Pages

Friday 30 September 2016

غیر مقلدین اہل حدیث حقیقت کے آئینہ میں

❣غیر مقلدین اہل حدیث حقیقت کے آئینہ میں

🌹طالب علم🌹
💌محمد وسیم اکبری
🇮🇳گجرات  انڈیا

کاغذ کا یہ لباس بدن سے اتاردے                                      پانی برس گیا تو کیا منہ دکھائیگا 🙊            
🏷غیر مقلدین کے نزدیک منی پاک ہے۔ کھانا بھی جائز ہے:
مشہور غیر مقلد عالم نواب نور الحسن بھوپالی خان لکھتا ھے 

📖”منی ہر چند پاک ہے“
(عرف الجادی ۔ ص۰۱) 

🏷اور معروف غیر مقلد عالم علامہ وحید الزماں خان لکھتاھے:

📖”منی خواہ گاڑھی ہو یا پتلی ،
خشک ہو یا تر ہر حال میں پاک ہے۔“
(نزل الابرار ۔ ج۱ ص۹۴) 

🏷اور نامور غیر مقلد عالم مولانا ابو الحسن محی الدین لکھتاھے : 

📖”منی پاک ہے اور ایک قول میں کھانے کی بھی اجازت ہے“
( فقہ محمدیہ ۔ ج۱ ص ۶۴) 

😂 قلفیاں بنائیں۔ کسٹرڈ جمائیں یا آئسکریم بنائیں۔ غیر مقلدین مزے اُڑائیں۔  😂

🏷غیر مقلدین کے نزدیک عورت کی شرمگاہ کی رطوبت پاک ہے:

مشہور غیر مقلد عالم علامہ وحید الزماں لکھتاھے :

📖”عورت کی شرمگاہ کی رطوبت پاک ہے“      (کنزالحقائق س۶۱) 

👌ننگی غیر مقلد عورتوں کی کتاب :

🏷معروف غیر مقلد عالم نوب نورالحسن بھوپالی خان لکھتاھے

📖”نماز میں جس کی شرمگاہ سب کے سامنے نمایاں رہی اس کی نماز صحیح ہے“۔
(عرف الجاذی ۔ص۲۲)

🏷مشہور غیر مقلد عالم نواب صدیق حسن بھوپالی لکھتاھے

📖عورت تنہا بلکل ننگی نماز پڑھ سکتی ہے۔ عورت دوسری عورتوں کے ساتھ سب ننگی نماز پڑھیں تو نماز صحیح ہے۔ میاں بیوی دونوں اکٹھے مادر زاد ننگے نماز پڑھیں تو نماز صحیح ہے۔ عورت اپنے باپ ، بیٹے ، بھائی ، چچا ، ماموں سب کے ساتھ مادر زاد ننگی نماز پڑھے تو نماز صحیح ہے“۔
(بدورالاہلہ ۔ ص۹۳)

😉یہ نہ سمجھیں کہ یہ مجبوری کے مسائل ہوں گے۔
📖علامہ وحید الزماں وضاحت فرماتاھے”کپڑے پاس ہوتے ہوئے بھی ننگے نماز پڑھیں تو نمازصحیح ہے“۔
( نزل الابرار۔ ج۱ ص۵۶) 

👌 غیر مقلدین کا بہن اور بیٹی سے آلہءتناسل کو ہاتھ لگوانا:

🏷غیر مقلدین کے شیخ الکل فی الکل میاں نذیر حسین دہلوی لکھتاھے:

📖”ہر شخص اپنی بہن ، بیٹی اور بہو سے اپنی رانوں کی مالش کروا سکتا ہے۔ اور بوقت ضرورت اپنے آلہءتناسل کو بھی ہاتھ لگوا سکتا ہے۔“
(فتاویٰ نذیریہ۔ ج۳ص۶۷۱) 

🏷پیچھے کے راستے صحبت کرنا غیر مقلدین کے لیے جائز ہے۔ غسل بھی واجب نہیں

📖”شرمگاہ کے اندر جھانکنے کے مکروہ ہونے پر کوئی دلیل نہیں“۔
( بدورالاہلہ۔ص571

👌 آگے لکھتے ہیں:

📖”رانوں میں صحبت کرنا اور دبر (پیچھے کے راستے ) میں صحبت کرنا جائز ہے کوئی شک نہیں بلکہ یہ سنت سے ثابت ہے ۔“ (معاذاللہ ۔ استغفراللہ)
(بدورالاہلہ۔ص۵۷۱) 

🏷اور مشہور غیر مقلد عالم علامہ وحید الزماں لکھتاھے
📖”بیویو ں اور لونڈیوں کے غیر فطری مقام کے استعمال پر انکار جائز نہیں“
(ہدیہ المہدی ج۱ ۔ ص۸۱۱) 

آگے لکھتاھے: 🙊🙈🙈🙈🙈🙊🙊

📖”دبر (پیچھے کے راستے ) میں صحبت کرنے سے غسل بھی واجب نہیں ہو تا“
(ہدیة المہدی ۔ ص۴۳) 

🏷علامہ وحید الزماں غیر مقلد نے ایک عجیب وغریب مسئلہ غیر مقلدین کے لیے یہ بھی بیان کیا کہ :

