Pages

Saturday 12 June 2021

شیعوں کی مولا علی رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ کی شان میں گستاخیاں اور مولا علی رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ کی شیعوں سے بیزاری☀

☀شیعوں کی مولا علی رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ کی شان میں گستاخیاں اور مولا علی رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ کی شیعوں سے بیزاری☀

کیا آپ جانتے ہیں کہ شیعہ وہ ناپاک مخلوق ہیں جو عام مسلمانوں کو دھوکا دینے کیلۓ ہر وقت علی علی اور دیگر اہلبیت کا دم بھرتے ہیں مگر درحقیقت انکا سینہ بغضِ اہلبیت سے بھرا ہوا ہے۔ ایک طرف تو یہ شیعہ مولا علی کی شان میں اتنا غلو کرجاتے ہیں کہ نبیﷺ بلکہ خداﷻ سے بھی بڑھا دیتے ہیں جبکہ خود اہلبیت پاک کی گستاخیوں سے انکی تاریخ بھری پڑی ہے۔
انشاءاللہﷻ شیعوں کی معتبر تفاسیر و دیگر کتب سے انکی ان گستاخیوں کو اجاگر کیا جاۓ گا۔۔۔۔۔۔

پہلے یہ پڑھیں کہ کس طرح شیعہ حضرت علی رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ کو حضورﷺ سے بھی بڑا درجہ دے رہے ہیں۔
شیعوں کا مشہور عالم ملا باقر مجلسی لکھتا ہے " رسول اللہﷺ نے حضرت علی سے کہا اے علی! تم کچھ ایسی فضیلتوں کے مالک ہو جن سے میں محروم ہوں۔ مثلا فاطمہ تمہاری بیوی ہے جبکہ میں ایسی بیوی سے محروم ہوں، تمہارے دو بیٹے حسن اور حسین ہیں جبکہ میں ایسے مقام و مرتبے والے بیٹوں سے محروم ہوں، خدیجہ تمہاری ساس ہے جبکہ میری ایسی کوئ ساس نہیں اور میں تمہارا سسر ہوں جبکہ میرا ایسا کوئ سسر نہیں، جعفر تمہارا بھائ ہے جبکہ میرا ایسا کوئ بھائ نہیں، فاطمہ ہاشمیہ تمہاری ماں ہے جبکہ میری ماں کا مقام انکے مثل نہیں"

بحوالہ: بحار الانوار جلد 39، ص 89، طبع ایران

تو دیکھا آپ نے کس طرح اس شیعہ عالم نے حضورﷺ کی ذات پاک پر بہتان باندھ کر مولا علی کو حضورﷺ سے افضل دکھانے کی ناپاک کوشش کی ہے۔۔۔۔
معاذ اللہﷻ

آئیے اب ہم آپکو بتاتے ہیں کہ شیعہ حضرات کس طرح مولا علی رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ کا بغض اپنے سینوں میں سموۓ ہوۓ ہیں۔۔۔۔۔
چنانچہ شیعوں کی ایک معتبر تفسیر "تفسیر القمی" میں درج ہے کہ " شیعوں کا کہنا ہے کہ حضرت فاطمہ مولا علی سے شادی نہیں کرنا چاہتی تھیں اور انہوں نے اس رشتے سے انکار کردیا تھا اور وجہ یوں بتائ تھی کہ ” جب رسول اللہﷺ نے فاطمہ کی شادی علی سے کرنے کا ارادہ کیا تو فاطمہ کو بتایا تو فاطمہ کہنے لگیں: آپکو اپنی مرضی کا زیادہ حق ہے لیکن قریش کی عورتوں نے مجھے انکے بارے میں بتایا ہے کہ وہ #توند (بڑے پیٹ) والے، لمبی لمبی #کہنیوں والے، کنپٹی پر سے #گنجے ہیں۔ بدن پر #چربی چڑھی ہوئ ہے، آنکھیں #ابھری ہوئ ہیں، اونٹ کی طرح انکے #مونڈھے لٹکے ہوۓ ہیں، دانت #باہر نکلے ہوۓ ہیں اور #دارودرم سے بالکل خالی ہیں۔"

