم پر غالب آجاۓ گی، اسلۓ نہیں کہ وہ تم سے زیادہ حق پرست ہے بلکہ اسلۓ کہ وہ اپنے باطل پر تم سے زیادہ تیز گام ہے اور تم میرے حق میں سست گام اور کوتاہ خرام ہو۔ قومیں اپنے حکام کے ظلم سے ڈرتی ہیں اور میرا حال یہ ہے کہ اپنی رعیت کے ظلم سے ڈرتا ہوں، میں نے جہاد پر تم کو ابھارا مگر تم اپنی جگہ سے ہلے نہیں، تمہیں رازدارانہ انداز میں بلایا، اعلانیہ دعوت دی مگر تم میں ذرا حرکت نہیں ہوئ، نصیحتیں کیں مگر تمہارے کان پر جوں تک نہ رینگی۔"

بحوالہ: مسند علی ابن ابی طالب

یہ تھی شیعہ قوم جو مولا علی سے محبت کا دعوی تو کرتے، جنگ و جدل میں جینے مرنے کی باتیں کرتے مگر جب جنگ کا موقع آتا تو حیلے بہانے تراش کر مولا علی کا ساتھ چھوڑ دیتے۔۔۔۔۔

اللہﷻ مسلک حق اہلِسنت پر رہتے ہوۓ تمام صحابہ و اہلبیت کی غلامی میں ہمیں موت عطا کرے۔ آمین
مکمل تحریر >>

نبی کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّمَ کا ہر صحابی رضی اللہ عنہ جنتی ھے*

*نبی کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّمَ کا ہر صحابی رضی اللہ عنہ جنتی ھے*
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

*محترم قارئینِ کرام:*
ارشادِ باری تعالیٰ ھے:
وَ السّٰبِقُوْنَ الْاَوَّلُوْنَ مِنَ الْمُهٰجِرِیْنَ وَ الْاَنْصَارِ وَ الَّذِیْنَ اتَّبَعُوْهُمْ بِاِحْسَانٍۙ - رَّضِیَ اللّٰهُ عَنْهُمْ وَ رَضُوْا عَنْهُ وَ اَعَدَّ لَهُمْ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ تَحْتَهَا الْاَنْهٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْهَاۤ اَبَدًاؕ-ذٰلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِیْمُ
(سورہ توبہ آیت نمبر 100)
*ترجمہ :*
اور سب میں اگلے پہلے مہاجر اور انصار اور جو بھلائی کے ساتھ ان کے پَیرو (پیروی کرنے والے) ہوئے اللہ ان سے راضی اور وہ اللہ سے راضی اور ان کے لیے تیار کر رکھے ہیں باغ جن کے نیچے نہریں بہیں ہمیشہ ہمیشہ ان میں رہیں یہی بڑی کامیابی ہے ۔

سابقین انصار یعنی ایمان قبول کرنے میں دوسروں پر سبقت لے جانے والے انصار ۔ ان سے مراد وہ صحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم ہیں کہ جو بیعتِ عَقَبۂ اُولیٰ میں شریک تھے جن کی تعداد چھ تھی، یونہی بیعتِ عقبۂ ثانیہ میں شریک بارہ صحابۂ کرام  رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم اور بیعتِ عقبۂ ثالثہ میں شریک ستر صحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم بھی سابقین انصار کہلاتے ہیں ۔ پھر سابقین کے گروہ میں بھی جو ایمان قبول کرنے میں سب سے سابق ہیں وہ یہ حضرات ہیں جنہوں نے سب سے پہلے اسلام قبول کیا یعنی مردوں میں سب پہلے حضرت ابو بکر صدیق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنے، عورتوں میں سب سے پہلے اُمّ المؤمنین حضرت خدیجۃ الکبریٰ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْھانے ، بچوں میں سب سے پہلے حضرت علی المرتضیٰ کَرَّمَ اللہ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم نے اور غلاموں میں سب سے پہلے حضرت زید بن حارثہ  رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے ایمان قبول کیا۔ (خازن، التوبۃ تحت الآیۃ: ۱۰۰، ۳ / ۲۷۴)

امام ابن جریر رحمۃ اللہ علیہ نے متعدد اسانید کے ساتھ عامر اور شعبی سے روایت کیا ہے کہ یہ وہ صحابہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم ہیں جو بیعت رضوان کے موقع پر حاضر تھے ۔ اور حضرت ابوموسیٰ اشعری ، سعید بن مسیب ، ابن سیرین اور قتادہ سے روایت ہے کہ یہ وہ صحابہ ہیں جنہوں نے نبی صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے ساتھ دونوں قبلوں بیت اللہ اور بیت المقدس کی طرف منہ کرکے نماز پڑھی ۔ سو وہ مہاجرین اولین میں سے ہیں
( جامع البیان جز 11، ص 11۔ 10،چشتی)(تفسیر ابن ابی حاتم ج 6، ص 1868)

امام عبدالرحمن بن علی بن محمد جوزی حنبلی رحمۃ اللہ علیہ  متوفی 597 ھ لکھتے ہیں : اس آیت کے مصداق میں چھ قول ہیں :
(1) حضرت ابوموسیٰ اشعری ، سعید بن مسیب ، ابنِ سیرین رحمۃ اللہ علیہ اور قتادہ رحمۃ اللہ علیہ کا یہ قول ہے کہ اس سے مراد وہ صحابہ ہیں جنہوں نے رسول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے ساتھ دونوں قبلوں کی طرف منہ کرکے نماز پڑھی
(2) شعبی رحمۃ اللہ علیہ نے کہا : یہ وہ صحابہ ہیں جنہوں نے رسول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے ہاتھ پر بیعت رضوان کی تھی اور یہ بیعت حدیبیہ ہے ۔ 
(3) عطاء بن ابی رباح رحمۃ اللہ علیہ نے کہا : ان سے مراد اہل بدر ہیں ۔
(4) محمد بن کعب القرظی رحمۃ اللہ علیہ نے کہا :
ان سے مراد رسول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے تمام اصحاب ہیں ۔ ان کو رسول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی صحبت میں سبقت حاصل ہے اور بیشک اللہ تعالیٰ نے نبی صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے تمام اصحاب کی مغفرت کردی ہے اور ان کے لیے جنت کو واجب کردیا ہے۔ خواہ وہ نیکوکار ہوں یا خطاکار۔
(5) علامہ ماوردی رحمۃ اللہ علیہ نے کہا : ان سے مراد وہ صحابہ ہیں جنہوں نے موت اور شہادت میں سبقت کی اور اللہ کے ثواب کی طرف سبقت کی ۔
(6) قاضی ابویعلیٰ رحمۃ اللہ علیہ نے کہا : ان سے مراد وہ صحابہ ہیں جو ہجرت سے پہلے اسلام لائے
(زاد المسیر ج 3، ص 491۔ 490، مطبوعہ مکتب اسلامی بیروت، 1407 ھ،چشتی)

تاہم اس سے کوئی چیز مانع نہیں ہے کہ ان تمام اقسام کو اس آیت کا مصداق قرار دیا جائے ۔
ابومنصور بغدادی رحمۃ اللہ علیہ نے کہا کہ ہمارے اصحاب کا اس پر اجماع ہے کہ تمام صحابہ میں افضل خلفاء اربعہ ہیں ۔ پھر عشرہ مبشرہ میں سے باقی چھ
( حضرت طلحہ، حضرت زبیر ، حضرت عبدالرحمن بن عوف، حضرت سعد بن ابی وقاص، حضرت سعید بن زید، حضرت ابوعبیدہ بن الجراح ؓ اجمعین)
(سنن الترمذی رقم الحدیث : 3747) پھر اصحابِ بدر، پھر اصحابِ احد، پھر حدیبیہ میں اہل بیعت رضوان
( فتح القدیر ج 2 ص 563، مطبوعہ دارالوفاء بیروت، 1418 ھ)

امام فخر الدین محمد بن عمر رازی رحمۃ اللہ علیہ متوفی 606 ھ لکھتے ہیں :
میرے نزدیک اس آیت کا مصداق وہ شخص ہے جو رسول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی طرف ہجرت اور آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی نصرت میں سب سے سابق اور سب سے اول ہو۔ اور وہ حضرت ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ ہیں 
کیونکہ وہ رسول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی خدمت میں حاضر رہتے تھے اور ہر مقام اور ہر جگہ میں آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے ساتھ ہوتے تھے
اس لیے حضرت ابوبکر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کا مقام دوسرے صحابہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم سے بہت زیادہ بلند ہے اور حضرت علی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ بن ابی طالب اگرچہ مہاجرین اولین میں سے ہیں لیکن انہوں نے رسول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی ہجرت کے بعد ہجرت کی ہے اور اس میں کوئی شک نہیں کہ وہ رسول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی مہمات کو انجام دینے کے لیے مکہ میں رہے لیکن ہجرت میں سبقت کرنے کا شرف حضرت ابوبکر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کو حاصل ہوا ۔
اسی طرح رسول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی نصرت میں بھی سبقت کا شرف حضرت ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کو حاصل ہے
(تفسیر کبیر ج 6، ص 138۔ 137، مطبوعہ دار احیاء التراث العربی بیروت، 1415 ھ)

