Pages

Saturday 6 August 2022

*شیعہ کی طرف سے ماتم کے تمام دلائل اور ان کے جوابات*♦️

♦️ *شیعہ کی طرف سے ماتم کے تمام دلائل اور ان کے جوابات*♦️

*ماتم کے حق میں دی گئی دلیلوں کے آسان اور عام فہم شافی جوابات نوجوان حضرات پڑھ کر رٹ لیں شيعوں کا منہ بند کرنے کے کام آئیں گی*

🔸  *شیعہ دلیل نمبر1* 🔸
حضرت یعقوبؑ بھی تو یوسفؓ کے غم میں روئے تھے یہاں تک کہ رو رو کر ان کی آنکھوں کی بینائی جاتی رہی تھی، چنانچہ قرآن پاک میں آتا ہے کہ:
*’’وَتَوَلَّى عَنْهُمْ وَقَالَ يَا أَسَفَى عَلَى يُوسُفَ وَابْيَضَّتْ عَيْنَاهُ مِنَ الْحُزْنِ فَهُوَ كَظِيمٌ ‘‘:* (سورة یوسف آیت 84)
''اور اس نے منہ پھیر لیا اور کہنے لگا ہائے افسوس! یوسف پر اور غم واندوہ کی وجہ سے اس کی دونوں آنکھیں سفید ہوگئیں۔''
تو جب ایک نبی دوسرے نبی کے غم میں رو رو کر آنکھیں سفید کرسکتا ہے تو امام عالی مقام کا غم منانے پر کیا اعتراض ہے؟

🔹 *الجواب اہلسنّت* 🔹
*ماتمی شیعہ نے اس آیت کے لفظ *’’فَهُوَ كَظِيمٌ‘‘*  پر غور نہیں کیا، جس کا ترجمہ ہے کہ *’’وہ اپنے غم کو روکنے والے تھے‘‘*
معلوم ہوا کہ غم لاحق ہوناحضرت یعقوبؑ کا غیر اختیاری فعل تھا اور انہوں نے اپنا ارادہ و اختیار غم منانے پر نہیں بلکہ غم ختم کرنے پر صرف کیا۔ اسی کو صبر جمیل کہتے ہیں جس پر انعامات کی بشارتیں اللہ کا قرآن سناتا ہے۔
 2-آیت میں نہ *''منہ پیٹنے''*  کا لفظ ہے نہ  *''سینہ کوبی''*  اور  *''ماتم''*  کا بلکہ صرف *''حزن''*  کا لفظ ہے جس کا معنی صرف * ''غم واندوہ''*  ہے۔
3-حضرت یوسفؑ کے فراق کا صدمہ حضرت یعقوبؑ کو مسلسل رہا۔ لیکن جب دور فراق ختم ہوا اور آپؑ کو حضرت یوسفؑ کے تخت ِمصر پر متمکن ہونے کی بشارت ملی تو پھر آپؑ کا غم بھی جاتا رہا اور آنکھوں کی روشنی بھی واپس لوٹ آئی۔ اس سے ثابت ہوا کہ جب تک کسی محبوب کی مصیبت باقی ہو اور اس کا صدمہ لاحق رہے لیکن صبر کے خلاف کوئی حرکت نہ کرے تو یہ غیر اختیاری ''غم و اندوہ ''گناہ نہیں اور جب وہ مصیبت ختم ہو جائے تو پھر غم بھی ختم ہو جاتا ہے۔
اسی طرح ہم کہتے ہیں کہ میدان کربلا میں حضرت امام عالی مقام اور آپ کے اعزہ واحباب پر جو مصیبت نازل ہوئی وہ وقتی تھی۔ شہادت کا درجہ پانے کے بعد جب آپ کو جنت مل گئی تو پہلی مصیبت ختم ہوگئی۔
اب شہدائے کربلا کی روحوں کو حسبِ آیاتِ قرآنی جنت کا رزق ملتا ہے اور وہ وہاں خوش ہیں تو اب رونے اور ماتم کرنے کا کیا موقعہ ہے؟ ہم تو حضرت یعقوبؑ کی پیروی کرتے ہیں کہ جب تک آپؑ مصیبت میں مبتلا تھے اس وقت بھی صبر کیا اور جب حضرت یوسفؑ کے بلند مقام کی بشارت ملی تو پہلا غم بھی بالکل ختم ہوگیا۔ مصر کے تخت سے جنت کا مقام تو اعلیٰ درجہ رکھتا ہے کیا ماتمیوں کو حضرت حسینؓ کے جنتی ہونے اور وہاں خوشیاں منانے کا یقین نہیں ہے اور اب بھی یہی سمجھتے ہیں کہ جنت میں بھی وہ مصیبت میں ہیں۔
4- حضرت یوسفؑ کو مصر کی سلطنت ملنے کے بعد بھی کیا حضرت یعقوبؑ نے اس گزری ہوئی مصیبت کی یادگار میں ہر سال غم کی مجلس منعقد کی تھی؟
5-حضرت حسینؓ کے لیے سانحہ کربلا ایک بہت بڑا ایمانی امتحان تھا۔ جس میں آپؓ اعلیٰ نمبروں سے پاس ہوئے تو اب  *''واہ واہ حسینؓ''* امام کربلا کی شان کے لیے مناسب ہے یا *''ہائے حسینؓ، ہائے حسینؓ''*  جو امام عالی مقام کو پاس سمجھتا ہے وہ ''واہ واہ'' کرے اور جو نعوذ باللہ فیل سمجھتا ہے وہ ''ہائے ہائے'' کرتا رہے ۔ نگاہ اپنی اپنی، پسند اپنی اپنی.
6- پاکستان میں کتنے ماتمی شیعہ ایسے ہیں جو امام حسینؓ کے غم میں اندھے ہوئے ہیں؟

