Pages

Thursday 28 March 2019

امام جعفر صادق، حضرت علی اور جھوٹ اور کونڈے اور فقہ جعفریہ..........؟؟ .

امام جعفر صادق، حضرت علی اور جھوٹ اور کونڈے اور فقہ جعفریہ..........؟؟
.
شیعوں کا بہت بڑا عالم شیخ طوسی لکھتا ہے کہ:
امام جعفر صادق نے فرمایا:
الناس ﺃﻭﻟﻌﻮﺍ ﺑﺎﻟﻜﺬﺏ ﻋﻠﻴﻨﺎ، ﻭﻻ ﺗﻘﺒﻠﻮﺍ ﻋﻠﻴﻨﺎ ﻣﺎ ﺧﺎﻟﻒ ﻗﻮﻝ ﺭﺑﻨﺎ ﻭﺳﻨﺔ ﻧﺒﻴﻨﺎ ﻣﺤﻤﺪ
ترجمہ:
امام جعفر صادق فرماتے ہیں کہ لوگ جو(بظاہر)ہم اہلبیت کے محب کہلاتے ہیں انہوں نے اپنی طرف سے باتیں، حدیثیں گھڑ لی ہیں اور ہم اہلبیت کی طرف منسوب کر دی ہیں جوکہ جھوٹ ہیں،
تو
ہم اہل بیت کی طرف نسبت کرکے جو کچھ کہا جائے تو اسے دیکھو کہ اگر وہ قرآن اور ہمارے نبی حضرت محمد کی سنت کے خلاف ہو تو اسے ہرگز قبول نہ کرو
(رجال کشی ﺹ135, 195)
.
.
هذا أبو حنيفة رضي الله تعالى عنه -وهو بين أهل السنة- كان يفتخر ويقول بأفصح لسان: (لولا السنتان لهلك النعمان) .
يريد السنتين اللتين صحب فيها -لأخذ العلم- الإمام جعفر
(صب العذاب 1/309)
.
①دوستو، بھائیو ، اور احباب ذی وقار خاص کر سوشل میڈیا چلانے والے حضرات......خوب ذہن نشین کر لیجیے کہ کسی بھی کتاب یا تحریر یا تقریر یا پوسٹ میں کوئی بات کوئی حدیث لکھی اور اور اہلبیت بی بی فاطمہ ، حضرت علی یا امام جعفر صادق یا کسی بھی اہلبیت کا نام لکھا ہو
تو
اسے فورا سچ مت تسلیم کیجیے، اگرچہ بظاہر اچھی بات ہو
کیونکہ
اچھی بری بہت سی باتیں شیعوں نے، لوگوں نے اپنی طرف سے گھڑ لی ہیں اور نام اہلبیت میں سے کسی کا ڈال دیا ہے....اور یہ سلسلہ آج تک جاری و ساری ہے
.
ویسے تو ہربات کی تصدیق معتمد عالم سے کرائیے مگر بالخصوص جب اہلبیت کے نام سے لکھا ہوا ہو تو اب ڈبل فرض ہے کہ اسکی تصدیق کرائیے پھر بےشک پھیلائیے
کیونکہ
امام جعفر صادق نے صدیوں پہلے متنبہ کر دیا تھا کہ نام نہاد جھوٹے محبانِ اہلبیت نے اہلبیت کی طرف ایسی باتیں منسوب کر رکھی ہیں جو اہلبیت نے ہرگز نہیں کہیں....
.
.
②وہ جو کہتے ہیں کہ اسلام کے نام پر بننے والے فرقوں میں سے سب سے زیادہ جھوٹے شیعہ ہیں......بالکل سچ کہتے ہیں، جس کی تائید امام جعفر صادق کے قول سے بھی ہوتی ہے
.
.
③امام جعفر صادق کے قول سے واضح ہوتا ہے کہ اہلبیت بالخصوص حضرت علی، بی بی فاطمہ، امام جعفر صادق، حسن حسین وغیرہ کی باتیں اگر قرآن و سنت کے متصادم ہوں تو سمجھ لو کہ یہ انکا قول ہی نہیں بلکہ کسی نے اپنی طرف سے جھوٹ بول کر انکی طرف منسوب کر دیا ہے
لیھذا
کسی بھی عالم مفتی صوفی پیر فقیر کسی کی بھی بات قرآن و سنت کے خلاف ہو تو ہرگز معتبر نہیں......!!
.
.
④فقہ حنفی دراصل صحابہ اہلبیت کا نچوڑ ہے...فقہ حنفی ہی دراصل فقہ جعفریہ ہے.... باقی جو شیعہ والی فقہ جعفریہ ہے وہ شیعوں کا جھوٹ ہے جو امام جعفر صادق کی طرف منسوب کیا گیا ہے اوپر جو ہم نے امام جعفر صادق کا قول لکھا ہے کہ:
لوگ جو(بظاہر)ہم اہلبیت کے محب کہلاتے ہیں انہوں نے اپنی طرف سے باتیں، حدیثیں گھڑ لی ہیں اور ہم اہلبیت کی طرف منسوب کر دی ہیں جوکہ جھوٹ ہیں،
اس قول سے واضح ہوتا ہے کہ نام نہاد محبان یعنی شیعہ کی فقہ جعفریہ جھوٹ ہے.....جسکا اعلان خود امام جعفر صادق کر رہے ہیں
.
فقہ حنفی دراصل فقہ جعفریہ ہے کیونکہ امام ابوحنیفہ نے عظیم تابعین سے علم.و.فقہ حاصل کیا ہے ان میں سے دو بہت ہی مشھور ہیں
نمبر ایک حضرت حماد
نمبر دو حضرت جعفر صادق
.
یہی وجہ ہے کہ امام ابوحنیفہ فخریہ فرمایا کرتے تھے کہ
لولا السنتان لهلك النعمان
ترجمہ
اگر(دیگر تابعین سے علم و فقہ حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ) امام جعفر صادق سے میں ابوحنیفہ نے دوسال علم .و. فقہ حاصل نہ کیا ہوتا تو(شیعوں اور خوارج کی طرح) ھلاک ہوچکا ہوتا
(صب العذاب1/309)
.
.
⑤لکڑ ہارے کی کہانی اور امام جعفر صادق کا اسے کونڈے بھرنے کا حکم دینا اور فضیلت بتانا وغیرہ ہرگز ہرگز ثابت نہیں.......یہ شیعوں نے حضرت معاویہ کے وفات کے دن یعنی بائیس رجب کو بطور خوشی رسم بنا لی اور اسے امام جعفر صادق کی طرف منسوب کردیا جبکہ کسی بھی معتبر معتمد کتاب سے یہ ثابت نہیں اور نہ ہی قرآن و سنت کے موافق ہے...لیھذا امام جعفر صادق کے فرمان کے مطابق اسے ہرگز سچ نہ سمجھا جائے
لیھذا
شیعوں والی سوچ.و.نظریہ کے تحت کونڈے بھرنا ہرگز جائز نہیں
.
البتہ
شیعوں کی سوچ و نظریے کے بغیر اور سیدنا معاویہ کی وفات پر خوشی کے بغیر محض ایصال ثواب کے لیے بائیس رجب یا کسی بھی دن کونڈے یا کھیر یا اچھی میٹھی ڈش یا بریانی یا کچھ بھی اچھا خیرات کیا جائے تو بالکل جائز ہے
.
لیھذا کونڈوں کو امام جعفر صادق سے ثابت شدہ مت مانیے
لیھذا کونڈے خوشی کے طور پر مت بھریے
لیھذا کونڈوں کو ہی لازم مت سمجھیے بلکہ کچھ بھی بہترین کھانا ایصال ثواب کے طور کرنا جائز سمجھیے
.
لیھذا یہ مت سمجھیے کہ کونڈا لیا تو پھر مزید سات یا دس کونڈے بھرنا ہونگے یہ بالکل غلط ہے
لیھذا شیعوں سے کونڈے،خیرات مت لیجیے کیونکہ وہ نعوذ باللہ صحابی سدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کی وفات کی خوشی کے ہوتے ہیں
.
لیھذا اہلسنت جو کونڈے بریانی وغیرہ خیرات کرتے ہیں وہ سیدنا امام جعفر صادق اور سیدنا صحابی امیر معاویہ کے ایصال ثواب کے لیے ہوتے ہیں، شیعوں والے غلط سوچ و نظریے کے تحت نہیں ہوتے، اس لیے بالکل جائز ہیں.....لیھذا شرک بدعت شرک بدعت کہنے والوں کی باتوں میں مت آئیے
مگر
یہ بھی یاد رہے کہ خیرات ایصال ثواب فرض واجب لازم نہیں....لیھذا جو بغیر گستاخی کیے ایصال ثواب نہ کرے، کونڈے نہ بھرے اسے گناہ گار یا گستاخ بھی نہیں سمجھ سکتے، نہیں کہہ سکتے..........!!
.
اہم سوال:
بائیس رجب کو امام جعفر صادق کی نا تو وفات ہوئی تھی نا ولادت پھر بائیس رجب کو انکے نام کے کونڈے کیوں کیے جاتے ہیں....بائیس رجب کو تو سیدنا امیر معاویہ کی وفات ہے جسکی خوشی میں شیعہ کونڈے کرتے ہیں، اس لیے کونڈے نہیں کرنے چاہیے......!!
.
جواب:
امام جعفر صادق امام ابو حنیفہ کے استاد ہیں.. گویا فقہ حنفی قرآن حدیث سنت صحابہ اہلِ بیت سبکا نچوڑ ہے،خلاصہ ہے.. پاکستان میں اکثریت فقہ حنفی کی ہے حتی کہ دیوبندی بھی فقہ حنفی کے پیروکار ہونے کا دعوی کرتے ہیں
(دیکھیے المھند المعروف عقائد علماء دیوبند ص39)
اس لیے امام.جعفر صادق بڑی متفقہ مشھور ہستی گذرے انکی وفات پر ایصالِ ثواب بھی بہت ہوتا تھا.. ایسے مواقع پر اکثر سات دن ایصال ثواب خیرات ہوتی تھی اور آخری دن بھرپور اہتمام ہوتا ہوگا..
.
الحاوی للفتاوی میں ہے کہ:
وإنما أوردهما طاوس كذلك؛ لأن قصده توجيه الحكم الشرعي، وهو استحباب الإطعام عن الموتى مدة سبعة أيام
ترجمہ:
دونون کو حضرت طاؤس نے اس طرح بیان کیا کیونکہ ایک شرعی حکم کی توجیہ بیان کرنا انکا مقصد تھا،وہ شرعی حکم.یہ ہے کہ میت کی طرف سے سات دن تک کھانا کھلانا(خیرات کرنا، ایصالِ ثواب کرنا) مستحب و ثواب ہے..
(الحاوی للفتاوی جلد2 صفحہ223)
.
امام جعفر صادق کی وفات ایک قول کے مطابق پندرہ رجب ہے..(دیکھیے شواہد النبوۃ،الجواب الاظہر ص55)
اور پندرہ رجب میں سات دن مکس کریں تو بائیس رجب بنتی ہے..
.
اور ایک قول کے مطابق بائیس رجب سیدنا معاویہ کی وفات کا دن بھی ہے...(دیکھیے تاریخ خلیفہ 1/315.. البدایہ والنھایہ8/152)
.
اس طرح دونوں مناسبتوں کو جمع کرکے بائیس رجب کو امام جعفر صادق اور سیدنا معاویہ دونوں کو ایصال ثواب،نیاز و خیرات کیا جاتا ہے جوکہ قرآن و حدیث صحابہ اہل بیت فقہ حنفی سبکا بہترین امتزاج ہے...
.
سورہ آلِ عمران ایت92سے واضح ہوتا ہے کہ پسندیدہ اچھی بہتر چیزیں خیرات میں ہوں... اور کھیر کونڈے بھی پسندیدہ اشیاء مین سے تھے..اس طرح دیگر طعام کے ساتھ ساتھ کھیر کوندے اگرچہ مشھور ہوگئے مگر ضروری نہیں....کچھ بھی اچھا خیرات کرکے سیدنا امام جعفر صادق اور سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنھما کو ایصال ثواب کیا جاسکتا ہے
.