اس سے معلوم ہوا کہ سارے صحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم عادل ہیں اور جنتی ہیں ان میں کوئی گنہگار اور فاسق نہیں لہٰذا جو بد بخت کسی تاریخی واقعہ یا روایت کی وجہ سے صحابۂ کرام  رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم میں سے کسی کو فاسق ثابت کرے ، وہ مردود ہے کہ اس آیت کے خلاف ہے اور ایسے شخص کو چاہئے کہ وہ درج ذیل حدیث پاک کو دل کی نظر سے پڑھ کر عبرت حاصل کرنے کی کوشش کرے :
حضرت عبداللہ بن مغفل رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:
’’میرے صحابہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم کے بارے میں اللہ عَزَّوَجَلَّ سے ڈرو، اللہ عَزَّوَجَلَّ سے ڈرو  میرے صحابہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم کے بارے میں اللہ عَزَّوَجَلَّ سے ڈرو، اللہ عَزَّوَجَلَّ سے ڈرو میرے بعد انہیں نشانہ نہ بنانا کیونکہ جس نے ان سے محبت کی تو ا س نے میری محبت کی وجہ سے ان سے محبت کی اور جس نے ان سے بغض رکھا تو اس نے میرے بغض کی وجہ سے ان سے بغض رکھا اور جس نے انہیں ستایا اس نے مجھے ستایا اور جس نے مجھے ستایا اس نے اللہ عَزَّوَجَلَّ کو ایذا دی اور جس نے اللہ عَزَّوَجَلَّکو ایذا دی تو قریب ہے کہ اللہ عَزَّوَجَلَّ اس کی پکڑ فرما لے 
(ترمذی، کتاب المناقب، باب فی من سبّ اصحاب النبیّ صلی اللہ علیہ وسلم، ۵ / ۴۶۳، الحدیث: ۳۸۸۸)

صحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمکی حالت ِ ایمان میں زیارت کرنے والے حضرات کوتابعین کہا جاتا ہے اور یہ لفظ بھی غالباً اسی آیتِ مبارکہ سے لیا گیا ہے۔ ان کے زمانے کے بارے میں حضرت عبداللہ بن مسعود رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، حضور پُر نور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَنے ارشاد فرمایا ’’بہترین لوگ میرے زمانے کے ہیں ، پھر جو لوگ ان کے قریب ہیں ، پھر جو لوگ ان کے قریب ہیں
(بخاری، کتاب الشہادات، باب لا یشہد علی شہادۃ جور اذا شہد، ۲ / ۱۹۳، الحدیث: ۲۶۵۲)

حضرت ابو سعید خدری رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے ، نبی اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا :
’’لوگوں پر ایک ایسازمانہ آئے گا کہ جب وہ بکثرت جمع ہو کر جہاد کریں گے تو ان سے پوچھا جائے گا کہ کیاتم میں کوئی ایسا شخص ہے جو رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی صحبت میں رہا ہو؟
لوگ کہیں گے کہ ہاں ! تو انہیں فتح حاصل ہو جائے گی پھر ایک ایسا زمانہ آئے گاکہ وہ کثیر تعداد میں جمع ہو کر جہاد کریں گے تو ان سے دریافت کیا جائے گا کہ کیا تم میں کوئی ایسا شخص ہے جس نے رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکے اصحاب رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم کی صحبت پائی ہو؟
وہ جواب دیں گے :
ہاں !تو انہیں فتح حاصل ہو جائے گی 
پھر لوگوں پر ایسا زمانہ آئے گا کہ وہ بڑی تعداد میں جمع ہو کر جہاد کریں گے تو ان سے دریافت کیا جائے گا:
کیا تمہارے درمیان کوئی ایسا شخص ہے جس نے رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے اصحاب رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم کی صحبت سے مشرف ہونے والو ں کی صحبت کا شرف حاصل کیا ہو؟ لوگ اِثبات میں جواب دیں گے تو انہیں بھی فتح دی جائے گی ۔ 
(بخاری، کتاب فضائل اصحاب النبیّ صلی اللہ علیہ وسلم، ۲ / ۵۱۵، الحدیث: ۳۶۳۹)

حضرت جابر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:
’’ اس مسلمان کو آگ نہ چھوئے گی جس نے مجھے دیکھا یا میرے دیکھنے والے کو دیکھا
(ترمذی، کتاب المناقب، باب ما جاء فی فضل من رأی النبیّ صلی اللہ علیہ وسلم وصحبہ، ۵ / ۴۶۱، الحدیث: ۳۸۸۴)

امام ابن حجر عسقلانی رحمۃ اللہ علیہ شانِ صحابہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم میں آیات قرآنیہ نقل کرنے کے بعد لکھتے ہیں :
لہٰذا معلوم ہوا وہ سارے (صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین) جنتی ہیں ، ان میں سے کوئی بھی جہنم میں داخل نہیں ہوگا ۔ 
(الاصابہ مترجم اردو جلد نمبر 1 صفحہ نمبر 61 مطبوعہ مکتبہ رحمانیہ اردو بازارلاہور،چشتی)

 صحابہ کرام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کا امّت میں سب سے افضل اور فائق ہونا ، نبیِ کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے یوں واضح کیا :
میرے اصحاب کو بُرا بھلا نہ کہو، اس لئے کہ اگر تم میں سے کوئی اُحد پہاڑ کے برابر بھی سونا خرچ کر دے تو وہ اُن کے ایک مُد (ایک پیمانہ) کے برابر بھی نہیں پہنچ سکتا اور نہ اس مُد کے آدھے کو 
(بخاری،ج2،ص522،حدیث:3673)

صحابہ کرام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے مَحبّت رکھنے ، ان کی محبّت کو نبی صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے مَحبت اور ان سے بغض کو نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے بغض قرار دیا اور ان کے متعلّق دل و زبان سنبھالنے کا حکم دیا :
میرے صحابہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے معاملے میں اللہ سے ڈرو، میرے صحابہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے معاملے میں اللہ سے ڈرو ، میرے بعد ان کو طعن و تشنیع کا نشانہ نہ بنا لینا ۔ پس جس شخص نے ان سے مَحبت کی تو اس نے میری مَحبت کی وجہ سے ان سے مَحبت کی اور جس نے ان سے بُغْض رکھا تو اس نے میرے بُغْض کے سبب ان سے بُغْض رکھا اور جس نے انہیں اِیذا پہنچائی تو اس نے ضرور مجھے اِیذا پہنچائی اور جس نے مجھے اِیذا پہنچائی تو ضرور اس نے اللہ پاک کو اِیذا پہنچائی تو جس نے اللہ پاک کو اِیذا پہنچائی تو قریب ہے کہ اللہ پاک اس کی پکڑ فرمائے
(ترمذی،ج 5،ص463، حدیث:3888)

حضرت ابوسعید خدری رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا :
میرے اصحاب کو برا نہ کہو۔ اگر تم میں سے کوئی شخص احد پہاڑ جتنا سونا بھی خیرات کرے تو وہ ان کے دیئے ہوئے ایک مد یا نصف (ایک کلو گرام یا نصف) کے برابر نہیں ھے
(صحیح البخاری رقم الحدیث : 3673، صحیح مسلم رقم الحدیث : 2541، سنن ابودائود رقم الحدیث : 4658، سنن الترمذی رقم الحدیث : 3861، مسند احمد ج 3 ص 11، مسند ابویعلیٰ رقم الحدیث : 1087، 1198، صحیح ابن حبان رقم الحدیث : 7253)

حضرت عبداللہ بن مغفل رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا :
میرے اصحاب کے بارے میں اللہ تعالیٰ سے ڈرو۔ میرے اصحاب کے بارے میں اللہ تعالیٰ سے ڈرو۔ میرے بعد ان کو اپنے طعن کا نشانہ نہ بنائو۔ جس نے ان سے محبت رکھی تو اس نے میری محبت کی وجہ سے ان سے محبت رکھی اور جس نے ان سے بغض رکھا تو اس نے مجھ سے بغض کی وجہ سے ان سے بغض رکھا اور جس نے ان کو ایذاء دی اس نے مجھ کو ایذاء دی اور جس نے مجھ کو ایذاء دی اس نے اللہ کو ایذاء دی اور جس نے اللہ کو ایذاء دی عنقریب وہ اس کو پکڑ لے گا
(سنن الترمذی رقم الحدیث : 3862، صحیح ابن حبان رقم الحدیث : 7256، مسند احمد ج 4 ص 87، حلیتہ الاولیاء ج 8 ص 287)

حضرت ابن عمر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا :
جب تم ان لوگوں کو دیکھو جو میرے اصحاب کو برا کہتے ہیں تو کہو تمہارے شر پر اللہ کی لعنت ہو ۔ 
(سنن الترمذی رقم الحدیث : 3866،چشتی)
(المعجم الاوسط رقم الحدیث : 8362)
(تاریخ بغداد ج 13 ص 195، تہذیب الکمال ج 12 ص 327)

  دامنِ مُصْطَفٰے سے جو لپٹا یگانہ ہوگیا
جس کے حضور ہوگئے اس کا زمانہ ہوگیا

ہر صحابیِ نبی  جنّتی جنّتی
ہر صحابیِ نبی جنّتی جنّتی

چار یارِ نبی جنتی جنتی
ابوبکر و عمر بھی جنّتی جنّتی

عثمانِ غنی جنّتی جنّتی
فاطمہ اور علی جنّتی جنّتی

حسن بھی حسین بھی جنّتی  جنّتی
ہر صحابیِ نبی جنّتی جنّتی 
(رضی اللہ عہم اجمعین)