🔸 *شیعہ دلیل نمبر 2*🔸
*ماتمی شیعہ حضرات اپنے ماتم کی حمایت میں پارہ 7المائدہ آیت 83 بھی پیش کرتے ہیں جس کا ترجمہ یہ ہے:*
*"اور جب وہ سنتے ہیں اس کو جو رسول ﷺ کی طرف اتارا گیا تو تم دیکھتے ہو کہ ان کی آنکھوں سے آنسو جاری ہوجاتے ہیں۔ اس لیے کہ انہوں نے حق پہچان لیا۔" الخ۔*

🔹 *الجواب اہلسنّت* 🔹
1- یہ آیت ان عیسائیوں کے حق میں نازل ہوئی ہے جو ملک حبشہ سے حضرت جعفر بن ابی طالب کے ساتھ مدینے شریف پہنچے تھے اور جب رسول خدا ﷺ کی زبان مبارک سے انہوں نے قرآن مجید سنا تو ان کی آنکھوں سے آنسو جاری ہوگئے اور وہ مسلمان ہوگئے۔ یہاں تو صرف آنکھوں سے آنسو جاری ہونے کا ذکر ہے اور وہ بھی قرآن سننے پر۔ اس کو تمہارے ماتم سے کیا تعلق ہے؟ 
 2-اگر ماتمیوں کے نزدیک اس آیت کا مطلب ماتم کرنا ہے تو پھر قرآن سننے پر ماتم کیوں نہیں کرتے؟

🔸 *شیعہ دلیل نمبر 3*🔸
*ماتمی شیعہ حضرات کا ایک استدلال یہ بھی ہے کہ فرعون کے غرق ہونے کے واقعے کے دوران اللہ جل شانہ فرماتے ہیں کہ*:
*’’فَمَا بَكَتْ عَلَیْهِمُ السَّمَآءُ وَ الْاَرْضُ وَ مَا كَانُوْا مُنْظَرِیْنَ۠‘‘:*
*''نہ ان پر آسمان رویا نہ زمین نے گریہ کیا۔ اور نہ انہیں اللہ کی طرف سے مہلت دی گئی۔''*
معلوم ہوا کہ جو برے لوگ ہیں وہ اس قابل نہیں کہ ان پر رویا جائے، اس کے بالمقابل ثابت ہوتا ہے کہ اچھے لوگوں پر روناچاہئیے۔'

