Pages

Friday 15 June 2018

منکر تقلید وہابی خارجیوں کے شرمناک مسائل


*منکر تقلید وہابی خارجیوں کے شرمناک مسائل*

منی پاک

مشہور غیر مقلد عالم نواب نور الحسن خان لکھتے ہیں۔

”منی ہر چند پاک ہے۔“

عرف الجادی ص10

معروف غیر مقلد عالم علامہ وحید الزماں خاں لکھتے ہیں:

”منی خواہ گاڑھی ہو یا پتلی، خشک ہو یا تر ہر حال میں پاک ہے۔“

نزل الابرار ج1 ص49

منی کھانا جائز

نامور غیر مقلد عالم مولانا ابو الحسن محی الدین لکھتے ہیں:

”منی پاک ہے اور ایک قول میں کھانے کی بھی اجازت ہے“

فقہ محمدیہ ج1 ص46

شرمگاہ کی رطوبت پاک

غیر مقلدین کے نزدیک عورت کی شرمگاہ کی رطوبت پاک ہے۔

مشہور غیر مقلد عالم علامہ وحید الزماں لکھتے ہیں:

”عورت کی شرمگاہ کی رطوبت پاک ہے۔“

کنز الحقائق ص16

شرمگاہ کھلی ہو تب بھی نماز جائز

معروف غیر مقلد عالم نواب نور الحسن خان لکھتے ہیں:

”نماز میں جس کی شرمگاہ سب کے سامنے نمایاں رہی اس کی نماز صحیح ہے۔“

عرف الجادی ص22

مشہور غیر مقلد عالم نواب صدیق حسن خان لکھتے ہیں:

”عورت تنہا بالکل ننگی نماز پڑھ سکتی ہے۔ عورت دوسری عورتوں کے ساتھ سب ننگی نماز پڑھیں تو نماز صحیح ہے۔ میاں بیوی اکٹھے مادر زاد ننگے نماز پڑھیں تو نماز صحیح ہے۔ عورت اپنے باپ، بیٹے، بھائی، چچا، ماموں سب کے ساتھ مادر زاد ننگی نماز پڑھے تو نماز صحیح ہے۔“

بدور الاہلہ ص39

یہ نہ سمجھیں کہ یہ مجبوری کے مسائل ہوں گے۔ علامہ وحید الزماں فرماتے ہیں:

”کپڑے پاس ہوتے ہوئے بھی ننگے نماز پڑھیں تو نماز صحیح ہے۔“

نزل الابرار ج1 ص65

آلہ تناسل کو ہاتھ لگواناجائز

غیر مقلدین کے شیخ الکل فی الکل میاں نذیر حسین دہلوی لکھتے ہیں:

”ہر شخص اپنی بہن، بیٹی اور بہو سے اپنی رانوں کی مالش کروا سکتا ہے، اور بوقت ضرورت اپنے آلہ تناسل کو بھی ہاتھ لگوا سکتا ہے۔“

فتاویٰ نذیریہ ج3 ص176

وطی فی الدبر جائز

پیچھے کے راستے صحبت کرنا غیر مقلدین کے نزدیک جائز ہے۔ غسل بھی واجب نہیں۔

معروف غیر مقلد عالم نواب صدیق حسن خان لکھتے ہیں:

”شرمگاہ کے اندر جھانکنے کے مکروہ ہونے پر کوئی دلیل نہیں۔“

بدور الاہلہ ص175

آگے لکھتے ہیں:

”رانوں میں صحبت کرنا اور دبر (پیچھے کے راستے) میں صحبت کرنا جائز ہے۔ کوئی شک نہیں بلکہ یہ سنت سے ثابت ہے۔“ (معاذ اﷲ)

بدور الاہلہ ص175

اور مشہور غیر مقلد عالم علامہ وحید الزماں لکھتے ہیں:

”بیویوں اور لونڈیوں کے غیر فطری مقام کے استعمال پر انکار جائز نہیں۔“

ہدیہ المہدی ج1 ص118

آگے لکھتے ہیں:

”دبر (پیچھے کے راستے) میں صحبت کرنے سے غسل بھی واجب نہیں ہوتا۔“

ہدیۃ المہدی ص34

علامہ وحید الزماں نے ایک عجیب و غریب مسئلہ غیر مقلدین کے لیے یہ بھی بیان کیا ہے کہ ”خود اپنا آلہ تناسل اپنی ہی دبر میں کسی نے داخل کیا تو غسل واجب نہیں۔“

نزل الابرار ج1 ص41

متعہ جائز

غیر مقلدین کے نزدیک متعہ جائز ہے۔

علامہ وحید الزماں خاں لکھتے ہیں:

”متعہ کی اباحت (جائز ہونا) قرآن کی قطعی آیت سے ثابت ہے۔“

نزل الابرار ج2 ص3

زنا جائز

غیر مقلدین کے نزدیک زنا جائز ہے، کوئی حد بھی نہیں:

معروف غیر مقلد عالم نواب نور الحسن خان لکھتے ہیں۔

”جن کو زنا پر مجبور کیا جائے ان کو زنا کرنا جائز ہے اور کوئی حد واجب نہیں۔ عورت کی مجبوری تو ظاہر ہے۔ مرد بھی اگر کہے کہ میرا ارادہ نہ تھا مگر مجھے قوت شہوت نے مجبور کیا تو مان لیا جائے گا اگرچہ ارادہ زنا کا نہ ہو۔“

عرف الجادی ص208

ماں، بہن، بیٹی کا جسم دیکھنا جائز

مشہور غیر مقلد عالم نواب نور الحسن خان لکھتے ہیں:

”ماں، بہن، بیٹی وغیرہ کی قبل و دبر (یعنی اگلی اور پچھلی شرمگاہ) کے سوا پورا بدن دیکھنا جائز ہے۔“

عرف الجادی ص52

غیر عورت کا داڑھی والے مرد کو دودھ پلانا جائز

علامہ وحید الزماں لکھتے ہیں:

”جائز ہے کہ عورت غیر مرد کو اپنا دودھ چھاتیوں سے پلائے اگرچہ وہ مرد داڑھی والا ہو تاکہ ایک دوسرے کو دیکھنا جائز ہو جائے۔“

نزل الابرار ج2 ص77

چار سے زائد نکاح جائز

غیر مقلدین کے نزدیک آدمی ایک وقت میں چار سے زائد بیویاں رکھ سکتا ہے۔

نواب صدیق حسن خان لکھتے ہیں:

”چار کی کوئی حد نہیں جتنی عورتیں چاہیں نکاح میں رکھ سکتا ہے۔“

ظفر الامانی ص141

اپنی ہی بیٹی سے نکاح جائز

غیر مقلدین کے نزدیک اپنے نطفے سے پیدا شدہ بیٹی سے نکاح جائز ہے:

نواب نور الحسن خان لکھتے ہیں۔

”اگر کسی عورت سے زید نے زنا کیا اور اسی زنا سے لڑکی پیدا ہوئی تو زید خود اپنی بیٹی سے نکاح کر سکتا ہے۔“

عرف الجادی ص109

مشت زنی جائز

غیر مقلدین کے نزدیک مشت زنی جائز ہے:

مشہور غیر مقلد عالم نواب نور الحسن خان لکھتے ہیں:

”اگر گناہ سے بچنا مشکل ہو تو مشت زنی واجب ہے۔“

عرف الجادی ص207

اور آگے لکھتے ہیں:

”بعض صحابہ رضی اللہ تعالی عنہم بھی مشت زنی کیا کرتے تھے۔“ (معاذ اﷲ(

عرف الجادی ص207

ایک عورت باپ بیٹے دونوں کے لیے حلال

علامہ وحید الزماں لکھتے ہیں:

”اگر بیٹے نے ایک عورت سے زنا کیا تو یہ عورت باپ کے لیے حلال ہے۔ اسی طرح اس کے برعکس بھی حلال ہے۔“

نزل الابرار ج1 ص28

باپ اور بیٹے کی مشرک بیوی

علامہ وحید الزماں لکھتے ہیں:

”اگر کسی نے اپنی ماں سے زنا کیا، خواہ زنا کرنے والا بالغ ہو یا نابالغ یا قریب البلوغ، تو وہ اپنے خاوند پر حرام نہیں ہوئی۔“

نزل الابرار ج2 ص28

زنا کی اولاد باٹنے کا طریقہ

علامہ وحید الزماں لکھتے ہیں:

”ایک عورت سے تین مرد باری باری صحبت کرتے رہے اور ان تینوں کی صحبت سے لڑکا پیدا ہوا تو لڑکے پر قرعہ اندازی ہو گی۔ جس کے نام پر قرعہ نکل آیا اس کو بیٹا مل جائے گا اور باقی دو کو یہ بیٹا لینے والا دو تہائی دیت دے گا۔“

نزل الابرار ج2 ص75

غیر مقلدین کے لیے بہترین عورت

غیر مقلدین کے نام نہاد علامہ وحید الزماں بہترین عورت کی پہچان کراتے ہوئے لکھتے ہیں:

”بہتر عورت وہ ہے جس کی فرج (شرمگاہ) تنگ ہو اور جو شہوت کے مارے دانت رگڑ رہی ہو اور جو جماع کراتے وقت کروٹ سے لیٹتی ہو۔“

لغات الحدیث پ6 ص156

شرمگاہ کا محل قائم رکھنے کا نسخہ

غیر مقلدین کے شیخ الکل فی الکل میاں نذیر حسین دہلوی لکھتے ہیں:

”عورت کو زیر ناف بال استرے سے صاف کرنے چاہییں۔ اکھاڑنے سے محل (شرمگاہ کا مقام) ڈھیلا ہو جاتا ہے۔“

فتاویٰ نذیریہ ج2 ص526

عورت حیض سے کیسے پاک ہو

معروف غیر مقلد عالم علامہ وحید الزماں عورتوں کو حیض سے پاک ہونے کا طریقہ بتاتے ہوئے لکھتے ہیں:

”عورت جب حیض سے پاک ہو تو دیوار کے ساتھ پیٹ لگا کر کھڑی ہو جائے اور ایک ٹانگ اس طرح اٹھائے جیسے کتا پیشاب کرتے وقت اٹھاتا ہے اور روئی کے گالے فرج (شرمگاہ) کے اندر بھرے۔ پھر ان کو نکالے۔ اس طرح وہ پوری پاک ہو گی۔“

لغات الحدیث

حیض سے پاکی کے لیے خوشبو کا استعمال

معروف غیر مقلد عالم مولوی ابو الحسن محی الدین لکھتے ہیں:

”حائضہ حیض سے پاک ہو کر غسل کر لے پھر روئی کی دھجی کے ساتھ خوشبو لگا کر شرمگاہ کے اندر رکھ لے“

فقہ محمدیہ ج1 ص32

خنزیر کی عظمت

علامہ وحید الزماں لکھتے ہیں:

”خنزیر پاک ہے، خنزیر کی ہڈی، پٹھے، کھر، سینگ اور تھوتھنی سب پاک ہیں۔“

کنز الحقائق ص13

خنزیر ماں کی طرح پاک

علامہ صدیق حسن خان لکھتے ہیں:

”خنزیر کے حرام ہونے سے اس کا ناپاک ہونا ہر گز ثابت نہیں ہوتا جیسا کہ ماں حرام ہے مگر ناپاک نہیں۔“

بدور الاہلہ ص16

خنزیر کا جھوٹا اور کتے کا پیشاب پاخانہ پاک

علامہ وحید الزماں لکھتے ہیں:

”لوگوں نے کتے اور خنزیر اور ان کے جھوٹے کے متعلق اختلاف کیا۔ زیادہ راجح یہ ہے کہ ان کا جھوٹا پاک ہے۔ ایسے ہی لوگوں نے کتے کے پیشاب پاخانے کے متعلق اختلاف کیا ہے۔ حق بات یہ ہے کہ ان کے ناپاک ہونے پر کوئی دلیل نہیں۔“

نزل الابرار ج1 ص50

گدھی، کتیا اور سورنی کا دودھ غیرمقلدین کے نزدیک پاک ہے

معروف غیر مقلد عالم نواب صدیق حسن خان لکھتے ہیں:

”گدھی، کتیا اور سورنی کا دودھ پاک ہے۔“

بدور الاہلہ ص18

غیر مقلدین کے نزدیک حلال جانوروں کا پیشاب و پاخانہ پاک ہے

مفتی عبدالستار مترجم قرآن پاک ترجمہ ستاریہ والے فرماتے ہیں:

”حلال جانوروں کا پیشاب اور پاخانہ پاک ہے۔ جس کپڑے پر لگا ہو اس سے نماز پڑھنی درست ہے۔ نیز بطور ادویات کے استعمال کرنا درست ہے۔“

فتاویٰ ستاریہ ج1 ص56، 49

گھوڑا حلال

نواب نور الحسن خان لکھتے ہیں:

”گھوڑا حلال ہے۔“

عرف الجادی ص236

گھوڑے کی قربانی ضروری

مفتی عبد الستار صاحب لکھتے ہیں:

”گھوڑے کی قربانی کرنا بھی ثابت بلکہ ضروری ہے۔“

فتاویٰ ستاریہ ج1 ص127، 128

گوہ حلال

نواب نور الحسن خان لکھتے ہیں:

”گوہ (چھپکلی نما ایک جانور جو چھپکلی سے کافی بڑا ہوتا ہے) حلال ہے۔“

عرف الجادی ص236

خار پشت حلال

نواب نور الحسن خان لکھتے ہیں:

”خار پشت (کانٹوں والا چوہا) کھانا حلال ہے۔“

عرف الجادی ص235

بحری مردہ حلال

نواب نور الحسن خان لکھتے ہیں:

”بحری مردہ حلال ہے۔“

عرف الجادی ص238

خشکی کے وہ جانور حلال ہیں جن میں خون نہیں

نواب صدیق حسن خان لکھتے ہیں:

”خشکی کے وہ تمام جانور حلال ہیں جن میں خون نہیں۔“

بدور الاہلہ ص348

عبداﷲ روپڑی کے قرآنی معارف

معروف غیر مقلد عالم اور غیر مقلدین کے محدث ذی شان حافظ عبداﷲ روپڑی (یہ مناظر اسلام حافظ عبد القادر روپڑی کے چچا ہیں فتاویٰ اہل حدیث ان ہی کے فتاویٰ کا مجموعہ ہے) نے قرآن کے معارف بیان کرتے ہوئے عورت اور مرد کی شرمگاہوں کی ہیئت اور مرد و زن کے جنسی ملاپ کی کیفیت جیسی خرافات بیان کی ہیں۔ آئیے ان معارف کے کچھ نمونے دیکھیں۔

عورت کے رحم کی ہیئت

غیر مقلدین کے محدث اعظم حافظ عبداﷲ روپڑی فرماتے ہیں:

”رحم کی شکل تقریباً صراحی کی ہے۔ رحم کی گردن عموماً چھ انگل سے گیارہ انگل اسی عورت کی ہوتی ہے۔ ہم بستری کے وقت قضیب (آلہ مرد) گردنِ رحم میں داخل ہوتی ہے اور اس راستے منی رحم میں پہنچتی ہے۔ اگر گردنِ رحم اور قضیب لمبائی میں برابر ہوں تو منی وسط (گہرائی) رحم میں پہنچ جاتی ہے ورنہ ورے رہتی ہے۔

تنظیم، یکم مئی1932ء ص6 کالم1

منی رحم میں پہنچانے کا دوسرا طریقہ

حافظ عبد اﷲ روپڑی لکھتے ہیں:

”اور بعض دفعہ مرد کی منی زیادہ دفق (زور) کے ساتھ نکلے تو یہ بھی ایک ذریعہ وسط میں پہنچے کا ہے۔ مگر یہ طاقت اور قوت مردمی پر موقوف ہے۔

حوالہ بالا

رحم کا پورا نقشہ

حافظ عبد اﷲ روپڑی لکھتے ہیں:

”رحم، مثانہ (پیشاب کی تھیلی) اور رودہ مستقیم (پاخانہ نکلنے کی انتڑی) کے درمیان پٹھے کی طرح سفید رنگ کا گردن والا ایک عضو ہے جس کی شکل قریب قریب الٹی صراحی کی بتلایا کرتے ہیں مگر پورا نقشہ اس کا قدرت نے خود مرد کے اندر رکھا ہے۔ مرد اپنی آلت (آلہ تناسل) کو اٹھا کر پیڑو کے ساتھ لگا لے تو آلت مع خصیتین رحم کا پورا نقشہ ہے۔“

حوالہ بالا

مرد اور عورت کی شرمگاہوں کا ملاپ اور قرارِ حمل

غیر مقلدین کے محدث روپڑی صاحب لکھتے ہیں:

”آلت (آلہ تناسل) بمنزلہ گردن رحم کے ہے اور خصیتین بمنزلہ پچھلے رحم کے ہیں۔ پچھلا حصہ رحم کا ناف کے قریب سے شروع ہوتا ہے اور گردن رحم کی عورت کی شرمگاہ میں واقع ہوتی ہے۔ جیسے ایک آستین دوسرے آستین میں ہو۔ گردنِ رحم پر زائد گوشت لگا ہوتا ہے۔ اس کو رحم کا منہ کہتے ہیں اور یہ منہ ہمیشہ بند رہتا ہے۔ ہم بستری کے وقت آلت کے اندر جانے سے کھلتا ہے یا جب بچہ پیدا ہوتا ہے۔

قدرت نے رحم کے منہ میں خصوصیت کے ساتھ لذت کا احساس رکھا ہے۔ اگر آلت اس کو چھوئے تو مرد و عورت دونوں محفوظ ہوتے ہیں، خاص کر جب آلت اور گردنِ رحم کی لمبائی یکساں ہو تو یہ مرد عورت کی کمال محبت اور زیادتی لذت اور قرارِ حمل کا ذریعہ ہے۔

رحم منی کا شائق ہے۔ اس لیے ہم بستری کے وقت رحم کا جسم گردن کی طرف مائل ہو جاتا ہے۔ گردنِ رحم کی عموماً چھ انگشت اسی عورت کی ہوتی ہے اور زیادہ سے زیادہ گیارہ انگشت ہوتی ہے۔“

حوالہ بالا

رحم کا محل وقوع

حافظ عبد اﷲ روپڑی لکھتے ہیں:

”منہ رحم کا عورت کی شرمگاہ میں پیشاب کے سوراخ سے ایک انگلی سے کچھ کم پیچھے ہوتا ہے۔“

حوالہ بالا

اندر کی کہانی:

حافظ عبد اﷲ روپڑی لکھتے ہیں:

”اور گردن رحم کی کسی عورت میں دائیں جانب اور کسی میں بائیں جانب مائل ہوتی ہے۔ رحم کے باہر کی طرف اگرچہ ایسی نرم نہیں ہوتی لیکن باطن اس کا نہایت نرم، شکن دار ہوتا ہے تاکہ آلت کے دخول کے وقت دونوں محفوظ ہوں۔ نیز ربڑ کی طرح کھینچنے سے کھنچ جاتا ہے تاکہ جتنی آلت داخل ہو اتنا ہی بڑھتا جائے۔ کنواری عورتوں کے رحم کے منہ پر کچھ رگیں سی تنی ہوتی ہیں جو پہلی صحبت میں پھٹ جاتی ہے۔ اس کو ازالہ بکارت کہتے ہیں۔“

تنظیم اہل حدیث روپڑی، یکم جون 1932ئ، ص3، کالم نمبر3

ہم بستری کی بہترین صورت

غیر مقلدین کے محدث اعظم حافظ عبد اﷲ روپڑی لکھتے ہیں:

”اور ہم بستری کی بہتر صورت یہ ہے کہ عورت چت لیٹی ہو اور مرد اوپر ہو۔ عورت کی رانیں اٹھا کر بہت سی چھیڑ چھاڑ کے بعد جب عورت کی آنکھوں کی رنگت بدل جائے اور اس کی طبیعت میں کمال جوش آ جائے اور مرد کو اپنی جانب کھینچے تو اس وقت دخول کرے۔ اس سے مرد عورت کا پانی اکٹھے نکل کر عموماً حمل قرار پاتا ہے۔“

بحوالہ اخبارِ محمدی، 15 جنوری 1939ئ، ص13، کالم نمبر3

قارئین یہ تھے حافظ عبداﷲ روپڑی کے قرآنی معارف، معروف غیر مقلد عالم مولانا محمد جونا گڑھی نے بھی یہ معارف اپنے ”اخبار محمدی“ میں نقل کیے اور عنوان دیا:

”عبداﷲ روپڑی‘ ایڈیٹر تنظیم کے معارفِ قرآنی، اسے کوک شاستر کہیں یا لذت النساء یا ترغیت بدکاری؟“

مولانا جونا گڑھی کا ان معارف قرآنی پر تبصرہ

ان معارف قرآنی پر تبصرہ کرتے ہوئے معروف غیر مقلد عالم محمد جونا گڑھی، غیر مقلدین کے مفسر قرآن اور محدث ذی شان حافظ عبداﷲ روپڑی کے بارے میں لکھتے ہیں:

”روپڑی نے معارف قرآن بیان کرتے ہوئے رنڈیوں اور بھڑووں کا ارمان پورا کیا اور تماش بینوں کے تمام ہتھکنڈے ادا کیے۔“

اخبارِ محمدی، 15؍اپریل 1939ئ، ص13

مولانا جونا گڑھی کی مہذب زبان

قارئین محمد جونا گڑھی صاحب کی ”مہذب“ زبان کا نمونہ آپ نے ملاحظہ فرمایا۔ افسوس کہ آج سعودیہ میں جو اردو ترجمہ قرآن تقسیم ہو رہا ہے وہ انہیں شیخ محمد جونا گڑھی کا ہے۔

*ترک_تقلید کی تباہ کاریاں*

*خوارج بدترین مخلوق اور جہنم کے کتے ہیں*

*وہابی دیوبندی تیرا نصیب*

*وہابی دیوبندی جہالت کی فیکٹریاں ہیں*

*محلے دار کوڑا تے شہر دا گند*
*دیو بند دیوبند*

*مزید معلومات کے لئے ان کتب کا مطالعہ کیجئے 👇🏿*

*1_ وہابیت کے بطلان کا انکشاف*📚

*2_ زلزلہ 📚*

*3_ دیوبند سے بریلی 📚*

*4_ سفید و سیاہ 📚*

*5_ حقائق 📚*

*6_ کڑوا سچ 📚*

*7_ کفریہ کلمات کے بارے میں سوال جواب 📚*

*زیادہ سے زیادہ شئیر کریں تاکہ مسلمان اس فتنہ خوارج وہابی دیوبندی گستاخان_رسول منافق فرقوں سے محفوظ رہ سکیں__☑*

مکمل تحریر >>

Friday 8 June 2018

رفع یدین اور احناف کا عمل

🌀 *رفع یدین اور احناف کا عمل* 🌀

💫 *اہم بات*
ہم ابتدا ہی میں یہ بتا دیں کہ یہ مسئلہ اہل سنت کے ائمہ فقہ میں پہلے سے مختلف فیہ ہے اس میں الجھنا اور خود کو مجتہد کے درجے پر فائز کر کے ائمہ کے فیصلوں کو تسلیم نہ کرنا گمراہی کا سبب ہے
فی زمانہ وہابی حضرات مختلف طرق سے امت مسلمہ میں انتشار و فساد پھیلانے کے در پے  ہیں اور اسلام کو اس طرح پیش کرتے ہیں جیسے آیات و روایات میں تضاد و تعارض ہو اسی کی ایک کڑی نماز میں *"رفع یدین"* پر زور دینا بھی ہے
💫 *وجہِ تحریر*
وہابی حضرات سے ہمارا اصل اختلاف عقائد میں ہے نہ کہ ان فروعی مسائل میں مگر چونکہ ہمارے بھولے بھالے حضرات جب اس قسم کے سوالات سے تنگ آ جاتے ہیں تو اطمینانِ قلبی چاہتے ہیں اسی لیے ہم اس عنوان پر کچھ مختصرا پیش کر رہے ہیں