📖”خود اپنا آلہءتناسل اپنی ہی دبر میں داخل کیا تو غسل واجب نہیں ۔“
(نزل الابرار۔ ج۱ ص۱۴) 

😂💉یہ کیسے ممکن ہے۔ غیر مقلدین تجربہ کر کے دکھائیں۔

👌غیر مقلدین کا ماں، بہن ، بیٹی کا جسم دیکھنا:

🏷مشہور غیر مقلد عالم نواب نورالحسن بھوپالی لکھتاھے:

📖” ماں ، بہن ، بیٹی وغیرہ کی قبل ودبر (یعنی اگلی اور پچھلی شرمگاہ) کے سوا پورا بدن دیکھنا جائز ہے۔“
(عرف الجادی۔ص۲۵) 

٭ یہ مسائل پڑھ کر ہمیں شرم آتی ہے۔ ناجانے غیر مقلد ان پر عمل کیسے کرتے ہیں

👌 غیر مقلد عورت کا داڑھی والے مرد کو دودھ پلانا :

🏷علامہ وحید الزماں لکھتاھے

📖جائز ہے کہ عورت غیر مرد کو اپنا دودھ چھاتیوں سے پلائے اگرچہ وہ مرد داڑھی والا ہو تا کہ ایک دوسرے کو دیکھنا جائز ہو جائے“۔
(نزل الابرار ج۲ص۷۷) 

٭ یاد رہے یہ مسائل قرآن وحدیث کے نام پر بیان کئے جا رہے ہیں۔ 

👌 غیر مقلد مرد چار سے زائد بیویاں رکھ سکتے ہیں:

🌹نواب صدیق حسن بھوپالی  لکھتاھے

📖” چار کی کوئی حد نہیں (غیر مقلدمرد) جتنی عورتیں چاہے نکاح میں رکھ سکتا ہے“۔ (ظفرالامانی۔ ص۱۴۱) 

🙈غیر مقلدین کا اپنی بیٹی سے نکاح:

🏷نواب نورالحسن بھوپالی خان لکھتاھے

📖”اگر کسی عورت سے زید نے زنا کیا اور اسی زنا سے لڑکی پیدا ہوئی تو زید خود اپنی بیٹی سے نکاح کر سکتا ہے۔“
(عرف الجادی ۔ ص۹۰۱)

🙈غیر مقلدین کے نزدیک مشت زنی جائز ہے:

🏷مشہور غیر مقلد عالم نواب نور الحسن بھوپالی  لکھتاھے:

📖”اگر گنا ہ سے بچنا مشکل ہو تو مشت زنی واجب ہے“۔
(عرف الجادی ۔ ص۷۰۲) 

اور آگے جو لکھا ہے وہ بات قارئین ذرا دل تھام کر پڑھیں ۔ 

📖” اور بعض صحابہ ؓ بھی مشت زنی کیا کرتے تھے۔“(معاذاللہ )
(عرف الجادی ۔ ص۷) 

ایک عورت باپ بیٹے دونوں کے لیے حلال:

🏷علامہ وحید الزماں لکھتے ہیں:

مکمل تحریر >>

Monday 26 September 2016

سعودی عریبیہ کی هسٹری

"سعودی عریبیہ کی هسٹری"
عرب شریف میں 1922 تک ترکی کی حکومت تهی.
جسے خلافت_عثمانیہ کے نام سے جانا جاتا هے.
جب بهی دنیا میں مسلمانوں پر ظلم و ستم هوتا تها تو ترکی حکومت اس کا منہ توڑ جواب دیتی.
امریکہ ، برطانیہ ، یورپین ، نصرانی اور یہودیوں کو اگر سب سے زیادہ خوف تها تو وہ خلافت_عثمانیہ حکومت کا تها.
امریکہ ، یورپ جیسوں کو معلوم تها کہ جب تک خلافت_عثمانیہ هے' هم مسلمانوں کا کچهہ بهی نہیں بگاڑ سکتے هیں.
امریکہ و یورپ نے خلافت_عثمانیہ کو ختم کرنے کی سازش شروع کی.
امریکہ یورپ نے سب سے پہلے اک شخص کو کهڑا کیا جو کرسچیئن تها ' ایسی عربی زبان بولتا تها کہ کسی کو اس پر شک تک نہیں آیا
اس نے عرب کے لوگوں کو خلافت_عثمانیہ کے خلاف یہ کہہ کر گمراہ کرنے کی ناکام کوشش کی کہ تم عربی هو اور یہ ترکی عجمی(غیر عربی) هیں
هم عجمی کی حکومت کو کیسے برداشت کر رهے هیں
پر لوگوں نے
(اسوقت کے عرب سنیوں)
اسکی ایک نہ مانی.
یہ شخص "لارنس آف عریبین" کے نام سے مشہور هوا
(آپ لارنس آف عریبین لکهہ کر گوگل پر سرچ کریں)
پهر امریکہ نے ایک شخص کو کهڑا کیا جس کا نام "همفر" تها
(آپ گوگل پر همفر کو سرچ کرکے پڑهہ سکتے هو)
همفر کی ملاقات ابن عبدالوهاب نجدی اور عرب کے ایک ڈاکو سے هوئی
اس ڈاکو کا نام ابن سعود تها
همفر نے ابن سعود کو عرب کا حکمران بنانے کا لالچ دیا
پهر ابن سعود نے مکہ ، مدینہ اور طائف میں ترکی کے خلاف جنگ شروع کر دی
مکہ ، مدینہ شریف اور طائف کے لاکهوں مسلمان ابن سعود کی ڈاکو فوج کے هاتهوں شہید هوئے
جب ترکی نے دیکها کہ ابن سعود همیں عرب سے نکالنے اور خود عرب پر حکومت کرنے کے لیے مکہ ، مدینہ شریف اور طائف کے بے قصور مسلمانوں کو شہید کر رها هے تب ترکی نے عالمی طور پر یہ اعلان کر دیا کہ
"هم اس پاک سرزمین پر قتل و غارت پسند نہیں کرتے"
اس وجہ سے هم خلافت_عثمانیہ کو ختم کر کے اپنے وطن واپس جا رهے هیں
پهر عرب اور کے مسلمانوں کا زوال شروع هوا
حجاز_مقدس کا نام 1400 سال کی تواریخ میں پہلی بار بدلا گیا
ابن سعود نے حجاز_مقدس کا نام اپنے نام پر سعودیہ رکهہ دیا
جنت البقیع اور جنت المعلی میں صحابہ رضوان الله اجمعین اور اهل_بیت علیهم السلام کے مزارات پر بلڈوزر چلایا گیا
حرم شریف کے جن دروازوں کے نام صحابہ اور اهل_بیت کے نام پر تهے
ان کا نام آل_سعود(ڈاکو) کے نام پر رکها گیا
یہود و نصاری کو عرب میں آنے کی اجازت مل گئی
جس دن ابن سعود عرب کا بادشاہ بنا اس دن اک جشن هوا
اس جشن میں امریکہ ، برطانیہ اور دوسرے کافر ملکوں کے پرائم منسٹر ابن سعود کو مبارک باد دینے پہنچ گئے
جس عرب کے نام سے یہود و نصاری کانپتے تهے وه سعودیہ ' امریکہ کے اشارے پر ناچنے لگا
اور آج بهی رندوں کے ساتهہ ناچ رها هے
یہود و نصاری کی اس ناپاک سازش کا ذکر کرتے هوئے