🔹 *الجواب اہلسنّت* 🔹
1- اس آیت میں نہ شہادت کا ذکر ہے نہ ماتم کا تو اس سے مروجہ ماتم کیسے ثابت ہوگیا۔
2- اس آیت میں کوئی حکم نہیں ہے کہ نیک لوگوں پر رونا چاہیے۔
3- کیا ماتمی لوگ زمین وآسمان کے مذہب کے پیروکار ہیں؟
4- اگر اللہ کے مقبول اور صالح بندے مستحق گریہ ہیں تو پھر حضرت امام حسنؓ اور دیگر صلحائے امت کی وفات پر ہر سال کیوں گریہ وماتم کی مجلس بپا نہیں کرتے؟
5- نیک لوگوں کی وفات پر طبعاً انسان کو افسوس ہوتا ہے اور غیر اختیاری طور پر رونا بھی آتا ہے جس پر کوئی اعتراض نہیں، اعتراض تو سال بسال اس دن کی یادگار منانے اور بے صبری و نوحے کے اعمال کرنے پر ہے جن کے کسی ثبوت کا اشارہ بھی اس آیت سے نہیں نکلتا.

🔸 *شیعہ دلیل نمبر 4*🔸
*بعض ماتمی تفسیر ابن کثیر کے ایک حوالے سے بھی اپنے مروجہ ماتم کو ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں، تفسیر ابن کثیر میں ہابیل و قابیل کے واقعہ کے تحت لکھا ہے کہ:*
*''کہتے ہیں کہ اس صدمہ سے حضرت آدمؑ بہت غمگین ہوئے اور سال بھر تک انہیں ہنسی نہ آئی۔ آخر فرشتوں نے ان کے غم دور ہونے اور ہنسی آنے کی دعا کی۔''الخ*
*(تفسیر ابن کثیر مترجم جلد اول صفحہ86)*

🔹 *الجواب اہلسنّت* 🔹
1- فرمائیے! کیا اس سے یہ ثابت ہوتی ہے کہ حضرت آدمؑ ہر سال''غم کی مجلس'' قائم کرتے تھے یا یہ ثابت ہوتا ہے کہ فرشتوں نے ان کے غم کو دور کرنے کی دعا کی تھی؟ اس سے معلوم ہوا کہ غم دور کرنا ضروری ہے نہ کہ باقی رکھنا۔
2-حضرت آدم علیہ السلام نے ''منہ پیٹا'' اور نہ ''سینہ کوبی'' کی اور نہ کالے کپڑے پہنے تو ماتمی لوگ یہ کام کر کے کس کی سنت کی پیروی کرتے ہیں؟

🔸 *شیعہ دلیل نمبر 5*🔸
*''حضرت نوحؑ کا اصلی نام عبد الغفار تھا اور نوحہ کرنے کی وجہ سے نوح کہلاتے ہیں۔ ''(الصاوی علی الجلالین، جلد دوم صفحہ 133مطبوعہ مصر)*

🔹 *الجواب اہلسنّت* 🔹
1- حضرت نوحؑ کسی مقبول بندے کی مصیبت،بشارت کی وجہ سے سے نہیں روئے بلکہ اس کی وجہ سے خود صاوی حاشیہ جلالین میں یہ لکھی ہے :
*''لقب نوح لکثرة نوحة علی نفسہ حیث دعا علی قومہ فھلکوا ۔وقیل لمراجعتہ ربہ فی شان ولدہ کنعان۔*
"آپؑ کا لقب نوح اس لیے ہوا کہ آپ اس بنا پر زیادہ روتے رہے کہ آپؑ نے اپنی قوم کے لیے بددعا کی تھی جس کی وجہ سے وہ ہلاک ہوگئی تھی اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ آپ کے رونے کی وجہ یہ تھی کہ اپنے بیٹے کے بارے میں آپؑ نے اپنے رب تعالیٰ سے سوال کیا تھا۔"
2- اس نوحہ (رونے) سے منہ پیٹنا اور سینہ کوبی کرنا کیسے ثابت ہوگیا؟