الحمد للہ اہل سنت و جماعت کا شروع سے یہی عقیدہ چلا آ رہا ہے ، اللہ تعالیٰ ہمیں سلف صالحین کے نقش قدم پر قائم و دائم رکھے آمین

(طالبِ دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)
مکمل تحریر >>

ہر صحابی نبی صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہ وَسَلَّمَ جنتی جنتی

ہر صحابی نبی صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہ وَسَلَّمَ  جنتی جنتی
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
محترم قارئینِ کرام : اللہ تعالیٰ نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے بارے میں ارشاد فرمایا : لَا یَسْتَوِی الْقٰعِدُوۡنَ مِنَ الْمُؤْمِنِیۡنَ غَیۡرُ اُولِی الضَّرَرِ وَالْمُجٰہِدُوۡنَ فِیۡ سَبِیۡلِ اللہِ بِاَمْوٰلِہِمْ وَاَنۡفُسِہِمْ ؕ فَضَّلَ اللہُ الْمُجٰہِدِیۡنَ بِاَمْوٰلِہِمْ وَاَنۡفُسِہِمْ عَلَی الْقٰعِدِیۡنَ دَرَجَۃً ؕ وَکُلًّا وَّعَدَ اللہُ الْحُسْنٰی ؕ وَفَضَّلَ اللہُ الْمُجٰہِدِیۡنَ عَلَی الْقٰعِدِیۡنَ اَجْرًا عَظِیۡمًا ۔ (سورۃُ النساء آیت نمبر 95)
ترجمہ : برابر نہیں وہ مسلمان کہ بے عذر جہاد سے بیٹھ رہیں اور وہ کہ راہِ خدا میں اپنے مالوں اور جانوں سے جہاد کرتے ہیں اللہ نے اپنے مالوں اور جانوں کے ساتھ جہاد والوں کا درجہ بیٹھنے والوں سے بڑا کیا اور اللہ نے سب سے بھلائی کا وعدہ فرمایا اور اللہ نے جہاد والوں کوبیٹھنے والوں پر بڑے ثواب سے فضیلت دی ہے ۔

جب علاّمہ پیر عرفان شاہ مشہدی صاحب شیرِ اہلسنّت اور حجۃُ الاسلام تھے تب انہوں نے لکھا تھا : رسول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہ وَسَلَّمَ کے سارے صحابہ فتح مکہ سے پہلے والے ، فتح مکہ سے بعد والے ، جس نے بھی حبیب خدا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہ وَسَلَّمَ  کی غلامی اختیار کی ، اللہ تعالیٰ نے اِن کو جنت عطا فرمادی ۔ (سیدنا امیر معاویہ اہل حق کی نظر میں صفحہ نمبر 36 دارالعرفان سبزہ زار لاہور،چشتی)

ہر صحابی نبی صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہ وَسَلَّمَ جنتی جنتی رضی اللہ عنہم" کے نعرے کو اہل سنت کے نظریات کے خلاف جاننے والے اے مفتیانِ فیس بَک ، ایک نظر ادھر بھی ہوجائے ۔ ہمیں اس سے سروکار نہیں کہ آپ لوگ اس وقت کہاں اور کِن کی گودوں میں جا بیٹھے ہیں ۔ بہرحال جہاں بھی بیٹھے ہیں اگر وہاں کچھ غیرت نامی چیز ہے تو تھوڑی سی کھالیں ، اور پھر بتائیں کہ : آپ سب کے اس وقر چہیتے اور ممدوح علاّمہ پیر عرفان شاہ مشہدی صاحب جو کبھی شیرِ اہلسنّت اور حجۃُ الاسلام تھے کا یہ بیان پڑھ کر اگر کوئی ہر صحابی کو جنتی ماننے لگے اور اسے بہ طور نعرہ بھی لگائے ، تو قصور وار کون ہوگا ؟

لَا یَسْتَوِی الْقٰعِدُوۡنَ مِنَ الْمُؤْمِنِیۡنَ غَیۡرُ اُولِی الضَّرَرِ: عذر والوں کے علاوہ جو مسلمان جہاد سے بیٹھے رہے وہ برابر نہیں ۔ اس آیت میں جہاد کی ترغیب ہے کہ بیٹھ رہنے والے اور جہاد کرنے والے برابر نہیں ہیں بلکہ مجاہدین کے لیے بڑے درجات و ثواب ہیں ، اور یہ مسئلہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ جو لوگ بیماری یا بڑھاپے یا ناطاقتی یا نابینائی یا ہاتھ پاؤں کے ناکارہ ہونے اور عذر کی وجہ سے جہاد میں حاضر نہ ہوں وہ فضیلت سے محروم نہ کئے جائیں گے جبکہ اچھی نیت رکھتے ہوں ۔ بخاری شریف کی ایک روایت میں ہے کہ جب اس آیت کا پہلا حصہ نازل ہوا کہ مجاہدین اور غیر مجاہدین برابر نہیں تو حضرت عبداللہ بن ام مکتوم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ جو نابینا صحابی تھے عرض کرنے لگے کہ’’ یا رسولَ اللہ !صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہ وَسَلَّمَ ، میں نابینا ہوں ، جہاد میں کیونکر جاؤں اس پر آیت ’’ غَیۡرُ اُولِی الضَّرَرِ ‘‘ نازل ہوئی یعنی معذوروں کو مُستثنیٰ کر دیا گیا ۔ (بخاری، کتاب الجہاد والسیر، باب قول اللہ: لا یستوی القاعدون۔۔۔ الخ، ۲/۲۶۳، الحدیث: ۲۸۳۲)

اور بخاری شریف میں ہی حضرت انس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے مروی ہے ۔ نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہ وَسَلَّمَ نے (غزوہ تبوک سے واپسی کے وقت ) فرمایا : کچھ لوگ مدینہ میں رہ گئے ہیں ہم کسی گھاٹی یا آبادی میں نہیں چلتے مگر وہ ہمارے ساتھ ہوتے ہیں ، انہیں عذر نے روک لیا ہے ۔ (بخاری، کتاب الجہاد والسیر، باب من حبسہ العذر عن الغزو، ۲/۲۶۵، الحدیث: ۲۸۳۹،چشتی)

سورۃ النساء کی اس آیت میں غزوہ بدر میں شریک ہونے والوں کےلیے کسی معذوری کے بغیر شریک نہ ہونے والوں سے درجہ کی بلندی اور برتری کا ذکر فرمایا ہے، اس فرق مراتب کے باوجود فرمایا : ’’وَكُـلاًّ وَعَدَ اللّهُ الْحُسْنَى ‘‘ اللہ کا وعدہ دونوں کےلیے جنت کا ہے ۔ غزوہ بدر میں شریک ہونے والوں کے بارے میں درجات کی بلندی ، مغفرت ورحمت کی بشارتیں ہیں ، اہل بدر ہی کے بارے میں نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہ وَسَلَّمَ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے اہل بدر کے بارے میں فرمایا :‌ تم جو چاہو عمل کرو میں نے تمہارے لیے جنت واجب کردی ہے ۔
(صحیح بخاری حدیث نمبر 3983)​

مگر بدر میں‌ شریک نہ ہونے والے بھی سعادت سے محروم نہیں ، اللہ تعالیٰ نے دونوں‌ کےلیے جنت کا وعدہ کیا ہے ۔​

نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہ وَسَلَّمَ کے صحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے ساتھ والوں سے کہیں افضل ہیں کیونکہ ان حضرات نے کسی سخت موقعہ پر بھی نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا ساتھ نہیں چھوڑا اور ایسا رُوکھا جواب نہ دیا بلکہ اپنا سب کچھ نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہ وَسَلَّمَ پر قربان کر دیا جیسے نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہ وَسَلَّمَ تمام نبیوں کے سردار ہیں ایسے ہی نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہ وَسَلَّمَ کے صحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم تمام نبیوں کے صحابہ کے سردار ہیں ۔ صحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم کی جانثاری کے بارے میں جاننے کے لئے یہ واقعہ ملاحظہ فرمائیں ۔ جنگِ بدر کے موقع پر نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہ وَسَلَّمَ نے صحابۂ کرام  رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم سے مشورہ فرمایا تو حضرت سعد بن عبادہ  رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے کھڑے ہو کر عرض کی : یا رسولَ اللہ ! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہ وَسَلَّمَ ، آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہ وَسَلَّمَ ہماری رائے معلوم کرنا چاہتے ہیں ، اس ذات کی قسم ! جس کے قبضۂ قدرت میں میری جان ہے ، اگر آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہ وَسَلَّمَ ہمیں سمندر میں کود جانے کا حکم ارشاد فرمائیں تو ہم اس میں کود جائیں گے ۔ (مسلم، کتاب الجہاد والسیر، باب غزوۃ البدر، ص۹۸۱، الحدیث : ۸۳(۱۷۷۹))
انصار کے ایک معزز سردار حضرت مقداد بن اسود رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے عرض کی : یا رسولَ اللہ !صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہ وَسَلَّمَ ، ہم حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی قوم کی طرح یہ نہ کہیں گے کہ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہ وَسَلَّمَ اور آپ َکا خدا عَزَّوَجَلَّ جا کر لڑیں بلکہ ہم لوگ آپ  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہ وَسَلَّمَ کے دائیں سے ، بائیں سے ، آگے سے ، پیچھے سے لڑیں گے ۔ یہ سن کر نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہ وَسَلَّمَ کا چہرۂ انور خوشی سے چمک اٹھا ۔ (بخاری، کتاب المغازی، باب قول اللہ تعالی: اذ تستغیثون ربکم۔۔۔ الخ، ۳/۵، الحدیث: ۳۹۵۲،چشتی)