"علامہ ڈاکٹر محمد اقبال نے اپنے کلام میں لکها هے"
وہ فاقہ کش جو موت سے ڈرتا نہیں ذرا
روح محمدﷺ اسکے دل سے نکال دو
فکر_عرب کو دے کر فرنگی تخیلات
اسلام کو حجاز اور یمن سے نکال دو
(بحوالہ تاریخ_نجد و حجاز) —

مکمل تحریر >>

قطبِ مدینہ اور سفیرِاسلام ترکی میں

"  قطبِ مدینہ اور سفیرِاسلام  ترکی میں  "
عثمانی دورِ حکومت میں ہر وہ کام کیا جاتا تھا جس میں اسلام کی شان و شوکت کا اظہار ھو.  آذان کے بعد صلاة و سلام پڑھا جاتا تھا اسلامی آثار کی بڑی ذمہ داری سے حفاظت کرتے تھے.  حکومت کی طرف سے اسلامی تہوار بڑی عقیدت مندی اور شان و شوکت سے منائے جاتے تھے.  لوگ بڑے امن و سکون کی زندگی بسر کر رہے تھے.  انگریز اسلام کی شان و شوکت سے گھبرا تا تھا.  انگریز نے مکر و فریب سے شریف مکہ کو ورغلا کر عثمانی حکومت کے خلاف کردیا.  شریف حسین دھوکے میں آگئے اور برطانیہ کی مدد سے حملہ کر دیا.  ترک بڑے مؤدب تھے حرمین شریفین میں جنگ و جدل اور خون ریزی کو پسند نہ کرتے تھے اس لیے جنگ سے گریزاں رہے.  مزاحمت نہ کرنے کے باوجود بھی بہت سے بے گناہ مسلمانوں کا خون بہا.  ترکی جب حرمین شریفین سے نکلے تو یہاں سے علماء و مشائخ اور متدین حضرات کو انکی جانوں کے خوف کی وجہ سے اپنے ساتھ ترکی لے گئے.  قطبِ مدینہ خلیفہ اعلیٰ حضرت مولانا ضیاء الدین مدنی رحمۃاللہ علیہ کو بھی مجبوراً مدینہ طیبہ سے 1333ھ میں جانا پڑا.  حضرت کو استنبول میں بطور سلطانی مہمان ٹہرایا گیا.  کچھ عرصہ مبلغ اعظم سفیرِاسلام حضرت علامہ شاہ محمد عبدالعلیم صدیقی مدنی رحمتہ اللہ علیہ بھی حضرت قطبِ مدینہ رحمۃاللہ علیہ کے ھمرا استنبول ترکی میں قیام پذیر رہے.
1334ھ میں شریف حسین کی حرمین شریفین پر حکومت قائم ہوئی اور امن و امان قائم ہوگیا تو چند ماہ کے بعد حضرت قطبِ مدینہ دوبارہ مدینہ منورہ تشریف لے آئے
دس برس تک شریف مکہ کی حکومت رہی اس دور میں بھی امن و سکون تھا.  عقائد کے جھگڑے بھی اتنے کھڑے نہیں ہوئے تھے. حضور علیہ السلام کی تعظیم و تکریم کی وجہ سے مسلمانوں پر بدعت و شرک کے فتوے جاری نہیں کئے جاتے تھے.
انگریز تو مسلمانوں کی شان و شوکت سے خائف رہتا تھا.  1344ھ میں آل سعود اور برطانیہ میں گٹھ جوڑ کے سبب معائدہ طے پایا اور مکہ مکرمہ پر حملہ کر دیا.  شریف مکہ دفاع میں ناکام رہا بے شمار مسلمان شہید ہوئے عورتیں اور چھوٹے چھوٹے بچے گولیوں سے چھلنی ہوئے بوڑھوں کا بھی قتل عام ہوا.  یہاں تک کہ بیت اللہ شریف اور گنبدِ خضرا پر بھی گولیاں برسائیں قحط پیدا کر دیا گیا بہت سے لوگ مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ سے ہجرت کرنے پر مجبور ہو گئے شریف حسین کو شکست اور آل سعود کو جیت ہوئی عقیدے کے معاملے میں آل سعود عبدالوہاب نجدی کے پابند ھو گئے
اقتباس : ھو القادر
سیدی ضیاء الدین احمد القادری رحمۃاللہ علیہ

