Pages

Monday 23 October 2023

غازی یوسف قادری کون ہیں ؟ اصغرکذاب کیس کیا ہے ؟

غازی یوسف قادری کون ہیں ؟
اصغرکذاب کیس کیا ہے ؟
از محمد عثمان صدیقی
23 جنوری 2014ء کو ایڈیشنل سیشن جج راولپنڈی جناب محمد نوید اقبال نے برطانوی نژاد جھوٹے مدعی نبوت اور گستاخ رسول اصغر کذاب کو توہین رسالت کا جرم ثابت ہونے پر سزائے موت اور دس لاکھ روپے جرمانہ کی سزا سنائی یہ کیس کیا تھا آئیں ھم آپکو بتاتے ھیں
۔اصغر کذاب برطانیہ کے شہر ایڈن برگ اسکارٹ لینڈ
Edinburgh Scotland
کا رہائشی ہے۔ چند سال پہلے اُس نے راولپنڈی میں رہائش اختیار کی۔ تفصیلات کے مطابق ستمبر 2010
میں راول پنڈی کے پوش ایریا گلزار قائد سے ملحق ایئر پورٹ ہاؤسنگ سوسائٹی کے رہائشی برطانوی نژاد اصغر کذاب نے نبی ہونے کا دعویٰ کیا۔ اس کی جسارت یہاں تک بڑھی کہ وہ خود کو ”محمد رسول اللہ“ کہتا ۔(نعوذ باللہ) اس سلسلہ میں اُس نے باقاعدہ اپنے ویزیٹنگ کارڈ اور لیٹر پیڈ چھپوا رکھے تھے۔
22 ستمبر 2010ء کو تھانہ صادق آباد پولیس نے ملزم کے خلاف تعزیرات پاکستان کی دفعہ 295-C اور ایف آئی آر نمبر 842/10 کے تحت باقاعدہ مقدمہ درج کر کے اُسے صادق آباد سے گرفتار کر لیا۔(گرفتاری میں الحمدللہ راقم کا بھی کردارتھا مکمل واقعہ تحریر میں آگے پڑھئے)
دوران تفتیش ملزم نے اعتراف کیا کہ وہ اللہ کا رسول (نعوذ باللہ) ہے۔ اس کا یہ بھی کہنا تھا کہ راولپنڈی اور اُس کے مضافات میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے جتنے بھی سائن بورڈ لگے ہوئے ہیں، وہ سب اللہ تعالیٰ نے میرے لیے بنے اور لگے ہیں۔ پولیس نے ملزم کے اس اعترافی بیان کی باقاعدہ ایک ویڈیو بنوائی، تا کہ وہ عدالت میں اپنے اس بیان سے منحرف نہ ہو سکے۔ پولیس نے مقدمہ کا چالان مکمل کر کے ملزم کو اڈیالہ جیل بھجوا دیا۔ ملزم کی طرف سے ابتدا میں کئی وکلاء پیش ہوئے، جن میں پی پی کے سابق گورنر پنجاب لطیف کھوسہ کی بیٹی بیرسٹر سارہ بلال پیش پیش تھی۔ سارہ بلال نے کیس کی سماعت کے دوران کئی مرتبہ جج صاحب جناب جناب نوید اقبال سے نہایت بدتمیزی والا رویہ اختیار کیا، جس پر انہوں نے بے حد روا داری اور برداشت کا مظاہرہ کیا۔ مقدمہ کو 3سال تک غیر ضروری طوالت دینے، جج صاحب کو نفسیاتی طور پر مرعوب کرنے، اسلام دشمن قوتوں کے ایجنڈے پر کام کرنے والی ڈالرائزڈ این جی اوز کے بے بنیاد واویلا کرنے اور بین الاقوامی میڈیا کے ذریعے مقدمہ پر اثر انداز ہونے کے کئی منفی ہتھکنڈے آزمائے گئے۔ عدالت میں ملزم کی طرف سے موقف اختیار کیا گیا کہ وہ پاگل پن کی بیماریParanoid Schizophrenia کا مریض ہے۔ اس پر محترم جج صاحب نے ملزم کے دماغی معائنہ کے لیے ایک بورڈ تشکیل دینے کا حکم دیا،جس پر ماہر ڈاکٹروں پر مشتمل ایک بورڈ نے ملزم کا مکمل طبی معائنہ اور ٹیسٹ وغیرہ کیے۔ میڈیکل بورڈ نے ملزم کی ذہنی حالت بالکل تسلی بخش قرار دیتے ہوئے اُسے ایک صحت مند نارمل شخص قرار دیا۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اسلام آباد کے پوش ایریاز میں ملزم نے کروڑوں روپے کی مہنگی ترین چھے کوٹھیاں خریدی ہیں، جن کی رجسٹریاں باقاعدہ اُس کے نام ہیں۔ یہاں تو اُس کی نام نہاد بیماری نے کوئی غلطی نہیں کی۔
ملزم کی روز مرہ کی زندگی میں کوئی ایسا واقعہ نہیں ملتا جس سے اُس کا پاگل پن ثابت ہو۔ لیکن جب شان رسالت میں توہین کا مقدمہ درج ہوتا ہے تو ایسے ملزم کو پاگل پن کی بیماری کا شکار قرار دے کر اُسے بچانے کی بھرپور کوشش کی جاتی ہے۔ ایک موقع پر جب عدالت نے ملزم کے اعتراف جرم کی ویڈیو طلب کی تو پتا چلا کہ متنازع ویڈیو ریکارڈ سے غائب ہے۔ کافی تگ و دو کے بعد اس متنازع ویڈیو کا سراغ ملا اور ”اوپر“ سے حکم آیا کہ یہ ویڈیو عدالت کے علاوہ کہیں استعمال نہ ہو گی، کیوں کہ اس سے لاء اینڈ آرڈر کا مسئلہ پیدا ہونے کا خطرہ ہے۔
اس کیس کی سب سے بڑی خوبی اس کی غیر جانب دارانہ اور شفاف ترین تفتیش ہے جو انتہائی ایمان دارانہ شہرت کے حامل پولیس آفیسر جناب زراعت کیانی ایس پی نے کی۔ قانون توہین رسالت کے مخالفین کا مطالبہ تھا کہ اس قانون کے تحت درج کیے گئے مقدمہ کی تفتیش ایس ایچ او وغیرہ نہ کرے، بلکہ ایس پی کے عہدہ کا حامل آفیسر اس کی تفتیش کرے۔ مشرف دور میں یہ مطالبہ تسلیم کر لیا گیا اور اب اس قانون کے تحت درج کیے گئے ہر مقدمہ کی تفتیش ایس پی کے عہدہ کے برابر پولیس آفیسر کرتا ہے۔ چناں چہ اس کیس کی تفتیش بھی ایک ایس پی نے کی اور اپنی تفتیش میں انہوں نے ملزم اصغر کو توہین رسالت کا مرتکب قرار دیا۔ اس سب کے بعد پروپیگنڈا کیا جا تارھا کہ مقدمہ ھی غلط درج ہوا۔
22 جنوری 2014ء کو ملزم نے عدالت کے سامنے اپنے نبی ہونے کا اعتراف کرتے ہوئے جج صاحب جناب نوید اقبال سے درخواست کی کہ اُسے اعتراف جرم کرنے پر کم سے کم سزا سنائی جائے۔ جج صاحب نے ملزم سے دریافت کیا کہ کیا آپ یہ بات ہوش و حواس میں کہہ رہے ہیں؟ ملزم نے کہا جی سر! میں یہ سب سوچ سمجھ کر کہہ رہا ہوں۔ اس پر جج صاحب نے ملزم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنا یہ اعترافی بیان کاغذ پر تحریر کر دے۔ اس پر ملزم اصغر کذاب نے عدالت کے روبرو اپنے رسول ہونے کا اعترافی بیان کاغذ پر تحریر کر کے اُس پر اپنے دستخط بھی ثبت کر دئیے۔ جج صاحب نے ملزم کے وکیل کو گواہ بناتے ہوئے اُس کے دستخط بھی اس بیان پر کروا لیے۔ بعد ازاں جج صاحب نے رائٹنگ ایکسپرٹ سے ان کے دستخط کے اصل ہونے کا سرٹیفکیٹ لیا۔ چناں چہ 23 جنوری 2014ء کو جج صاحب نے فریقین کے وکلاء کی بحث مکمل ہونے اور دیگر قانونی تقاضے پورے کرنے کے بعد شام 4 بجے اڈیالہ جیل میں ملزم کو *سزائے موت* دینے کا حکم سنایا۔ اس کے چند دن بعد ملزم کے وکلاء نے اس کی سزا کے خلاف ہائی کورٹ میں اپیل دائر کر دی۔
مسلمانوں کی طرف سے اس اہم اور نازک کیس کی پیروی ماہر قانون، مجاہد ختم نبوت پاکستان سنی تحریک کی جانب سے نامزد کردہ معروف سنی وکیل جناب راجہ شجاع الرحمن نے کی۔(آپ بیرون ملک سے لا کی تعلیم مکمل کر کے راولپنڈی میں وکالت کر رھے ھیں ناموس رسالت یا دین و مسلک سے متعلق کیسز کی بڑی محبت، غیرت ایمانی و  بڑی جانفشانی سے پیروی کرتے ھیں آپ غازی ممتاز قادری شہید کے وکیل بھی رھے ھیں) انہوں نے اس اصغرکذاب کیس میں بھی مضبوط دلائل دئیے،
ایڈیشنل سیشن جج جناب محمد نوید اقبال نہایت مبارک باد کے مستحق ہیں، جنہوں نے بے پناہ دباؤ، سفارشوں، دھمکیوں، وکلائے صفائی کے غیر اخلاقی رویوں کے باوجود انصاف اور میرٹ کا بول بالا کرتے ہوئے مبنی بر انصاف، اصغر کذاب کے لیے سزاۓ موت کا تاریخی فیصلہ صادر فرمایا۔ بین الاقوامی میڈیا کے علاوہ عیسائی اور قادیانی لابی اس فیصلے کے خلاف نہ صرف اپنے غم وغصہ کا اظہارکرتے رھے ھیں، بلکہ محترم جج محمد نوید اقبال صاحب کے خلاف نازیبا الفاظ کا استعمال بھی کیا جاتا رھا