🔸 *شیعہ دلیل نمبر 06*🔸
*حضرت ابراہیم بن محمد ﷺ کے انتقال کی آنحضرت ﷺ کو خبر ہوئی تو عبد الرحمن بن عوفؓ کے ساتھ تشریف لائے۔ نزع کی حالت تھی گود میں اٹھا لیا۔ آنکھوں سے آنسو جاری ہوگئے۔ (سیرت النبیؐ حصہ اول صفحہ 728)*

🔹 *الجواب اہلسنّت* 🔹
1-اس کے بعد یہ الفاظ بھی ہیں کہ:
''عبد الرحمن بن عوفؓ نے کہا یا رسول اللہﷺ ! آپ کی یہ حالت؟ آپ نے فرمایا یہ رحمت ہے۔''
اس سے ثابت ہوا کہ اپنے فرزندحضرت ابراہیم کے انتقال پر رحمت کی وجہ سے حضورﷺ کی آنکھ سے آنسو جاری ہوگئے تھے لیکن اس سے ماتم مروّجہ کیسے ثابت ہوا۔؟
2-اور اس گریہ کی بھی کیا ہر سال ابراہیم کی وفات کے دن رسول اللہﷺ نے کوئی مجلس بپا کیا تھی؟
3-حضرت حسینؓ کے ماتمیوں نے بھی کبھی حضرت ابراہیم بن محمد ﷺ کے ماتم کی مجلس بپا کی ہے؟ عجیب بات ہے کہ جس چیز سے استدلال کرتے ہیں خود اسی پر عمل نہیں۔

🔸 *شیعہ دلیل نمبر 7*🔸
*حضرت حمزہؓ کی شہادت پر حضرت رسول اکرم ﷺ روئے اور فرمایا۔ ہائے آج حمزہ کا ماتم کرنے والا کوئی نہیں ہے۔ اس پر صحابہؓ نے اپنی عورتوں سے کہا کہ تم حضرت حمزہؓ کا ماتم کرو اور عورتوں نے گریہ کیا اور صف ماتم بچھائی۔ آنحضرت ﷺ نے عورتوں کا گریہ سن کر خود گریہ کیا اور عورتوں کو ماتم کرنے کی وجہ سے دعائے خیر دی۔ (کتاب مغازی فتوح الشام صفحہ 108، سیرة ابن ہشام ،سیرة النبی شبلی نعمانی جلد اول)*