ارشادِ باری تعالیٰ ہے : لَا یَسْتَوِیْ مِنْكُمْ مَّنْ اَنْفَقَ مِنْ قَبْلِ الْفَتْحِ وَ قٰتَلَؕ - اُولٰٓىٕكَ اَعْظَمُ دَرَجَةً مِّنَ الَّذِیْنَ اَنْفَقُوْا مِنْۢ بَعْدُ وَ قٰتَلُوْاؕ - وَ كُلًّا وَّعَدَ اللّٰهُ الْحُسْنٰىؕ - وَ اللّٰهُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ خَبِیْرٌ۠ ۔ (سورۃ الحدید آیت نمبر 10)
ترجمہ : تم میں  برابر نہیں  وہ جنہوں  نے فتحِ مکہ سے قبل خرچ اور جہاد کیا وہ مرتبہ میں  اُن سے بڑے ہیں  جنہوں  نے بعد فتح کے خرچ اور جہاد کیا اور ان سب سے اللہ جنت کا وعدہ فرماچکا اور اللہ کو تمہارے کاموں  کی خبر ہے ۔
اس آیت پاک سے معلوم ہوا کہ فرق مراتب کے باوجود سارے صحابہ رضی اللہ عنہم جنتی ہیں یہی بات سورہ توبہ میں ان الفاظ میں بیان فرمائی گئی ہے ۔

 وَالسّٰبِقُوۡنَ الۡاَوَّلُوۡنَ مِنَ الْمُہٰجِرِیۡنَ وَالۡاَنۡصَارِ وَالَّذِیۡنَ اتَّبَعُوۡہُمۡ بِاِحْسٰنٍ ۙ رَّضِیَ اللہُ عَنْہُمْ وَرَضُوۡا عَنْہُ وَ اَعَدَّ لَہُمْ جَنّٰتٍ تَجْرِیۡ تَحْتَہَا الۡاَنْہٰرُ خٰلِدِیۡنَ فِیۡہَاۤ اَبَدًا ؕ ذٰلِکَ الْفَوْزُ الْعَظِیۡمُ ۔ ﴿سورہ توبہ آیت نمبر 100﴾
ترجمہ : اور سب میں اگلے پہلے مہاجر اور انصار اور جو بھلائی کے ساتھ ان کے پیرو ہوئے اللہ ان سے راضی اور وہ اللہ سے راضی اور ان کے لیے تیار کر رکھے ہیں باغ جن کے نیچے نہریں بہیں ہمیشہ ہمیشہ ان میں رہیں یہی بڑی کامیابی ہے ۔

اس آیت مبارکہ میں صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کو دو طبقوں میں تقسیم کیا گیا ہے : ایک اولین سابقین کا اور دوسرا ان کے بعد والوں کا اور دونوں طبقوں کے متعلق یہ اعلان کر دیا گیا ہے کہ اللہ ان سب سے راضی اور وہ اللہ سے راضی ہیں اور ان کے لیے جنت کا مقامِ دوام ہے ۔ اس سے معلوم ہوا کہ سارے صحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم عادل ہیں اور جنتی ہیں ان میں کوئی گنہگار اور فاسق نہیں لہٰذا جوبد بخت کسی تاریخی واقعہ یا روایت کی وجہ سے صحابۂ کرام  رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم میں سے کسی کو فاسق ثابت کرے ، وہ مردود ہے کہ اس آیت کے خلاف ہے اور ایسے شخص کو چاہئے کہ وہ درج ذیل حدیث پاک کو دل کی نظر سے پڑھ کر عبرت حاصل کرنے کی کوشش کرے ، چنانچہ حضرت عبد اللہ بن مغفل رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے ، رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’میرے صحابہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم کے بارے میں اللہ عَزَّوَجَلَّ سے ڈرو، اللہ عَزَّوَجَلَّ سے ڈرو ۔ میرے صحابہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم کے بارے میں اللہ عَزَّوَجَلَّ سے ڈرو ، اللہ عَزَّوَجَلَّ سے ڈرو ۔ میرے بعد انہیں نشانہ نہ بنانا کیونکہ جس نے ان سے محبت کی تو ا س نے میری محبت کی وجہ سے ان سے محبت کی اور جس نے ان سے بغض رکھا تو اس نے میرے بغض کی وجہ سے ان سے بغض رکھا اور جس نے انہیں ستایا اس نے مجھے ستایا اور جس نے مجھے ستایا اس نے اللہ عَزَّوَجَلَّ کو ایذا دی اور جس نے اللہ عَزَّوَجَلَّ کو ایذا دی تو قریب ہے کہ اللہ عَزَّوَجَلَّ اس کی پکڑ فرما لے ۔ (ترمذی، کتاب المناقب، باب فی من سبّ اصحاب النبیّ صلی اللہ علیہ وسلم، ۵/۴۶۳، الحدیث: ۳۸۸۸،چشتی)

صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو برا کہنے والے ملعون کی نہ فرض عبادت قبول نہ نفل : عَنْ عُوَيْمِ بْنِ سَاعِدَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ اخْتَارَنِي وَاخْتَارَ لِي أَصْحَابًا ، فَجَعَلَ لِي مِنْهُمْ وُزَرَاءَ وَأَنْصَارًا وَأَصْهَارًا ، فَمَنْ سَبَّهُمْ فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ ، لا يَقْبَلُ اللَّهُ مِنْهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ لا صَرْفًا وَلا عَدْلا ” ۔ (هذا حديث صحيح الأسناد ولم يخرجاه ، وقال الذهبي “صحيح” مستدرك الحاكم : ٣/٦٣٢ ، قَالَ إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ : الصَّرْفُ وَالْعَدْلُ : الْفَرِيضَةُ وَالنَّافِلَةُ . الشريعة للآجري » رقم الحديث: 1973 ۔
ترجمہ : حضرت عویم بن ساعدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے نبی کریم  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا : بیشک الله تبارک و تعالیٰ نے مجھے چن لیا، اور میرے لئے اصحاب کو چن لیا ، پس ان میں بعض کو میرے وزیر اور میرے مددگار اور میرے سسرالی بنادیا، پس جو شخص ان کو برا کہتا ہے ، ان پر الله کی لعنت اور سارے انسانوں کی لعنت ، قیامت کے دن نہ ان کا کوئی فرض قبول ہوگا، اور نہ ہی نفل . (السفر الثاني من تاريخ ابن أبي خيثمة (سنة الوفاة:287) » رقم الحديث: 885 2) السفر الثاني من تاريخ ابن أبي خيثمة (سنة الوفاة:279) » رقم الحديث: 1553 3)الآحاد والمثاني لابن أبي عاصم (سنة الوفاة:287) » رقم الحديث: 1590(1772) 4) الآحاد والمثاني لابن أبي عاصم (سنة الوفاة:287) » رقم الحديث: 1730(1946) 5) معجم الصحابة لابن قانع (سنة الوفاة:351) » رقم الحديث: 1285(1437) 6) الشريعة للآجري (سنة الوفاة:360) » رقم الحديث: 1972 7) الشريعة للآجري (سنة الوفاة:360) » رقم الحديث: 1973 8) المعجم الأوسط للطبراني (سنة الوفاة:360) » رقم الحديث: 467(456) 9) المعجم الكبير للطبراني (سنة الوفاة:360) » رقم الحديث: 13809(349) 10) جزء ابن الغطريف (سنة الوفاة:377) » رقم الحديث: 37 11) المستدرك على الصحيحين (سنة الوفاة:405) » رقم الحديث: 6686(3 : 629) 12) الجزء التاسع من الفوائد المنتقاة (سنة الوفاة:412) » رقم الحديث: 27 13) حديث ابن السماك والخلدي (سنة الوفاة:419) » رقم الحديث: 56 14) أمالي ابن بشران 20 (سنة الوفاة:430) » رقم الحديث: 59 15) حلية الأولياء لأبي نعيم (سنة الوفاة:430) » رقم الحديث: 1399(1401) 16) معرفة الصحابة لأبي نعيم (سنة الوفاة:430) » رقم الحديث: 4040(4440) 17،چشتی) معرفة الصحابة لأبي نعيم (سنة الوفاة:430) » رقم الحديث: 4863(5344) 18) المدخل إلى السنن الكبرى للبيهقي (سنة الوفاة:458) » رقم الحديث: 24(47) 19) تلخيص المتشابه في الرسم (سنة الوفاة:463) » رقم الحديث: 936(2 : 631) 20) أربع مجالس للخطيب البغدادي (سنة الوفاة:463) » رقم الحديث: 21 21) مجلسان من أمالي نظام الملك (سنة الوفاة:485) » رقم الحديث: 20 22) الثاني والعشرون من المشيخة البغدادية لأبي طاهر السلفي (سنة الوفاة:576) » رقم الحديث: 55 23) السابع والعشرون من المشيخة البغدادية لأبي طاهر السلفي (سنة الوفاة:576) » رقم الحديث: 14 24) التبصرة لابن الجوزي (سنة الوفاة:597) » رقم الحديث: 104 25) التدوين في أخبار قزوين للرافعيي (سنة الوفاة:623) » رقم الحديث: 1438 26) مشيخة أبي بكر بن أحمد المقدسي (سنة الوفاة:718) » رقم الحديث: 69(70)