مکمل تحریر >>

فرقہ وہابیہ کے بانی محمد بن عبدالوھاب نجدی کا مختصر تعارف

فرقہ وہابیہ کے بانی محمد بن عبدالوھاب نجدی کا مختصر تعارف
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
محمد بن عبدالوھاب ١١١ھ بمطابق ١٧٠٥ھ نجد میٰیں پیدا ہوا-ابتدائی عمر میں مدینہ منورہ میں علم حاصل کرتا تھا مدینہ منورہ اور مکہ مکرمہ کے درمیان سفر کیا کرتا تھا-اس کی اصل برو تمیم سے ہے-اس کے اساتذہ میں شیخ محمد بن سلیمان الکروی الشافعی اور شیخ محمد حیاء السندی الحنفی بھی ہیں یہ اساتذہ اسی میں الحاد و ضلالت و گمراہی کی علامات پاتے تھے اور فرماتے تھے کہ عنقریب یہ گمراہ ہو جائیگا اور اللہ تعالی اس کی وجہ سے بعد میں آنے والوں کو بھی گمراہ کریگا-چناچہ ایسا ہی ہوا اور انکی فراست غلط نہ ہوئی-اس کے والد ماجد بھی اس میں الحاد کی علامات پاتے تھے اور اکژ اس کی برائی کرتے تھے اور لوگوں کو اس سے بچنے کی تاکید کرتے تھے-اسی طرح اس کے بھائی علامہ سلیمان بن عبدالوھاب بھی اس کی ایجاد کردہ بدعات و ضلال اور عقائد باطلہ کا انکار کرتے تھے بلکہ انھوں نے اس کے رد میں ایک کتاب الصواعق الالھیہ فی ردالوھابیہ لکھی-ملاحظہ فرمائیں شٰیخ الاسلام مفتی حرم علامہ احمد بن ذینی دحلان مکی رحمتہ اللہ علیہ کی الدررالسنیہ ص٤٢-اور محمد عبدالوھاب نجدی کے بھائی علامہ سلیمان بن عبدالوھاب کی کتاب الصواعق الالھیہ فی ردالوھابیہ ص٥ مطبوعہ استانبول سن طبع ١٩٧٥-
دیو بندیوں کے شیخ القرآن علامہ عبدالہادی شاہ منصوری اپنی کتاب تسہیل البخاری میں فرماتے ہیں:
لعل المراد منہ قرن محمد بن عبدالوھاب النجدی الظاغی الباغی-(تسہیل البخاری ص٢١مطبوعہ دارلعلوم تعلیم القرآن موضع شاہ منصور ضلع مردان)
مفتی حرم مکہ علامہ احمد بن ذینی دحلان مکی رحمتہ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں-
روایت میں ہے کہ  دہ قرن الشیطان (شیطان کے سینگ)نکلیں گے بعض علماء نے فرمایا ہے کہ ان دونوں سے مراد مسلیمہ کذاب اور محمد ابن عبدالوھاب ہیں-
علامہ احمد بن محمد صاوی متوفی ١٢٢٣ھ لکھتے ہیں:
علماء نے فرمایا ہے کہ یہ آیت ان خارجیوں کے حق میں نازل ہوئی ہے جو قرآن پاک اور حدیث کی تاویل میں تحریف کرتے ہیں اور پھر اس تحریف کے زریعے مسلمانوں کے خون بھانے اور مال و متاع کو لوٹ لینے کو جائز قرار دیتے ہیں جیسا کہ انہی جیسے لوگوں سے اسی زمانے میں شاھدہ میں آیا ہے یہ لوگ سر زمین حجاز میں ایک فرقہ ہے جنہیں وھابی کہا جاتا ہے ان کا خیال ہے کہ حق پر صرف وہی ہیں حالانکہ یہ لوگ جھوٹے ہیں-شیطان نے انہیں بھلا کر اللہ کی یاد سے غافل کر دیا ہے-یہ لوگ شیطانی گروہ ہیں اور حقیقتا شیطانی گروہ کے لوگ ہی خسارے میں رہنے والے ہیں ہم اللہ تعالی سے دعا کرتے کرتے ہیں کہ اللہ انکی جڑ کاٹ دے-(الصاوی علی الجلالین ص٣٩٧مطبوعہ مصر)
علامہ تھانوی دیوبندی نسائی شریف کے حاشیہ میں لکھتے ہیں:
جو محمد بن عبدالوھاب نجدی کا دین قبول کرتے ہیں اور اصول فروع میں اسی کے راستے پر چلتے ہیں ان کو ہمارے شہروں میں وھابی اور غیر مقلدین کھا جاتا ہے وھابی گمان کرتے ہیں کہ آئمہ اربعہ رضی اللہ عنھم میں سے کسی کی تقلید کرنا شرک ہے اور جو ھماری مخالفت کریں وہ مشرک ہیں وھابی ھم اھل سنت کا قتل اور ھماری عورتوں کو قید کرنا حلال مانتے ہیں ان کے دیگر عقائد فاسدہ جو ہمیں معتبر علماء سے پہنچے ہیں بعض نے انکو خوارج بھی بتاہا ہے
محدث دیوبند انور شاہ کشمیری لکھتے ہیں:
کہ ابن عبدالوھاب ایک غبی آدمی تھا معمولی علم رکھتا تھا کفر کا فتوی دینے میں سرعت سے کام لیتا تھا اس وادی میں قدم رکھنا اس کو زیبا ہے جو بڑا بیدار مغز ہو-کفر کے وجوہ و اسباب کا حقیقی علم اور پوری معرفت رکھتا ہو
                                                                                                       :حسین احمد مدنی دیوبندی لکھتے ہیں
محمد بن عبدالوھاب نجدی ابتدا تیرھویں صدی نجد عرب سے ظاھر ہوا اور چونکہ یہ خیالات باطلہ اور عقائد فاسدہ رکھتا تھا اس لئے اس نے اھل سنت والجماعت سے قتل و قتال کی ان کو بالجبر اپنے خیالات کی تکلیف دیتا رہا ان کے اموال کہ غنیمت کا مال اور حلال سمجھا گیا ان کے قتل کرنے کو باعث ثواب و رحمت شمار کرتا رہا اھل حرمین کو خصوصا اور اھل حجاز کو عموما اس نے تکلیف شاقہ پہنچائیں سلف صالحین اور اتباع کی شان میں نہایت گستاخی اور بے ادبی کے الفاظ استعمال کئے بہت سے لوگوں کو بوجہ اس کی تکلیف شدیدہ کے مدینہ منورہ اور مکہ معظمہ چھوڑنا پڑا اور ہزاروں آدمی اس کے اور اس کی فوج کے ہاتھوں شھید ہو گئے-الحاصل وہ ایک ظالم و باغی خونخوار فاسق شخص تھا اس وفہ سے اھل عرب کو خصوصا اس کے اتباع سے دلی بغض تھا اور ہے اور اس قدر ہے لہ اتنا قوم یہود سے ہے نہ نصاری سے نہ مجوس سے نہ ہنود سے(اشہاب اثاقب ص٤٢ مطبوعہ محمدی پرنٹنگ پریس لاہور)

