Pages

Thursday 5 January 2017

نجد کے بارے میں فرمان مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم مشہور حدیث نجد پی خدمت ہے

نجد کے بارے میں فرمان مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم مشہور حدیث نجد پی خدمت ہے
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اﷲ عنہما روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلّم نے دعا فرمائی: اے اللہ !ہمارے لئے ہمارے شام میں برکت عطا فرما، اے اللہ! ہمیں ہمارے یمن میں برکت عطا فرما، (بعض)لوگوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ!ہمارے نجد میں بھی؟ آپ صلّی اللہ علیہ وسلّم نے (پھر) دعا فرمائی: اے اللہ! ہمارے لئے ہمارے شام میں برکت عطا فرما۔ اے اللہ!  ہمارے لئے یمن میں برکت عطا فرما۔ (بعض) لوگوں نے (پھر ) عرض کیا: یا رسول اللہ! ہمارے نجد میں بھی، میرا خیال ہے کہ  آپ صلّی اللہ علیہ وسلّم نے تیسری مرتبہ فرمایا: وہاں زلزلے اور فتنے ہیں اور شیطان کا سینگ  (فتنہ وہابیّت و نجدیّت) وہیں سے نکلے گا ۔ صحیح بخاری 2598/6، حدیث 6681۔
اس حدیث میں تین متعین خطوں کے نام لئے گئے ہیں لیکن کچھ احباب شام اور یمن کو تو علاقائی طورپر لیتے ہیں لیکن جب نجد کی باری آتی ہے تو یہ احباب نجد کے لغوی معنی نکال لاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ نجد ریاض مراد نہیں بلکہ ابھری ہوئی زمین مراد ہے، اور عرب میں بارہ نجد ہیں۔ حالانکہ حدیث کا لب و لباب واضع ہے کہ تین متعین خطے ہیں۔ جب ہم دو خطوں کے لغوی معنی اخذ نہیں کرتے ہیں تو پھر ہم تیسرے خطے کا لغوی معنی کیونکر اخذ کرسکتے ہیں؟. حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دور میں جو خطہ نجد کے نام سے مشہور تھا دراصل وہی نجد کا خطہ اس حدیث میں مراد ہے.
شرح حدیث نجدی کتاب کا لنک بھی پیش خدمت ھے : https://drive.google.com/file/d/0B_XN5yktHRQ_dFFDbGJraW9UaXM/view

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