بحوالہ: تفسیر القمی، جلد 2، ص 336

قارئین دیکھا آپ نے ان ناپاک لوگوں نے کیسے جنابِ خاتونِ جنت پر بہتان باندھا ہے کہ وہ مولا علی رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ میں عیب نکالتی تھیں۔
فیصلہ آپکا کہ کیا وہ عورت جس نے نبیﷺ کی گود میں پرورش پائ ہو، وہ نبیﷺ کی پسند میں عیب نکال سکتی ہے؟؟؟؟؟
معلوم ہوا کہ سیدہ فاطمہ رضی اللّٰہ تعالٰی عنہا نے تو مولا علی میں کوئ عیب نہ نکالا بلکہ یہ خود شیعوں کا بغض ہے جو جناب حیدر کرار میں عیب و نقائص تلاش کر رہے ہیں۔۔۔۔

اب ذرا یہ ملاحظہ کیجۓ کہ شیعہ علماء نے کس طرح مولا علی کو بزدل ثابت کیا ہے چنانچہ مجلسی کی روایت ہے کہ
"جب حضرت فاطمہ نے صدیق و فاروق سے فدک کا مطالبہ کیا اور اس سلسلے میں ان سے سخت گفتگو کی تو حضرت علی نے اس سلسلے میں انکی کوئ مدد نہیں کی۔ اس پر حضرت فاطمہ نے کہا: اے ابنِ ابی طالب! تو نے یوں اپنے آپ کو چھپا لیا جیسے ماں کے پیٹ میں بچہ، پیٹ کے بچے کی طرح تو بیٹھا رہا، اسکے علاوہ بھی بہت کچھ کہا۔"

بحوالہ: حق الیقین، ص 403، الامالی ص 295

مزید یہ ملاحظہ ہو۔
کلینی لکھتا ہے کہ
"علی اپنی بیٹی ام کلثوم کی شادی عمر سے نہیں کرنا چاہتے تھے لیکن آپ سے ڈرتے تھے اسلۓ اپنے چچا عباس کو وکیل بنایا کہ وہ ام کلثوم کی شادی عمر سے کردیں۔"

بحوالہ: حدیقة الشیعة از المقدس اردبیلی، ص 277

قارئین کرام ذرا توجہ فرمائیں کہ وہ علی جس کو رسول اللہﷺ اللہ کا شیر کہیں، وہ علی جو ایک ہاتھ سے خیبر کا دروازہ اکھاڑ دیں، وہ علی جس کے نام سے آج بھی خیبر کے قلعوں میں زلزلہ آجاتا ہے۔ اس علی کے بارے میں شیعہ کہتے ہیں کہ وہ بزدل تھے۔۔۔۔۔۔

اب ذرا ملاحظہ ہو کہ خود مولا علی رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ شیعوں کے بارے میں کیا راۓ رکھتے تھے۔
ایک موقع پر حضرت علی رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ نے اہلِ عراق (شیعوں) کو مخاطب کرکے کہا :" میں اس ذات کی قسم کھا کر کہتا ہوں جسکے قبضہ قدرت میں میری جان ہے کہ یہ دشمن قوم تم پر غالب آجاۓ گی، اسلۓ نہیں کہ وہ تم سے زیادہ حق پرست ہے بلکہ اسلۓ کہ وہ اپنے باطل پر تم سے زیادہ تیز گام ہے اور تم میرے حق میں سست گام اور کوتاہ خرام ہو۔ قومیں اپنے حکام کے ظلم سے ڈرتی ہیں اور میرا حال یہ ہے کہ اپنی رعیت کے ظلم سے ڈرتا ہوں، میں نے جہاد پر تم کو ابھارا مگر تم اپنی جگہ سے ہلے نہیں، تمہیں رازدارانہ انداز میں بلایا، اعلانیہ دعوت دی مگر تم میں ذرا حرکت نہیں ہوئ، نصیحتیں کیں مگر تمہارے کان پر جوں تک نہ رینگی۔"

بحوالہ: مسند علی ابن ابی طالب

یہ تھی شیعہ قوم جو مولا علی سے محبت کا دعوی تو کرتے، جنگ و جدل میں جینے مرنے کی باتیں کرتے مگر جب جنگ کا موقع آتا تو حیلے بہانے تراش کر مولا علی کا ساتھ چھوڑ دیتے۔۔۔۔۔

اللہﷻ مسلک حق اہلِسنت پر رہتے ہوۓ تمام صحابہ و اہلبیت کی غلامی میں ہمیں موت عطا کرے۔ آمین

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