🔹 *الجواب اہلسنّت* 🔹
1- اس عبارت میں بھی منہ پیٹنا اور سینہ کوبی کرنا ثابت نہیں جس سے مروجہ ماتم ثابت ہوتا ہے۔
2-سیرة النبی شبلی نعمانی حصہ اول 387میں تو یہ الفاظ ہیں۔
''آنحضرت ﷺ نے دیکھا تو دروازہ پر پردہ نشینان انصار کی بھیڑ تھی اور حضرت حمزہؓ کا ماتم بلند تھا۔ ان کے حق میں دعائے خیر کی اور فرمایا تمہارے ہمدردی کا شکرگزار ہوں لیکن مُردوں پر نوحہ کرنا جائز نہیں''
اس سے تو معلوم ہوتا ہے کہ حضرت حمزہؓ کے ماتم میں عورتوں نے رواج کے تحت نوحہ (بین کرکے رونا)شروع کر دیا تھا جس سے رحمة للعالمین ﷺ نے ان کو منع فرمادیا۔
4- کیا پھر ہر سال حضرت حمزہؓ کی شہادت کے دن ماتم و گریہ کی مجلس بھی قائم کی گئی تھی؟
 *5-* کیا آج کل کے ماتمیوں نے بھی کبھی حضرت حمزہؓ کی مجالسِ ماتم بپا کی ہیں۔اگر نہیں تو کیوں؟*
🔸 *شیعہ دلیل نمبر 8* 🔸
 "حضرت ابو طالب اور حضرت خدیجہؓ  کی وفات کے سال کو آنحضرتﷺ نے "عام الحزن " یعنی غم کا سال کے نام سے یاد کیا ہے۔
  🔹 *الجواب اہلسنّت* 🔹
 اگر اس سال کو عام الحزن کا نام دینے کا مطلب یہی ہے کہ ہر سال ان کی وفات کے دن ماتم کی مجالس قائم کی جائیں تو کیا حضرت علی المرتضیٰؓ ،حضرت فاطمۃ الزھراءؓ،حضرت حسنؓ و حضرت حسینؓ نے ہر سال کوئی مجلس غم بپا کئ تھی؟اور کیا رحمۃ للعالمینﷺ نے بھی اپنے مہربان چچا ابو طالب اور اپنی پیاری بیوی خدیجۃ الکبریٰؓ کی وفات کا دن ہر سال مجلس ماتم کی طرح منایا تھا؟اگر نہیں تو پھر کس کی پیروی کرتے ہو؟

🔸 *شیعہ دلیل نمبر 9* 🔸
 جنگ احد میں رسول اللہﷺ  کا دانت مبارک شہید ہوگیا جس کی خبر سن کر خواجہ اویس قرنی نے اپنے دانت توڑ دیے آنحضرت ﷺ نے اس فعل کو پسند فرمایا اور خواجہ کے لیے دعا دی۔

 🔹 *الجواب اہلسنّت* 🔹

 *1۔* یہ روایت بلاسند اور بلا حوالہ پیش کی گئی ہے اس لیے اس کو حجت نہیں بنایا جاسکتا۔
*2۔* اگر اسی طرح اپنے دانت توڑنا صحیح اور کارِ ثواب ہوتا تو پھر حضرت علی مرتضیٰؓ  بھی اپنے دانت توڑ دیتے کیا ماتمیوں کے نزدیک خواجہ اویس قرنی کا عشقِ رسالتﷺ حضرت علیؓ سے زیادہ تھا؟
 *3* ۔اگر خواجہ اویس قرنی کی یہ سنت ماتمیوں کو پسند ہے تو پھر سرکارِ دو عالمﷺ کے دانت شہید ہونے کی یادگار میں اپنے دانت کیوں نہیں توڑ دیتے *سارا قصہ ہی ختم ہو جائے نا مرثیہ خواں رہیں نا سوز خواں  "نہ رہے گا بانس اور نہ بجے گی بانسری"۔* 
 🔸 *شیعہ دلیل نمبر 10*🔸
 اسلام دینِ فطرت ہے اور رونا فطرتِ انسانی ہے بچہ پیدائش کے بعد زندگی کا آغاز رونے سے کرتا ہے۔ الخ
             
 🔹 *الجواب اہلسنّت* 🔹
*1۔* پیدائش کے بعد رونا مروجہ ماتم کی دلیل کیسے بن گیا؟بچہ کس کے ماتم میں روتا ہے؟۔ 
*2۔* اگر بچہ روتا ہے تو پیشاب پاخانہ بھی کرتا ہے تو اس فطرت انسانی کے پیش نظر پیشاب پاخانہ کی مجالس بھی قائم ہونی چاہییں واہ کیا خوب عقل ہے سبحان اللہ۔

 🔸 *شیعہ دلیل نمبر 11* 🔸
 
سانحہ کربلا کے وقت اسلام میں کوئی فرقہ بندی نا تھی قاتلانِ امام دائرہ اسلام سے خارج ہو چکے تھے آج امام حسینؓ کا ذکر اور ان کی حمایت کرنا گویا امام مظلوم کا ساتھ دینا ہے۔ الخ 
    