مقدمہ کی سماعت کے دوران ملزم اور اس کے سرپرستوں کی طرف سے کیس پر اثر انداز ہونے کی بھرپور کوششیں کی گئیں۔ ہر پیشی پر برطانوی ہائی کمیشن کی طرف سے ماڈریٹ اور بااثر خواتین کی ایک کثیر تعداد عدالت میں موجود ہوتی اور مقدمہ کی سماعت میں بلا وجہ رکاوٹ ڈالتی۔ یہاں تک کہ 23نومبر 2012ء کو برطانوی ہائی کمیشن نے کیس میں براہ راست مداخلت کرتے ہوئے ملزم کی رہائی کے لیے لاہور ہائی کورٹ کے ایک معزز جج کو خط لکھا، جسے فاضل جج نے کیس کا حصہ بناتے ہوئے سیشن جج کو کوئی دباؤ قبول کیے بغیر سماعت جاری رکھنے کا حکم دیا۔دریں اثنا حقوق انسانی کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اصغر کذاب کو ضمیر کا قیدی قرار دے کر حکومت پاکستان سے اس کی غیر مشروط فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ اصغر کذاب کو حقوقِ انسانی کے تحت آزادی اظہار رائے کا حق ہے اور اس پر کوئی جرم نہیں بنتا۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ حکومت پاکستان اس بات کو یقینی بنائے کہ آئندہ ایسے واقعات پر کسی ملزم کے خلاف نہ پرچہ درج ہو اور نہ کسی کو سزا دی جائے۔
برطانوی دفتر خارجہ کی سینئر وزیر بارونس سعیدہ وارثی نے کہا کہ ہم اصغر کی رہائی کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے ۔
ایڈن برگ سے رکن پارلیمنٹ شیلا گلمور نے پارلیمنٹ کے اجلاس میں اس وقت کے برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ پارلیمنٹ کو یقین دہانی کروائیں کہ سزائے موت کے مرتکب برطانوی شہری اصغر کو برطانیہ واپس لایا جائے گا۔ جس کے جواب میں کیمرون نے پارلیمنٹ کو یقین دلایا کہ وہ اصغر کو ہر حال میں واپس لائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نژاد برطانوی شہری کو توہین مذہب کے جرم میں سزائے موت سنائے جانے پر وہ شدید تحفظات رکھتے ہیں۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق ڈیوڈ کیمرون نے پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے حکومت پاکستان کو اپنے خیالات سے آگاہ کر دیا ہے کہ وہ برطانوی شہری اصغر کو سزاۓ موت سناۓ جانےپر مضطرب ھیں اُمید ہے حکومت پاکستان ہمارے شہری کو رہا کر دے گی۔ اصغر کذاب کو بچانے کے لیے قادیانی اور عیسائی لابی بے حد متحرک رھی
مغرب میں ملزم کی رہائی کے لیے ایک دستخطی مہم چلائی گئی، جس پر ہزاروں افراد نے دستخط کیے۔ یہ یادداشت اس وقت کے امریکی صدر اوباما سمیت دنیا بھر کے بااثر افراد کو بجھوائی گئی برطانوی قونصلیٹ کی سفارش پر ملزم اصغر کذاب کو جیل میں خصوصی پروٹوکول دیا جاتا رہا ہے۔ اسے موبائل فون، ٹی وی، اخبارات، انٹرنیٹ سمیت ہوٹل سے کھانا منگوانے کی مکمل سہولیات حاصل ہیں۔ ان واقعات پر کسی تبصرہ کی ضرورت نہیں۔اب آتے ھیں اصغر کذاب کی گرفتاری کی تفصیل اور غازی یوسف قادری کے اس معاملے میں کردار پر۔
اصغر کذاب نے ھمارے علاقے صادق آباد راولپنڈی میں غازی ممتاز قادری شہید کی رھائیش گاہ سے قریب ھی ایک پراپرٹی ڈیلر ملک حفیظ اعوان (یہی کیس کے پہلے مدعی ھیں) کے دفتر میں اپنا وزٹنگ کارڈ دیا جس میں اپنے نام کے ساتھ درود (ﷺ) درج تھا یہ بدبخت وزٹنگ کارڈ دے کر آگے نکل گیاپراپرٹی ڈیلر نے اس وقت تو دھیان نہ دیا مگرکچھ ھی دیر بعد جب کارڈ دیکھا تو ارد اردگرد کے تاجروں کو فوری آگاہ کیا اس وقت اصغر کذاب بدبخت تھوڑا ھی آگے پہنچا تھا اس کے پیچھے اسے مارکیٹ کے لوگ پکڑنے کو دوڑے یہ ایک دکان میں داخل ھوا میں راقم (محمد عثمان صدیقی) بھی اُس وقت اسی مارکیٹ سے کچھ فاصلے پر دوست حافظ عمیر مغل کی موبائل شاپ پر موجود تھا جوں ھی مجھے پتہ چلا میں کچھ دوستوں کو لے کر  موقع پر پہنچ گیا علاقے کے نوجوانان و تاجر حضرات مل کر لبیک یا رسول اللہ ختم نبوت زندہ باد کے نعرے بلند کررھے تھے اصغر کذاب کو اسی دکان کہ جس میں وہ داخل ھوا تھا ھم نے شٹر گرا کے اندر بند کر دیا تمام بازار میں تشویش پھیل گئی انتہائی تحمل کامظاہرہ کرتےہوئے قریب ھی پولیس سٹیشن رابطہ کرکے اس بدبخت ملعون کی گرفتاری کروا دی (لبرلز ومنہاجیے بتائیں کہ ھم نے قانون پر عمل کیا کہ نہیں ؟)
قارئین آپ کو بتایا گیا کہ اس بدبخت کا تعارف کیا تھا اور اس کے تحفظ کے لیے بیرونی و لادینی طاقتیں کیا کیا ھتھکنڈے استعمال کرتیں رھیں اس سب کو دیکھتے ھوۓ عشاقان رسول میں اضطراب ایک فطری امر تھا یہی سب وجہ بنی غازی یوسف قادری کے جرآت مندانہ عمل کی، جوانہوں نے بڑی زبردست پلاننگ کے ساتھ اڈیالہ جیل میں کیا۔
اڈیالہ جیل میں اسیر اصغر کذاب کی وجہ سے جیل میں بھی اکثر اشتعال پایا جاتا تھا کئی بار اسے غیور مسلمان قیدیوں سے مار بھی پڑی۔
اب پڑھئے غازی یوسف قادری عطاری صاحب کے حوالے سے معلومات:
غازی یوسف قادری مدظلہ چنیوٹ سے تعلق رکھتے ھیں ”عطاری“ ہیں گھر کے اکیلے کمانے والے فرد ھیں یہ پنجاب پولیس میں بھرتی ھوۓ تو اڈیالہ جیل میں تعینات کیے گئے دوران ڈیوٹی اڈیالہ جیل کی مسجد میں امامت فرماتےاور باقاعدگی سے درس بھی دیتے رھے غازی ممتاز قادری شہید سے بے پناہ محبت فرماتے اکثر غازی ممتاز قادری شہید کے بیرک میں آتے جاتے رھتے۔
انہی دنوں یہ اصغر کذاب بھی اڈیالہ جیل قید تھا ایک دن غازی یوسف قادری باوردی ڈیوٹی پراڈیالہ جیل آتے ھوۓ اپنی جرابوں میں چھوٹی خودکار پسٹل چھپا کر لے آۓ اور اصغر کذاب کے بیرک پہنچ گئے  اس بدبخت کو سامنے بلایا للکار کر اس پر فائر کھول دئیے مگر شومئی قسمت کہ اس کے چند گولیاں لگیں مزید فائر جاری تھے کہ وہ زخمی حالت میں بیرک کے پیچھے باتھ روم والی سائڈ پر بھاگ کھڑا ھوا اس کا بازو اور پیٹ کافی متاثر ھوا غازی یوسف قادری اس کو زندہ چھوڑنے پر ھرگز تیار نہ تھے مگر اس اچانک کاروائی پر جیل عملہ الرٹ ھو گیا اور غازی یوسف قادری کو قابو کر کے گرفتار کر لیا گیا۔
غازی یوسف قادری کو بھی بیرونی دباؤ کی بدولت دوران اسیری بہت مشکل اٹھانی پڑی مگر استقامت کا منارہ بنے رھے۔ دوران اسیری بھی انکا غازی ممتاز قادری شہید سے بڑا رابطہ رھا غازی ممتاز قادری شہید ان سے بڑی محبت فرماتے جب غازی صاحب کو پھانسی کے لیے لے جایا جا رھا تھا اسی راستے میں غازی یوسف قادری کا بیرک بھی تھا پھانسی کےوقت گزرتے ہوئے غازی یوسف قادری صاحب کے بیرک کو بڑی محبت سے دیکھتے رھے۔یہ عشاقِ صادقین اجازت نہ ملنے کے سبب اس وقت مل نہ سکے
غازی یوسف قادری کیس کی پیروی بڑے احسن انداز میں کی گئی غازی ممتاز قادری شہید کے اھل خانہ بالخصوص غازی صاحب کے بھائی عابد قادری عطاری اور ھمارے دوست جناب زبیر ھارونی بھائی کا بہت کردار ھے۔
الحمدللہ غازی یوسف قادری کی رھائی نومبر سال2017 میں ممکن ہوئی۔یوسف بھائی کی رہائی کی اھم وجہ مضروب اصغر کذاب کی جانب سے کیس کی عدم پیروی ھے۔ کیس میں اسکے وکیل نے پیش ھونا ھی چھوڑ دیا تھا۔ایسا کیوں ھوا اسکی بہت سی وجوھات ھیں مگر ھمارے غازی یوسف قادری تو رھا ھوئے یہ اللہ کا کرم ھے کہ ایسا ممکن ھوا وگرنہ ایسا نظر نہیں آرھا تھا۔الحمدللہ یوسف قادری بھائی رہا ہیں اور آزاد زندگی گزار رہے ہیں۔
اللہ یوسف قادری بھائی کو صحت عافیت والی زندگی عطا فرماۓ۔
از محمد عثمان صدیقی
میڈیا ریسرچ اینالسٹ
مکمل تحریر >>

