Pages

Sunday 15 January 2017

جس چیز پر غیراللہ کا نام آجائے کیا وہ حرام ہو جاتی ہے ؟

جس چیز پر غیراللہ کا نام آجائے کیا وہ حرام ہو جاتی ہے ؟
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
اس سوال کا جواب : قرآن کریم میں ارشاد ہے:حُرِّمَتْ عَلَيْکُمُ الْمَيْتَةُ وَالدَّمُ وَلَحْمُ الْخِنْزِيْرِ وَمَآ اُهِلَّ لِغَيْرِ اﷲِ.(المائدة، 5: 3)

ترجمہ : خون اور سؤر کا گوشت اور وہ (جانور) جس پر ذبح کے وقت غیر اللہ کا نام پکارا گیا ۔

اس آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے ان جانوروں کا ذکر فرمایا ہے جن کا گوشت حرام ہے۔ مردار، خون، سور کا گوشت، جس جانور کے ذبح میں غیر اللہ کا نام بلند کیا جائے۔ بعض تنگ نظر اور کم علم لوگوں نے اس سے خواہ مخواہ گیارہویں شریف اور تبرکات، مٹھائی، کھانے اور مشروب وغیرہ کو ما اھل بہ لغیر اللہ میں شامل کر کے حرام قرار دیدیا ہے۔ خود پر ہی ظلم نہیں کیا بلکہ امت میں فتنہ، افتراق اور اسلام کو بدنام کیا اور مسلمانوں کو مشرک قرار دیا اور فرقہ واریت کو خوب خوب ہوادی۔ پس مناسب ہے کہ ما اھلکی عہد نبوت سے آج تک جو تفسیر و تصریح کی گئی ہے اسے لغت، تفسیر اور حدیث و عقل کی مدد سے سمجھنے کی کوشش کریں۔ جس شخص نے قرآن کریم کو خدا خوفی اور حیاء کے ساتھ سمجھ کر پڑھا ہے وہ سوچ میں پڑ جاتا ہے کہ حلال حرام جانوروں کے ذکر میں مٹھائی، حلوہ، کھیر، فرنی پلاؤ، قورمہ، دودھ، شربت، پھل کہاں سے آ گئے ؟ یہاں صرف گوشت کی بات ہو رہی ہے مگر خدا نا ترسوں نے کھینچا تانی کر کے بات کہاں سے کہاں تک پہنچا دی ؟(دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

قرآن کریم میں جن جانوروں کے گوشت کھانے سے منع فرمایا گیا ہے ان میں ایک وہ جانور بھی ہے جو حلال ہے مگر وہ جانور جس کو ذبح کرتے وقت کسی بت، انسان یا دیوتا وغیرہ کا نام لیا جائے۔ اگر بوقت ذبح صرف اللہ کا نام لیا جائے اور ذبح کرنے والا مسلمان یا کتابی ہو، مسلمان سے کتابی نہ بنا ہو، نسلی ہو یا کسی اور مذہب سے ہٹ کر کتابی بنا ہو تو گوشت حلال ہے، خواہ ذبح سے پہلے اور بعد میں اس پر کسی کا نام پکارا جائے۔ حرمت کا تعلق صرف وقت ذبح سے ہے۔

اس آیت میں لفظ ’’ما‘‘ سے مراد صرف جانور ہیں کہ پیچھے جانوروں کا ہی ذکر ہے، اس سے مٹھائی، دودھ، کھانے، کپڑے، روپیہ، پیسہ وغیرہ ہرگز مراد نہیں کہ ان کا ذبح سے کوئی تعلق نہیں۔ الحمدللہ ہر مسلمان حلال جانوروں کو اللہ کے نام پر بسم اللہ اللہ اکبر کہہ کر ذبح کرتا ہے، اس کے حلال ہونے میں شک وہی کرے گا جو پر لے درجہ کا جاہل، تنگ نظر اور سخت متعصب و جھگڑالو ہے۔(دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