مکمل تحریر >>

Sunday 25 September 2016

علم غیب نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور تصرف و اختیار نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے انکار بلکہ کفر و شرک کے فتوے اور اپنے مولویوں کےلیئے سب جائز پڑھیئے دیوبند مکتبہ فکر کا دھرا معیار انہیں کی کتابوں کے حوالے سے اور فیصلہ کیجیئے

علم غیب نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور تصرف و اختیار نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے انکار بلکہ کفر و شرک کے فتوے اور اپنے مولویوں کےلیئے سب جائز پڑھیئے دیوبند مکتبہ فکر کا دھرا معیار انہیں کی کتابوں کے حوالے سے اور فیصلہ کیجیئے ۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
مولوی مناظر احسن گیلانی نے اپنی کتاب سوانح قاسمی میں ارواح ثلاثہ کے حوالے سے ایک نہایت حیرت انگیز واقعہ نقل کیا ہے لکھتے ہیں کہ چھتہ کی مسجد واقع دیوبند میں کچھ لوگ جمع تھے اس مجمع میں ایک دن مولوی یعقوب صاحب نانوتوی مہتمم مدرسہ دیوبند فرمانے لگے بھائی آج صبح کی نماز میں ہم مرجاتے بس کچھ ہی کسر رہ گئی لوگ حیرت سے پوچھنے لگے آخر کیا حادثہ پیش آیا ، سننے کی بات یہی ہے جواب میں فرما رہے تھے آج صبح میں سورۃ مزمل پڑھ رہا تھا کہ اچانک علوم کا اتنا عظیم الشان دریا میرے قلب کے اوپر گذرا کہ میں تحمل نہ کرسکا اور قریب تھا کہ میری روح پرواز کرجائے کہتے تھے کہ وہ تو خیر گزری کہ وہ دریا جیسا کہ ایک دم آیا ویسا ہی نکلتا چلا گیا اس لیے بچ گیا کہتے تھے کہ علوم کا یہ دریا جو اچانک چڑھتا ہوا ان کے قلب پر سے گذر گیا یہ کیا تھا ؟ خود ہی اس کی تشریح بھی انہی سے بایں الفاظ اسی کتاب میں پائی جاتی ہے کہ نماز کے بعد میں نے غور کیا کہ یہ کیا معاملہ تھا تو منکشف ہوا کہ حضرت نانوتوی ان ساعتوں میں میری طرف میرٹھ میں متوجہ ہوئے تھے یہ ان کی توجہ کا اثر ہے کہ علوم کے دریا دوسروں کے قلب میں موجیں مارنے لگے اور تحمل دشوار ہوجائے ۔ ( سوانح قاسمی ج 1 مطبوعہ 344 مکتبہ رحمانیہ لاہور )
خود ہی بتائیے فکر و دماغی علوم والے بھلا اس کا کیا مطلب سمجھ سکتے ہیں ؟ کہاں میرٹھ اور کہاں چھتہ کی مسجد : میرٹھ سے دیوبند کا مکانی فاصلہ درمیان میں حائل نہ ہوا ۔ ( سوانح قاسمی ج 1 ص 345 مکتبہ رحمانیہ لاہور )
لا الہ الا اللہ ::: بتائیے اب اس ان کہی کو کیا کہا جائے یہ معمہ تو گیلانی صاحب اور ان کی جماعت کے علماء حل کرسکتے ہیں جو فاصلہ مکانی ان حضرات کے تئیں انبیاء اور سید الانبیاء علیہم السلام تک پر حائل رہتا ہے وہ نانوتوی صاحب پر حائل کیوں نہ ہوا ؟ اور مولوی یعقوب صاحب کی قوت ادراک کا کیا کہنا کہ انہوں نے دیوبند میں بیٹھے بیٹھے مولوی قاسم صاحب نانوتوی کی وہ غیبی توجہ تک معلوم کرلی جو انہوں نے میرٹھ سے ان کی طرف مبذول کی تھی اور وہ بھی اتنا چھٹ پٹ کہ نماز کے بعد غور کیا اور سارا معاملہ اسی لمحے منکشف ہوگیا ، دنوں ، ہفتوں اور مہینوں کی بات تو الگ رہی گھنٹے آدھ کا بھی وقفہ نہیں گزرا لیکن شرم سے سر جھکا لیجیے کہ گھر کے بزرگوں کا تو یہ حال بیان کیا جاتا ہے اور رسول مجتبٰی صلی اللہ علیہ وسلم کے حق میں پوری جماعت کا یہ عقیدہ ہے کہ ۔ جو کوئی یہ بات کہے کہ پیغمبر خدا یا کوئی امام بزرگ غیب کی بات جانتے تھے اور شریعت کے ادب کی وجہ سے منہ سے نہ کہتے تھے سو وہ بڑا جھوٹا ہے بلکہ غیب کی بات اللہ تعالٰی کے سوا کوئی جانتا ہی نہیں ۔ ( تقویۃ الایمان ص 47 مطبوعہ اسلامی اکادمی لاہور )
یہ بات کسی عام مولوی نے نہیں بلکہ دیوبندی جماعت کے امام اول مولوی اسماعیل دہلوی نے لکھی ہے اس سے بھی جی نہیں بھرا مزید لکھا پڑھیے اور فیصلہ خود کیجیے ۔ انبیاء اولیا ء یا امام و شہیدوں کی جناب میں ہرگز یہ عقیدہ نہ رکھے کہ وہ غیب کی بات جانتے ہیں بلکہ حضرت پیغمبر کی جناب میں بھی یہ عقیدہ نہ رکھے نہ ان کی تعریف میں*ایسی بات کہے ۔ ( تقویۃ*الایمان ص 47 مطبوعہ اسلامی اکادمی لاہور )