تحریر:العاجز الحقیر علامہ عنایت اللہ حصیر
03468392475
03342451198

مکمل تحریر >>

Tuesday 26 March 2019

ولادتِ_علی #فرمانِ_علی . آج کی رات اور کل کا دن تیرہ رجب یوم ودلاتِ علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ مبارک ہو

#ولادتِ_علی
#فرمانِ_علی
.
آج کی رات اور کل کا دن تیرہ رجب یوم ودلاتِ علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ مبارک ہو
.
سیدنا علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
لاتکرہ امارۃ معاویه
ترجمہ:
حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کی حکومت کو ناپسند.و.نفرت مت کرنا
(بدایہ نہایہ8/131, استادِ بخاری فی "المصنف" روایت نمبر37854
شیعہ کتاب شرح نہج البلاغۃ ابن ابی حدید3/36)
.
جنگ صفین کے موقعے پر اصحابِ علی میں سے ایک قوم اہل الشام (سیدنا معاویہ سیدہ عائشہ وغیرھما رضی اللہ تعالیٰ عنھم اجمعین) کو برا کہہ رہے تھے، لعن طعن کر رہے تھے
تو
حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم نے فرمایا:
تمہارا (اہل شام، معاویہ ، عائشہ صحابہ وغیرہ کو) برا کہنا لعن طعن کرنا مجھے سخت ناپسند ہے ، درست یہ ہے تم ان کے اعمال کی صفت بیان کرو.... دعا کرو کہ ربِ کریم ان کے خون کو ہم سے بچائے اور ہمارے خون کو ان سے بچائے، دعا کرو کہ.اللہ ہمارے اور ان کے درمیاں صلح فرما دے اور دعا کرو کہ اللہ انہیں گمراہی(اجتہادی بغاوت و خطاء)  سے ہدایت عطاء فرمائے(ایسا کردار ایسی دعا کرو) تاکہ جہالت ختم ہو اور حق کی پہچان ہو...
(نہج البلاغہ ص238ملخصا)

.
شیعوں کے وحی وغیرہ کے مرچ مسالے جھوٹ بے بنیاد نظریات نکال کر اتنا کہہ سکتے ہیں کہ سیدنا علی کی ولادت اندازاً تیرہ رجب کعبہ میں ہوئی اور یہ خصوصیت صرف سیدنا علی کی نہیں بلکہ صحابی سیدنا حکیم بن حزام بھی کعبہ کے اندر پیدا ہوے..صحیح مسلم شریف میں ہے کہ:
سیدنا حکیم بن حزام عین کعبہ کے اندر پیدا ہوے.
(صحیح مسلم تحت الحدیث3850)
(تفصیل دیکھیے تحفہ اثنا عشریہ ص166)
.
سیدنا علی کے مولود ِ کعبہ ہونے کو بیان کیا جائے تو سیدنا صحابی حکیم بن حزام کے مولودِ کعبہ ہونے کو بھی بیان کیا جائے اور یسے الفاظ.و.وضاحت بھی ضرور بیان کی جاے کہ جس سے غلط بے بنیاد نظریات کی تردید ہو....خیال رہے کہ یہ بھی بیان کرنا چاہیے کہ کئ علماء و محققین کی تحقیق ہے کہ سیدنا علی کا کعبہ کے اندر پیدا ہونا ثابت نہیں
.
حضرت سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ اللہ کی قسم اٹھا کر فرمایا کرتے تھے کہ:
لَلَّهُ أَنْزَلَ اسْمَ أَبِي بَكْرٍ مِنَ السَّمَاءِ الصِّدِّيقُ
ترجمہ:
بے شک اللہ کی قسم.... اللہ نے حضرت ابو بکر کا نام ''الصدیق'' آسمان سے نازل فرمایا ہے
  (طبرانی کبیر روایت نمبر14
.
سیدنا علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ:
خير الناس بعد رسول الله صلى الله عليه وسلم أبو بكر، وخير الناس بعد أبي بكر عمر
ترجمہ:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد تمام لوگوں سے بہتر.و.افضل ابوبکر ہیں اور ابوبکر کے بعد سب لوگوں سے بہتر.و.افضل عمر ہیں...(ابن ماجہ روایت نمبر106)
.
حضرت علی کے مطابق بھی پہلا نمبر سیدنا ابوبکر صدیق کا ہے... اہلسنت کا عقیدہ وہی ہے جو صحابہ کرام اور اہل بیت کا تھا کہ پہلا نمبر ابو بکر صدیق کا...
جو لوگ حضرت علی کو حضرت ابو بکر و عمر پر فضیلت دیتے ہیں، اور کہتے ہیں کہ "علی دا پہلا نمبر "وہ ٹھیک نہیں، ایسوں کو سیدنا علی نے جھوٹا اور مجرم قرار دیا ہے
.
حضرت سیدنا علی فرماتے ہیں:
بلغني أن أناسا يفضلوني على أبي بكر وعمر، لا يفضلني أحد على أبي بكر وعمر إلا جلدته حد المفتري
ترجمہ:
حضرت علی فرماتے ہیں کہ مجھے خبر ملی ہے کہ کچھ لوگ ابوبکر اور عمر پر مجھے فضیلت دیتے ہیں، مجھے ابوبکر و عمر پر کوئی فضیلت نہ دے ورنہ اسے وہ سزا دونگا جو ایک مفتری کی سزا ہوتی ہے(یعنی 80کوڑے مارونگا)
(فضائل الصحابہ روایت نمبر387)رضی اللہ تعالیٰ عنھم اجمعین...
.
حضرت سیدنا ابوبکر صدیق کی صدیقیت و سچائی اور افضلیت کی گواہی سیدنا علی نے دی،اور اپنے بیٹے کا نام سیدنا صدیق اکبر اور عمر کے نام پر نام رکھا اور محبت صحابہ کا عملی درس دیا...
سیدنا علی نے اپنے بیٹوں کے نام صدیق و عمر و عثمان رکھے..
(ثبوت شیعوں کی معتمد کتاب:بحار الأنوار 42/120)
.
سیدنا امام موسی کاظم نے اپنی اکلوتی بیٹی کا نام عائشہ رکھا..
(ثبوت شیعوں کی معتمد کتاب:انوار نعمانیہ 1/380)

