Pages

Friday 8 June 2018

رفع یدین اور احناف کا عمل

🌀 *رفع یدین اور احناف کا عمل* 🌀

💫 *اہم بات*
ہم ابتدا ہی میں یہ بتا دیں کہ یہ مسئلہ اہل سنت کے ائمہ فقہ میں پہلے سے مختلف فیہ ہے اس میں الجھنا اور خود کو مجتہد کے درجے پر فائز کر کے ائمہ کے فیصلوں کو تسلیم نہ کرنا گمراہی کا سبب ہے
فی زمانہ وہابی حضرات مختلف طرق سے امت مسلمہ میں انتشار و فساد پھیلانے کے در پے  ہیں اور اسلام کو اس طرح پیش کرتے ہیں جیسے آیات و روایات میں تضاد و تعارض ہو اسی کی ایک کڑی نماز میں *"رفع یدین"* پر زور دینا بھی ہے
💫 *وجہِ تحریر*
وہابی حضرات سے ہمارا اصل اختلاف عقائد میں ہے نہ کہ ان فروعی مسائل میں مگر چونکہ ہمارے بھولے بھالے حضرات جب اس قسم کے سوالات سے تنگ آ جاتے ہیں تو اطمینانِ قلبی چاہتے ہیں اسی لیے ہم اس عنوان پر کچھ مختصرا پیش کر رہے ہیں

💫 *سب سے پہلے یہ جان لینا ضروری ہے کہ*
ابتدائی دور میں نماز کی ہر ہر تکبیر پر ہاتھ اٹھائے جاتے تھے چاہے وہ تکبیرِ تحریمہ ہو یا رکوع میں جاتے، اٹھتے سجدوں میں جاتے، اٹھتے وقت کی تکبیر ہو
لیکن ! بعد میں سجدوں والی تکبیر پر ہاتھ اٹھانا سرکار علیہ السلام نے ترک فرما دیا اسی طرح رکوع میں جاتے اور اٹھتے وقت کی رفع یدین بھی چھوڑ دی یہ سب احادیث میں موجود ہے .

💫 *ہمارا نظریہ*
جن احادیث میں رفع یدین کرنا ثابت ہے انھیں ہم دل و جان سے تسلیم کرتے , مانتے ہیں اور جن احادیث میں رفع یدین نہ کرنے کا ذکر ہے ان پر عمل کرتے ہیں اس کی وجہ یہ ہے کہ رفع یدین پہلے ہوا کرتا تھا بعد میں منسوخ ہو گیا
لہذا ہمارا دونوں طرح کی احادیث پر ایمان و یقین ہے

💫 *بے راہ روی*
اگر کوئی شخص صرف تعصب کی وجہ سے رفع یدین پر ہی زور دے رہا ہے اور عدمِ رفع یدین کی احادیث کو بالکل پسِ پشت ڈال رکھا ہے تو یاں وہ تمام احادیث پر ایمان نہیں رکھتا یا پھر جہلِ مرکب بن کر دو چار لوگوں کی اندھا دھند تقلید پر کار بند ہے.
کیونکہ اس طرزِ عمل سے احادیث میں تعارض ہو گا اور بغیر تطبیق و ترجیح ایک جانب کو اپنا لینا دوسری کو بالکل ترک کر دینا بے راہ روی نہیں تو اور کیا ہے  ؟؟؟

✨ *اب آئیے!*
دل کی تسلی کے لیے ترکِ رفع یدین پر کچھ دلائل ملاحظہ فرمائیں 👇

قرآنِ پاک میں اللہ تعالٰی کا فرمان ہے:

*(الَّذِیْنَ هُمْ فِیْ صَلَاتِهِمْ خٰشِعُوْنَۙ)*
ترجمہ: جو اپنی نماز میں خشوع و خضوع کرنے والے ہیں ۔
(سورۃ المؤمنون آیۃ ۲)

اس آیتِ مبارکہ کی تفسیر میں عظیم صحابی رسول، حضور علیہ السلام کے چچا کے بیٹے، سیّدُ المُفسرین، حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالٰی عنھا فرماتے ہیں:
*مُخبِتونَ مُتَواضِعونَ لَا یَلْتَفِتونَ یَمینًا وَلَا شمالاً وَلَا یَرفَعُونَ أیدِیَھُم فی الصلوٰۃ*
ترجمہ:
وہ لوگ جو نماز میں خشوع و خضوع اختیار کرتے ہیں اِدھر اُدھر متوجہ نہیں ہوتے اور نہ ہی *"رفع یدین"* کرتے ہیں