Sunday 22 October 2023

ن لیگ کا قائد نواز شریف کون؟

ن لیگ کا قائد نواز شریف کون؟

قرض اتارو ملک سنوارو مہم کے نام پر قوم سے فنڈ اکٹھا کر کے کھا جانے والا

اپنی داشتہ ہندوستانی خاتون دلشاد بیگم کے کہنے پر کشمیر میں فوجی آپریشن رکوانے والا

کارگل کا سودا کرنے والا

غازی ممتاز قادری کا قاتل

ختم نبوت کے حلف نامے میں ترمیم کرنے والا
فیض آباد میں آٹھ مسلمانوں کو شہید کروانے والا

قادیانیوں کو بہن بھائی کہنے والا

ہندوستان کے ہندوؤں اور پاکستان کے مسلمانوں کو ایک ہی قوم کہہ کر دو قومی نظریے کا مذاق اڑانے والا

ایمل کانسی کو بیچنے والا

اپنی نواسی کی شادی پر مودی کو بلانے والا

پیر مہر علی شاہ رحمتہ اللّٰہ علیہ کی کتاب سیف چشتیائی پر پابندی لگوانے والا

غوثِ اعظم رحمتہ اللّٰہ علیہ کی کتاب غنیہ الطالبین پر پابندی لگوانے والا

توہینِ رسالت کے مجرم اصغر کذاب کو اگست 2017 میں لاہور پاگل خانے سے خصوصی طیارے کے ذریعے لندن فرار کروانے والا

علامہ اقبال کی چھٹی ختم کرنے والا
مساجد کے تین اطراف کے سپیکر اتروانے والا

میچ کے لئے مساجد کو تالے لگوانے والا (جس کے نتیجے میں جمعہ کی نماز بھی ادا نہ ہو سکی)