حضرت شاہ عبد العزیز محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں : جو شخص قرآن پر ایمان رکھتا ہے جب اس کے علم میں یہ بات آگئی کہ اللہ تعالیٰ نے بعض بندوں کو دوامی طور پر جنتی فرمایاہے تو اب ان کے حق میں جتنے بھی اعتراضات ہیں سب ساقط ہوگئے ؛ کیونکہ اللہ تعالیٰ عالم الغیب ہے وہ خوب جانتے ہے کہ فلاں بندہ سے فلاں وقت میں نیکی اور فلاں وقت میں گناہ صادر ہوگا اس کے باوجود جب وہ اطلاع دے رہا ہے کہ میں نے اسے جنتی بنادیا تو اسی کے ضمن میں اس بات کا اشارہ ہوگیا کہ اس کی تمام لغزشیں معاف کردی گئی ہیں ، لہٰذا اب کسی کا ان مغفور بندوں کے حق میں لعن وطعن اور برا بھلا کہنا حق تعالیٰ پر اعتراض کے مرادف ہوگا ؛ اس لیے کہ ان پر اعتراض اور زبان طعن دراز کرنے والا گویا یہ کہہ رہا ہے کہ پھر اللہ نے اسے جنتی کیسے بنادیا ‘‘ الخ ۔ (فضائل صحابہ واہل بیت، مجموعہ رسائل صفحہ نمبر ۲۰۶، مطبوعہ انجمن حمایت الاسلام لاہور ۱۹۶۷ء،چشتی)

علاّمہ ابن حزم لکھتے ہیں : صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سب کے سب قطعی جنتی ہیں : کلہم من اہل الجنۃ قطعا ۔ (الاصابۃ جلد نمبر 1 صفحہ نمبر 7)،(الفصل فی الملل والاہواء والنحل جلد نمبر 4 صفحہ نمبر 149،148)

حضرت مولا علی رضی اللہ عنہ نے ایک بار سورۃ الانبیاء کی یہی آیت تلاوت کی اور فرمایا : ”عثمان منہم“ کہ جن کے لیے ”الحسنیٰ کا وعدہ ہے ان میں عثمان ہیں ۔ (مصنف ابن ابی شیبۃ:‌25/2، ابن جریر: 96/17)​

 اللہ تعالیٰ سارے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے راضی ہےاور ان سب سے جنت کا وعدہ فر مالیا ہے ۔ اس لئے وہ سب جنتی ہیں ۔ بلکہ ان کی شان یہ ہے کہ ان کے چہرے کو دیکھنے والا مسلمان بھی جنتی ہے جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے ارشاد فر مایا کہ : وَعَنْ جَابِرٌ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَا تَمَسُّ النَّارُ مُسْلِمًا رَآنِي أَو رأى من رَآنِي ۔
ترجمہ : حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے ارشاد فر مایا اس مسلمان کو جہنم کی آگ نہیں چھوئے گی جس نے مجھے دیکھا (یعنی میرے صحابہ کو) یا مجھے دیکھنے والوں کو دیکھا ۔ (یعنی تا بعین کو) ۔ (جامع تر مذی کتاب : المناقب عن رسول ﷲ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہ وَسَلَّمَ ، باب : ماجاء في فضل من رأي النبي صلي الله عليه وآله وسلم وصحبه، 5 / 694، الرقم : 3858،چشتی)،(جامع ترمذی باب ماجاء فی فضل رائ النبی صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہ وَسَلَّمَ و صحبه، اردو جلد نمبر 3 صفحہ نمبر 873 ، 3793)

نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہ وَسَلَّمَ کے تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم جنتی ہیں ، اب چاہے وہ حضرت مولا علی ہوں یا حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہما ۔ جو جاہل مجاور حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ کو معاذ اللہ جہنمی کہتے ہیں وہ در اصل اپنے لیے دوزخ میں گھر بنا رہے ہیں ۔

یعنی جس نے بحالت ایمان مجھے دیکھا اور ایمان پر ہی اس کا خاتمہ ہوا وہ دوزخ سے محفوظ رہے گا لہذا جو لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کے بعد مرتد ہوکر مرے وہ اس بشارت سے علیحدہ ہیں ، یوں ہی جن لوگوں کو اخلاص سے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی صحبت نصیب ہوئی ان کی خدمات میسر ہوئیں وہ بھی دوزخ سے محفوظ ہیں ۔ صحابی کے لیے ایک نظر جمال مصطفوی صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہ وَسَلَّمَ دیکھ لینا کافی ہے مگر تابعیت کے لیے صحابی کی صحبت خدمت ضروری ہے ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کو دیکھنے والی آنکھ کی زیارت بھی بہشتی ہونے کا ذریعہ ہے ۔
احمد اور ابن حبان نے اور عبدالحمید نے بروایت حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما حدیث نقل فرمائی و طوبی لمن رانی امن بی و طوبی لمن لم یرانی و امن سبع مرات ۔ (مرقات شرح مشکوات)
ترجمہ : جو مجھے دیکھ کر مجھ پر ایمان لائے اسے ایک بار مبارک اور جو مجھے بغیر دیکھے ایمان لائے اسے سات بار مبارک ۔

طوبى لِمَنْ رآني وآمنَ بي مرَّةً ، وطوبِى لِمَنْ لم يراني وآمنَ بي سبعَ مرَّاتٍ
الراوي ۔ أبو أمامة و أنس بن مالك ۔ (ناصر الألباني المصدر صحيح الجامع الصفحة أو الرقم: 3924 خلاصة حكم المحدث صحيح)
ترجمہ : نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے فرمایا : خوشخبری اور مبارک باد ہو اس کے لئے جس نے مجھے دیکھا اور مجھ پر ایمان لایا اور سات بار خوشخبری اور مبارک باد ہو اس کے لئے جس نے مجھے دیکھا بھی نہیں اور مجھ پر ایمان لایا ۔ 
خیال رہے کہ نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہ وَسَلَّمَ کے سارے صحابہ جنتی ہیں مگر عشرہ مبشرہ وہ ہیں جنہیں ایک حدیث نے جمع فرمایا ورنہ سارے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم جنتی ہیں

(طالبِ دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)
مکمل تحریر >>

Tuesday 8 June 2021

نیوز الرٹ* *پاکستان کے مسلمان* اپنے ایمان کو بچاٸیں

*نیوز الرٹ* 

 *پاکستان کے مسلمان* اپنے ایمان کو بچاٸیں اور حالت ایمان میں رہنے کیلٸے نواز شریف ، عمران خان اور بلاول زرداری اور ان کی اسلام مخالف سیاسی جماعتوں ن لیگ ، تحریک انصاف اور پیپلز پارٹی کی حمایت سے توبہ کریں کیونکہ ان حکمرانوں کا اسلام  سے کوٸی تعلق نہیں ہے لہزا ان حکمرانوں کی دل میں بال برابر حمایت ایک مسلمان کو داٸرہ ایمان سے باہر کر دیتی ہے

 *ان حکمرانوں کی اسلام مخالف چند اقدامات کی لسٹ درج زیل ہے* 

 *1* . مسلسل قرأن و سنت کے خلاف فیصلے

 *2* ۔ قادیانیوں کافروں کی اعلانیہ حمایت

 *3* ۔ سود کا نظام قاٸم رکھ کر اللہ اور رسول اللہ ﷺ سے دشمنی

 *4* ۔ کشمیر أزاد کروانے کیلٸے جہاد کا انکار

 *5* . یہودیوں سے سود پر قرضے لے کر مسلمانوں کی حلال کی کماٸی سے اداٸیگی

 *6* . قادیانی گستاخ رسولﷺ  گورنر سلمان تاثیر کی حمایت اور عاشق رسول ﷺ ممتاز قادریؒ کو پھانسی دینا

 *7* . مسلمانوں کی اسمبلی میں قادیانیوں کافروں کو پہنچانے کیلٸے رسول اللہﷺ کی ختم نبوتﷺ کے حلف نامے کو تبدیل کر کے ختم نبوتﷺ پر حملہ کرنا

 *8* . رسول اللہﷺ کی ختم نبوتﷺ کے پہرے داروں کو فیض أباد میں أپریشن کروا کر گولیوں سے بھون دینا 

 *9* . ٹی وی چینلز پر بے حیاٸی پھیلانے کی اجازت دینا

 *10* . قادیانیوں کافروں کی خواہش پر نصاب سے ختم نبوتﷺ کے الفاظ نکالنا

 *11* . نصاب سے جہاد کی قرأنی أیات نکلوانا
 
 *12* . پورے پاکستان میں قادیانیوں کافروں کو زمینیں الاٹ کرنا تاکہ وہ رسول اللہ ﷺ کی ختم نبوتﷺ کا انکار ، رسول اللہﷺ کی شان میں گستاخی اور کفریہ تبلیغ جاری رکھیں

 *13* ۔ قادیانیوں کافروں کو مشیر لگانا

 *14* ۔ گستاخ رسول ﷺ عاسیہ ملعونہ کو رہا کروانا اور احتجاج کرنے والے تحریک لبیک کے لوگوں کو گرفتار کروانا اور ان پر سیدھی گولیاں مروا کر ان کو شہید کروانا