 🔹 *الجواب اہلسنّت*🔹
*1۔* ماتم کرنے کو امام حسینؓ کی حمایت سے کیا تعلق ہے؟ حسینیت تو یہ کہ امام حسینؓ نے جس شریعت اور سنت مقدسہ کے لیے اپنی جان قربان کی تھی اس کی اتباع کی جائے اور اعمال صالحہ کو رائج کیا جائے شرک و بدعت اور بت پرستی کے مظاہر کو مٹایا جائے۔
    *امام عالی مقام کو دعوت دینے والے بھی کوفی ہیں اور یزیدیت کی حمایت میں شہید کرنے والے غدار بھی کوفی لوگ ہیں جو ماتم امام حسینؓ نے ساری عمر نہیں کیا اس کا ارتکاب حسینیت کی حمایت ہے یا مخالفت؟* 
*2۔* اخبار ماتم ص 967 میں ہے کہ سب سے پہلے شہادت حسینؓ کا ماتم یزید کے گھر میں اس کی بیوی ہندہ نے بپا کیا تھا اب یہ نتیجہ نکالنا آسان ہے کہ حسینیت کیا ہے اور یزیدیت کیا؟ 

   *🔸شیعہ دلیل نمبر 12*🔸
 فریقین کی معتبر روایتوں میں ان المومنین سیدہ عائشہ صدیقہؓ حضرت جابر بن عبداللؓہ اور حضرت انسؓ وغیرہ سے منقول ہے کہ جناب رسالت مآب ﷺ نے فرمایا جو شخص کربلا میں امام حسینؓ کی زیارت کرے اس حال میں کہ ان کے حق کو پہچانتا ہو تو اس پر بہشت واجب ہو جاتی ہے۔  

🔹 *الجواب اہلسنّت* 🔹
                           
 *1* ۔فریقین (یعنی سنی اور شیعہ) کی کتابوں کا حوالہ نہیں لکھا گیا تاکہ معلوم ہو کہ یہ روایت کیسی ہے۔
 *2۔* امام حسینؓ کے مزار کی زیارت کرنے سے ماتم کا عبادت ہونا کیسے ثابت ہوگیا؟۔
 *3۔* جو شخص امام حسینؓ کے صبر اور نماز کی پیروی نہیں کرتا اور سنت کو ترک کرتا ہے اور بدعات کا مرتکب ہے وہ امام حسینؓ کا حق پہچاننے والوں میں شامل ہی نہیں ہوسکتا پھر جنت کا مستحق کیسے ہوگیا۔؟

 🔸 *شیعہ دلیل نمبر 13* 🔸  
 حضرت محمدﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص حضرت حسینؓ پر ان کا حق پہچانتے ہوئے روئے اس پر جنت واجب ہے۔
                
🔹 *الجواب اہلسنّت*🔹 
 *1۔* اس روایت کا بھی حوالہ پیش نہیں کیا گیا۔              
*2* ۔پھر اس میں ماتم مروجہ کا تو کوئی ذکر نہیں.                
*3۔* اگر صرف رونے سے جنت ملتی ہے پھر شریعت کی کیا ضرورت ہے۔
*4* ۔آئمہ اہل بیت امام زین العابدینؒ ,امام محمد باقؒر اور امام جعفرؒ صادقؒ نے ایسی مجالس ماتم کیوں نہیں قائم کیں؟بلکہ ان امور کوحرام قرار دیا ہے جیسا کہ آئندہ حوالہ جات میں پیش کیا جائے گا۔