بھارتی جاسوسوں کو اپنی فیکٹری میں پناہ دینے والا

بمبئی حملوں کا الزام
مکمل تحریر >>

Friday 22 September 2023

میلاد کہاں لکھا ہے؟؟؟

*میلاد کہاں کہاں لکھا ہے؟؟؟؟*
*غور سے پڑھیں میلاد یہاں لکھا ہے*
( نوٹ : سو سال پہلے انگریزوں کے تخلیق کردہ دیوبندی وہابی اہل حدیث فرقوں کا 1400 سال سے قائم اہل سنت مسلک سے کوئی تعلق نہیں، یہ لوگ اور یہ فرقے 1400 سال سے قائم اہل سنت مسلک کے عقائد کے منکر ہیں ، تو یہ لوگ جھوٹے اور گمراہ اور انگریزوں کے ایجنٹ ہیں ، ،سو سال پہلے انگریزوں نے انکو امت میں انتشار کے لئے بنایا ، انکا اہل سنت سے کوئی تعلق نہیں ۔ )
*450 کتب کے حوالہ جات*★-وہ بھی عرب کے علماء کے
اگر کوئی میلاد پاک کو نہیں مناتا تو یہ الگ بات ہے ۔۔۔
تاہم اگر کوئی اسے جائز نہیں مانتا اور اپنی کم علمی کی وجہ سے کہے کہ میلاد کہاں سے ثابت ہے ؟
یہ تو بس برصغیر کی بدعت ہےتو اسے کہیں کہ ۔۔۔
سندھی و اردو علماء کی تو کثیر تعداد میں کتب موجود ہیں لیکن۔۔۔۔!
*علماء عرب کی میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر لکھی جانیوالی تقریباً ساڑھے چار سو (450) سے زیادہ معروف کتب میں حضور پاک صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کا نہ صرف میلاد پاک جائز لکھا ہے بلکہ میلاد پاک کے فیوض و برکات بھی بے شمار لکھے ہیں* ان کتابوں کے مصنفین کی سن وفات پر بھی نظر رہے تو معلوم ہوگا کہ یہ کوئی نیا کام نہیں بلکہ ہر دورمیں حسب توفیق ہوتا آیا ہے
ان کتابوں سے استفادہ حاصل کریں
اور گستاخان رسالت سے دور رہیں
👇👇👇👇👇
*الدر المنظم فی مولد النبی الاعظمﷺ*
شیخ ابو العباس احمد اقلیشی (م 550ھ)
*بیان المیلاد النبویﷺ * مولد العروس*
شیخ علامہ ابن جوزی (597ھ)
*التنویر فی مولد البشیر النذیرﷺ*
شیخ ابن دحیہ کلبی (م 233ھ)
*عرف التعریف بالمولد الشریف*
شیخ حافظ شمس الدین جزری (660ھ)
*المورد العذب المعین فی مولد سید الخلق اجمعینﷺ*
شیخ ابوبکر جزائری (م 707ھ)
*الطالع السعید الجامع لاسماء نجباء الصعید*
شیخ امام کمال الدین الادفوی (748ھ)
*مناسک الحجر المنتقی من سیر مولد المصطفیٰﷺ*
شیخ سعید الدین الکازرونی (م 758ھ)
*الدریۃ السنیۃ فی مولد خیر البریۃﷺ*
شیخ ابو سعید خلیل بن کیکلدی (761ھ)
*ذکر مولد رسول اﷲﷺ ورضاعہ*
شیخ امام عماد الدین بن کثیر (774ھ)
*وسیلۃ النجاۃ*
شیخ سلیمان برسوی حنفی
*مولد البرعی*
شیخ امام عبدالرحیم برعی (م 803ھ)
*المورد الہنی فی المولد السنی*
شیخ حافظ زین الدین عراقی (808ھ)
*میلاد نامہ*
شیخ سلیمان برسونی
*النفحۃ العنبریہ فی مولد خیر البریۃ ﷺ*
شیخ امام محمد بن یعقوب فیروز آبادی (817ھ)
*جامع الآثار فی مولد النبی المختار*
*اللفظ الرائق فی مولد خیر الخلائقﷺ*
*مورد الصادی فی مولد الہادی ﷺ*
شیخ امام شمس الدین بن ناصر الدین دمشقی (842ھ)
*مولد النبیﷺ*
شیخ عفیف الدین التبریزی (م 855ھ)
*در المنظم فی مولد النبی المعظمﷺ*
*اللفظ الجمیل بمولد النبی الجلیلﷺ*
شیخ محمد بن فخر الدین (م 867ھ)
*درج الدرر فی میلاد سید البشرﷺ*
شیخ سید اصیل الدین ہروی (م 883ھ)
*درج الدرر فی میلاد سید البشر*
امام عبداﷲ حسینی شیرازی (م 884ھ)
*المنہل العذب القریر فی مولد الہادی البشیر النذیرﷺ*
شیخ علاء الدین المرداوی (م 885ھ)
*فتح اﷲ حسبی وکفی فی مولد المصطفیﷺ*
شیخ برہان الدین ابو الصفاء (م 887ھ)
*مولد النبیﷺ*
شیخ عمر بن عبدالرحمن باعلوی (م 889ھ)
*الفخر العلوی فی مولد النبویﷺ*
امام شمس الدین السخاوی (م 902ھ)
*المورد الہنیۃ فی مولد خیر البریۃ ﷺ*
امام نور الدین سمہودی (911ھ)
*حسن المقصد فی عمل المولد*
امام جلال الدین سیوطی (911ھ)
*مولود النبویﷺ*
عائشہ بنت یوسف باعونیہ (922ھ)
*الکواکب الدریۃ فی مولد خیر البریۃ ﷺ*
شیخ ابوبکر بن محمد حلبی (م930ھ)
*مولد النبی ﷺ*
شیخ ملا عرب الواعظ (م 938ھ)
*میلاد النبیﷺ*
شیخ ابن دیبع الشیبانی (944ھ)
*میلاد نامہ*
شیخ عبدالکریم الادرنتوی (م 965ھ)
*تحریر الکلام فی القیام عند ذکر مولد سید الانامﷺ*
*تحفۃ الاخیار فی مولد المختارﷺ*
*مولد النبیﷺ*
*اتمام النعمۃ علی العالم بمولد سید ولد آدمﷺ*
امام ابن حجر بیشمی مکی (973ھ)
*مولد النبیﷺ*
امام خطیب شربینی (م 977ھ)
*مولد النبیﷺ*
شیخ ابو الثناء احمد الحنفی
*المورد الروی فی مولد النبویﷺ*
شیخ ملا علی قاری (م 1014ھ)
*مولد المناوی*
امام عبدالرؤف المناوی (1031ھ)
*المنتخب المصفی فی اخبار مولد المصطفیٰﷺ*
شیخ محی الدین عبدالقادر عید روسی (1038ھ)
*الکواکب المنیر فی مولد البشیر النذیرﷺ*
امام علی بن ابراہیم الحلبی (1044ھ)
*مورد الصفی فی مولد المصطفیٰﷺ*
امام محمد بن علان صدیقی (1057ھ)
*الجمع الزاہر المنیر فی ذکر مولد البشیر النذیرﷺ*
شیخ زین العابدین خلیفتی (م 1130ھ)
*المولد النبویﷺ*
*تحفہ ذوی العرفان فی مولد سیدینی عدنانﷺ*
امام عبدالغنی بن اسماعیل بن عبدالغنی النابلسی (متوفی 1143ھ)
*مولد النبیﷺ*
شیخ جمال الدین بن عقلیہ المکی الظاہر (م 1130ھ)
*میلاد نامہ*
شیخ سلیمان نحیفی رومی (م 1151ھ)
*الکلام السنی المصفی فی مولد المصطفیٰﷺ*
شیخ یوسف زادہ رومی (1167ھ)
*رسالۃ فی مولد النبیﷺ*
شیخ حسن بن علی مدابغی (1170ھ)
*مولد النبیﷺ*
شیخ عبداﷲ کاشغری (1174ھ)
*مولد النبیﷺ*
شیخ احمد بن عثمان حنفی (1174ھ)
* عقد الجوہر فی مولد النبی الازہرﷺ
امام جعفر بن حسن بن عبدالکریم البرزنجی (متوفی 1177ھ)
* القول المنجی علی مولد البرز نجی
شیخ محمد بن احمد علیش (م 1299ھ)
* الکوکب الانور علی عقد الجوہر
شیخ جعفر بن اسماعیل برزنجی (متوفی 1317ھ)
* مولد النبیﷺ
شیخ سید محمد بن حسین حنفی جعفری (1186ھ)
* میلاد نامہ
شیخ اشرف زادہ برسوی (1202ھ)
* تذکرۃ اہل الخیر فی المولد النبویﷺ
شیخ محمد شاکر عقاد السالمی (م 1202ھ)
* حاشیہ علی مولد النبیﷺ
شیخ عبدالرحمن بن محمد مقری (م 1210ھ)
* میلاد نامہ
شیخ سلامی الازمیری (م 1228ھ)
* الجواہر السنیۃ فی مولد خیر البریۃﷺ
شیخ محمد بن علی شنوانی (م 1233ھ)
* مطالع الانوار فی مولد النبی المختار ﷺ
شیخ عبداﷲ سویدان (م 1234ھ)
* تانیس ارباب الفصا فی مولد المصطفیٰﷺ
شیخ ابن صلاح الامیر (1236ھ)
* مولد النبیﷺ
امام محمد مغربی (م 1240ھ)
* تحفۃ البشیر علی مولد ابن حجر
شیخ ابراہیم بن محمد باجوری (م 1276ھ)
* بلوغ المرام لبیان الفاظ مولد سید الانامﷺ