.
سیدنا عبداللہ بن جعفر نے اپنے بیٹے کا نام معاویہ رکھا..
(ثبوت شیعوں کی معتمد کتاب:عمدة الطالب صفحہ 56)

.
سوچیے سیدنا علی اور دیگر اہل بیت یہ نام دن رات مین کتنی دفعہ لیتے ہونگے..؟؟ کتنی دفعہ جلے ہوئے کے دل جلاتے ہونگے..؟؟ کتنی دفعہ حق اپنانے،صحابہ کرام سے محبت کرنے کا عملی درس دیتے ہونگے...؟؟
اگر واقعی اہل تشیع سیدنا علی سے محبت کرتے ہوتے تو ہر وقت محبت سے صدیق و عمر ، صدیق و عمر کہتے رہتے...اپنے بیٹوں کے صدیق و عمر نام رکھتے، بیٹیوں کے نام عائشہ و فاطمہ رکھتے ہوتے...کیونکہ یہ عمل سیدنا علی و دیگر اہل بیت سے ثابت ہے، دراصل اصلی محبان علی اہلسنت ہیں جو صحابہ کرام اہلبیت عظام اور اولیاء کرام سب کا ادب و احترام کرتے ہیں، سب کے ناموں پر نام رکھتے ہیں.....!!

جو محبت علی کا دعوی کرے مگر  سینے میں سیدنا ابوبکر و عمر  اور سیدہ عائشہ وغیرہ صحابہ کرام کا بغض رکھے  وہ ایمان والا نہیں ہوسکتا...وہ ہلاکت میں ہے رسوائی میں ہے...وہ درحقیقت سچی محبت سے بھی خالی ہے، حد سے بڑھی ہوئی محبت محبت نہیں گمراہی ہے تباہی ہے.. محبوب کے لیے باعث رسوائی ہے.. سیدنا علی کی نافرمانی و غداری ہے.......!!   اللہ کریم اہل تشیع کو سمجھ عطا فرمائے اور گستاخانہ شیعیت سے بچائے..
.
نوٹ:
کئ احباب اعتراض کرتے ہیں کہ آپ علامہ نہ لکھا کریں...اگرمیں خود علامہ نہ لکھتا تو اکثر لوگوں کو پتہ نہ چلتا کہ مین عالم ہوں......عام مولوی کی تحریر سجھ کر ویلیو نہ دی جاتی اور نئے احباب و مسائل پوچھنے والے رابطہ نہ کرتے، مجھ نکمے سے کوئی فائدہ نہ اٹھایا جاتا.....وہ عالم ہی کیا جو اپنی اصلاح و تعلیم کے ساتھ ساتھ دوسرں کو نفع و رہنمائی نہ کرے....؟؟
.
ڈاکٹر اگر ایم.بی بی ایس وغیرہ لکھے تو اعزاز کی بات ہے اور اگر عالم خود کو عالم لکھے مفتی لکھے تو عیب،اعتراض.؟؟
ہاں اگر غیر مستحق ہو یا بطورِ تکبر عالم ہونا جتاے تو جرم.و.عیب ہے ورنہ ہرگز نہیں
.
فتاوی عالمگیری میں ہے کہ:
لا بأس للعالم أن يحدث عن نفسه بأنه عالم ليظهر علمه فيستفيد منه الناس وليكن ذلك تحديثا بنعم الله تعالى
(فتاوی عالمگیری جلد5 صفحہ377)
.
صاحبِ بہار شریعت خلیفہ اعلی حضرت اسکا تشریحی ترجمہ کرتے ہوے فرماتے ہیں:
عالم اگر اپنا عالم ہونا لوگوں پر ظاہر کرے تو اس میں حرج نہیں مگر یہ ضرور ہے کہ تفاخر کے طور پر یہ اظہار نہ ہو
(کہ تفاخر حرام ہے)
بلکہ محض تحدیثِ نعمت الٰہی کے لیے یہ اظہار ہو اور یہ مقصد ہو کہ جب لوگوں کو ایسا معلوم ہوگا تو استفادہ کریں گے کوئی دین کی بات پوچھے گا اور کوئی پڑھے گا
(فتاوی عالمگیری جلد5 صفحہ377)
(بہار شریعت جلد3 حصہ16 صفحہ627)
اللہ تکبر تفخر  دھوکے بازی بدگمانی حق تلفی حسد تحقیر اور غیرمستحق ہوکر القاب لگانے سے محفوظ رکھے..آمین
.
دیکھا جاے تو اکثر نئے عالم اور نوجوان عالم اور غیرمعروف عالم کو عالم،علامہ لکھنے کی ضرورت ہوتی ہے کیونکہ لوگ اسکو نہیں جانتے ہوتے...اور اس سے استفادہ نہیں کرتے، یا انکی تحریر کو عام سی تحریر سمجھتے ہیں جبکہ بڑے بڑے بزرگ علماء کا علامہ ہونا معروف.و.مشھور ہوتا ہے اس لیے وہ اکثر علامہ نہیں لکھتے اور کبھی یا کہیں لکھتے بھی ہیں...اس لیے نوجوان جو واقعی عالم ہو اور علامہ لکھے تو اسے یہ تانہ مت ماریے کہ فلاں بڑا عالم علامہ نہیں لکھتا اور تم بڑے علامہ بنے پھرتے ہو..کیونکہ بزرگ مشھور عالم کا علامہ ہونا تو مشھور ہوچکا اسے حاجت نہیں... زیادہ حاجت و فائدہ تو نوجوان غیرمشھور عالم کو علامہ لکھنے میں ہے بشرطیکہ مستحق ہو اور یہ مقصد ہو کہ علامہ لکھوں گا تو تحریر میں وزن پیدا ہوگا کہ یہ کسی عام شخص کی تحریر نہیں...اور یہ بھی فائدہ ہوگا کہ مزید معلومات و مسائل کے لیے رابطہ کر سکے گا....اس لیے عالم کو علامہ ضرور لکھنا چاہیے بلکہ ہوسکے تو اپنے نمبر بھی لکھے کہ رابطہ آسان ہو....یہ سب ہمیں ہمارے استادوں نے سمجھایا اور علامہ لکھنے کی اجازت دی بلکہ حکم دیا.....ہاں القابات کی بھرمار مناسب نہیں
اللہ تکبر تفخر بدگمانی حق تلفی حسد تحقیر اور غیرمستحق ہوکر القاب لگانے سے محفوظ رکھے..
.
تحریر:العاجز الحقیر علامہ عنایت اللہ حصیر سنی القادری رضوی لبیکی صدیقی عینی
(صدیقی بامناسبت استاذی سابق رکنِ شوری دعوتِ اسلامی مفتی محمد صدیق المدنی القادری کہ جن کے مدرسہ حنفیہ قادریہ کوئٹہ میں عالم کورس مکمل کیا اور انہی کے مدرسہ میں کئ سال پڑھایا)
(عینی بامناسبت یہ کہ میں اس وقت جامعۃ العین سکھر مہتمم و بانی مفتی چمن زمان القادری صاحب کے مدرسہ جامعۃ العین میں پڑھا رہا ہوں)
03468392475
03342451198

مکمل تحریر >>

بائیس رجب کو امام جعفر صادق کی نا تو وفات ہوئی تھی نا ولادت پھر بائیس رجب کو انکے نام کے کونڈے کیوں کیے جاتے ہیں....بائیس رجب کو تو سیدنا امیر معاویہ کی وفات ہے جسکی خوشی میں شیعہ کونڈے کرتے ہیں، اس لیے کونڈے نہیں کرنے چاہیے......!!