جو کوئی یہ دعوٰی کرے کہ میرے پاس ایسا کچھ ہے کہ جب میں چاہوں اس غیب کی بات معلوم کرلوں*اور آئندہ باتوں کو معلوم کرلینا میرے قابو میں ہے سو وہ بڑا جھوٹا ہے کہ دعوٰی خدائی کرتا ہے اور جو کوئی کسی نبی ، ولی یا جن و فرشتہ کو امام یا امام زادے یا پیر و شہید نجومی و رمال یا جفار کو یا فال دیکھنے والے کو یا برہمن رشی کو یا بھوت و پری کو ایسا جانے اور اس کے حق میں یہ عقیدہ رکھے سو وہ مشرک ہو جاتا ہے ۔ ( تقویۃ الایمان ص 41 مطبوعہ اسلامی اکادمی لاہور )
اور اس بات میں ( یعنی عیب کی بات جانتے ہیں ) اولیاء انبیاء اور جن و شیطان اور بھوت و پری میں کچھ فرق نہیں ۔ (*تقویۃ الایمان ص 21 مطبوعہ اسلامی اکادمی لاہور )
جو کوئی کسی کا نام اٹھتے بیٹھتے لیا کرے اور دور و نزدیک سے پکارا کرے یا اس کی صورت کا خیال باندھے اور یوں سمجھے کہ جب میں*اس کا نام لیتا ہوں زبان سے یا دل سے یا اس کی صورت کا اس کی قبر کا خیال باندھتا ہوں تو وہیں*اس کو خبر ہوجاتی ہے اس سے میری بات چھپی نہیں رہ سکتی اور جو کچھ مجھ پر احوال گزرتے ہیں جیسے بیماری و تندرستی کشائش و تنگی مرنا جینا غم وخوشی سب کی ہر وقت اسے خبر رہتی ہے اور جو بات میرے منہ سے نکلتی ہے وہ سب سن لیتا ہے اور جو خیال و وہم میرے دل سے گزرتا ہے وہ سب سے واقف ہے سو ان باتوں سے مشرک ہوجاتا ہے اور اس قسم کی باتیں سب شرک ہیں*خواہ یہ عقیدہ انبیاء اولیاء سے رکھے خواہ پیر و شہید سے خواہ امام و امام زادے سے خواہ بھوت و پری سے پھر خواہ یوں سمجھے کہ یہ بات ان کو اپنی ذات سے خواہ اللہ کے دیے سے غرض اس عقیدے سے ہر طرح شرک ثابت ہوگا ۔ ( تقویۃ الایمان ص 22 مطبوعہ اسلامی اکادمی لاہور )
کچھ اس بات میں*بھی ان کی بڑائی نہیں ہے کہ اللہ صاحب نے غیب دانی اختیار میں دے دی ہو کہ جس کے دل کو احوال جب چاہیں معلوم کرلیں*یا جس غیب کو جب چاہیں معلوم کرلیں کہ وہ جیتا ہے یا مرگیا یا کس شہر میں ہے یا جس آئندہ بات کو جب ارادہ کرلیں دریافت کرلیں کہ فلاں کے یہاں اولاد ہوگی یا نہ ہوگی یا اس سوداگری میں اس کو فائدہ ہوگا یا نہ ہوگا۔یا اس لڑائی میں فتح پاوے گا یا شکست کہ ان سب باتوں میں*بھی سب بندے بڑے ہوں یا چھوٹے یکساں بے خبر اور ناداں ہیں ۔ ( تقویۃ الایمان ص 42 مطبوعہ اسلامی اکادمی لاہور )
اللہ صاحب نے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کو فرمایا کہ لوگوں*سے کہہ دیں*کہ غیب کی بات سوائے اللہ تعالٰی کے کوئی نہیں جانتا نہ فرشتہ نہ آدمی نہ جن نہ کوئی چیز یعنی غیب کی بات سوائے کو جان لینا کسی کے اختیار میں نہیں ۔ ( تقویۃ الایمان ص 41 مطبوعہ اسلامی اکادمی لاہور )
سو انہوں نے (*یعنی رسول خدا نے ) بیان کردیا کہ مجھ کو نہ کچھ قدرت ہے نہ کچھ غیب دانی میری قدرت کا حال تو یہ ہے کہ اپنی جان و مال کے بھی نفع و نقصان کا مالک نہیں*تو دوسرے کا تو کیا کرسکوں ؟ اور غیب دانی اگر میرے قابو میں ہوتی تو پہلے ہر کام کا انجام معلوم کرلیتا اگر بھلا ہوتا تو اس میں ہاتھ ڈالتا اگر برا معلوم ہوتا تو کاہے اس میں قدم رکھتا غرض کہ قدرت اور غیب دانی مجھ میں*نہیں اور کچھ خدائی دعوٰی نہیں رکھتا فقط پیغمبر کا مجھ کو دعوٰی ہے ۔ ( تقویۃ الایمان ص 45 مطبوعہ اسلامی اکادمی لاہور )
جو اللہ تعالٰی کی شان ہے اس میں کسی مخلوق کو دخل نہیں سو اس میں*اللہ تعالٰی کے ساتھ کسی مخلوق کو نہ ملاوے چاہے کتنا بڑا ہو اور کیسا ہی مقرب مثلا یوں نہ بولے کہ اللہ و رسول چاہے گا تو فلانا کام ہوجائے گا کہ سارا کاروبار جہاں کا اللہ ہی کے چاہنے سے ہوتا ہے رسول کے چاہنے سے کچھ نہیں*ہوتا یا کوئی شخص کسی سے کہے کہ فلاں*کے شادی کب ہوگی یا فلاں درخت میں کتنے پتے ہیں*یا آسمان میں کتنے ستارے ہیں تو اس کے جواب میں یہ نہ کہے کہ اللہ و رسول ہی جانے کیوں کہ غیب کی بات اللہ ہی جانتا ہے رسول کو کیا خبر؟
( تقویۃ الایمان ص 95،96 مطبوعہ اسلامی اکادمی لاہور )
اف رے منکر یہ جوش تعصب آخر :: بھیڑ میں ہاتھ سے کمبخت کے ایمان گیا