* عقیدۃ العوام، تحصیل نیل المرام
شیخ سید احمد مرزوقی
* مولد النبیﷺ
شیخ عبدالہادی آبیاری (م 1305ھ)
* سرور الابرار فی مولد النبی المختار ﷺ
شیخ عبدالفتاح بن عبدالقادر دمشقی (1305ھ)
* منظومۃ فی مولد النبیﷺ
شیخ ابراہیم طرابلسی حنفی (1308ھ)
* مولد النبیﷺ
شیخ ہبۃ اﷲ محمد بن عبدالقادر دمشقی (1311ھ)
* بغیۃ العوام فی شرح مولد سید الانام ﷺ
شیخ ابو عبدالمعطی محمد نویر جاوی (م 1315ھ)
* اثبات المحسنات فی تلاوت مولد سید السادات ﷺ
مفتی آدرنہ محمد فوزی رومی (م 1318ھ)
* نثر الدرر علی مولد ابن حجر
شیخ سید احمد بن عبدالغنی دمشقی (م1320ھ)
* الیمن والاسعاد بمولد خیر العبادﷺ
شیخ محمد بن جعفر کتانی (م 1345ھ)
* جواہر النظم البدیع فی مولد النبی الشفیعﷺ
امام یوسف بن اسماعیل نہبانی (1350ھ)
* استحباب القیام عند ذکر ولادتہ علیہ الصلوٰۃ والسلام
شیخ محمود عطار دمشقی ( 1362ھ)
* مختلف مقالہ جات
علامہ محمد زاہد کوثری (م 1371ھ)
* ذکر المولد وخلاصۃ السیرۃ النبویۃ ﷺ
شیخ محمد رشید رضا مصری
* حول الاحتفال بذکر مولد النبی الشریفﷺ
* الاعلام بفتاویٰ ائمۃ الاسلام حولہ مولدہ علیہ الصلوٰۃ والسلام
شیخ محمد بن علوی مالکی (م 1425ھ)
* بعثۃ المصطفیٰ ﷺ فی مولد المصطفیٰﷺ
شیخ عبدالعزیز بن محمد
* بشائر الاخیار فی مولد المختار ﷺ
شیخ سید ماضی ابو العزائم
* مولد النبیﷺ
شیخ سید محمد عثمان میر غنی
* شرح اقتناس الشوارد من موارد الموارد
شیخ محمد بن محمد منصوری شافعی خیاط
* مولد النبیﷺ
شیخ احمد بن قاسم مالکی بخاری حریری
* الانوار فی مولد النبیﷺ
شیخ ابو حسن بکری
* مولد رسول اﷲﷺ
شیخ ابراہیم آبیاری
* المولد النبوی شریفﷺ
شیخ صلاح الدین بواری
* ابتغاء الوصول لحب اﷲ بمدح الرسولﷺ
شیخ ابو محمد ویلتوری
* البنیان المرصوص فی شرح مولد المنقوص
شیخ زین الدین مخدوم فتانی
* المولد النبیﷺ
شیخ عبداﷲ عفیفی
* المولد النبیﷺ
شیخ عبداﷲ حمصی شاذلی
* المولد النبیﷺ
شیخ خالد بن والدی
* المولد النبیﷺ
شیخ محمد وفا صیادی
* المولد النبیﷺ
شیخ محمد محفوظ دمشقی
* المولد الجلیلﷺ
شیخ عبداﷲ بن محمد مناوی
* المولد النبیﷺ
شیخ الحافظ عبدالرحمن بن علی شیبانی
* الحقائق فی قرأۃ مولد النبیﷺ
شیخ سید عبدالقادر اسکندرانی
* المولد العزب
شیخ محمد بن محمد دمیاطی
* المولد النبیﷺ
شیخ محمد ہاشم رفاعی
* المولد فی الاسلام بین البدعۃ والایمان
شیخ محمد ہشام قبانی
* تعریب المتقی فی سیرۃ مولد النبیﷺ
شیخ سعید بن مسعود بن محمد کازرونی
* الابریز الدانی فی مولد سیدنا محمد العدنانیﷺ
* بغیۃ العوام فی شرح مولد سید الانام
شیخ محمد نوری بن عمر بن عربی بن علی نووی
* الجمع الزاہر المنیر فی ذکر مولد البشیرالنذیرﷺ
شیخ زین العابدین محمد عباسی
* الدر المنظم شرح الکنز المطلسم فی مولد النبی المعظمﷺ
شیخ ابو شاکر عبداﷲ شلبی
* الدر النظیم فی مولد النبی الکریمﷺ
شیخ سیف الدین ابو جعفر عمر بن ایوب بن عمر حمیری
* احراز المزیۃ فی مولد النبی خیر البریۃﷺ
شیخ ابو ہاشم عمر شریف نوری
* فتح القدیر فی شرح مولد الدر دیر ﷺ
شیخ بدر الدین یوسف المغربی
* الفوائد البہیۃ فی مولد خیر البریۃﷺ
شیخ ابو الفتوح الحلبی
* مطالع الانوار فی مولد النبی المختارﷺ
شیخ سویدان عبداﷲ بن علی وملجیی
* مورد الصفیٰ فی مولد المصطفیٰﷺ
شیخ ابن علان محمد علی صدیقی مکی
* مولد النبیﷺ
شیخ سید محمد بن خلیل اطرابلسی المعروف قادقجی
* الورد العزب المعین فی مولد سید الخلق اجمعینﷺ
شیخ ابو عبداﷲ محمد بن احمد بن محمد العطار الجزائری
* کتاب الانوار و مفتاح السرور والافکار فی مولد محمدﷺ
شیخ ابوالحسن احمد بن عبداﷲ بکری
* طل الغمامۃ فی مولد سید التہامۃﷺ
شیخ احمد بن علی بن سعید
* المولد الجسمانی والمورد الروحانی
شیخ ابن الشیخ آق شمس الدین حمداﷲ
* الدر الثمین فی مولد سید الاولین والآخرینﷺ
شیخ محمد بن حسن بن محمد بن احمد بن، جمال الدین خلوتی سمنودی
* بلوغ المامول فی الاحتفاء والاحتفال بمولد الرسولﷺ
شیخ عیسٰی بن عبداﷲ بن مانع الحمیری
* مولد انسان الکاملﷺ
شیخ سید محمد بن مختار الشنقیطی
* الہدی التام فی موارد المولد النبی وما اعتید فی من القیامﷺ
علامہ محمد علی بن حسین المالکی المکی متوفی 1367ھ
* سمط الدرر فی اخبار مولد خیر البشیر ومالہ من اخلاق
اوصاف وسیرﷺ
شیخ علی بن محمد بن حسین الحبشی متوفی 1333ھ
* اسعاف ذوی الوفا بمولد النبی المصطفیٰﷺ
شیخ محمد بن محمد بن الطیب التافلاتی المغربی
* اظہار السرور بمولد النبی المسرورﷺ
ابی حامد محمد بن محمد متوفی 1140ھ
*بہجۃ السامعین والناظرین بمولد سید الاولین والاخرینﷺ
شیخ ابی المواہب محمد بن احمد بن علی الغیطی متوفی 981ھ
* التجلیات الحقیۃ فی مولد خیر البریۃﷺ
محمد بن ناصر الدین المغربی الاداوی متوفی 1240ھ
* تحفۃ الاسماع بمولد حسن الاخلاق والطباع
*نظم بمختصر النعمۃ الکبریٰ علی العالم بمولد
سید ولد آدم لابن حجر الہیثمی متوفی 974ھ
* تکلمۃ الدرر المنظم فی مولد النبی المعظمﷺ
احمد بن محمد العزفی متوفی 633ھ
* مختصر شرح مولد السید الاہدل
شیخ محمد حسین بن الصدیق بن البدر حسین بن عبدالرحمن الاہدل متوفی 860ھ
* منحۃ الصفا ونفخۃ الشفا بمولد المصطفیٰﷺ
شیخ مصطفی بن محمد العرضی الشافعی الحلبی ثم الدمشقی
* المنہل الاوفی فی میلاد المصطفیٰﷺ
صالح بن محمد بن محمد الدسوقی الدمشقی الحسینی الشافعی متوفی 1246ھ
* مولد الظمآن فی مولد سید ولد عدنانﷺ
شیخ قطب الدین مصطفی البکری متوفی 1162ھ
* مورد الناہل بمولد النبی الکاملﷺ
قاسم افندی الشافعی القادری الشہیر بالحلاق
* المولد الاکبر فی اصل وجود سید البشیرﷺ
شیخ محمد بن محمد بن علی الداوودی متوفی 1345ھ
* مولد سید الاولین والاخرین وحبیب و خلیل رب العالمینﷺ
شیخ جمال الدین بن محمد بن عمر الحمیری متوفی 930ھ
* المولد العاطر الشریف والسفر الزاہر المنیفﷺ
محمد مرتضیٰ الحسینی
* المولد الکبیرﷺ
محمد العقاد
* مولد النبیﷺ
شیخ ابو عبداﷲ محمد بن عمر بن واقدالسہمی متوفی 207ھ
* مولد النبیﷺ
شیخ ابو عبداﷲ محمد بن عبدالکریم السمان متوفی 1189ھ
* مولد النبیﷺ
صدیق بن عمر خان تلمیذ الشیخ محمد السمان المتوفی 1189ھ
* مولد النبیﷺ
عقیل بن مصطفی العمری
* الورد اللطیف فی المولد الشریف
عبدالسلام بن عبدالرحمن بن مصطفی
* الروض الرحیب بمولد الحبیبﷺ
محمد بن ابراہیم بن محمد مقبل