اہم سوال:
بائیس رجب کو امام جعفر صادق کی نا تو وفات ہوئی تھی نا ولادت پھر بائیس رجب کو انکے نام کے کونڈے کیوں کیے جاتے ہیں....بائیس رجب کو تو سیدنا امیر معاویہ کی وفات ہے جسکی خوشی میں شیعہ کونڈے کرتے ہیں، اس لیے کونڈے نہیں کرنے چاہیے......!!
.
جواب:
امام جعفر صادق امام ابو حنیفہ کے استاد ہیں.. گویا فقہ حنفی قرآن حدیث سنت صحابہ اہلِ بیت سبکا نچوڑ ہے،خلاصہ ہے.. پاکستان میں اکثریت فقہ حنفی کی ہے حتی کہ دیوبندی بھی فقہ حنفی کے پیروکار ہونے کا دعوی کرتے ہیں
(دیکھیے المھند المعروف عقائد علماء دیوبند ص39)
اس لیے امام.جعفر صادق بڑی متفقہ مشھور ہستی گذرے انکی وفات پر ایصالِ ثواب بھی بہت ہوتا تھا.. ایسے مواقع پر اکثر سات دن ایصال ثواب خیرات ہوتی تھی اور آخری دن بھرپور اہتمام ہوتا ہوگا..
.
الحاوی للفتاوی میں ہے کہ:
وإنما أوردهما طاوس كذلك؛ لأن قصده توجيه الحكم الشرعي، وهو استحباب الإطعام عن الموتى مدة سبعة أيام
ترجمہ:
دونون کو حضرت طاؤس نے اس طرح بیان کیا کیونکہ ایک شرعی حکم کی توجیہ بیان کرنا انکا مقصد تھا،وہ شرعی حکم.یہ ہے کہ میت کی طرف سے سات دن تک کھانا کھلانا(خیرات کرنا، ایصالِ ثواب کرنا) مستحب و ثواب ہے..
(الحاوی للفتاوی جلد2 صفحہ223)
.
امام جعفر صادق کی وفات ایک قول کے مطابق پندرہ رجب ہے..(دیکھیے شواہد النبوۃ،الجواب الاظہر ص55)
اور پندرہ رجب میں سات دن مکس کریں تو بائیس رجب بنتی ہے..
.
اور ایک قول کے مطابق بائیس رجب سیدنا معاویہ کی وفات کا دن بھی ہے...(دیکھیے تاریخ خلیفہ 1/315.. البدایہ والنھایہ8/152)
.
اس طرح دونوں مناسبتوں کو جمع کرکے بائیس رجب کو امام جعفر صادق اور سیدنا معاویہ دونوں کو ایصال ثواب،نیاز و خیرات کیا جاتا ہے جوکہ قرآن و حدیث صحابہ اہل بیت فقہ حنفی سبکا بہترین امتزاج ہے...
.
سورہ آلِ عمران ایت92سے واضح ہوتا ہے کہ پسندیدہ اچھی بہتر چیزیں خیرات میں ہوں... اور کھیر کونڈے بھی پسندیدہ اشیاء مین سے تھے..اس طرح دیگر طعام کے ساتھ ساتھ کھیر کوندے کچھ زیادہ مشھور ہوگئے..
.
ایسی تاریخ میں ایصالِ ثواب کی آڑ میں شیعوں کو مکاری منافقت چالبازی کا موقعہ تھا جو انھوں نے جانے نا دیا اور لکڑہارے وغیرہ کہانیاں جھوٹ پھیلا کر ایصالِ ثواب کو سیدنا معاویہ کی وفات پر خوشی مین تبدیل کرنے لگے ہونگے..
مگر
اہل سنت نے ڈٹ کر ہمیشہ مقابلہ کیا کتابیں لکھیں اور آج تک وضاحت.و.علم.پھیلا رہے ہیں کہ بائیس رجب کو دونوں ہستیوں کو ایصال ثواب کرنا ہے.. خوشی یا غم ماتم سوگ نہیں کرنا..
.
یہ بھی بتایا اور بتاتے رہے ہیں کہ کونڈے کھیر بھی کرسکتے ہین مگر ضروری نہیں..بریانی وغیرہ سے بھی باءیس رجب کو ایصال ثواب ہوسکتا ہے اور یہ بھی علماء اہلسنت نے سمجھایا اور سمجھا رہے ہیں لکڑ ہارے اور دس بی بیوں وغیرہ کہانی یا شیعوں کی کونڈوں کے بارے میں جو شرائط.و.ہدایات ہیں ان پر عمل نہین کرنا..
.
لکڑ ہارے کی کہانی اور امام جعفر صادق کا اسے کونڈے بھرنے کا حکم دینا اور فضیلت بتانا وغیرہ ہرگز ہرگز ثابت نہیں.......یہ شیعوں نے حضرت معاویہ کے وفات کے دن یعنی بائیس رجب کو بطور خوشی رسم بنا لی اور اسے امام جعفر صادق کی طرف منسوب کردیا جبکہ کسی بھی معتبر معتمد کتاب سے یہ ثابت نہیں
لیھذا
شیعوں والی سوچ.و.نظریہ کے تحت کونڈے بھرنا ہرگز جائز نہیں
.
البتہ
شیعوں کی سوچ و نظریے کے بغیر اور سیدنا معاویہ کی وفات پر خوشی کے بغیر محض ایصال ثواب کے لیے بائیس رجب یا کسی بھی دن کونڈے یا کھیر یا اچھی میٹھی ڈش یا بریانی یا کچھ بھی اچھا خیرات کیا جائے تو بالکل جائز ہے
.
لیھذا کونڈوں کو امام جعفر صادق سے ثابت شدہ مت مانیے
لیھذا کونڈے خوشی کے طور پر مت بھریے
لیھذا کونڈوں کو ہی لازم مت سمجھیے بلکہ کچھ بھی بہترین کھانا ایصال ثواب کے طور کرنا جائز سمجھیے
.
لیھذا یہ مت سمجھیے کہ کونڈا لیا تو پھر مزید سات یا دس کونڈے بھرنا ہونگے یہ بالکل غلط ہے
لیھذا شیعوں سے کونڈے،خیرات مت لیجیے کیونکہ وہ نعوذ باللہ صحابی سدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کی وفات کی خوشی کے ہوتے ہیں
.
لیھذا اہلسنت جو کونڈے بریانی وغیرہ خیرات کرتے ہیں وہ سیدنا امام جعفر صادق اور سیدنا صحابی امیر معاویہ کے ایصال ثواب کے لیے ہوتے ہیں، شیعوں والے غلط سوچ و نظریے کے تحت نہیں ہوتے، اس لیے بالکل جائز ہیں.....لیھذا شرک بدعت شرک بدعت کہنے والوں کی باتوں میں مت آئیے
مگر
یہ بھی یاد رہے کہ خیرات ایصال ثواب فرض واجب لازم نہیں....لیھذا جو بغیر گستاخی کیے ایصال ثواب نہ کرے، کونڈے نہ بھرے اسے گناہ گار یا گستاخ بھی نہیں سمجھ سکتے، نہیں کہہ سکتے..........!!

✍العاجز الحقیر علامہ عنایت اللہ حصیر

مکمل تحریر >>

Thursday 14 March 2019

غیرمقلد وہابیوں سے ہمارے کچھ سوال اب تک ہیں جواب کے منتظر

غیرمقلد وہابیوں سے ہمارے کچھ سوال اب تک ہیں جواب کے منتظر
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
غیرمقلد وہابیوں سے سوال نمبر 1 : ﻻ ﺍﻟﮧ ﺍﻻ ﺍﷲ ﻣﺤﻤﺪ ﺭﺳﻮﻝ ﺍﷲ : یہ ﮐﻠﻤﮧ ﺻﺤﯿﺢ ﮨﮯ ﯾﺎ ﻏﻠﻂ ؟

ﺍﮔﺮ ﺻﺤﯿﺢ ﮨﮯﺗﻮ ﺍﺳﯽ ﺗﺮﺗﯿﺐ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺩﻭﻧﻮﮞ ﺟﺰﯾﮟ ﺍﮐﭩﮭﯽ ﺍﻧﮩﯽ ﻟﻔﻈﻮﮞ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﻗﺮﺁﻥ ﻣﺠﯿﺪ ﯾﺎ ﺻﺤﺎﺡ ﺳﺘﮧ ﻣﯿﮟ ﺩﮐﮭﺎ ﺩﯾﮟ ﺍﻭﺭ ﻭﮦ ﺣﺪﯾﺚ ﭘﻮﺭﯼ ﺳﻨﺪ ﺍﻭﺭﻋﺮﺑﯽ ﺍﻟﻔﺎﻅ ﮐﮯﺳﺎﺗﮫ ﺗﺤﺮﯾﺮ ﮐﺮﺩﯾﮟ ﺍﻭﺭ ﺍﮔﺮ ﻏﻠﻂ ﮨﮯ ﺗﻮﺍﺱ ﮐﺎ ﺍﻋﻼﻥ ﻓﺮﻣﺎ ﺩﯾﮟ ﺍﻭﺭ ﻟﮑﮫ ﮐﺮ ﺩﯾﺪﯾﮟ ۔ برائے کرم اِدھر اُدھر کی باتیں نہیں صرف بحوالہ جواب دیں ۔

غیرمقلد وہابیوں سے سوال نمبر 2 : ﺑﻌﺾ ﺍﮨﻠﺤﺪﯾﺚ ﻋﻠﻤﺎﺀ ﮐﮩﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﮐﮧ ﻻ ﺍﻟﮧ ﺍﻻّ ﷲ ﻣﺤﻤّﺪ ﺭﺳﻮﻝ ﷲ ﭘﮍﮬﻨﮯ ﮐﮯلیئے ﻧﮩﯿﮟ ﺑﻠﮑﮧ ﺻﺮﻑ ﺟﮭﻨﮉﮮ ﭘﺮﻟﮑﮭﻨﮯ ﮐﮯلیئے ﮨﮯ ﯾﮧ ﺳﭻ ﮨﮯ ﯾﺎ ﺟﮭﻮﭦ ؟