💫 *سب سے پہلے یہ جان لینا ضروری ہے کہ*
ابتدائی دور میں نماز کی ہر ہر تکبیر پر ہاتھ اٹھائے جاتے تھے چاہے وہ تکبیرِ تحریمہ ہو یا رکوع میں جاتے، اٹھتے سجدوں میں جاتے، اٹھتے وقت کی تکبیر ہو
لیکن ! بعد میں سجدوں والی تکبیر پر ہاتھ اٹھانا سرکار علیہ السلام نے ترک فرما دیا اسی طرح رکوع میں جاتے اور اٹھتے وقت کی رفع یدین بھی چھوڑ دی یہ سب احادیث میں موجود ہے .

💫 *ہمارا نظریہ*
جن احادیث میں رفع یدین کرنا ثابت ہے انھیں ہم دل و جان سے تسلیم کرتے , مانتے ہیں اور جن احادیث میں رفع یدین نہ کرنے کا ذکر ہے ان پر عمل کرتے ہیں اس کی وجہ یہ ہے کہ رفع یدین پہلے ہوا کرتا تھا بعد میں منسوخ ہو گیا
لہذا ہمارا دونوں طرح کی احادیث پر ایمان و یقین ہے

💫 *بے راہ روی*
اگر کوئی شخص صرف تعصب کی وجہ سے رفع یدین پر ہی زور دے رہا ہے اور عدمِ رفع یدین کی احادیث کو بالکل پسِ پشت ڈال رکھا ہے تو یاں وہ تمام احادیث پر ایمان نہیں رکھتا یا پھر جہلِ مرکب بن کر دو چار لوگوں کی اندھا دھند تقلید پر کار بند ہے.
کیونکہ اس طرزِ عمل سے احادیث میں تعارض ہو گا اور بغیر تطبیق و ترجیح ایک جانب کو اپنا لینا دوسری کو بالکل ترک کر دینا بے راہ روی نہیں تو اور کیا ہے  ؟؟؟

✨ *اب آئیے!*
دل کی تسلی کے لیے ترکِ رفع یدین پر کچھ دلائل ملاحظہ فرمائیں 👇

قرآنِ پاک میں اللہ تعالٰی کا فرمان ہے:

*(الَّذِیْنَ هُمْ فِیْ صَلَاتِهِمْ خٰشِعُوْنَۙ)*
ترجمہ: جو اپنی نماز میں خشوع و خضوع کرنے والے ہیں ۔
(سورۃ المؤمنون آیۃ ۲)

اس آیتِ مبارکہ کی تفسیر میں عظیم صحابی رسول، حضور علیہ السلام کے چچا کے بیٹے، سیّدُ المُفسرین، حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالٰی عنھا فرماتے ہیں:
*مُخبِتونَ مُتَواضِعونَ لَا یَلْتَفِتونَ یَمینًا وَلَا شمالاً وَلَا یَرفَعُونَ أیدِیَھُم فی الصلوٰۃ*
ترجمہ:
وہ لوگ جو نماز میں خشوع و خضوع اختیار کرتے ہیں اِدھر اُدھر متوجہ نہیں ہوتے اور نہ ہی *"رفع یدین"* کرتے ہیں

✨ *ترکِ رفع یدین احادیث کی روشنی میں*

1: *عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَطَاءٍ أَنَّهُ كَانَ جَالِسًا مَعَ نَفَرٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرْنَا صَلاَةَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَبُو حُمَيْدٍ السَّاعِدِيُّ أَنَا كُنْتُ أَحْفَظَكُمْ لِصَلاَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَيْتُهُ إِذَا كَبَّرَ جَعَلَ يَدَيْهِ حِذَاءَ مَنْكِبَيْهِ، وَإِذَا رَكَعَ أَمْكَنَ يَدَيْهِ مِنْ رُكْبَتَيْهِ ثُمَّ هَصَرَ ظَهْرَهُ، فَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ اسْتَوَى حَتَّى يَعُودَ كُلُّ فَقَارٍ مَكَانَهُ، فَإِذَا سَجَدَ وَضَعَ يَدَيْهِ غَيْرَ مُفْتَرِشٍ وَلاَ قَابِضِهِمَا، وَاسْتَقْبَلَ بِأَطْرَافِ أَصَابِعِ رِجْلَيْهِ الْقِبْلَةَ، فَإِذَا جَلَسَ فِي الرَّكْعَتَيْنِ جَلَسَ عَلَى رِجْلِهِ الْيُسْرَى وَنَصَبَ الْيُمْنَى، وَإِذَا جَلَسَ فِي الرَّكْعَةِ الآخِرَةِ قَدَّمَ رِجْلَهُ الْيُسْرَى وَنَصَبَ الأُخْرَى وَقَعَدَ عَلَى مَقْعَدَتِهِ*

