جہاد اور قتال میں فرق
لفظِ جہاد اور قتال کو ایک دوسرے کی جگہ اِستعمال کرنے والوں اور ان دونوں الفاظ کو ایک دوسرے کا متبادل سمجھنے والوں کو معلوم ہونا چاہیے کہ قرآن حکیم میں سورۃ الفاتحۃ سے سورۃ الناس تک کسی ایک آیت میں بھی جہاد اور قتال کے دونوں الفاظ یا دونوں حکم ایک جگہ اکٹھے بیان نہ کرنے کی حکمت ہی دونوں کے درمیان فرق کو قائم رکھنا ہے تاکہ لوگ دونوں اِصطلاحات یا تصورات میں خلط ملط نہ کر بیٹھیں۔ اور دونوں (جہاد اور قتال) کو ایک دوسرے کا ہم معنی یا متبادل نہ سمجھ بیٹھیں۔ لفظ قتال جنگ کے معنی میں استعمال ہوتا ہے جب کہ لفظ جہاد کا مفہوم بہت وسیع ہے۔ قرآن حکیم میں جنگ، خواہ دفاع کے لیے کیوں نہ ہو لفظ جہاد کا ناگزیر اور لازمی معنی نہیں ہے۔ بدقسمتی سے یہ اِصطلاح اِنتہا پسندوں اور دہشت گردوں نے hijack کر رکھی ہے۔ وہ اپنی مجرمانہ اور دہشت گردانہ کارروائیوں کے لیے اور بنی نوع انسان کو ہلاک کرنے کے لیے اِس اِصطلاح کا غلط اِستعمال و اِطلاق (wrong application) کرتے ہیں۔ مزید برآں اِسلامی تعلیمات کے مطابق قتال کا مطلب بھی ظالمانہ اور جارحانہ لڑائی نہیں بلکہ حق اور اِنصاف پر مبنی جائز (lawful) جنگ ہے جو UN کی دی ہوئی Definition کے عین مطابق ہے اور جسے عالمی قانون (International law) بھی جائز قرار دیتا ہے۔ بلکہ یہ جنگ ظلم وستم اور جبر و اِستبداد کے خاتمے اور اَمن اَمان کی بحالی کے لیے لڑی جاتی ہے۔
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