ﺍﮔﺮ ﺟﮭﻮﭦ ﮨﮯ ﺗﻮ ﺟﻦ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﻧﮯ ﯾﮧ ﺑﺎﺕ ﮐﮩﯽ ﮨﮯ ﻭﮦ ﮔﻨﺎﮦ ﮔﺎﺭ ﮨﻮﺋﮯ ﯾﺎ ﻧﮩﯿﮟ ﺍن کو ﺗﻮﺑﮧ ﮐﺮﻧﯽ ﭼﺎہیئے ﯾﺎ ﻧﮩﯿﮟ ؟

ﺍﻭﺭﺍﮔﺮ ﺳﭻ ﮨﮯ ﺗﻮ ﻭﮦ ﺣﺪﯾﺚ ﻧﻘﻞ ﻓﺮﻣﺎﺩﯾﮟ ﺟﺲ ﻣﯿﮟ ﻧﺒﯽ کریم ﺻﻠﯽ ﷲ ﻋﻠﯿﮧ و آلہ ﻭﺳﻠّﻢ ﻧﮯﻓﺮﻣﺎﯾﺎ ﮨﻮ ﮐﮧ ﯾﮧ ﮐﻠﻤﮧ ﺻﺮﻑ ﺟﮭﻨﮉﮮ ﭘﺮ ﻟﮑﮭﻨﮯ ﮐﮯلیئے ﮨﯿﮟ ﭘﮍﮬﻨﮯ ﮐﮯلیئے ﻧﮩﯿﮟ ۔ ﻧﯿﺰﯾﮧ ﺑﮭﯽ ﺑﺘﺎ ﺩﯾﮟ ﮐﮧ ﺟﻮ ﻟﻮﮒ ﯾﮧ ﮐﻠﻤﮧ ﺯﺑﺎﻥ ﺳﮯ ﭘﮍﮬﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﻭﮦ ﮔﻨﺎﮦ ﮔﺎﺭ ﮨﯿﮟ ﯾﺎﻧﮩﯿﮟ ؟

غیرمقلد وہابیوں سے سوال نمبر 3 : ﺣﺪﯾﺚ ﮐﯽ ﺗﻌﺮﯾﻒ ﯾﮧ ﮐﯽ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ : ﻧﺒﯽ کریم ﺻﻠﯽ ﷲ ﻋﻠﯿﮧ و آلہ ﻭﺳﻠّﻢ ﮐﺎ ﻗﻮﻝ ، ﻓﻌﻞ ﺍﻭﺭ ﺗﻘﺮﯾﺮ ﯾﻌﻨﯽ ﺩﻭﺳﺮﮮ ﺁﺩﻣﯽ ﮐﮯ ﮐﺎﻡ ﮐﺮﻧﮯ ﭘﺮ ﻧﺒﯽ کریم ﺻﻠﯽ ﷲ ﻋﻠﯿﮧ و آلہ ﻭﺳﻠّﻢ کا ﺳﮑﻮﺕ ﮐﺮﻧﺎ ﯾﮧ ﺗﻌﺮﯾﻒ ﻗﺮﺁﻥ ﻣﯿﮟ ﮨﮯ ﯾﺎ ﺣﺪﯾﺚ ﻣﯿﮟ ، ﺍﮔﺮ ﻗﺮﺁﻥ ﻣﯿﮟ ﮨﮯ ﺗﻮ ﻭﮦ ﺁﯾﺖ بتا ﺩﯾﮟ ﺍﻭﺭ ﺣﺪﯾﺚ ﻣﯿﮟ ﮨﮯ ﺗﻮ ﻭﮦ ﺣﺪﯾﺚ بتا ﺩﯾﮟ ﺑﻠﮑﮧ ﺁﯾﺖ ﻭﺣﺪﯾﺚ ﺗﺤﺮﯾﺮ فرما  ﺩﯾﮟ ؟

غیرمقلد وہابیوں سے سوال نمبر 4 : ﮐﯿﺎ ﻧﺒﯽ کریم ﺻﻠﯽ ﷲ ﻋﻠﯿﮧ و آلہ ﻭﺳﻠّﻢ ﻧﮯ ﺣﺪﯾﺚ ﭘﺮ ﻋﻤﻞ ﮐﺮ ﻧﮯ ﮐﺎ ﺣﮑﻢ ﺩﯾﺎ ﮨﮯ ؟

ﮐﯿﺎ ﻧﺒﯽ کریم ﺻﻠﯽ ﷲ ﻋﻠﯿﮧ و آلہ ﻭﺳﻠّﻢ ﻧﮯ ﺣﺪﯾﺚ ﭘﺮ ﻋﻤﻞ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﯽ ﺗﺮﻏﯿﺐ ﺩﯼ ﮨﮯ ؟

ﮐﯿﺎ ﻧﺒﯽ کریم ﺻﻠﯽ ﷲ ﻋﻠﯿﮧ و آلہ ﻭﺳﻠّﻢ ﻧﮯ ﺣﺪﯾﺚ ﭘﺮ ﻋﻤﻞ ﻧﮧ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﯽ ﮐﻮﺋﯽ ﻭﻋﯿﺪ ﺳﻨﺎﺋﯽ ﮨﮯ ؟

ﺍﺱ ﭘﺮﺁﭖ ﺍﯾﮏ ﺍﯾﮏ ﺣﺪﯾﺚ ﺑﺎ ﺣﻮﺍﻟﮧ ﺗﺤﺮﯾﺮﻓﺮﻣﺎﺩﯾﮟ ﻟﯿﮑﻦ ﯾﺎﺩ ﺭﮐﮭﯿﮟ ﮐﮧ ﺣﺪﯾﺚ ﮐﮯ ﻟﻔﻆ ﮐﯽ ﺻﺮﺍﺣﺖ ﮨﻮ ﺍﻭﺭ ﺍﮔﺮ ﺁﭖ ﮐﮯ ﻧﺰﺩﯾﮏ ﺣﺪﯾﺚ ﺍﻭﺭ ﺳﻨﺖ ﺍﯾﮏ ﭼﯿﺰ ﮨﮯﺗﻮ ﺍﺱ ﭘﺮ ﺣﺪﯾﺚ ﭘﯿﺶ ﮐﺮﯾﮟ ﺟﺲ ﻣﯿﮟ ﻧﺒﯽ کریم ﺻﻠﯽ ﷲ ﻋﻠﯿﮧ و آلہ ﻭﺳﻠّﻢ ﻧﮯ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ ﮨﻮ ﮐﮧ ﺣﺪﯾﺚ ﺍﻭﺭ ﺳﻨﺖ ﺍﯾﮏ ﭼﯿﺰ ﮨﮯ ۔ ﺁﭖ ﺍﭘﻨﯽ ﺭﺍﺋﮯ ﭘﯿﺶ ﻧﮧ ﮐﺮﯾﮟ ۔ ﻧﯿﺰ ﺍﮔﺮ ﺣﺪﯾﺚ ﺍﻭﺭ ﺳﻨﺖ ﺍﯾﮏ ﭼﯿﺰ ﮨﮯ ﺗﻮ ﮐﯿﺎ ﻭﺟﮧ ﮨﮯ ﮐﮧ ﻧﺒﯽ کریم ﺻﻠﯽ ﷲ ﻋﻠﯿﮧ و آلہ ﻭﺳﻠّﻢ ﻧﮯ ﺍﺣﺎﺩﯾﺚ ﻣﯿﮟ ﺳﻨﺖ ﭘﺮ ﻋﻤﻞ ﮐﺮ ﻧﮯ ﮐﺎ ﺣﮑﻢ ﺩﯾﺎ ﮨﮯ ۔ ﺳﻨﺖ پر ﻋﻤﻞ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﯽ ﺗﺮﻏﯿﺐ ﮨﮯ ﺍﻭﺭﺳﻨﺖ ﺳﮯ ﺍﻋﺮﺍﺽ ﮐﺮﻧﮯ ﭘﺮﻭ ﻋﯿﺪ ﮨﮯ ﮐﺴﯽ ﺍﯾﮏ ﺣﺪﯾﺚ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﻟﻔﻆ ﺣﺪﯾﺚ ﺑﻮﻝ ﮐﺮ ﻋﻤﻞ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﺎ ﻧﮧ ﺣﮑﻢ ﮨﮯ ﻧﮧ ﺗﺮﻏﯿﺐ ﮨﮯ ۔ ﺍﻭﺭ ﻧﮧ ﮨﯽ ﺣﺪﯾﺚ ﭘﺮﻋﻤﻞ ﻧﮧ ﮐﺮﻧﮯ ﭘﺮ ﮐﻮﺋﯽ ﻭﻋﯿﺪ ﮨﮯ ۔