ترجمہ: حضرت محمد بن عمرو سے مروی ہے وہ صحابہ کرام علیھم الرضوان کے مجمع میں تشریف فرما تھے تو صحابہ کرام علیھم الرضوان نے نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی نماز کا ذکر کیا، حضرت ابو حُمَید ساعدی رضی اللہ تعالٰی عنہ نے فرمایا:
میں تم سب سے زیادہ حضور علیہ السلام کی نماز کو یاد رکھنے والا ہوں میں نے سرکار علیہ السلام کو دیکھا جب آپ تکبیر کہتے تو اپنے ہاتھ کندھوں کے برابر کرتے اور جب رکوع کرتے تو اپنے ہاتھوں سے اپنے دونوں گھٹنوں کو پکڑتے اور اپنے پیٹھ مبارک کو بالکل سیدھا کرتے پھر جب رکوع سے سر مبارک اٹھاتے تو بالکل سیدھے کھڑے ہو جاتے حتی کہ ہر عضو اپنے جگہ آ جاتا........ الخ

(بخاری شریف، کتاب الأذان، باب صفۃ الجلوس فی التشھد)

▪بخاری شریف کی اس حدیثِ پاک میں سرکار علیہ السلام کے رکوع میں جانے اور اٹھنے کی کیفیت کو بیان کیا گیا مگر *رفع یدین* کا ذکر نہیں حالانکہ تکبیرِ تحریمہ کے وقت ہاتھ اٹھانے کا تذکرہ موجود ہے

2: *حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الأَسْوَدِ عَنْ عَلْقَمَةَ قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ أَلاَ أُصَلِّي بِكُمْ صَلاَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّى فَلَمْ يَرْفَعْ يَدَيْهِ إِلاَّ فِي أَوَّلِ مَرَّةٍ.*

ترجمہ: حضرت علقمہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے مروی ہے فرماتے ہیں: حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالٰی عنہ نے ارشاد فرمایا:
کیا میں تمہیں حضور علیہ السلام کی نماز پڑھ کے نہ دکھاؤں پھر آپ نے نماز پڑھی تو اپنے ہاتھ صرف تکبیر تحریمہ میں ہی اٹھائے اس کے علاوہ نہیں اٹھائے *(یعنی رفع یدین نہیں کیا)*

(١،جامع الترمذی، کتاب الصلوٰۃ
٢،سنن أبی داؤد، کتاب الصلوٰۃ)

3: *حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا شَرِيكٌ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى عَنِ الْبَرَاءِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا افْتَتَحَ الصَّلاَةَ رَفَعَ يَدَيْهِ إِلَى قَرِيبٍ مِنْ أُذُنَيْهِ ثُمَّ لاَ يَعُودُ.*

ترجمہ: حضرت براء رضی اللہ تعالٰی عنہ سے مروی ہے فرمایا: بے شک نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم جب نماز شروع فرماتے تو اپنے ہاتھ اٹھاتے اپنے کانوں کے قریب *پھر نماز میں ہاتھ نہ اٹھاتے*
(سنن أبی داؤد، کتاب الصلوٰۃ)

4: *حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَخْبَرَنَا وَكِيعٌ عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى عَنْ أَخِيهِ عِيسَى عَنِ الْحَكَمِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَفَعَ يَدَيْهِ حِينَ افْتَتَحَ الصَّلاَةَ ثُمَّ لَمْ يَرْفَعْهُمَا حَتَّى انْصَرَفَ*.

ترجمہ: حضرت براء بن عازب رضی اللہ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں: میں نے نبی کریم علیہ الصلوٰۃ والتسليم کو دیکھا جب آپ نماز شروع کرتے تو ہاتھ اٹھاتے پھر *رفع یدین نہ کرتے* حتی کہ نماز مکمل کر لیتے.