 🔸 *شیعہ دلیل نمبر 14*🔸
      حضرت حسینؓ کا غم تو وہ غم ہے جس پر انسان تو کجا جن و ملک, چرند و پرند, آسمان و درخت سب نے گریہ کیا چناچہ لکھا ہے آسمان حضرت حسین ؓپر  40 دن تک روتا رہا. (ینابیع المودات از علامہ شیخ سلیمان حنفی قندوزی مطبوعہ قسطنطنیہ ص 39)               ثابت ہوا کہ مرثیہ پڑھنا, رونا اور ماتم کرنا انبیاء کی سنت اور اصحاب رسول اکرم ﷺ ہے۔
🔹 *الجواب اہلسنّت* 🔹        
 *1* ۔"ینابیع المودات "حنفیوں کی کوئی مستند کتاب نہیں پھر قرآن و حدیث کے صریح ارشادات کے خلاف ایسی روایات کیونکر قابل قبول ہو سکتی ہیں۔
   *2* ۔اس عبارت میں بھی منہ پیٹنے اور سینہ کوبی کا کوئی ذکر تک نہیں۔
  *3* ۔کیا فرشتوں کی فطرت بھی رونا اور ماتم کرنا ہے.؟العیاذباللہ!
4۔کیا ہر سال زمین آسمان ماتم کرتے ہیں ؟ 
 🔸 *شیعہ دلیل نمبر 15* 🔸  
   اے منکر غم گر میرے پیر ناہوتے, مسمارمحل دین کے تعمیر نا ہوتے, حسینؓ کی قربانی سے زندہ ہے یہ اسلام,  مٹ جاتا اگر دنیا میں شبیر نا ہوتے۔

     🔹 *الجواب اہلسنّت* 🔹 

  *1۔* ان اشعار میں تو دعویٰ ہے نہ کہ دلیل۔                       
 *2* ۔اس کو ماتم سےکیاتعلق؟
 *3* ۔کیا دین کے محل میں رحمت للعالمین حضرت محمد ﷺنے کوئی ماتم کی اینٹ بھی لگائی ہے یا دین کا محل نماز، روزہ،صبرورضا جیسے اعمال صالحہ سے تعمیر کیا گیا ہے؟
🔸 *شیعہ دلیل نمبر 16* 🔸
🔸 *شیعہ دلیل نمبر 17* 🔸
🔸 *شیعہ دلیل نمبر 18*🔸 
دلیل نمبر 16 ،17، 18  میں
 *تورات* کی عبارتیں پیش کی گئی ہیں جن میں گریہ،ماتم رونے کے الفاظ ہیں۔

🔹 *الجواب اہلسنّت* 🔹

 *1-* ان عبارتوں میں بھی *منہ پیٹنے* اور *سینہ کوبی* کرنے کا کوئی ذکر نہیں ہے *مروّجہ ماتم* کیونکر ثابت ہوا۔

 *2-* قرآن کے بعد تورات انجیل وغیرہ آسمانی کتابیں منسوخ ہوچکی ہیں ،جن کی عبارتیں مسلمانوں کے لئے حجت نہیں ہیں۔کیوں کہ اصلی آسمانی کتابوں میں تبدیلی ہو گئی ہے۔

 *3-* اگر تورات انجیل کے مذہب کی پیروی کرنی ہے تو کیا اس پر بھی ایمان لاؤگے جو تورات میں لکھا ہے کہ:
 *(ا) حضرت یعقوبؑ نے خدا کے ساتھ کُشتی کی تھی۔نعوذ باللہ (پیدائش صفحہ 46)* 

 *(ب) حضرت لوطؑ نے اپنی بیٹیوں سے بدکاری کی تھی. استغفراللہ (پیدائش صفحہ 24)*


  🔹 *خلاصہ جوابات* 🔹
 *یہ ہے کہ مذکورہ 18 دلائل میں سے کسی ایک دلیل سے بھی مروجہ ماتم ثابت نہیں ہوسکتا اور اگر یہ ماتم عبادت ہوتا تو اولاً قرآن میں اس کا صریح حکم ہوتا اور ثانیاً احادیث مبارکہ میں اس کی تصریح ہوتی اور نعوذ باللہ خود رسول ﷺ ماتم کی مجالس بپا کرتے جیسا کہ نماز روزہ وغیر عبادات پہلے خودحضورﷺ نےادا کی ہیں۔*
مکمل تحریر >>