غیرمقلد وہابیوں سے سوال نمبر 5 :

(1) ﮐﯿﺎ ﮐﺴﯽ ﺣﺪﯾﺚ ﻣﯿﮟ ﺻﺮﺍﺣﺖ ﮨﮯ ﮐﮧ ﻧﺒﯽ کریم ﺻﻠﯽ ﷲ ﻋﻠﯿﮧ و آلہ ﻭﺳﻠّﻢ ﺍﮨﻠﺤﺪﯾﺚ ﺗﮭﮯ ﯾﺎ ﻣﺤﻤﺪﯼ ﺗﮭﮯ ؟

(2) ﮐﯿﺎ ﻧﺒﯽ کریم ﺻﻠﯽ ﷲ ﻋﻠﯿﮧ و آلہ ﻭﺳﻠّﻢ ﻧﮯ ﺟﻤﺎﻋﺖ ﺻﺤﺎﺑﮧ ﮐﺮﺍﻡ رضی اللہ عنہم کا نام ”ﺟﻤﺎﻋﺖ ﺍﮨﻠﺤﺪﯾﺚ“ ﯾﺎ  ”ﻣﺤﻤﺪﯼ ﺟﻤﺎﻋﺖ“ یا سیلفی ﺭﮐﮭﺎ ﮨﮯ ؟

(3) ﮐﯿﺎ ﻧﺒﯽ کریم ﺻﻠﯽ ﷲ ﻋﻠﯿﮧ و آلہ ﻭﺳﻠّﻢ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﺗﯿﺌﺲ ﺳﺎﻟﮧ ظاہری ﺯﻣﺎﻧﮧ ﻧﺒﻮﺕ ﻣﯿﮟ ﺻﺮﻑ ﺍﯾﮏ ﻣﺮﺗﺒﮧ ﺍﭘﻨﮯ لیئے ﯾﺎ ﺍﯾﮏ ﻻکھ ﭼﻮﺑﯿﺲ ﮨﺰﺍﺭ ﯾﺎ ﮐﻢ ﻭ ﭘﯿﺶ ﺻﺤﺎﺑﮧ ﮐﺮﺍﻡ رضی اللہ عنہم ﻣﯿﮟ ﺳﮯ ﺍﯾﮏ ﺻﺤﺎﺑﯽ رضی اللہ عنہ ﮐﮯلیئے ﺍﮨﻠﺤﺪﯾﺚ ﯾﺎ ﻣﺤﻤﺪﯼ ﮐﺎ ﻟﻔﻆ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ ﮨﮯ ؟

(4) ﮐﯿﺎ ﮐﺴﯽ ﺻﺤﺎﺑﯽ رضی اللہ عنہ ﻧﮯ ﮐﺴﯽ ﺗﺎﺑﻌﯽ رضی اللہ عنہم ﻧﮯ ﮐﺴﯽ ﺗﺒﻊ ﺗﺎﺑﻌﯽ رضی اللہ عنہ ﻧﮯ ﮐﺴﯽ ﻣﺤﺪﺙ علیہ الرّحمہ ﻧﮯ ﮐﺴﯽ ﻓﻘﯿﮧ علیہ الرّحمہ ﻧﮯ ﮐﺴﯽ ﻣﻔﺴﺮ علیہ الرّحمہ ﻧﮯ ﻓﺮﻧﮕﯽ ﺩﻭﺭ ﺳﮯ ﭘﮩﻠﮯ ﺍﭘﻨﺎ ﻟﻘﺐ ﻣﺤﻤﺪﯼ یا سیلفی رکھا ﺭﮐﮭﺎ ﮨﮯ ؟

ﺍﻭﺭ ﺍِن ﻧﺎموں ﭘﺮﺟﻤﺎﻋﺖ ﺑﻨﺎﺋﯽ تھی ؟

غیرمقلد وہابیوں سے سوال نمبر 6 :

(1) ﻧﺒﯽ کریم ﺻﻠﯽ ﷲ ﻋﻠﯿﮧ و آلہ ﻭﺳﻠّﻢ ﮐﺎ ﺭﻭﺿﮧ ﭘﺎﮎ ﺑﺪﻋﺖ ﮨﮯ ﯾﺎ ﻧﮩﯿﮟ ؟

(2) ﺍﮔﺮ ﺑﺪﻋﺖ ﻧﮩﯿﮟ ﺗﻮ ﻭﮦ ﺁﯾﺖ ﯾﺎ ﺻﺤﯿﺢ ﺻﺮﯾﺢ ﺣﺪﯾﺚ ﭘﯿﺶ ﻓﺮﻣﺎ ﺋﯿﮟ ﺟﺲ ﻣﯿﮟ ﺭﻭﺿﮧ ﺍﻗﺪﺱ ﺑﻨﺎﻧﮯ ﮐﺎ ﺣﮑﻢ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﮔﺮ ﺑﺪﻋﺖ ﮨﮯ ﺗﻮ ﺍﺱ ﮐﺎ ﮔﺮﺍﻧﺎ ﻭﺍﺟﺐ ﮨﮯ ﯾﺎ ﻧﮩﯿﮟ ؟

(3) ﺍﻭﺭ ﺟﻮ ﺣﮑﻮﻣﺖ ﺍِﺱ ﺑﺪﻋﺖ ﮐﯽ ﺣﻔﺎﻇﺖ ﮐﺮﮮ اور جو اُس بدعتی حکومت سے چندے لیں ﻮہ سب ﺑﺪﻋﺘﯽ ہیں ﯾﺎ ﻧﮩﯿﮟ ؟

(4) ﺍﺱ حکومت ﮐﮯ ﺧﻼﻑ ﺟﮩﺎﺩ ﻓﺮﺽ ﮨﮯ ﯾﺎ ﻧﮩﯿﮟ ؟

ﻧﯿﺰﺍﮔﺮ ﻣﮑﮧ ﻭﻣﺪﯾﻨﮧ ﭘﺮ نام نہاد ﺍﮨﻠﺤﺪﯾﺜﻮﮞ ﮐﺎ اگر ﻗﺒﻀﮧ ﮨﻮﺟﺎﺋﮯ ﺗﻮ ﻭﮦ ﺭﻭﺿﮧ ﺭﺳﻮﻝ ﺻﻠﯽ ﷲ ﻋﻠﯿﮧ و آلہ ﻭﺳﻠّﻢ ﮐﯽ ﺣﻔﺎﻇﺖ ﮐﺮﯾﮟ ﮔﮯ ﯾﺎ ﮔﺮﺍﺋﯿﮟ ﮔﮯ ؟

غیرمقلد وہابیوں سے سوال نمبر 7 :

(1) ﻣﺴﺠﺪ ﮐﮯ ﻣﺤﺮﺍﺏ ﺍﻭﺭ ﻣﯿﻨﺎﺭ ﺑﻨﺎﻧﮯ ﮐﺎ ﺣﺪﯾﺚ ﻣﯿﮟ ﺣﮑﻢ ﮨﮯ ﯾﺎ ﻧﮩﯿﮟ ؟

(2) ﺍﮔﺮﺣﮑﻢ ﮨﮯ ﺗﻮ ﺣﺪﯾﺚ ﺗﺤﺮﯾﺮ ﻓﺮﻣﺎ ﺩﯾﮟ ﺍﻭﺭﺍﮔﺮﯾﮧ ﺣﮑﻢ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﮯ ﺗﻮ ﺑﯿﺖ ﷲ ﺍﻭﺭﻣﺴﺠﺪ ﻧﺒﻮﯼ ﮐﮯ ﻣﯿﻨﺎﺭ ﺑﺪﻋﺖ ﮨﯿﮟ ﯾﺎ ﻧﮩﯿﮟ ؟

(3) ان کو ﺑﻨﺎﻧﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﻥ ﮐﯽ ﺣﻔﺎﻇﺖ ﮐﺮﻧﮯ ﻭﺍﻟﯽ ﺣﮑﻮﻣﺖ ﺑﺪﻋﺘﯽ ﮨﮯ ﯾﺎ ﻧﮩﯿﮟ ؟

(4) ﺍﻭﺭ ﺍﯾﺴﯽ ﺑﺪﻋﺖ ﻭﺍﻟﯽ ﻣﺴﺠﺪ میں ﻧﻤﺎﺯ ﮐﺎ ﮐﯿﺎ ﺣﮑﻢ ﮨﮯ ؟

(5) ﺍﮔﺮ نام نہاد ﺍﮨﻠﺤﺪﯾﺚ ﻣﮑﮧ ﻭﻣﺪﯾﻨﮧ ﭘﺮ ﻗﺎﺑﺾ ﮨﻮ ﺟﺎﺋﯿﮟ ﺗﻮ ﻭﮦ ﺑﯿﺖ ﷲ ﺍﻭﺭﻣﺴﺠﺪ ﻧﺒﻮﯼ ﮐﮯ ﻣﯿﻨﺎﺭ ﺑﺎﻗﯽ ﺭﮐﮭﯿﮟ ﮔﮯ ﯾﺎ ﮔﺮﺍﺩﯾﮟ ﮔﮯ ؟