(سنن أبی داؤد، کتاب الصلوٰۃ)

5:امام بخاری اور امام مسلم کے استاد امام ابوبکر بن ابی شیبہ حدیث روایت کرتے ہیں:

*حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قِطَافٍ النَّهْشَلِيِّ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، «أَنَّ عَلِيًّا، كَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ إِذَا افْتَتَحَ الصَّلَاةَ، ثُمَّ لَا يَعُودُ»*
ترجمہ: امام ابوبکر بن ابی شیبہ بیان فرماتے کہ ان سے وکیع (بن الجراح)نے اور ان سے ابوبکر بن عبداللہ بن قطاف النہشلی نے اور ان سے عاصم بن کلیب نے اور ان سے ان کے والد (کلیب بن شہاب) نے روایت کرتے ہیں کہ بےشک حضرت علی کرم اللہ وجہہ نماز کی پہلی تکبیر کے ساتھ رفع یدین کیا کرتے تھے اس کے بعد (پھر) *رفع یدین نہیں کرتے تھے*۔
الكتاب المصنف في الأحاديث والآثار
المؤلف: أبو بكر بن أبي شيبة، عبد الله بن محمد بن إبراهيم بن عثمان بن خواستي العبسي (المتوفى: 235هـ)
مَنْ كَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ فِي أَوَّلِ تَكْبِيرَةٍ ثُمَّ لَا يَعُودُ
كِتَابُ الصَّلَوات
جلد#1 – صفحہ#213
حدیث#2442

6: امام طحاوی نے حضرت مغیرہ سے روایت کی کہ میں نے حضرت ابراہیم نخعی علیہ الرحمہ سے عرض کیا کہ حضرت وائل رضی اللہ تعالٰی عنہ نے حضور علیہ السلام کو تکبیر تحریمہ اور رکوع میں جاتے اور اٹھتے وقت رفع یدین کرتے دیکھا ہے تو آپ نے جواب دیا

*إن کان وائل راٰہ مرۃ یفعل ذلك فقد راٰہ عبد الله خمسين مرۃ لا یفعل ذلك*

یعنی اگر حضرت وائل نے حضور علیہ السلام کو ایک مرتبہ رفع یدین کرتے دیکھا ہے تو حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالٰی عنہ نے *پچاس مرتبہ رفع یدین نہ کرتے دیکھا ہے*

(شرح معانی الآثار، کتاب الصلوٰۃ)

7:امامِ اعظم ابو حنیفہ رضی اللہ تعالٰی عنہ کی ایک روایت ملاحظہ ہو

*حدثنا حماد عن ابراھیم عن علقمۃ والأسود عن عبد اللہ بن مسعود ان رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کان لا یرفع یدیہ الا عند افتتاح الصلوٰۃ ثم لا یعود لشیء من ذالک*

حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالٰی عنہ سے مروی ہے فرماتے ہیں:
نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم صرف نماز شروع کرتے وقت ہاتھ اٹھاتے اس کے بعد پھر کسی وقت بھی *رفع یدین نہ کرتے*

*نوٹ؛* یہ وہ اعلی درجے کی سند ہے جس نے امام اوزاعی کو مکہ شریف میں امام اعظم کے ساتھ رفع یدین پر مناظرہ کرتے ہوئے خاموش کروا دیا تھا مگر آج کے وہابی نہ جانے کس ڈھیٹ پن کا شکار ہیں .....

8: علامہ عینی نے حضرت عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ تعالٰی عنہ کا ایک واقعہ درج فرمایا

*انہ رای رجلا یرفع یدیہ فی الصلوٰۃ عند الرکوع وعند رفع رأسه من الرکوع فقال لا تفعل فانہ شیء فعلہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم ثم ترکه*

ترجمہ: حضرت عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ تعالٰی عنہ نے ایک شخص کو دیکھا جو نماز میں رکوع میں جاتے اور اٹھتے ہوئے رفع یدین کر رہا تھا آپ نے فرمایا: *ایسا نہ کرو کیونکہ یہ وہ کام ہے جسے سرکار علیہ السلام نے پہلے کیا تھا پھر ترک فرما دیا تھا*
( عینی شرح بخاری)

ان تمام دلائل سے واضح ہوتا ہے کہ رفع یدین منسوخ ہے یہ سنت نہیں

*آخری گزارش:* 🙏
میں اپنے بھولے بھالے اور سیدھے سادے سنی حضرات سے دست بستہ عرض گزار ہوں کہ وہابیوں سے کسی بھی عنوان پر ہر گز بحث کرنے کی حاجت نہیں یہ ایسی قوم ہے جو کسی بات کو تسلیم کرنے کا مادہ نہیں رکھتی اللہ کے فضل سے ہمارے ائمہ نے جو عمل ارشاد فرمایا ہے وہ عین قرآن و سنت کے مطابق ہے دل جمعی سے اسی پر کار بند رہیں

🤲🏻 اللہ تعالٰی بد مذہبوں کے فتنے سے محفوظ رکھے آمین.

✒: *ابو معاویہ دانش*
٢٢ رمضان المبارک ١٤٣٩ھج

مکمل تحریر >>