 *15* . اداروں میں رشوت کا بازار گرم رکھنا

 *16* . مسلمانوں کی دولت لوٹ کر اپنی اولادوں کی پوری دنیا میں جاٸیدادیں بنانا

 *17* . مسلسل مہنگاٸی کروا کر غریب لوگوں کو خودکشیوں پر مجبور کرنا

 *18* . رحیم یار خان اور دیگر علاقوں میں عربی اور عیاش لوگوں کو عیاشی کیلٸے مسلمانوں کی لڑکیاں پیش کرنا

 *19* . ان حکمرانوں کی قرأن و سنت کی خلاف ورزیوں کو بیان کرنے والے علماٸے حق کو جیلوں میں ڈالنا اور ان پر فورتھ شیڈول لگانا

 *20* . فرانس کی سرکاری سطح پر رسول اللہﷺ کی توہین پر پاکستان سے فرانس کا سفیر نکالنے کا مطالبہ کرنے پر تحریک لبیک کے مسلمانوں کو سیدھی گولیاں مروا کر شہید کروانا

 *21* . ماڈل ٹاٶن میں 14 بے گناہ مسلمانوں کا قتل عام کروانا

 *22* . قادیانی کافروں کو اعلانیہ بہن بھاٸی کہہ کر اللہ کے عزاب کو دعوت دینا

 *23* ۔ توہین رسالت ﷺ اور توہین صحابہؓ کے مرتکب افراد کو ملک سے فرار کروانا

 *24* . ٹی وی چینلز پر حق بیان کرنے والوں پر پابندی لگوانا

 *25* . اسلام مخالف اقدامات پر یہود و نصادیٰ کی خوشنودی حاصل کرنا

اوپر بیان کٸے گٸے اقدامات کے علاوہ بھی ان حکمرانوں کے اسلام مخالف بے شمار اقدامات ہیں لہزا تمام مسلمان *نواز شریف ، شہباز شریف ، عمران خان ، بلاول زرداری اور ان کی اسلام مخالف سیاسی جماعتوں ن لیگ ، تحریک انصاف ، پیپلز پارٹی* کی حمایت دل سے نکالیں اور اپنے ایمان کو بچاٸیں ورنہ اگر مسلمان ان حکمرانوں کی حمایت سے توبہ کٸے بغیر مر گٸے تو قبر میں بھی سانپ بچھوٶں کا عزاب بھگتیں گے  اور دوزخ میں بھی ہمیشہ ہمیشہ کیلٸے أگ میں جلیں گے
مکمل تحریر >>

Sunday 6 June 2021

نجدیا سخت ہی گندی ہے طبیعت تیری کفر کیا شرک کا فضلہ ہے نجاست تیری

نجدیا سخت ہی گندی ہے طبیعت تیری
کفر کیا شرک کا فضلہ ہے نجاست تیری

خاک منہ میں تِرے کہتا ہے کسے خاک کا ڈھیر
مٹ گیا دِین ملی خاک میں عزت تیری

تیرے نزدیک ہوا کذبِ الٰہی ممکن
تجھ پہ شیطان کی پھٹکار یہ ہمت تیری

بلکہ کذاب کیا تونے تو اِقرارِ وُقوع
اُف رے ناپاک یہاں تک ہے خباثت تیری

علم شیطاں کا ہوا علم نبی سے زائد
پڑھوں لَاحَوْل نہ کیوں دیکھ کے صورت تیری

بزمِ میلاد ہو کانا۱؎ کے جنم سے بدتر
اَرے اَندھے اَرے مردُود یہ جرأت تیری

علم غیبی میں مجانین و بہائم کا شمول
کفر آمیز جنوں زا ہے جہالت تیری

یادِ خر سے ہو نمازوں میں خیال اُن کا برا
اُف جہنم کے گدھے اُف یہ خرافت تیری

اُن کی تعظیم کرے گا نہ اگر وقت نماز
ماری جائے گی ترے منہ پہ عبادت تیری

ہے کبھی بوم کی حلت تو کبھی زاغ حلال
جیفہ خواری کی کہیں جاتی ہے عادت تیری

ہنس کی چال تو کیا آتی گئی اپنی بھی
اِجتہادوں ہی سے ظاہر ہے حماقت تیری

کھلے لفظوں میں کہے قاضیِ شوکاں مدد دے
یاعلی سن کے بگڑ جائے طبیعت تیری

تیری اَٹکے تو وکیلوں سے کرے اِستمداد
اور طبیبوں سے مدد خواہ ہو علت تیری

ہم جو  اللہ  کے پیاروں سے  اِعانت  چاہیں
شرک کا چرک اُگلنے لگی ملت تیری

عبد وہاب کا بیٹا ہوا شیخ نجدی
اس کی تقلید سے ثابت ہے ضلالت تیری

اُسی مشرک کی ہے تصنیف کتاب التوحید
جس کے ہر فقرہ پہ ہے مہر صداقت تیری

ترجمہ اس کا ہوا تفویۃ الایماں نام
جس سے بے نور ہوئی چشم بصیرت تیری

واقف غیب کا اِرشاد سناؤں جس نے
کھول دی تجھ سے بہت پہلے حقیقت تیری

زَلزلے نجد میں پیدا ہوں فتن برپا ہوں
یعنی ظاہر ہو زمانہ میں شرارت تیری

ہو اُسی خاک سے شیطان کی سنگت پیدا
دیکھ لے آج ہے موجود جماعت تیری

سر مُنڈے ہوں گے تو پاجامے گھٹنے ہوں گے
سر سے پا تک ہے یہی پوری شباہت تیری

اِدَّعا ہوگا حدیثوں پہ عمل کرنے کا
نام رکھتی ہے یہی اپنا جماعت تیری

اُن کے اَعمال پہ رَشک آئے مسلمانوں کو
اس سے تو شاد ہوئی ہوگی طبیعت تیری

لیکن اُترے گا نہ قرآن گلوں سے نیچے
ابھی گھبرا نہیں باقی ہے حکایت تیری

نکلیں گے دین سے یوں جیسے نشانہ سے تیر
آج اس تیر کی نخچیر ہے سنگت تیری

اپنی حالت کو حدیثوں سے مطابق کر لے
آپ کھل جائے گی پھر تجھ پہ خباثت تیری

چھوڑ کر ذکر ترا اَب ہے خطاب اَپنوں سے
کہ ہے مَبغُوض مجھے دِل سے حکایت تیری

مِرے پیارے مِرے اپنے مِرے سنی بھائی
آج کرنی ہے مجھے تجھ سے شکایت تیری

تجھ سے جو کہتا ہوں تو دل سے سن انصاف بھی کر
کرے    اللہ  کی    توفیق   حمایت   تیری

گر تِرے باپ کو گالی دے کوئی بے تہذیب
غصہ آئے ابھی کچھ اور ہو حالت تیری

گالیاں دیں انہیں شیطان لعین کے پَیرو
جن کے صدقہ میں ہے ہر دولت و نعمت تیری

جو تجھے پیار کریں جو تجھے اپنا فرمائیں
جن کے دل کو کرے بے چین اَذِیت تیری

جو تِرے واسطے تکلیفیں اٹھائیں کیا کیا
اپنے آرام سے پیاری جنہیں راحت تیری

جاگ کر راتیں عبادت میں جنہوں نے کاٹیں
کس لئے اس لئے کٹ جائے مصیبت تیری

حشر کا دن نہیں جس روز کسی کا کوئی
اس قیامت میں جو فرمائیں شفاعت تیری

اُن کے دشمن سے تجھے رَبط رہے میل رہے
شرم   اللہ   سے  کر  کیا   ہوئی  غیرت   تیری

تو نے کیا باپ کو سمجھا ہے زیادہ اُن سے
جوش میں آئی جو اس درجہ حرارت تیری

ان کے دشمن کو اگر تو نے نہ سمجھا دشمن
وہ قیامت میں کریں گے نہ رَفاقت تیری

اُن کے دشمن کا جو دشمن نہیں سچ کہتا ہوں
دعویٰ بے اَصل ہے جھوٹی ہے محبت تیری

بلکہ ایمان کی پوچھے تو ہے ایمان یہی
اُن سے عشق اُن کے عدو سے ہو عداوَت تیری

اَہلسنت کا عمل تیری غزل پر ہو حسنؔ
جب میں جانوں کہ ٹھکانے لگی محنت تیری
مکمل تحریر >>

Tuesday 1 June 2021

مرد اور عورت کی نماز میں فرق* اور *غیر کے مقلدین کے جہالت کا رد بلیغ* از قلم : اسد الطحاوی الحنفی