* موعد الکرام فی مولد النبی علیہ الصلوٰۃ والسلام
شیخ برہان الدین ابراہیم بن عمر
* مولد البشیر النذیر االسراج المنیرﷺ
احمد ابو الوفا الحسینی
* مولد المصطفیٰ العدنانیﷺ
نظم ،لعطیۃ بن ابراہیم الشیبانی متوفی 1311ھ
* المولد الجلیل حسن الشکل الجمیلﷺ
شیخ عبداﷲ بن محمد المناوی الاحمدی الشاذلی
* العلم الاحمدی فی المولد المحمدیﷺ
* مواکب الربیع فی مولد الشفیعﷺ
احمد الحلوانی
* مولد النبوی الشریفﷺ
محمد سعید البانی
* نظم المولد الشریف
حسین السمان
* مختصر سعادۃ العالمین بمولد سید المرسلینﷺ
محمد شاکر بن محمد المصری
* حدیقۃ الندیۃ فی الولادۃ الشریفیۃ المحمدیۃﷺ
سلیمان بن علی عباد
* فضل شہر ربیع الاول وما یتعلق بولادۃ النبیﷺ
محمد بن رجب بن عبدالعال بن موسیٰ بن حجر الشافعی
* البدر التمام فی مولد خیر الانامﷺ
شیخ حسین الجسر
* المولد النبوی المسمی النشاۃ المحمدیۃﷺ
ناصر الرواحی
* المورد الندی فی المولد المحمدیﷺ
عبداﷲ العلمی الحسینی
* مولد النبیﷺ
سید محمد عثمان بن ابن ابی بکر بن عبداﷲ المکی متوفی 1370ھ
* احسن القصص من الروایات المرضیۃ فی مولد واسراء ومعراج الحضرۃ المحمدیۃﷺ
شیخ عبدالمعطی الحجاجی الحسنی الصعیدی
* مولد النبیﷺ
الشیخ حسن کلیب المالکی
* مولد النبیﷺ
شیخ محمد البہانی
* مولد الرسولﷺ
شیخ محمد بن احمد بن جعفر القاضی الدمیاطی
* الابریز الدانی فی مولد سیدنا محمدالعدنانیﷺ
شیخ محمدالنووی
* مولد النبیﷺ
محمد امین بن علی السویدی
* الدرالنظیم فی مولد النبی الکریمﷺ
امام عمر بن ایوب ترکمانی
* القول المبین فی حکم مولد سید المرسلینﷺ
شیخ مفتاح بن صالح
* تاریخ الاحتفال بالمولد النبویﷺ
شیخ حسن سندوبی
* الضیاء الامع بذکر مولد النبی الشافعﷺ
شیخ حبیب عمر بن محمد بن سالم بن حفیظ
* البیان النبوی عن فضل الاحتفال بمولد النبیﷺ
شیخ محمود احمد الزین
* تنبیہ المادح المقلد علی ماکان علیہ سلف تنبتکوفی المولد
شیخ محمود بن محمد ددب تنبتکی
* القول اجلی فی الرد علی منکر مولد النبویﷺ
شیخ ابو ہاشم سید احمد الشریف
* مولد النبیﷺ المسمیٰ الاسرار الربانیہ
دکتور محمد عثمان میر غنی
* مولد النبویﷺ
شیخ غیث بن عبداﷲ غالبی
* اجوبۃ فی شان الاحتفال للمولد النبویﷺ
شیخ محمد فقیہ بن عبداﷲ
علماء عرب کی میلاد النبیﷺ پر لکھی جانیوالی چند معروف کتب
* الدر المنظم فی مولد النبی الاعظمﷺ
شیخ ابو العباس احمد اقلیشی (م 550ھ)
* بیان المیلاد النبویﷺ * مولد العروس
شیخ علامہ ابن جوزی (597ھ)
* التنویر فی مولد البشیر النذیرﷺ
شیخ ابن دحیہ کلبی (م 233ھ)
* عرف التعریف بالمولد الشریف
شیخ حافظ شمس الدین جزری (660ھ)
*المورد العذب المعین فی مولد سید الخلق اجمعینﷺ
شیخ ابوبکر جزائری (م 707ھ)
* الطالع السعید الجامع لاسماء نجباء الصعید
شیخ امام کمال الدین الادفوی (748ھ)
*مناسک الحجر المنتقی من سیر مولد المصطفیٰﷺ
شیخ سعید الدین الکازرونی (م 758ھ)
*الدریۃ السنیۃ فی مولد خیر البریۃﷺ
شیخ ابو سعید خلیل بن کیکلدی (761ھ)
* ذکر مولد رسول اﷲﷺ ورضاعہ
شیخ امام عماد الدین بن کثیر (774ھ)
* وسیلۃ النجاۃ
شیخ سلیمان برسوی حنفی
* مولد البرعی
شیخ امام عبدالرحیم برعی (م 803ھ)
* المورد الہنی فی المولد السنی
شیخ حافظ زین الدین عراقی (808ھ)
* میلاد نامہ
شیخ سلیمان برسونی
* النفحۃ العنبریہ فی مولد خیر البریۃ ﷺ
شیخ امام محمد بن یعقوب فیروز آبادی (817ھ)
*جامع الآثار فی مولد النبی المختار * اللفظ الرائق فی مولد خیر الخلائقﷺ * مورد الصادی فی مولد الہادی ﷺ
شیخ امام شمس الدین بن ناصر الدین دمشقی (842ھ)
* مولد النبیﷺ
شیخ عفیف الدین التبریزی (م 855ھ)
* در المنظم فی مولد النبی المعظمﷺ
* اللفظ الجمیل بمولد النبی الجلیلﷺ
شیخ محمد بن فخر الدین (م 867ھ)
* درج الدرر فی میلاد سید البشرﷺ
شیخ سید اصیل الدین ہروی (م 883ھ)
* درج الدرر فی میلاد سید البشر
امام عبداﷲ حسینی شیرازی (م 884ھ)
* المنہل العذب القریر فی مولد الہادی البشیر النذیرﷺ
شیخ علاء الدین المرداوی (م 885ھ)
* فتح اﷲ حسبی وکفی فی مولد المصطفیﷺ
شیخ برہان الدین ابو الصفاء (م 887ھ)
* مولد النبیﷺ
شیخ عمر بن عبدالرحمن باعلوی (م 889ھ)
*الفخر العلوی فی مولد النبویﷺ
امام شمس الدین السخاوی (م 902ھ)
* المورد الہنیۃ فی مولد خیر البریۃ ﷺ
امام نور الدین سمہودی (911ھ)
* حسن المقصد فی عمل المولد
امام جلال الدین سیوطی (911ھ)
* مولود النبویﷺ
عائشہ بنت یوسف باعونیہ (922ھ)
*الکواکب الدریۃ فی مولد خیر البریۃ ﷺ
شیخ ابوبکر بن محمد حلبی (م930ھ)
* مولد النبی ﷺ
شیخ ملا عرب الواعظ (م 938ھ)
* میلاد النبیﷺ
شیخ ابن دیبع الشیبانی (944ھ)
* میلاد نامہ
شیخ عبدالکریم الادرنتوی (م 965ھ)
* تحریر الکلام فی القیام عند ذکر مولد سید الانامﷺ
* تحفۃ الاخیار فی مولد المختارﷺ
* مولد النبیﷺ
* اتمام النعمۃ علی العالم بمولد سید ولد آدمﷺ
امام ابن حجر بیشمی مکی (973ھ)
* مولد النبیﷺ
امام خطیب شربینی (م 977ھ)
* مولد النبیﷺ
شیخ ابو الثناء احمد الحنفی
* المورد الروی فی مولد النبویﷺ
شیخ ملا علی قاری (م 1014ھ)
* مولد المناوی
امام عبدالرؤف المناوی (1031ھ)
* المنتخب المصفی فی اخبار مولد المصطفیٰﷺ
شیخ محی الدین عبدالقادر عید روسی (1038ھ)
*الکواکب المنیر فی مولد البشیر النذیرﷺ
امام علی بن ابراہیم الحلبی (1044ھ)
* مورد الصفی فی مولد المصطفیٰﷺ
امام محمد بن علان صدیقی (1057ھ)
* الجمع الزاہر المنیر فی ذکر مولد البشیر النذیرﷺ
شیخ زین العابدین خلیفتی (م 1130ھ)
* المولد النبویﷺ
* تحفہ ذوی العرفان فی مولد سیدینی عدنانﷺ
امام عبدالغنی بن اسماعیل بن عبدالغنی النابلسی (متوفی 1143ھ)
*مولد النبیﷺ
شیخ جمال الدین بن عقلیہ المکی الظاہر (م 1130ھ)
* میلاد نامہ
شیخ سلیمان نحیفی رومی (م 1151ھ)
* الکلام السنی المصفی فی مولد المصطفیٰﷺ
شیخ یوسف زادہ رومی (1167ھ)
*رسالۃ فی مولد النبیﷺ
شیخ حسن بن علی مدابغی (1170ھ)
* مولد النبیﷺ
شیخ عبداﷲ کاشغری (1174ھ)
* مولد النبیﷺ
شیخ احمد بن عثمان حنفی (1174ھ)
* عقد الجوہر فی مولد النبی الازہرﷺ
امام جعفر بن حسن بن عبدالکریم البرزنجی (متوفی 1177ھ)
* القول المنجی علی مولد البرز نجی
شیخ محمد بن احمد علیش (م 1299ھ)
* الکوکب الانور علی عقد الجوہر
شیخ جعفر بن اسماعیل برزنجی (متوفی 1317ھ)
* مولد النبیﷺ