✨ *ترکِ رفع یدین احادیث کی روشنی میں*

1: *عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَطَاءٍ أَنَّهُ كَانَ جَالِسًا مَعَ نَفَرٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرْنَا صَلاَةَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَبُو حُمَيْدٍ السَّاعِدِيُّ أَنَا كُنْتُ أَحْفَظَكُمْ لِصَلاَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَيْتُهُ إِذَا كَبَّرَ جَعَلَ يَدَيْهِ حِذَاءَ مَنْكِبَيْهِ، وَإِذَا رَكَعَ أَمْكَنَ يَدَيْهِ مِنْ رُكْبَتَيْهِ ثُمَّ هَصَرَ ظَهْرَهُ، فَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ اسْتَوَى حَتَّى يَعُودَ كُلُّ فَقَارٍ مَكَانَهُ، فَإِذَا سَجَدَ وَضَعَ يَدَيْهِ غَيْرَ مُفْتَرِشٍ وَلاَ قَابِضِهِمَا، وَاسْتَقْبَلَ بِأَطْرَافِ أَصَابِعِ رِجْلَيْهِ الْقِبْلَةَ، فَإِذَا جَلَسَ فِي الرَّكْعَتَيْنِ جَلَسَ عَلَى رِجْلِهِ الْيُسْرَى وَنَصَبَ الْيُمْنَى، وَإِذَا جَلَسَ فِي الرَّكْعَةِ الآخِرَةِ قَدَّمَ رِجْلَهُ الْيُسْرَى وَنَصَبَ الأُخْرَى وَقَعَدَ عَلَى مَقْعَدَتِهِ*

ترجمہ: حضرت محمد بن عمرو سے مروی ہے وہ صحابہ کرام علیھم الرضوان کے مجمع میں تشریف فرما تھے تو صحابہ کرام علیھم الرضوان نے نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی نماز کا ذکر کیا، حضرت ابو حُمَید ساعدی رضی اللہ تعالٰی عنہ نے فرمایا:
میں تم سب سے زیادہ حضور علیہ السلام کی نماز کو یاد رکھنے والا ہوں میں نے سرکار علیہ السلام کو دیکھا جب آپ تکبیر کہتے تو اپنے ہاتھ کندھوں کے برابر کرتے اور جب رکوع کرتے تو اپنے ہاتھوں سے اپنے دونوں گھٹنوں کو پکڑتے اور اپنے پیٹھ مبارک کو بالکل سیدھا کرتے پھر جب رکوع سے سر مبارک اٹھاتے تو بالکل سیدھے کھڑے ہو جاتے حتی کہ ہر عضو اپنے جگہ آ جاتا........ الخ

(بخاری شریف، کتاب الأذان، باب صفۃ الجلوس فی التشھد)

▪بخاری شریف کی اس حدیثِ پاک میں سرکار علیہ السلام کے رکوع میں جانے اور اٹھنے کی کیفیت کو بیان کیا گیا مگر *رفع یدین* کا ذکر نہیں حالانکہ تکبیرِ تحریمہ کے وقت ہاتھ اٹھانے کا تذکرہ موجود ہے

2: *حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الأَسْوَدِ عَنْ عَلْقَمَةَ قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ أَلاَ أُصَلِّي بِكُمْ صَلاَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّى فَلَمْ يَرْفَعْ يَدَيْهِ إِلاَّ فِي أَوَّلِ مَرَّةٍ.*

ترجمہ: حضرت علقمہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے مروی ہے فرماتے ہیں: حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالٰی عنہ نے ارشاد فرمایا:
کیا میں تمہیں حضور علیہ السلام کی نماز پڑھ کے نہ دکھاؤں پھر آپ نے نماز پڑھی تو اپنے ہاتھ صرف تکبیر تحریمہ میں ہی اٹھائے اس کے علاوہ نہیں اٹھائے *(یعنی رفع یدین نہیں کیا)*

(١،جامع الترمذی، کتاب الصلوٰۃ
٢،سنن أبی داؤد، کتاب الصلوٰۃ)

3: *حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا شَرِيكٌ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى عَنِ الْبَرَاءِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا افْتَتَحَ الصَّلاَةَ رَفَعَ يَدَيْهِ إِلَى قَرِيبٍ مِنْ أُذُنَيْهِ ثُمَّ لاَ يَعُودُ.*

ترجمہ: حضرت براء رضی اللہ تعالٰی عنہ سے مروی ہے فرمایا: بے شک نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم جب نماز شروع فرماتے تو اپنے ہاتھ اٹھاتے اپنے کانوں کے قریب *پھر نماز میں ہاتھ نہ اٹھاتے*
(سنن أبی داؤد، کتاب الصلوٰۃ)

4: *حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَخْبَرَنَا وَكِيعٌ عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى عَنْ أَخِيهِ عِيسَى عَنِ الْحَكَمِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَفَعَ يَدَيْهِ حِينَ افْتَتَحَ الصَّلاَةَ ثُمَّ لَمْ يَرْفَعْهُمَا حَتَّى انْصَرَفَ*.

ترجمہ: حضرت براء بن عازب رضی اللہ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں: میں نے نبی کریم علیہ الصلوٰۃ والتسليم کو دیکھا جب آپ نماز شروع کرتے تو ہاتھ اٹھاتے پھر *رفع یدین نہ کرتے* حتی کہ نماز مکمل کر لیتے.