*مرد اور عورت کی نماز میں فرق*

اور

 *غیر کے مقلدین کے جہالت کا رد بلیغ* 

از قلم : اسد الطحاوی الحنفی

فیسبک پر اس مخلوق نے طوفان بد تمیزی شروع کر رکھا ہے جو بات ان کی کھوپڑی میں انک5ے مولوی گھسا دیں ۔۔۔ اس کے خلاف اگر کوئی موقف بیان کرے تو اس کو یہ سنت رسولﷺ کا مخالف گردان دیتے ہیں۔ 
اس مخلوق کی سب سے بڑی جہالت جو کہ نمایا ہے وہ یہ ہے کہ یہ ایک کسی خاص مسلہ کے تحت ایک ایسی روایت پیش کریں گے کہ جو کہ عمومی ہوگی جس میں مسئلہ خاص کی تصریح نہ ہو گی۔۔ 
لیکن یہ پلاسٹکی مخلوق اس پر ڈٹ جاتے ہیں اور اپنا قیاس جھاڑتے ہیں کہ بس تم نے ہماری بیان کردہ حدیث کے مطابق ہمارے والا موقف نہیں رکھا پس تم حدیث کے منکر ہو۔۔ 
ایسی گھامڑ مخلوق سے ہمارا واسطہ پڑا ہے۔۔۔
جن مسائل میں یہ اجھل مخلوق منہ سے جھاگ نکالتے ہوئے بڑبڑاتے ہیں ان میں سے ایک مسلہ ہے۔۔ 
 *مرد اور عورت کی نماز* 
ان بغلول قوم کے نزدیک عورت بالکل ویسے نماز پڑھے جیسے مرد پڑھا ہے یعنی سجود میں انکی عورتیں ڈگی اٹھا کر سجدہ کریں۔۔ مردوں کی طرح بیٹھیں اور غالبا نماز میں ان کی عورتیں ٹانگیں پھیلا کر ہی ٹھہرتی ہونگی۔۔
اب ان جہلاء کی تحریرات دیھکی جائیں تو پتہ چلتے ہیں اکیسویں صدی کے یہ مجتہدین کا ٹولہ ہے۔۔

بلکہ مجتہدین کے ٹرک انکے ہاں سے ایکسپورٹ ہوتے ہیں گلی گلی نکر نکر ان بغلولوں کے مجتہدین کا رش لگا ہوتا ہے۔۔

اب ان کا دعویٰ ہے کہ :
عورت اور مرد کی نماز میں کوئی فرق نہیں ہے
دلیل کیا دیتے ہیں :
کہ حدیث رسولﷺ ہے کہ انہوں نے فرمایا تم ویسے نماز پڑھو جیسا کہ مجھے دیکھتے ہو۔
اب اس عمومی روایت سے یہ خلائی مخلوق اپنا قیاس کا پہیہ گھماتے ہوئے کہتی ہے کہ
نبی اکرمﷺ نے یہ عمومی حکم دیا ہے تو اس میں مرد اور عورت دونوں شامل ہیں۔۔ 
اور ابن حزم ظاہری کی یہ باقیات ہر چیز میں ظاہری الفاظوں پر ایمان لا کر بیٹھ جاتے ہیں۔
اب کوئی ان سے کہے نبی اکرمﷺ نے یہ بات ظاہری بات ہے مسجد میں کہی ہوگی اور مخاطب بھی صحابہ ہونگے
پھر نبی اکرمﷺ کا ہی فرمان ہے کہ سب سے افضل نماز باجماعت ہے۔۔
یہ بھی تو عمومی حدیث ہے تو پھر نبی اکرمﷺ نے یہ کیوں فرمایا کہ عورت کی افضل نماز گھر کے اندر ہے۔۔۔ ؟؟؟؟؟
کیا نبی اکرمﷺ گھر میں نماز پڑھتے تھے۔۔ ؟ کیا ان کی افضل نماز گھر میں تھی۔۔۔ ؟ بالکل بھی نہیں۔۔
تو اس کا جواب ان خبث مخلوق کے دماغوں میں یہ گھسایا گیا ہے کہ یہاں چونکہ حدیث آگئی ہے۔۔
اور عورت و مرد کی نماز میں فرق کی حدیث نہیں ہے اس لیے مرد و عورت کی نماز ایک جیسی ہے۔۔
اب کوئی ان کے دماغوں پر ڈنڈا مار کر پوچھے کہ یعنی اب تم یہ بات تسلیم کر چکے ہو کہ عمومی حکم میں بھی تخصیص ہوتی ہے یہ قطعی قائدہ نہیں کہ ہر وقت عمومی حکم میں ہر کوئی شامل ہو اور استثناء کی صورت نہ ہو۔۔ 
واہبیوں کے نزیدک تو ننگے سر نماز جائز ہے تو پھر اسی حدیث کے تحت عورت کی بھی نماز ہو جانی چاہیے۔
اور جو پردے کی روایت ہے اس کو ظاہری طور پر اس حدیث کے مخالف قرار دے دیا جائے۔۔

نبی اکرمﷺ تو سجود میں اپنی کہنیاں جسم سے اتنی دور رکھتے تھے کہ ان کے بغلوں کے بالوں کی سفیدی صاف عیاں ہوتی تھی۔۔ 

کیا وابیوں کی عورتیں بھی اسی طرح اپنا جسم پھیلا کر نماز پڑھتی ہونگی۔۔ ؟ اگر انکی نماز ایسی ہے تو عورت کا نماز میں جو پردہ کے احکامات ہیں ان کی کیا حیثیت رہ جائے گی۔۔؟
ہم سب سے پہلے صحابہ کے اقوال پیش کرتے ہیں جس سے معلوم ہو کہ صحابہ میں عورتوں کے لیے رفع الیدین اور رکوع و سجود کے طریعقہ میں فرق کو ملحوظ خاطر رکھا جاتا تھا پردے کی بنیادی پر کیونکہ شریعت نے عورت ک لیے نماز میں بھی پردے کا خاص احتمام رکھا ہے۔۔
امام ابن ابی شیبہ اپنی مصنف میں ایک باب قائم کرتے ہیں اس مسلے پر
یہ وہی امام ابن ابی شیبہ ہیں جن سے وہابی خارجی ابو حنیفہ کے خلاف لکھا گیا باب دکھاتے نہیں تھکتے بلکہ ایک ٹانگ پر ناچتے ہیں اور ابن ابی شبیہ کو ابو بنا لیتے ہیں۔۔
لیکن یہاں ان کی نانی فوت ہو جاتی ہے !!!!
 *باب:ُ المرأة كيف تكون في سجودها؟* 

 *عورتیں سجدہ کیسے کریں گی ؟* 

حضرت ابن عباس کافتویٰ!
 *_حدثنا أبو بكر قال: نا أبو عبد الرحمن المقري، عن سعيد بن أيوب، عن يزيد بن حبيب، عن بكير بن عبد الله بن الأشج، عن ابن عباس أنه سئل عن صلاة المرأة، فقال: «تجتمع وتحتفر»_* 
امام بکیر بن عبداللہ حضرت ابن عباس کے تعلق سے فرماتے ہیں :

ابن عباس رضی اللہ عنہ سے سوال ہوا کہ عورت کیسے نماز پڑھے۔۔؟

فرمایا جسم کو سکیڑ کر اور ملا کر رکھے۔۔ 

[مصنف ابن ابی شیبہ برقم : 2778 ، وسند حسن]

اس روایت کے سارے راوی ثقہ ہیں یہ اعتراض کسی وابی کو ہو سکتا ہے کہ

کہ بکیر کا سماع ابن عباس سے ثابت ہے یا نہیں۔۔ ؟

تو بکیر صغیر تابعین میں سے ہیں اور متعدد صحابہ سے انکا سماع ہے۔۔۔

انکی وفات 127ھ میں ہوئی تھی۔

اور حضرت ابن عباس کی وفات 70ھ کے لگ بھگ تو

دونوں کی وفات میں 57 سال کا فرق ہے اگر ابن عباس کی وفات کے وقت اسکی عمر 20 سال بھی رکھی جائے تو بھی راوی کی عمر 77 سال بنتی ہے اور کسی نے ا5نکے سماع کی نفی نہیں کی ابن عباس سے۔۔

تو یہ روایت حسن بنتی ہے
اسی طرح دوسرا فتویٰ حضرت مولا علی کا موجود ہے۔
 *حدثنا أبو بكر قال: حدثنا أبو الأحوص، عن أبي إسحاق، عن الحارث، عن علي، قال: «إذا سجدت المرأة فلتحتفر ولتضم فخذيها»* 
حارث بیان کرتا ہے مولا علی کے حوالے سے :

حضرت علی فرماتے ہیں : کہ جب عورت سجدہ کرے تو اپنے جسم کو سکیڑ لے اور اپنی رانوں کو ملا کر رکھے ۔

[مصنف ابن ابی شیبہ برقم : 2777]

اس کی سند میں حارث حسن الحدیث ہے اور باقی ابو اسحاق مدلس ہیں تیسرے درجے کے لیکن حضرت ابن عباس سے معتبر شاہد موجود ہونے کی وجہ سے یہ علت رفع ہو جاتی ہے۔۔
مجتہد کوفہ امام ابراہیم النخعی تابعی کافتویٰ
 *حدثنا أبو بكر قال: نا أبو الأحوص، عن مغيرة، عن إبراهيم، قال: «إذا سجدت المرأة فلتضم فخذيها، ولتضع بطنها عليهما»* 
مغیرہ ابراہیم النخعی کے حوالے سے بیان کرتے ہیں :
ابراہیم النخعی فرماتے ہیں : جب عورت سجدہ کرے تو اپنی رانوں کو ملائے اور اپنے پیٹ کو ان پر رکھ دے۔۔

[ایضا ، برقم : 2779]

اسکی سند میں ایک علت یہ کہ مغیرہ پر جرح مفسر ہے کہ یہ ابراہیم سے روایت میں تدلیس کرتے تھے۔۔
لیکن یہ قول دوسری سند سے بھی امام ابن ابی شیبہ نے نقل کیا ہے۔۔
لیکن اس سے پہلے امام ابراہیم النخعی سے ایک روایت پیش کرتے ہیں۔۔۔
جیسا کہ امام احمد نے اپنی مسند میں نقل کی ہے
 *_حدثنا عبد الرزاق، أخبرنا سفيان، عن منصور، عن إبراهيم، قال بلغني: " أن النبي صلى الله عليه وسلم كان إذا سجد رئي بياض إبطيه_* 
امام منصور ابراہیم کے حوالے سے بیان کرتے ہیں:۔ 