غیرمقلد وہابیوں سے سوال نمبر 8 :

(1) مکّۃ المکرّمہ اور ﻣﺪینۃ المنورہ ﻣﯿﮟ ﻧﻤﺎﺯ ﺟﻨﺎﺯﮦ ﺟﻮ ﺣﻨﻔﯿﻮﮞ ﮐﯽ ﻃﺮﺡ ﭘﮍﮬﺎﯾﺎ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ ﺟﺒﮑﮧ ﻏﯿﺮﻣﻘﻠﺪﯾﻦ ﮐﺎ ﻃﺮﯾﻘﮧ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺧﻼﻑ ﮨﮯ ؟

(2) ﺍﻥ ﻣﯿﮟ ﺳﮯ ﮐﻮﻧﺴﺎ ﻃﺮﯾﻘﮧ ﺻﺤﯿﺢ ﮨﮯ ﮐﻮﻧﺴﺎ ﻏﻠﻂ ﮨﮯ؟

(3) ﺁﺋﻤﮧ ﺣﺮﻣﯿﻦ ﺟﻮﺣﻨﻔﯿﻮﮞ ﮐﯽ ﻃﺮﺡ ﻧﻤﺎﺯ ﺟﻨﺎﺯﮦ ﭘﮍﮬﺎ ﺭﮨﮯ ﮨﯿﮟ ﻭﮦ ﻗﺮﺁﻥ ﻭﺣﺪﯾﺚ ﺳﮯ ﻣﻨﺤﺮﻑ ﮨﻮﺋﮯ ﮨﯿﮟ ﯾﺎ ﻧﮩﯿﮟ ؟

(4) ﺍﻥ ﮐﮯ ﻣﺘﻌﻠﻖ ﮐﯿﺎ ﻓﺘﻮﯼٰ ﮨﮯ ؟

(5) ﺍﻭﺭ ﺟﻦ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﮐﻮ مکّۃ المکرّمہ یا ﻣﺪینۃ المنورہ ﻣﯿﮟ ﻣﻮﺕ ﻧﺼﯿﺐ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﻥ ﮐﯽ ﻧﻤﺎﺯﺟﻨﺎﺯﮦ ﺣﻨﻔﯽ ﻃﺮﯾﻘﮧ ﮐﮯ ﻣﻄﺎﺑﻖ ﺁﺋﻤﮧ ﺣﺮﻣﯿﻦ ﭘﮍﮬﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ  ﻭﮦ ﻟﻮﮒ ﻧﻤﺎﺯﺟﻨﺎﺯﮦ ﮐﮯ ﺑﻐﯿﺮ ﺩﻓﻦ ﮨﻮﺋﮯ ﮨﯿﮟ ﯾﺎ ﻧﮩﯿﮟ ؟

(6) ﺍﮔﺮ ﻭﮦ ﻧﻤﺎﺯﺟﻨﺎﺯﮦ ﮐﮯ ﺳﺎتھ ﺩﻓﻦ ﮨﻮﺋﮯ ﮨﯿﮟ ﺗﻮ ﮨﻨﺪ ﻭ ﭘﺎﮎ ﻣﯿﮟ ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪﯾﻦ ﺑﻐﯿﺮ ﻧﻤﺎﺯ ﺟﻨﺎﺯﮦ ﮐﮯ ﺩﻓﻦ ﮨﻮﻧﮯ ﮐﺎ ﻓﺘﻮﯼٰ ﮐﯿﻮﮞ ﻟﮕﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ ؟

غیرمقلد وہابیوں سے سوال نمبر 9 ، 10 :

(9) ﻧﻤﺎﺯﺟﻨﺎﺯﮦ ﮐﯽ ﺍﯾﮏ ﯾﺎ ﺩﻭ ﺗﮑﺒﯿﺮﯾﮟ ﺭﮦ ﺟﺎﺋﯿﮟ ﺗﻮ ﻧﻤﺎﺯﺟﻨﺎﺯﮦ ﮐﺲ ﻃﺮﺡ ﭘﻮﺭﯼ ﮐﯽ ﺟﺎﺋﮯ ﺗﻮ ﺻﺤﯿﺢ ﺻﺮﯾﺢ ﺣﺪﯾﺚ ﺳﮯ ﺟﻮﺍﺏ ﺩﯾﮟ ؟

(10) ﺍﻟﺸﯿﺦ ﻣﺤﻤﺪ ﺑﻦ ﻋﺒﺪ ﷲ ﺍﻟﺴﺒﯿﻞ نجدی وہابی ﻧﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﻣﮑﺘﻮﺏ ﻣﯿﮟ ﺻﺎ ﻑ ﻟﮑﮭﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺁﺋﻤﮧ ﺣﺮﻣﯿﻦ ﺣﻨﺒﻠﯽ ﮨﯿﮟ ﯾﮧ ﻣﮑﺘﻮﺏ ” ﺷﺮﻋﯽ ﻓﯿﺼﻠﮯ“ ﻧﺎﻣﯽ ﮐﺘﺎﺏ ﻣﯿﮟ ﺍﻥ ﮐﮯ ﭘﯿﮉ ﭘﺮ ﻟﮑﮭﺎ ﮨﻮﺍ ﻣﻮﺟﻮﺩ ﮨﮯ ﺍﺱ ﺳﮯ ﺷﯿﺦ ﻣﻮﺻﻮﻑ ﺍﻭﺭﺩﻭﺳﺮﮮ ﺁﺋﻤﮧ ﺣﺮﻣﯿﻦ ﻣﺸﺮﮎ ﮨﻮئے ﮨﯿﮟ ﯾﺎ ﻧﮩﯿﮟ ؟ ﺍﻥ ﮐﮯ ﭘﯿﭽﮭﮯ ﻧﻤﺎﺯ ﺟﺎﺋﺰ ﮨﮯ ﯾﺎ ﻧﺎ ﺟﺎﺋﺰ ؟

غیرمقلد وہابیوں سے سوال نمبر 11 ، 12 :

(11) ﺣﻨﻔﯽ ﻣﺸﺮﮎ ﮨﯿﮟ ﯾﺎ ﻧﮩﯿﮟ ؟

ﺍﮔﺮ ﻣﺸﺮﮎ ﻧﮩﯿﮟ ﺗﻮ ﺁﭖ ﺗﻘﻠﯿﺪ ﮐﻮ ﺷﺮﮎ ﮐﯿﻮﮞ ﮐﮩﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺍﮔﺮ ﻣﺸﺮﮎ ﮨﯿﮟ ﺗﻮ ﺍﻥ ﮐﮯ ﺳﺎتھ ﻧﮑﺎﺡ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﺎ ، ان کی ﻧﻤﺎﺯ ﺟﻨﺎﺯﮦ ﭘﮍھنے ، ﺍﻥ ﮐﻮ ﺍﮨﻠﺤﺪﺛﯿﻮﮞ ﮐﮯ ﻧﻤﺎﺯﺟﻨﺎﺯﮦ ﻣﯿﮟ ﺷﺮﯾﮏ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﺎ ﮐﯿﺎ ﺣﮑﻢ ﮨﮯ ؟
ﻧﯿﺰ ﺍﮔﺮ ﭘﺎﮐﺴﺘﺎﻥ ﻣﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺳﻌﻮﺩﯾﮧ ﻣﯿﮟ نام نہاد ﺍﮨﻠﺤﺪﯾﺜﻮﮞ ﮐﯽ ﺣﮑﻮﻣﺖ ﻗﺎﺋﻢ ﮨﻮﺟﺎﺋﮯ ﺗﻮ ﻭﮦ ﺣﻨﻔﯿﻮﮞ ﺍﻭﺭﺣﻨﺒﻠﯿﻮﮞ ﺳﮯ ﺯﮐﻮﺓ ﻭﺻﻮﻝ ﮐﺮﯾﮟ ﮔﮯ ﯾﺎ ﺟﺰﯾﮧ ؟
ﻧﯿﺰ ﺍﻥ ﮐﮯ ﺫﺑﯿﺤﮧ ﮐﺎ ﮐﯿﺎ ﺣﮑﻢ ﮨﮯ ؟

(12) ﺍﻧﮕﺮﯾﺰ ﮐﮯ ﺩﻭﺭ ﺳﮯ ﭘﮩﻠﮯ ﭘﻮﺭﮮ ﻋﺎﻟﻢ ﺍﺳﻼﻡ ﻣﯿﮟ ﮐﻮﺋﯽ ﺍﯾﮏ ﻣﺴﺠﺪ ﺑﺘﺎﺋﯿﮟ ﺟﺲ ﮐﺎ ﻧﺎﻡ ﺟﺎﻣﻊ ﻣﺴﺠﺪ ﺍﮨﻠﺤﺪﯾﺚ ﯾﺎ ﻣﺤﻤﺪﯼ ﻣﺴﺠﺪ ﮨﻮ ؟

