امام قرطبی علیہ الرّحمہ اور علم غیب مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
اﷲ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:" عَالِمُ الغَیبِ فَلَا یُظہِرُ عَلیٰ غَیبِہ اَحَداً اِلَّا مَنِ الرتَضیٰ مِن الرَسُول "(سورہ جنّ آیت ٢٦ ٢٧)وہ غیب کا جاننے والا ہے اور اپنے غیب پر کسی کو مطلع نہیں کرتا سوائے اس پیغمبر کے جسے وہ پسند کرلیتا ہے۔(ترجمہ مولوی محمد جوناگڑھی غیر مقلد وہابی)اس آیت کی تفسیر میں معروف مفسّر "امام قُرطبی" علیہ الرحمتہ فرماتے ہیں:" کان فیہ دلیل علیٰ انّہ لا یعلم الغیب احد سواہ , ثم استثنیٰ من ارتضاہ من الرسل "(الجامع الاحکام القران صفحہ ٣٠٨،الجزء الحادی والعشرون مؤلف ابی عبدﷲ محمد بن احمد بن ابی بکر القرطبیؒ (متوفی ٦٧١)مطبوعہ بیروت لبنان۔" اس میں اس بات پر دلیل ہے کہ ﷲ تعالیٰ کے سوا کوئی غیب نہیں جانتا پھر ان رسولوں کو اس سے مستثنیٰ کردیا جن پر وہ راضی ہے "(تفسیر قرطبی (اردو)جلد دہم صفحہ ٣٩،مطبوعہ ضیاء القران لاہور)معلوم ہوا کہ ﷲ پاک اپنے پسندیدہ رسولوں کو "علمِ غیب" عطا فرماتا ہے اور بحمدﷲ قران کی مذکورہ آیت اور اس کی تفسیر اسی بات پر دلالت کرتی ہے!یہ امر بھی واضح ہوگیا کہ "اہلسنت وجماعت" نے قران کو اسی طرح سمجھا ہے جیسے اکابرین و سلف صالحین (رحمھمﷲ) نے سمجھا تھا۔
Wednesday, 21 September 2016
امام قرطبی علیہ الرّحمہ اور علم غیب مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم
Posted by
Unknown
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