Pages

Friday, 9 September 2016

جناب حکیم الامت دیوبند علامہ اشرف علی تھانوی صاحب اپنی کتاب ارواح ثلاثہ المعروف حکایات اولیاء کے صفحہ نمبر 222 ، 223 اور حکایت نمبر 246 میں لکھتے ہیں : دارالعلوم دیوبند میں مولویوں کا آپس میں جھگڑا ہو گیا تو بانی دیوبند جناب نانوتوی صاحب قبر سے جسم عنصری کے ساتھ تشریف لائے اور فرمایا محمود الحسن سے کہو اس جھگڑے میں نہ پڑے ۔ ( باقی مکمل کتاب کا اسکن سامنے ہے پڑھیئے )

جناب حکیم الامت دیوبند علامہ اشرف علی تھانوی صاحب اپنی کتاب ارواح ثلاثہ المعروف حکایات اولیاء کے صفحہ نمبر 222 ، 223 اور حکایت نمبر 246 میں لکھتے ہیں : دارالعلوم دیوبند میں مولویوں کا آپس میں جھگڑا ہو گیا تو بانی دیوبند جناب نانوتوی صاحب قبر سے جسم عنصری کے ساتھ تشریف لائے اور فرمایا محمود الحسن سے کہو اس جھگڑے میں نہ پڑے ۔ ( باقی مکمل کتاب کا اسکن سامنے ہے پڑھیئے )
کیا بات ہے جناب اگر مسلمانان اہلسنت کہیں کہ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی امت کے احوال جانتے ھیں اور تشریف لانا چاھیں تو لا سکتے ھیں اور کرم نوازی بھی فرماتے ہیں تو امت دیوبند کی طرف سے مشرک و گمراہ کے فتوے لگائے جاتے ھیں جب بات اپنے مولویوں کی آئے تو نانوتوی صاحب کو یہ سب خدائی صفات و اختیار مل جاتے ھیں اور وہ دنیاوی جسم کے ساتھ آجاتے ھیں حال بھی جانتے ہیں اس کی سچائی بیان کرنے والے حضرت جی اپنے بھیگے کپڑے دیکھاتے ہیں کہ یہ سچ ھے نانوتوی صاحب آئے تھے مگر شرک کا کوئی فتویٰ آج تک نہیں لگا آخر کیوں ؟ جناب یہ دو رنگی کیوں کیا دیوبند کےلیئے شریعت اور ھے اور اہل اسلام سنی مسلمانوں کےلیئے اور ھے ؟
میرا چھبتا ھوا ایک سوال : کیا نانوتوی صاحب کا مقام نعوذ بااللہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ کیا نانوتوی صاحب کو خدائی صفات و اختیارات حاصل تھے صرف اہل علم بحوالہ جواب دیں کتاب ان کے حکیم الامت کی ھے چھاپی بھی اہل دیوبند نے ھے ۔
خدا را اے متعصب دیوبندیو امت مسلمہ پر رحم کرو اور شرک شرک کے فتوے لگا کر امت مسلمہ میں انتشار پھیلانا چھوڑ دو ۔

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