(سنن أبی داؤد، کتاب الصلوٰۃ)

5:امام بخاری اور امام مسلم کے استاد امام ابوبکر بن ابی شیبہ حدیث روایت کرتے ہیں:

*حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قِطَافٍ النَّهْشَلِيِّ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، «أَنَّ عَلِيًّا، كَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ إِذَا افْتَتَحَ الصَّلَاةَ، ثُمَّ لَا يَعُودُ»*
ترجمہ: امام ابوبکر بن ابی شیبہ بیان فرماتے کہ ان سے وکیع (بن الجراح)نے اور ان سے ابوبکر بن عبداللہ بن قطاف النہشلی نے اور ان سے عاصم بن کلیب نے اور ان سے ان کے والد (کلیب بن شہاب) نے روایت کرتے ہیں کہ بےشک حضرت علی کرم اللہ وجہہ نماز کی پہلی تکبیر کے ساتھ رفع یدین کیا کرتے تھے اس کے بعد (پھر) *رفع یدین نہیں کرتے تھے*۔
الكتاب المصنف في الأحاديث والآثار
المؤلف: أبو بكر بن أبي شيبة، عبد الله بن محمد بن إبراهيم بن عثمان بن خواستي العبسي (المتوفى: 235هـ)
مَنْ كَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ فِي أَوَّلِ تَكْبِيرَةٍ ثُمَّ لَا يَعُودُ
كِتَابُ الصَّلَوات
جلد#1 – صفحہ#213
حدیث#2442

6: امام طحاوی نے حضرت مغیرہ سے روایت کی کہ میں نے حضرت ابراہیم نخعی علیہ الرحمہ سے عرض کیا کہ حضرت وائل رضی اللہ تعالٰی عنہ نے حضور علیہ السلام کو تکبیر تحریمہ اور رکوع میں جاتے اور اٹھتے وقت رفع یدین کرتے دیکھا ہے تو آپ نے جواب دیا

*إن کان وائل راٰہ مرۃ یفعل ذلك فقد راٰہ عبد الله خمسين مرۃ لا یفعل ذلك*

یعنی اگر حضرت وائل نے حضور علیہ السلام کو ایک مرتبہ رفع یدین کرتے دیکھا ہے تو حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالٰی عنہ نے *پچاس مرتبہ رفع یدین نہ کرتے دیکھا ہے*

(شرح معانی الآثار، کتاب الصلوٰۃ)

7:امامِ اعظم ابو حنیفہ رضی اللہ تعالٰی عنہ کی ایک روایت ملاحظہ ہو

*حدثنا حماد عن ابراھیم عن علقمۃ والأسود عن عبد اللہ بن مسعود ان رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کان لا یرفع یدیہ الا عند افتتاح الصلوٰۃ ثم لا یعود لشیء من ذالک*

حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالٰی عنہ سے مروی ہے فرماتے ہیں:
نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم صرف نماز شروع کرتے وقت ہاتھ اٹھاتے اس کے بعد پھر کسی وقت بھی *رفع یدین نہ کرتے*

*نوٹ؛* یہ وہ اعلی درجے کی سند ہے جس نے امام اوزاعی کو مکہ شریف میں امام اعظم کے ساتھ رفع یدین پر مناظرہ کرتے ہوئے خاموش کروا دیا تھا مگر آج کے وہابی نہ جانے کس ڈھیٹ پن کا شکار ہیں .....

8: علامہ عینی نے حضرت عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ تعالٰی عنہ کا ایک واقعہ درج فرمایا

*انہ رای رجلا یرفع یدیہ فی الصلوٰۃ عند الرکوع وعند رفع رأسه من الرکوع فقال لا تفعل فانہ شیء فعلہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم ثم ترکه*

ترجمہ: حضرت عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ تعالٰی عنہ نے ایک شخص کو دیکھا جو نماز میں رکوع میں جاتے اور اٹھتے ہوئے رفع یدین کر رہا تھا آپ نے فرمایا: *ایسا نہ کرو کیونکہ یہ وہ کام ہے جسے سرکار علیہ السلام نے پہلے کیا تھا پھر ترک فرما دیا تھا*
( عینی شرح بخاری)

ان تمام دلائل سے واضح ہوتا ہے کہ رفع یدین منسوخ ہے یہ سنت نہیں

*آخری گزارش:* 🙏
میں اپنے بھولے بھالے اور سیدھے سادے سنی حضرات سے دست بستہ عرض گزار ہوں کہ وہابیوں سے کسی بھی عنوان پر ہر گز بحث کرنے کی حاجت نہیں یہ ایسی قوم ہے جو کسی بات کو تسلیم کرنے کا مادہ نہیں رکھتی اللہ کے فضل سے ہمارے ائمہ نے جو عمل ارشاد فرمایا ہے وہ عین قرآن و سنت کے مطابق ہے دل جمعی سے اسی پر کار بند رہیں

🤲🏻 اللہ تعالٰی بد مذہبوں کے فتنے سے محفوظ رکھے آمین.

✒: *ابو معاویہ دانش*
٢٢ رمضان المبارک ١٤٣٩ھج

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