Pages

Monday 26 September 2016

قطبِ مدینہ اور سفیرِاسلام ترکی میں

"  قطبِ مدینہ اور سفیرِاسلام  ترکی میں  "
عثمانی دورِ حکومت میں ہر وہ کام کیا جاتا تھا جس میں اسلام کی شان و شوکت کا اظہار ھو.  آذان کے بعد صلاة و سلام پڑھا جاتا تھا اسلامی آثار کی بڑی ذمہ داری سے حفاظت کرتے تھے.  حکومت کی طرف سے اسلامی تہوار بڑی عقیدت مندی اور شان و شوکت سے منائے جاتے تھے.  لوگ بڑے امن و سکون کی زندگی بسر کر رہے تھے.  انگریز اسلام کی شان و شوکت سے گھبرا تا تھا.  انگریز نے مکر و فریب سے شریف مکہ کو ورغلا کر عثمانی حکومت کے خلاف کردیا.  شریف حسین دھوکے میں آگئے اور برطانیہ کی مدد سے حملہ کر دیا.  ترک بڑے مؤدب تھے حرمین شریفین میں جنگ و جدل اور خون ریزی کو پسند نہ کرتے تھے اس لیے جنگ سے گریزاں رہے.  مزاحمت نہ کرنے کے باوجود بھی بہت سے بے گناہ مسلمانوں کا خون بہا.  ترکی جب حرمین شریفین سے نکلے تو یہاں سے علماء و مشائخ اور متدین حضرات کو انکی جانوں کے خوف کی وجہ سے اپنے ساتھ ترکی لے گئے.  قطبِ مدینہ خلیفہ اعلیٰ حضرت مولانا ضیاء الدین مدنی رحمۃاللہ علیہ کو بھی مجبوراً مدینہ طیبہ سے 1333ھ میں جانا پڑا.  حضرت کو استنبول میں بطور سلطانی مہمان ٹہرایا گیا.  کچھ عرصہ مبلغ اعظم سفیرِاسلام حضرت علامہ شاہ محمد عبدالعلیم صدیقی مدنی رحمتہ اللہ علیہ بھی حضرت قطبِ مدینہ رحمۃاللہ علیہ کے ھمرا استنبول ترکی میں قیام پذیر رہے.
1334ھ میں شریف حسین کی حرمین شریفین پر حکومت قائم ہوئی اور امن و امان قائم ہوگیا تو چند ماہ کے بعد حضرت قطبِ مدینہ دوبارہ مدینہ منورہ تشریف لے آئے
دس برس تک شریف مکہ کی حکومت رہی اس دور میں بھی امن و سکون تھا.  عقائد کے جھگڑے بھی اتنے کھڑے نہیں ہوئے تھے. حضور علیہ السلام کی تعظیم و تکریم کی وجہ سے مسلمانوں پر بدعت و شرک کے فتوے جاری نہیں کئے جاتے تھے.
انگریز تو مسلمانوں کی شان و شوکت سے خائف رہتا تھا.  1344ھ میں آل سعود اور برطانیہ میں گٹھ جوڑ کے سبب معائدہ طے پایا اور مکہ مکرمہ پر حملہ کر دیا.  شریف مکہ دفاع میں ناکام رہا بے شمار مسلمان شہید ہوئے عورتیں اور چھوٹے چھوٹے بچے گولیوں سے چھلنی ہوئے بوڑھوں کا بھی قتل عام ہوا.  یہاں تک کہ بیت اللہ شریف اور گنبدِ خضرا پر بھی گولیاں برسائیں قحط پیدا کر دیا گیا بہت سے لوگ مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ سے ہجرت کرنے پر مجبور ہو گئے شریف حسین کو شکست اور آل سعود کو جیت ہوئی عقیدے کے معاملے میں آل سعود عبدالوہاب نجدی کے پابند ھو گئے
اقتباس : ھو القادر
سیدی ضیاء الدین احمد القادری رحمۃاللہ علیہ

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