❣غیر مقلدین اہل حدیث حقیقت کے آئینہ میں ❣
🌹طالب علم🌹
💌محمد وسیم اکبری
🇮🇳گجرات انڈیا
کاغذ کا یہ لباس بدن سے اتاردے پانی برس گیا تو کیا منہ دکھائیگا 🙊
🏷غیر مقلدین کے نزدیک منی پاک ہے۔ کھانا بھی جائز ہے:
مشہور غیر مقلد عالم نواب نور الحسن بھوپالی خان لکھتا ھے
📖”منی ہر چند پاک ہے“
(عرف الجادی ۔ ص۰۱)
🏷اور معروف غیر مقلد عالم علامہ وحید الزماں خان لکھتاھے:
📖”منی خواہ گاڑھی ہو یا پتلی ،
خشک ہو یا تر ہر حال میں پاک ہے۔“
(نزل الابرار ۔ ج۱ ص۹۴)
🏷اور نامور غیر مقلد عالم مولانا ابو الحسن محی الدین لکھتاھے :
📖”منی پاک ہے اور ایک قول میں کھانے کی بھی اجازت ہے“
( فقہ محمدیہ ۔ ج۱ ص ۶۴)
😂 قلفیاں بنائیں۔ کسٹرڈ جمائیں یا آئسکریم بنائیں۔ غیر مقلدین مزے اُڑائیں۔ 😂
🏷غیر مقلدین کے نزدیک عورت کی شرمگاہ کی رطوبت پاک ہے:
مشہور غیر مقلد عالم علامہ وحید الزماں لکھتاھے :
📖”عورت کی شرمگاہ کی رطوبت پاک ہے“ (کنزالحقائق س۶۱)
👌ننگی غیر مقلد عورتوں کی کتاب :
🏷معروف غیر مقلد عالم نوب نورالحسن بھوپالی خان لکھتاھے
📖”نماز میں جس کی شرمگاہ سب کے سامنے نمایاں رہی اس کی نماز صحیح ہے“۔
(عرف الجاذی ۔ص۲۲)
🏷مشہور غیر مقلد عالم نواب صدیق حسن بھوپالی لکھتاھے
📖عورت تنہا بلکل ننگی نماز پڑھ سکتی ہے۔ عورت دوسری عورتوں کے ساتھ سب ننگی نماز پڑھیں تو نماز صحیح ہے۔ میاں بیوی دونوں اکٹھے مادر زاد ننگے نماز پڑھیں تو نماز صحیح ہے۔ عورت اپنے باپ ، بیٹے ، بھائی ، چچا ، ماموں سب کے ساتھ مادر زاد ننگی نماز پڑھے تو نماز صحیح ہے“۔
(بدورالاہلہ ۔ ص۹۳)
😉یہ نہ سمجھیں کہ یہ مجبوری کے مسائل ہوں گے۔
📖علامہ وحید الزماں وضاحت فرماتاھے”کپڑے پاس ہوتے ہوئے بھی ننگے نماز پڑھیں تو نمازصحیح ہے“۔
( نزل الابرار۔ ج۱ ص۵۶)
👌 غیر مقلدین کا بہن اور بیٹی سے آلہءتناسل کو ہاتھ لگوانا:
🏷غیر مقلدین کے شیخ الکل فی الکل میاں نذیر حسین دہلوی لکھتاھے:
📖”ہر شخص اپنی بہن ، بیٹی اور بہو سے اپنی رانوں کی مالش کروا سکتا ہے۔ اور بوقت ضرورت اپنے آلہءتناسل کو بھی ہاتھ لگوا سکتا ہے۔“
(فتاویٰ نذیریہ۔ ج۳ص۶۷۱)
🏷پیچھے کے راستے صحبت کرنا غیر مقلدین کے لیے جائز ہے۔ غسل بھی واجب نہیں
📖”شرمگاہ کے اندر جھانکنے کے مکروہ ہونے پر کوئی دلیل نہیں“۔
( بدورالاہلہ۔ص571
👌 آگے لکھتے ہیں:
📖”رانوں میں صحبت کرنا اور دبر (پیچھے کے راستے ) میں صحبت کرنا جائز ہے کوئی شک نہیں بلکہ یہ سنت سے ثابت ہے ۔“ (معاذاللہ ۔ استغفراللہ)
(بدورالاہلہ۔ص۵۷۱)
🏷اور مشہور غیر مقلد عالم علامہ وحید الزماں لکھتاھے
📖”بیویو ں اور لونڈیوں کے غیر فطری مقام کے استعمال پر انکار جائز نہیں“
(ہدیہ المہدی ج۱ ۔ ص۸۱۱)
آگے لکھتاھے: 🙊🙈🙈🙈🙈🙊🙊
📖”دبر (پیچھے کے راستے ) میں صحبت کرنے سے غسل بھی واجب نہیں ہو تا“
(ہدیة المہدی ۔ ص۴۳)
🏷علامہ وحید الزماں غیر مقلد نے ایک عجیب وغریب مسئلہ غیر مقلدین کے لیے یہ بھی بیان کیا کہ :
📖”خود اپنا آلہءتناسل اپنی ہی دبر میں داخل کیا تو غسل واجب نہیں ۔“
(نزل الابرار۔ ج۱ ص۱۴)
😂💉یہ کیسے ممکن ہے۔ غیر مقلدین تجربہ کر کے دکھائیں۔
👌غیر مقلدین کا ماں، بہن ، بیٹی کا جسم دیکھنا:
🏷مشہور غیر مقلد عالم نواب نورالحسن بھوپالی لکھتاھے:
📖” ماں ، بہن ، بیٹی وغیرہ کی قبل ودبر (یعنی اگلی اور پچھلی شرمگاہ) کے سوا پورا بدن دیکھنا جائز ہے۔“
(عرف الجادی۔ص۲۵)
٭ یہ مسائل پڑھ کر ہمیں شرم آتی ہے۔ ناجانے غیر مقلد ان پر عمل کیسے کرتے ہیں
👌 غیر مقلد عورت کا داڑھی والے مرد کو دودھ پلانا :
🏷علامہ وحید الزماں لکھتاھے
📖جائز ہے کہ عورت غیر مرد کو اپنا دودھ چھاتیوں سے پلائے اگرچہ وہ مرد داڑھی والا ہو تا کہ ایک دوسرے کو دیکھنا جائز ہو جائے“۔
(نزل الابرار ج۲ص۷۷)
٭ یاد رہے یہ مسائل قرآن وحدیث کے نام پر بیان کئے جا رہے ہیں۔
👌 غیر مقلد مرد چار سے زائد بیویاں رکھ سکتے ہیں:
🌹نواب صدیق حسن بھوپالی لکھتاھے
📖” چار کی کوئی حد نہیں (غیر مقلدمرد) جتنی عورتیں چاہے نکاح میں رکھ سکتا ہے“۔ (ظفرالامانی۔ ص۱۴۱)
🙈غیر مقلدین کا اپنی بیٹی سے نکاح:
🏷نواب نورالحسن بھوپالی خان لکھتاھے
📖”اگر کسی عورت سے زید نے زنا کیا اور اسی زنا سے لڑکی پیدا ہوئی تو زید خود اپنی بیٹی سے نکاح کر سکتا ہے۔“
(عرف الجادی ۔ ص۹۰۱)
🙈غیر مقلدین کے نزدیک مشت زنی جائز ہے:
🏷مشہور غیر مقلد عالم نواب نور الحسن بھوپالی لکھتاھے:
📖”اگر گنا ہ سے بچنا مشکل ہو تو مشت زنی واجب ہے“۔
(عرف الجادی ۔ ص۷۰۲)
اور آگے جو لکھا ہے وہ بات قارئین ذرا دل تھام کر پڑھیں ۔
📖” اور بعض صحابہ ؓ بھی مشت زنی کیا کرتے تھے۔“(معاذاللہ )
(عرف الجادی ۔ ص۷)
ایک عورت باپ بیٹے دونوں کے لیے حلال:
🏷علامہ وحید الزماں لکھتے ہیں:
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