حضرت ابراہیم النخعی فرماتے ہیں مجھ تک یہ روایت پہنچی ہے کہ نبی اکرمﷺ جب سجدہ کرتے تو اپنی کہنیوں کو جسم سے اس طرح علیحدہ کرتے کہ انکی بغلوں کی سفیدی نظر آتی ۔۔۔

[مسند احمد ، برقم : 3446]

یعنی نبی اکرمﷺ کے عمل اور انکی سنت پر یہ مجتہدین مطلع تھے بلکہ آج کی پوری غیر مقلدین کی تعداد بھی آج تک اس دنیا میں پیدا نہیں ہوئی جتنی روایات اور سنت پر مطلع امام ابراہیم النخعی اور ان جیسے مجتہدین تھے۔ 
اب ان کا فتویٰ موجود ہے جیسا کہ وہ فرماتے ہیں :
 *حدثنا أبو بكر قال: نا وكيع، عن سفيان، عن منصور، عن إبراهيم، قال: «إذا سجدت المرأة فلتلزق بطنها بفخذيها، ولا ترفع عجيزتها، ولا تجافي كما يجافي الرجل»* 
منصور ابراہیم النخعی سے بیان کرتے ہیں : وہ فرماتے ہیں کہ عورت جب سجدہ کرے تو اپنے پیٹ کو ملا کر رکھے اور اپنی سرین کو بلند نہ کرے اور مردوں کی طرف جسم کو کشادہ نہ کرے۔۔

[مصنف ابن ابی شیبہ برقم : 2782، وسند صحیح ]

اس سے معلوم ہوا ایسی روایات جن کو وہابی اٹھائے پھر رہے ہیں مجتہدین نے ان سے عورتوں کے احکام کو استثناء دیا ہے ۔۔

بلکہ عورتوں کا حکم اس میں داخل نہیں کیونکہ عورتوں کے لیے نماز میں ستر کا حکم مرد کے حکم سے الگ ہے۔!۔

اس لیے احادیث رسولﷺ میں وہ باتیں جن عورت کے ستر اور اس کے پردے کے احکامات کے حوالے سے خلل ہو تو اس میں عورتوں کو مستثناء قرار دیا ہے صحابہ ، تابعین اور مجتہدین نے
امام حسن بصری کا فتویٰ!!
یہ وہی حسن بصری ہیں جن سے رفع الیدین کے ثبوت دکھاتے ہوئے منہ سے جھاگ نکالتے ہوئے شور مچا رہے ہوتے ہیں
ان کا موقف بھی دیکھ لیں عورتوں کے بارے :
 *حدثنا أبو بكر قال: نا ابن مبارك، عن هشام، عن الحسن، قال: «المرأة تضطم في السجود»* 
امام حسن بصری فرماتے ہیں :

عورت سجدوں میں اپنا جسم ملا کر رکھے گی۔! 

[مصنف ابن ابی شیبہ برقم : 2781 وسند صحیح ]

بعد والے مجتہدین جیسا
امام اعظم ابو حنیفہ:
 *قَالَ الْاِمَامُ الْاَعْظَمُ فِی الْفُقَھَائِ اَبُوْحَنِیْفَۃَ:وَالْمَرْاَۃُ تَرْفَعُ یَدَیْھَاحِذَائَ مَنْکَبَیْھَا ھُوَ الصَّحِیْحُ لِاَنَّہٗ اَسْتَرُ لَھَا* .
امام اعظم  علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ عورت اپنے ہاتھوں کو اپنے کندھوں تک اٹھائے کیونکہ اس میں پردہ زیادہ ہے۔
 *وَقَالَ اَیْضاً:وَالْمَرْاَۃُ تَنْخَفِضُ فِیْ سُجُوْدِھَاوَتَلْزَقُ بَطْنَھَا بِفَخْذَیْھَا لِاَنَّ ذٰلِکَ اَسْتَرُ لَھَا.* 
عورت سجدوں میں اپنے جسم کو پست کرے اور اپنے پیٹ کو اپنی رانوں کے ساتھ ملائے کیونکہ اس کے جسم کو زیادہ چھپانے والا ہے۔

[الھدایۃ فی الفقہ الحنفی ج1 ص84، ص92]

امام شافعی کا فتویٰ:
 *قَالَ الْاِمَامُ مُحَمَّدُ بْنُ اِدْرِیْسَ الشَّافَعِیّ:وَقَدْ اَدَّبَ اللّٰہُ النِّسَائَ بِالْاِسْتِتَارِ وَاَدَّبَھُنَّ بِذَالِکَ رَسُوْلُہٗ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَاُحِبُّ لِلْمَرْاَۃِ فِی السُّجُوْدِ اَنْ تَنْضَمَّ بَعْضَھَااِلٰی بَعْضٍ وَتَلْصَقُ بَطَنَھَا بِفَخِذَیْھَا وَتَسْجُدُ کَاَسْتَرِمَایَکُوْنُ لَھَاوَھٰکَذَا اُحِبُّ لَھَا فِی الرُّکُوْعِ وَ الْجُلُوْسِ وَجَمِیْعِ الصَّلَاۃِ اَنْ تَکُوْنَ فِیْھَا کَاَسْتَرِ َمایَکُوْنُ لَھَا.* 
امام شافعی فرماتے ہیں :

اللہ تعالی نے عورت کو پردہ پوشی کا ادب سکھایا ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی یہی ادب سکھایا ہے۔ اس ادب کی بنیاد پر میں عورت کے لیے یہ پسند کرتا ہوں کہ وہ سجدہ میں اپنے بعض اعضاء کو بعض کے ساتھ ملائے اور اپنے پیٹ کو رانوں کے ساتھ ملا کر سجدہ کرے‘ اس میں اس کے لیے زیادہ ستر پوشی ہے۔ اسی طرح میں عورت کے لیے رکوع ،قعدہ اور تمام نماز میں یہ پسند کرتا ہوں کہ وہ نماز میں ایسی کیفیات اختیار کرے جس میں اس کے لیے پردہ پوشی زیادہ ہو۔

[کتاب الام للشافعی ج 1ص 286ص 287ب]

اور فقہ حنبلی کے مصنف ابن قدامہ نے المغنی اور شرح الکبیر میں احمد بن حنبل کا بھی یہی فتویٰ لکھا ہے
 *قَالَ الْاِمَامَ اَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ:وَالْمَرْاَۃُ کَالرَّجُلِ فِیْ ذٰلِکَ کُلِّہٖ اَنَّھَا تَجْمَعُ نَفْسَھَا فِی الرُّکُوْعِ وَالسُّجُوْدِ وَتَجْلِسُ مُتَرَبِّعَۃً اَوْتَسْدُلُ رِجْلَیْھَافَتَجْعَلُھُمَا فِیْ جَانِبِ یَمِیْنِھَا۔۔۔۔۔ قَالَ اَحْمَدُ:اَلسَّدْلُ اَعْجَبُ اِلَ* 
احمد بن حنبل کہتا ہے:

سب احکام میں مرد کی طرح ہے مگر رکوع و سجود میں اپنے جسم کو سکیڑ کر رکھے اور آلتی پالتی مار کر بیٹھے یا اپنے دونوں پاؤں اپنی دائیں جانب نکال کر بیٹھے۔ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے فرمایا:عورت کا اپنے دونوں پاؤں اپنی دائیں جانب نکال کر بیٹھنا میرے ہاں پسندیدہ عمل ہے۔۔

[لمغنی لابن قدامۃ ج1 ص635]

الغرض سلف و حلف کا یہی موقف ہے کہ مرد کی نماز کی طرح عورت ارکان نماز ادا کرے گی۔۔ 
لیکن سجود ور رفع الیدین کے مقام اور تشہد میں اپنے جسم کو اس طرح سکیڑ کر بیٹھے گی کہ اسکے اعضاء ظاہر نہ ہو یا پردے کے احتمام میں خلل نہ آئے کیونکہ جس شریعت کا مقصود یہ ہے کہ عورت با جماعت نماز نہ پڑھے بلکہ گھر میں پڑھے۔
وہ شریعت یہ حکم کیسے دے سکتی ہے کہ عورت جھکنے اور اٹھنے میں اپنے اعضاء کی بے پرواہی کرتی رہے ۔۔۔
لیکن ان سب دلائل کے بعد وابی کیا کہتے ہوئے کپڑے جھاڑ کر نکل جائیں گے ؟
کہ یہ سب لوگوں کا موقف اس حدیث کے خلاف ہے جس میں عمومی حکم ہے
اور یہ عمومی حکم ہے اس ان بدھوں پر وحی نہیں اتری بلکہ یہ خبث قوم خود بھی قیاس جھاڑ رہے ہیں
اور کن کے خلاف قیاس جھاڑ رہے ہیں صحابہ و تابعین اور متجدہین کے خلاف
اور انکو یہ بکتے شرم نہیں آتی کہ جو ہم نے قیاس جھاڑا ہے یہی حدیث رسولﷺ عین ہے جو ہمارے اس قیاس سے اختلاف کریگا یعنی کہ یہ روایات عمومی نہیں۔۔

تو اس نے حدیث رسول کا انکار کیا۔۔

ایسے پلاسٹکی مجتہدین سے فیسبک اور وابیوں کا ہر گھر بھرا پڑا ہے۔۔
مکمل تحریر >>