شیخ سید محمد بن حسین حنفی جعفری (1186ھ)
* میلاد نامہ
شیخ اشرف زادہ برسوی (1202ھ)
* تذکرۃ اہل الخیر فی المولد النبویﷺ
شیخ محمد شاکر عقاد السالمی (م 1202ھ)
* حاشیہ علی مولد النبیﷺ
شیخ عبدالرحمن بن محمد مقری (م 1210ھ)
* میلاد نامہ
شیخ سلامی الازمیری (م 1228ھ)
* الجواہر السنیۃ فی مولد خیر البریۃﷺ
شیخ محمد بن علی شنوانی (م 1233ھ)
* مطالع الانوار فی مولد النبی المختار ﷺ
شیخ عبداﷲ سویدان (م 1234ھ)
* تانیس ارباب الفصا فی مولد المصطفیٰﷺ
شیخ ابن صلاح الامیر (1236ھ)
* مولد النبیﷺ
امام محمد مغربی (م 1240ھ)
* تحفۃ البشیر علی مولد ابن حجر
شیخ ابراہیم بن محمد باجوری (م 1276ھ)
* بلوغ المرام لبیان الفاظ مولد سید الانامﷺ
* عقیدۃ العوام، تحصیل نیل المرام
شیخ سید احمد مرزوقی
* مولد النبیﷺ
شیخ عبدالہادی آبیاری (م 1305ھ)
* سرور الابرار فی مولد النبی المختار ﷺ
شیخ عبدالفتاح بن عبدالقادر دمشقی (1305ھ)
* منظومۃ فی مولد النبیﷺ
شیخ ابراہیم طرابلسی حنفی (1308ھ)
* مولد النبیﷺ
شیخ ہبۃ اﷲ محمد بن عبدالقادر دمشقی (1311ھ)
* بغیۃ العوام فی شرح مولد سید الانام ﷺ
شیخ ابو عبدالمعطی محمد نویر جاوی (م 1315ھ)
* اثبات المحسنات فی تلاوت مولد سید السادات ﷺ
مفتی آدرنہ محمد فوزی رومی (م 1318ھ)
* نثر الدرر علی مولد ابن حجر
شیخ سید احمد بن عبدالغنی دمشقی (م1320ھ)
* الیمن والاسعاد بمولد خیر العبادﷺ
شیخ محمد بن جعفر کتانی (م 1345ھ)
* جواہر النظم البدیع فی مولد النبی الشفیعﷺ
امام یوسف بن اسماعیل نہبانی (1350ھ)
* استحباب القیام عند ذکر ولادتہ علیہ الصلوٰۃ والسلام
شیخ محمود عطار دمشقی ( 1362ھ)
* مختلف مقالہ جات
علامہ محمد زاہد کوثری (م 1371ھ)
* ذکر المولد وخلاصۃ السیرۃ النبویۃ ﷺ
شیخ محمد رشید رضا مصری
* حول الاحتفال بذکر مولد النبی الشریفﷺ
* الاعلام بفتاویٰ ائمۃ الاسلام حولہ مولدہ علیہ الصلوٰۃ والسلام
شیخ محمد بن علوی مالکی (م 1425ھ)
* بعثۃ المصطفیٰ ﷺ فی مولد المصطفیٰﷺ
شیخ عبدالعزیز بن محمد
* بشائر الاخیار فی مولد المختار ﷺ
شیخ سید ماضی ابو العزائم
* مولد النبیﷺ
شیخ سید محمد عثمان میر غنی
* شرح اقتناس الشوارد من موارد الموارد
شیخ محمد بن محمد منصوری شافعی خیاط
* مولد النبیﷺ
شیخ احمد بن قاسم مالکی بخاری حریری
* الانوار فی مولد النبیﷺ
شیخ ابو حسن بکری
* مولد رسول اﷲﷺ
شیخ ابراہیم آبیاری
* المولد النبوی شریفﷺ
شیخ صلاح الدین بواری
* ابتغاء الوصول لحب اﷲ بمدح الرسولﷺ
شیخ ابو محمد ویلتوری
* البنیان المرصوص فی شرح مولد المنقوص
شیخ زین الدین مخدوم فتانی
* المولد النبیﷺ
شیخ عبداﷲ عفیفی
* المولد النبیﷺ
شیخ عبداﷲ حمصی شاذلی
* المولد النبیﷺ
شیخ خالد بن والدی
* المولد النبیﷺ
شیخ محمد وفا صیادی
* المولد النبیﷺ
شیخ محمد محفوظ دمشقی
* المولد الجلیلﷺ
شیخ عبداﷲ بن محمد مناوی
* المولد النبیﷺ
شیخ الحافظ عبدالرحمن بن علی شیبانی
* الحقائق فی قرأۃ مولد النبیﷺ
شیخ سید عبدالقادر اسکندرانی
* المولد العزب
شیخ محمد بن محمد دمیاطی
* المولد النبیﷺ
شیخ محمد ہاشم رفاعی
* المولد فی الاسلام بین البدعۃ والایمان
شیخ محمد ہشام قبانی
* تعریب المتقی فی سیرۃ مولد النبیﷺ
شیخ سعید بن مسعود بن محمد کازرونی
* الابریز الدانی فی مولد سیدنا محمد العدنانیﷺ
* بغیۃ العوام فی شرح مولد سید الانام
شیخ محمد نوری بن عمر بن عربی بن علی نووی
* الجمع الزاہر المنیر فی ذکر مولد البشیرالنذیرﷺ
شیخ زین العابدین محمد عباسی
* الدر المنظم شرح الکنز المطلسم فی مولد النبی المعظمﷺ
شیخ ابو شاکر عبداﷲ شلبی
* الدر النظیم فی مولد النبی الکریمﷺ
شیخ سیف الدین ابو جعفر عمر بن ایوب بن عمر حمیری
* احراز المزیۃ فی مولد النبی خیر البریۃﷺ
شیخ ابو ہاشم عمر شریف نوری
* فتح القدیر فی شرح مولد الدر دیر ﷺ
شیخ بدر الدین یوسف المغربی
* الفوائد البہیۃ فی مولد خیر البریۃﷺ
شیخ ابو الفتوح الحلبی
* مطالع الانوار فی مولد النبی المختارﷺ
شیخ سویدان عبداﷲ بن علی وملجیی
* مورد الصفیٰ فی مولد المصطفیٰﷺ
شیخ ابن علان محمد علی صدیقی مکی
* مولد النبیﷺ
شیخ سید محمد بن خلیل اطرابلسی المعروف قادقجی
* الورد العزب المعین فی مولد سید الخلق اجمعینﷺ
شیخ ابو عبداﷲ محمد بن احمد بن محمد العطار الجزائری
* کتاب الانوار و مفتاح السرور والافکار فی مولد محمدﷺ
شیخ ابوالحسن احمد بن عبداﷲ بکری
* طل الغمامۃ فی مولد سید التہامۃﷺ
شیخ احمد بن علی بن سعید
* المولد الجسمانی والمورد الروحانی
شیخ ابن الشیخ آق شمس الدین حمداﷲ
* الدر الثمین فی مولد سید الاولین والآخرینﷺ
شیخ محمد بن حسن بن محمد بن احمد بن، جمال الدین خلوتی سمنودی
* بلوغ المامول فی الاحتفاء والاحتفال بمولد الرسولﷺ
شیخ عیسٰی بن عبداﷲ بن مانع الحمیری
* مولد انسان الکاملﷺ
شیخ سید محمد بن مختار الشنقیطی
* الہدی التام فی موارد المولد النبی وما اعتید فی من القیامﷺ
علامہ محمد علی بن حسین المالکی المکی متوفی 1367ھ
* سمط الدرر فی اخبار مولد خیر البشیر ومالہ من اخلاق
اوصاف وسیرﷺ
شیخ علی بن محمد بن حسین الحبشی متوفی 1333ھ
* اسعاف ذوی الوفا بمولد النبی المصطفیٰﷺ
شیخ محمد بن محمد بن الطیب التافلاتی المغربی
* اظہار السرور بمولد النبی المسرورﷺ
ابی حامد محمد بن محمد متوفی 1140ھ
*بہجۃ السامعین والناظرین بمولد سید الاولین والاخرینﷺ
شیخ ابی المواہب محمد بن احمد بن علی الغیطی متوفی 981ھ
* التجلیات الحقیۃ فی مولد خیر البریۃﷺ
محمد بن ناصر الدین المغربی الاداوی متوفی 1240ھ
* تحفۃ الاسماع بمولد حسن الاخلاق والطباع
*نظم بمختصر النعمۃ الکبریٰ علی العالم بمولد
سید ولد آدم لابن حجر الہیثمی متوفی 974ھ
* تکلمۃ الدرر المنظم فی مولد النبی المعظمﷺ
احمد بن محمد العزفی متوفی 633ھ
* مختصر شرح مولد السید الاہدل
شیخ محمد حسین بن الصدیق بن البدر حسین بن عبدالرحمن الاہدل متوفی 860ھ
* منحۃ الصفا ونفخۃ الشفا بمولد المصطفیٰﷺ
شیخ مصطفی بن محمد العرضی الشافعی الحلبی ثم الدمشقی
* المنہل الاوفی فی میلاد المصطفیٰﷺ
صالح بن محمد بن محمد الدسوقی الدمشقی الحسینی الشافعی متوفی 1246ھ
* مولد الظمآن فی مولد سید ولد عدنانﷺ
شیخ قطب الدین مصطفی البکری متوفی 1162ھ
* مورد الناہل بمولد النبی الکاملﷺ
قاسم افندی الشافعی القادری الشہیر بالحلاق
* المولد الاکبر فی اصل وجود سید البشیرﷺ
