Pages

Monday 16 January 2017

اِمام ملا علی بن سلطان محمد القاری حنفی رحمۃ اللہ علیہ اور تعریف بدعت

اِمام ملا علی بن سلطان محمد القاری حنفی رحمۃ اللہ علیہ اور تعریف بدعت
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
اِمام ملا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ  (المتوفی 1014ھ)  اپنی کتاب مرقاۃ شرح مشکاۃ میں بدعت کی اقسام اور ان کی تفصیلات نقل کرتے ہوئے فرماتے ہیں :

قال الشيخ عزالدين بن عبدالسلام في آخر کتاب القواعد البدعة أما واجبة کتعلم النحو لفهم کلام اﷲ و رسوله و کتدوين اصول الفقه و الکلام في الجرح و التعديل، وأما محرمة کمذهب الجبرية والقدرية والمرجئة والمجسمة والرد علي هؤلاء من البدع الواجبة لأن حفظ الشريعة من هذه البدع فرض کفاية، و أما مندوبة کاحداث الربط والمدارس وکل إحسان لم يعهد في الصدر الأول و کالتراويح أي بالجماعة العامة و الکلام في دقائق الصوفية. و أما مکروهة کزخرفة المساجد و تزويق المصاحف يعني عند الشافعية و أما عند الحنفية فمباح، وأما مباحة کالمصافحة عقيب الصبح والعصر أي عند الشافعية ايضًا وإلا فعند الحنفية مکروه والتوسع في لذائذ الماکل والمشارب والمساکن وتوسيع الاکمام.

ترجمہ : شيخ عزالدین بن عبد السلام ’’القواعد البدعۃ‘‘ کے آخر میں فرماتے ہیں۔ بدعت واجبہ میں قرآن اور حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے کلام کو سمجھنے کے لیے نحو کا سیکھنا، اصول فقہ کی تدوین کرنا اور علم جرح و التعدیل کا حاصل کرنا ہے، جبکہ بدعت محرمہ میں نئے مذاہب کا وجود ہے جیسے جبریہ، قدریہ، مرجئہ اور مجسمہ اور ان تمام کا رد بدعت واجبہ سے کیا جائے گا۔ کیوں کہ اسی بدعت سے شریعت کی حفاظت کرنا فرض کفایہ ہے، جبکہ بدعت مندوبہ میں سرائے اور مدارس کا قیام اور ہر قسم کی نیکی کا فروغ جو اسلام کے ابتدائی دور میں نہ تھی جیسے باجماعت نماز تراویح اور تصوف کے پیچیدہ نکات و رموز پر گفتگو کرنا شامل ہیں۔

بدعت مکروھہ میں شوافع کے ہاں مساجد اور قرآن کی تزئین و آرائش کرنا ہے جبکہ احناف کے ہاں یہ مباح ہے، اور بدعت مباحہ میں شوافع کے ہاں فجر اور عصر کے بعد مصافحہ کرنا اور احناف کے نزدیک یہ مکروہ ہے اور اسی طرح لذیذ کھانے، پینے اور گھروں اور آستینوں کو وسیع کرنا (بھی بدعت مباحہ )میں شامل ہے۔‘‘

مرقاة شرح مشکوٰة، 1 : 216

کل بدعۃ ضلالۃ کی شرح

اِمام ملا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ (متوفی، 1014ھ) حدیث مبارکہ ’’کل بدعۃ ضلالۃ‘‘ کی شرح کرتے ہوئے لکھتے ہیں :

أي کل بدعة سيئة ضلالة، لقوله عليه الصلوة والسلام ’’من سنّ في الاسلام سنّة حسنة فله اجرها و أجر من عمل بها‘‘(1) و جمع أبوبکر و عمر القرآن و کتبه زيد في المصحف و جدد في عهد عثمان رضی الله عنهم.(2)

ترجمہ : یعنی ہر بری بدعت گمراہی ہے۔ کیونکہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد ہے ’’ جس نے اسلام میں کوئی اچھا طریقہ ایجاد کیا تو اس کو اس عمل کا اور اس پر عمل کرنے والے کا اجر ملے گا۔‘‘ اور یہ کہ حضرت شیخین ابوبکر رضی اللہ عنہ اور عمر رضی اللہ عنہ نے قرآن کریم کو جمع کیا اور حصرت زید رضی اللہ عنہ نے اس کو صحیفہ میں لکھا اور عہد عثمانی میں اس کی تجدید کی گئی۔ مرقاة شرح مشکوٰة، 1 : 216

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