غیرمقلد وہابیوں سے سوال نمبر 13 ، 14 ، 15 :

(13) ﺻﺤﯿﺢ ﺑﺨﺎﺭﯼ ﻣﯿﮟ ﺟﻮﺗﯽ ﭘﮩﻦ ﮐﺮﻧﻤﺎﺯ ﭘﮍﮬﻨﮯ ﮐﺎ ﺑﺎﺏ ﮨﮯ ﺟﺲ ﻣﯿﮟ ﺣﺪﯾﺚ ﮨﮯ ﮐﮧ نبی کریم ﺻﻠﯽ ﷲ ﻋﻠﯿﮧ و آلہ ﻭﺳﻠّﻢ نعلین مبارک کے ساتھ ﻧﻤﺎﺯ ﭘﮍﮬﺎ ﮐﺮﺗﮯ ﺗﮭﮯ ۔ ﺟﺒﮑﮧ ﺑﺨﺎﺭﯼ ﻣﯿﮟ ﺟﻮﺗﯽ ﺍﺗﺎﺭ ﮐﺮ ﻧﻤﺎﺯ ﭘﮍﮬﻨﮯ ﮐﯽ ﮐﻮﺋﯽ ﺣﺪﯾﺚ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﮯﺍﻭﺭ ﺩﻭﺳﺮﯼ ﮐﺘﺎﺑﻮﮞ ﮐﯽ ﺣﺪﯾﺚ ﺑﻘﻮﻝ ﺍﮨﻠﺤﺪﯾﺚ ﺻﺎﺣﺒﺎﻥ ﺻﺤﯿﺢ ﺑﺨﺎﺭﯼ ﮐﮯ ﻣﻘﺎﺑﻠﮧ ﻣﯿﮟ ﮐﻮﺋﯽ ﺣﯿﺜﯿﺖ ﻧﮩﯿﮟ ﺭﮐﮭﺘیں ﺗﻮ ﺍﺱ ﺻﻮﺭﺕ ﻣﯿﮟ ﺟﻮﺗﯽ ﺍﺗﺎﺭ ﮐﺮ ﻧﻤﺎﺯ ﭘﮍﮬﻨﺎ ﺻﺤﯿﺢ ﺑﺨﺎﺭﯼ ﮐﮯ ﺧﻼﻑ ﮨﮯ ﯾﺎ ﻧﮩﯿﮟ ؟
ﺍﻭﺭ ﺟﻮﺗﯽ ﺍﺗﺎﺭ ﮐﺮ ﻧﻤﺎﺯ ﭘﮍﮬﻨﮯﻭﺍﻟﮯ ﻟﻮﮒ ﮔﻨﺎﮦ  ﮔﺎﺭ ﮨﯿﮟ ﯾﺎ ﻧﮩﯿﮟ ؟

(14) ﻣﻘﺘﺪﯼ ﺗﮑﺒﯿﺮ ﺗﺤﺮﯾﻤﮧ ﺁﮨﺴﺘﮧ ﮐﮩﺘﺎ ﮨﮯ ۔ ﺍﺳﯽ ﻃﺮﺡ ﺍﮐﯿﻼ ﻧﻤﺎﺯﯼ ﺑﮭﯽ ﺗﮑﺒﯿﺮ ﺗﺤﺮﯾﻤﮧ ﺁﮨﺴﺘﮧ ﮐﮩﺘﺎ ﮨﮯ ﺍﺱ ﭘﺮ ﺻﺤﯿﺢ ﺻﺮﯾﺢ ﻣﺮﻓﻮﻉ ﺣﺪﯾﺚ ﭘﯿﺶ ﻓﺮﻣﺎﺋﯿﮟ ۔

(15) ﺍﮔﺮ ﺛﻨﺎﺀ ﮐﯽ ﺟﮕﮧ ﻓﺎﺗﺤﮧ ﭘﮍﮪ ﻟﮯ ﺗﻮ ﺍﺱ ﺷﺨﺺ ﮐﮯلیئے ﮐﯿﺎ ﺣﮑﻢ ﮨﮯ ؟

ﺍﺱ ﭘﺮ ﺳﺠﺪﮦ ﺳﮩﻮ ﻭﺍﺟﺐ ﮨﮯ ﯾﺎ ﻧﮩﯿﮟ ؟ ﺻﺤﯿﺢ ﺻﺮﯾﺢ ﻣﺮﻓﻮﻉ ﺣﺪﯾﺚ ﺳﮯﺟﻮﺍﺏ ﺩﯾﮟ ۔

غیرمقلد وہابیوں سے سوال نمبر 16 :

(16) ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪﯾﻦ ﺍﭘﻨﮯ ﺩﻋﻮﮮ ﮐﮯﻣﻄﺎﺑﻖ ﮐﺴﯽ ﺣﺪﯾﺚ ﮐﻮ ﺑﮭﯽ ﻧﮧ ﺻﺤﯿﺢ ﮐﮩﮧ ﺳﮑﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﻧﮧ ﺿﻌﯿﻒ ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ ﷲ عز وجل اور نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم ﻧﮯ ﮐﺴﯽ ﺣﺪﯾﺚ ﮐﻮ ﻧﮧ ﺻﺤﯿﺢ ﮐﮩﺎ ﮨﮯ ﻧﮧ ﺿﻌﯿﻒ ﺑﻠﮑﮧ ﺍﻣﺘﯿﻮﮞ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﯽ ﺭﺍﺋﮯ ﺳﮯ ﮐﺴﯽ ﺣﺪﯾﺚ ﮐﻮ ﺻﺤﯿﺢ ﺍﻭﺭ ﮐﺴﯽ ﮐﻮ ﺿﻌﯿﻒ ﮐﮩﺎ ﮨﮯ ۔ ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪﯾﻦ ﺍﻣﺘﯿﻮﮞ ﮐﯽ ﺗﻘﻠﯿﺪ ﮐﺮ ﮐﮯ اور ان کی رائے کو مان کر ﺻﺤﯿﺢ ﺣﺪﯾﺚ ﮐﻮ ﻗﺒﻮﻝ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺿﻌﯿﻒ ﺣﺪﯾﺚ ﮐﻮ ﺭﺩ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺣﺎﻻﻧﮑﮧ ﻏﯿﺮﻣﻘﻠﺪﯾﻦ ﮐﮯ ﻧﺰﺩﯾﮏ ﺗﻘﻠﯿﺪ اور رائے ﺷﺮﮎ ﮨﮯ ۔ ﻧﯿﺰ ﺍﻣﺘﯿﻮﮞ ﮐﯽ ﺭﺍﺋﮯ ﻏﻠﻂ ﮨﻮ ﺳﮑﺘﯽ ﮨﮯ ﻣﻤﮑﻦ ﮨﮯ ﺍﻧﮩﻮﮞ ﻧﮯ ﺟﺲ ﺣﺪﯾﺚ ﮐﻮ ﺻﺤﯿﺢ ﮐﮩﺎ ﮨﮯ ﻭﮦ ﺿﻌﯿﻒ ﮨﻮ ﺍﻭﺭ ﺟﺲ ﮐﻮ ﺿﻌﯿﻒ ﮐﮩﺎ ﮨﮯ ﻭﮦ ﺻﺤﯿﺢ ﮨﻮ ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ ﻣﻌﺼﻮﻡ ﺻﺮﻑ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم ﮐﯽ ﺫﺍﺕ ﮨﮯ ! ﮐﯿﺎ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم ﻧﮯ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﻓﻘﮩﺎﺀ علیہم الرّحمہ ﮐﯽ ﺗﻘﻠﯿﺪ ﺷﺮﮎ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﻣﺤﺪﺛﯿﻦ علیہم الرّحمہ ﮐﯽ ﺗﻘﻠﯿﺪ ﺷﺮﮎ ﻧﮩﯿﮟ ؟

ﻓﻘﮩﺎﺀ علیہم الرّحمہ ﺳﮯ ﻏﻠﻄﯽ ﮨﻮﺳﮑﺘﯽ ﮨﮯ ﺍﻭﺭﻣﺤﺪﺛﯿﻦ علیہم الرّحمہ ﻣﻌﺼﻮﻡ ﮨﯿﮟ ؟

جنہیں سوال کی ہی سمجھ نہ ہو وہ جواب دینے سے پرھیز کریں اور جنہیں سوال سمجھ آجائے وہ ﺑﺎ ﺣﻮﺍلہ قرآن و حدیث جواب دیں آئیں بائیں شائیں اور گالم گلوچ کرنے والے ہماری پوسٹ سے دور رہیں ۔ ہم امید کرتے ہیں گالم گلوچ سے پرھیز کرتے ہوئے اور اِدھر اُدھر کی باتیں کرنے کی بجائے ہر سوال کا بحوالہ جواب دیا جائے گا ۔ جواب کا منتظر ڈاکٹر فیض احمد چشتی ۔

مکمل تحریر >>