دیوبندی جماعت کے دینی پیشوا مولوی رشید احمد صاحب گنگوہی لکھتے ہیں جو شخص اللہ جل شانہ کے سوا علم غیب کسی دوسرے کو ثابت کرے وہ بے شک کافر ہیاس کی امامت اور اس سے میل جول محبت و مروت سب حرام ہے ۔
( فتاوٰی رشیدیہ ص 65 مطبوعہ ایچ ایم سعید کمپنی کراچی )
علم غیب خاصہ حق جل شانہ ہے ۔
( فتاوٰی رشیدیہ ص 97 مطبوعہ ایچ ایم سعید کمپنی کراچی )
اور عقیدہ رکھنا کہ آپ ( رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ) کو علم غیب تھا صریح شرک ہے ۔
(فتاوٰی رشیدیہ ص 103مطبوعہ ایچ ایم سعید کمپنی کراچی )
اثبات علم غیب غیر حق تعالٰی کو شرک صریح ہے ۔
(فتاوٰی رشیدیہ ص 61 مطبوعہ ایچ ایم سعید کمپنی کراچی )
جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو عالم الغیب ہونے کا معتقد ہے وہ سادات حنفیہ ( یعنی ائمہ احناف ) کے نزدیک قطعا مشرک و کافر ہے ۔
(فتاوٰی رشیدیہ ص 87 مطبوعہ ایچ ایم سعید کمپنی کراچی )
علم غیب خاصہ حق تعالٰی کا ہے اس لفظ کو کسی تاویل سے دوسرے پر اطلاق کرنا ایام شرک سے خالی نہیں ۔
(فتاوٰی رشیدیہ ص 88 مطبوعہ ایچ ایم سعید کمپنی کراچی )
جو شخص رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو غیب جو خاصہ حق تعالٰی ہے ثابت کرے اس کے پیچھے نماز نا درست ( لاتہ کفر کیوں کہ یہ کفر ہے )
(فتاوٰی رشیدیہ ص * مطبوعہ ایچ ایم سعید کمپنی کراچی )
جب انبیاء علیہ السلام کو بھی علم غیب نہیں ہوتا تو یارسول اللہ کہنا بھی ناجائز ہوگا ۔
(فتاوٰی رشیدیہ ص 6* مطبوعہ ایچ ایم سعید کمپنی کراچی )
دیوبندی جماعت کے دینی پیشوا مولوی اشرف علی تھانوی لکھتے ہیں کسی بزرگ یا پیر کے ساتھ عقیدہ رکھنا کہ ہمارے سب حال کی اس کو ہر وقت خبر رہتی ہے ( کفر و شرک ہے)
بہشتی زیور حصہ اول ص 40 مطبوعہ کتب خانہ مجیدیہ ملتان )
رسول مجتبٰی صلی اللہ علیہ وسلم کو اور نہ ہی کسی پیر فقیر کو علم غیب ہے اور نہ ہی ہوسکتا ہے یہ تو عقیدہ ہے انبیاء و اولیاء کے لیے مگر اسی عقل کے اندھے مولوی اشرف علی تھانوی نے اپنی کتاب ارواح ثلاثہ میں اپنے بزرگ کا کشف یوں بیان فرمایا ہے کہ ::
حضرت مولانا مولوی مظفر حسین صاحب کبھی مشتبہ مال نہ کھاتے تھے اور ایک مرتبہ مولوی نور الحسن کے پاس تشریف لے گئے انہوں نے کچھ دام اپنے صاحبزادے مولوی محمد ابراہیم صاحب کو دیے کہ خود جاکر ان کا سامان کھانے کے لیے لادیں تاکہ کچھ گڑبڑ نہ ہو کھانا تیار ہوا اس میں فرینی بھی تھی جس کھاتے ہی قے ہوگئی مولوی نور الحسن صاحب بہت پریشان ہوئے تحقیق کیا تو معلوم ہوا کہ جو دودھ مولوی محمد ابراہیم صاحب لائے تھے گرگیا تھا پھر دودھ باورچی حلوائی کے یہاں سے ادھار میں لایا تھا ۔
( ارواح ثلاثہ ص 195 مکتبہ رحمانیہ لاہور )
الجھا ہے پاؤں یار کا زلف دراز میں
خود آپ اپنے دام صیاد آگیا
سبحان اللہ ایسا کشف اور علم تو صرف دیوبندی علماء کا ہی خاصہ ہے جیسا علم و کشف انکو نصیب ہے نہ کسی نبی کو ملا نہ کسی ولی کو اور اگر کوئی یہ بات مانے کہ ایسا ہوسکتا ہے تو بقول دیوبندیوں کے وہ کافر و مشرک ہے ۔
شیشے کے گھر میں بیٹھ کر پتھر ہیں پھینکتے
دیوار آہنی پر حماقت تو دیکھے
اے دیو کی بندیوں یہ بات کان کھول کر سن لو ہم ہرگز تم سے یہ درخواست نہیں کرینگے کہ ہمیں برا مت کہو بلکہ ۔۔
ہم پیروی قیس نہ فرہاد کرینگے
کچھ طرز جنوں اور ہی ایجاد کرینگے
کسی کو دور سے پکارنا اور یہ سمجھنا کہ اس کو خبر ہوگئی ( کفر و شرک ہے )
( بہشتی زیور حصہ اول ص 40 مطبوعہ کتب خانہ مجیدیہ ملتان )
یہاں پر اسے نہ تو کوئی قرآنی آیت یاد رہی اور نہ ہی کوئی احادیث اتنی معروف حدیث بھی نظر سے غیب ہوگئی ہے حضرت سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے دوران خطبہ یا ساریہ کہہ کر اپنی آواز کو پہنچادیا ۔
الٹی سمجھ کسی کو بھی ایسا خدا نہ دے
دے آدمی کو موت پر یہ بد ادا نہ دے

مکمل تحریر >>