شیخ محمد بن محمد بن علی الداوودی متوفی 1345ھ
* مولد سید الاولین والاخرین وحبیب و خلیل رب العالمینﷺ
شیخ جمال الدین بن محمد بن عمر الحمیری متوفی 930ھ
* المولد العاطر الشریف والسفر الزاہر المنیفﷺ
محمد مرتضیٰ الحسینی
* المولد الکبیرﷺ
محمد العقاد
* مولد النبیﷺ
شیخ ابو عبداﷲ محمد بن عمر بن واقدالسہمی متوفی 207ھ
* مولد النبیﷺ
شیخ ابو عبداﷲ محمد بن عبدالکریم السمان متوفی 1189ھ
* مولد النبیﷺ
صدیق بن عمر خان تلمیذ الشیخ محمد السمان المتوفی 1189ھ
* مولد النبیﷺ
عقیل بن مصطفی العمری
* الورد اللطیف فی المولد الشریف
عبدالسلام بن عبدالرحمن بن مصطفی
* الروض الرحیب بمولد الحبیبﷺ
محمد بن ابراہیم بن محمد مقبل
* موعد الکرام فی مولد النبی علیہ الصلوٰۃ والسلام
شیخ برہان الدین ابراہیم بن عمر
* مولد البشیر النذیر االسراج المنیرﷺ
احمد ابو الوفا الحسینی
* مولد المصطفیٰ العدنانیﷺ
نظم ،لعطیۃ بن ابراہیم الشیبانی متوفی 1311ھ
* المولد الجلیل حسن الشکل الجمیلﷺ
شیخ عبداﷲ بن محمد المناوی الاحمدی الشاذلی
* العلم الاحمدی فی المولد المحمدیﷺ
* مواکب الربیع فی مولد الشفیعﷺ
احمد الحلوانی
* مولد النبوی الشریفﷺ
محمد سعید البانی
* نظم المولد الشریف
حسین السمان
* مختصر سعادۃ العالمین بمولد سید المرسلینﷺ
محمد شاکر بن محمد المصری
* حدیقۃ الندیۃ فی الولادۃ الشریفیۃ المحمدیۃﷺ
سلیمان بن علی عباد
* فضل شہر ربیع الاول وما یتعلق بولادۃ النبیﷺ
محمد بن رجب بن عبدالعال بن موسیٰ بن حجر الشافعی
* البدر التمام فی مولد خیر الانامﷺ
شیخ حسین الجسر
* المولد النبوی المسمی النشاۃ المحمدیۃﷺ
ناصر الرواحی
* المورد الندی فی المولد المحمدیﷺ
عبداﷲ العلمی الحسینی
* مولد النبیﷺ
سید محمد عثمان بن ابن ابی بکر بن عبداﷲ المکی متوفی 1370ھ
* احسن القصص من الروایات المرضیۃ فی مولد واسراء ومعراج الحضرۃ المحمدیۃﷺ
شیخ عبدالمعطی الحجاجی الحسنی الصعیدی
* مولد النبیﷺ
الشیخ حسن کلیب المالکی
* مولد النبیﷺ
شیخ محمد البہانی
* مولد الرسولﷺ
شیخ محمد بن احمد بن جعفر القاضی الدمیاطی
* الابریز الدانی فی مولد سیدنا محمدالعدنانیﷺ
شیخ محمدالنووی
* مولد النبیﷺ
محمد امین بن علی السویدی
* الدرالنظیم فی مولد النبی الکریمﷺ
امام عمر بن ایوب ترکمانی
* القول المبین فی حکم مولد سید المرسلینﷺ
شیخ مفتاح بن صالح
* تاریخ الاحتفال بالمولد النبویﷺ
شیخ حسن سندوبی
* الضیاء الامع بذکر مولد النبی الشافعﷺ
شیخ حبیب عمر بن محمد بن سالم بن حفیظ
* البیان النبوی عن فضل الاحتفال بمولد النبیﷺ
شیخ محمود احمد الزین
* تنبیہ المادح المقلد علی ماکان علیہ سلف تنبتکوفی المولد
شیخ محمود بن محمد ددب تنبتکی
* القول اجلی فی الرد علی منکر مولد النبویﷺ
شیخ ابو ہاشم سید احمد الشریف
* مولد النبیﷺ المسمیٰ الاسرار الربانیہ
دکتور محمد عثمان میر غنی
* مولد النبویﷺ
شیخ غیث بن عبداﷲ غالبی
* اجوبۃ فی شان الاحتفال للمولد النبویﷺ
شیخ محمد فقیہ بن عبداﷲ
اگے نشر کرےعلماء عرب کی میلاد النبیﷺ پر لکھی جانیوالی چند معروف کتب
* الدر المنظم فی مولد النبی الاعظمﷺ
شیخ ابو العباس احمد اقلیشی (م 550ھ)
* بیان المیلاد النبویﷺ * مولد العروس
شیخ علامہ ابن جوزی (597ھ)
* التنویر فی مولد البشیر النذیرﷺ
شیخ ابن دحیہ کلبی (م 233ھ)
* عرف التعریف بالمولد الشریف
شیخ حافظ شمس الدین جزری (660ھ)
*المورد العذب المعین فی مولد سید الخلق اجمعینﷺ
شیخ ابوبکر جزائری (م 707ھ)
* الطالع السعید الجامع لاسماء نجباء الصعید
شیخ امام کمال الدین الادفوی (748ھ)
*مناسک الحجر المنتقی من سیر مولد المصطفیٰﷺ
شیخ سعید الدین الکازرونی (م 758ھ)
*الدریۃ السنیۃ فی مولد خیر البریۃﷺ
شیخ ابو سعید خلیل بن کیکلدی (761ھ)
* ذکر مولد رسول اﷲﷺ ورضاعہ
شیخ امام عماد الدین بن کثیر (774ھ)
* وسیلۃ النجاۃ
شیخ سلیمان برسوی حنفی
* مولد البرعی
شیخ امام عبدالرحیم برعی (م 803ھ)
* المورد الہنی فی المولد السنی
شیخ حافظ زین الدین عراقی (808ھ)
* میلاد نامہ
شیخ سلیمان برسونی
* النفحۃ العنبریہ فی مولد خیر البریۃ ﷺ
شیخ امام محمد بن یعقوب فیروز آبادی (817ھ)
*جامع الآثار فی مولد النبی المختار * اللفظ الرائق فی مولد خیر الخلائقﷺ * مورد الصادی فی مولد الہادی ﷺ
شیخ امام شمس الدین بن ناصر الدین دمشقی (842ھ)
* مولد النبیﷺ
شیخ عفیف الدین التبریزی (م 855ھ)
* در المنظم فی مولد النبی المعظمﷺ
* اللفظ الجمیل بمولد النبی الجلیلﷺ
شیخ محمد بن فخر الدین (م 867ھ)
* درج الدرر فی میلاد سید البشرﷺ
شیخ سید اصیل الدین ہروی (م 883ھ)
* درج الدرر فی میلاد سید البشر
امام عبداﷲ حسینی شیرازی (م 884ھ)
* المنہل العذب القریر فی مولد الہادی البشیر النذیرﷺ
شیخ علاء الدین المرداوی (م 885ھ)
* فتح اﷲ حسبی وکفی فی مولد المصطفیﷺ
شیخ برہان الدین ابو الصفاء (م 887ھ)
* مولد النبیﷺ
شیخ عمر بن عبدالرحمن باعلوی (م 889ھ)
*الفخر العلوی فی مولد النبویﷺ
امام شمس الدین السخاوی (م 902ھ)
* المورد الہنیۃ فی مولد خیر البریۃ ﷺ
امام نور الدین سمہودی (911ھ)
* حسن المقصد فی عمل المولد
امام جلال الدین سیوطی (911ھ)
* مولود النبویﷺ
عائشہ بنت یوسف باعونیہ (922ھ)
*الکواکب الدریۃ فی مولد خیر البریۃ ﷺ
شیخ ابوبکر بن محمد حلبی (م930ھ)
* مولد النبی ﷺ
شیخ ملا عرب الواعظ (م 938ھ)
* میلاد النبیﷺ
شیخ ابن دیبع الشیبانی (944ھ)
* میلاد نامہ
شیخ عبدالکریم الادرنتوی (م 965ھ)
* تحریر الکلام فی القیام عند ذکر مولد سید الانامﷺ
* تحفۃ الاخیار فی مولد المختارﷺ
* مولد النبیﷺ
* اتمام النعمۃ علی العالم بمولد سید ولد آدمﷺ
امام ابن حجر بیشمی مکی (973ھ)
* مولد النبیﷺ
امام خطیب شربینی (م 977ھ)
* مولد النبیﷺ
شیخ ابو الثناء احمد الحنفی
* المورد الروی فی مولد النبویﷺ
شیخ ملا علی قاری (م 1014ھ)
* مولد المناوی
امام عبدالرؤف المناوی (1031ھ)
* المنتخب المصفی فی اخبار مولد المصطفیٰﷺ
شیخ محی الدین عبدالقادر عید روسی (1038ھ)
*الکواکب المنیر فی مولد البشیر النذیرﷺ
امام علی بن ابراہیم الحلبی (1044ھ)
* مورد الصفی فی مولد المصطفیٰﷺ
امام محمد بن علان صدیقی (1057ھ)
* الجمع الزاہر المنیر فی ذکر مولد البشیر النذیرﷺ
شیخ زین العابدین خلیفتی (م 1130ھ)
* المولد النبویﷺ
* تحفہ ذوی العرفان فی مولد سیدینی عدنانﷺ
امام عبدالغنی بن اسماعیل بن عبدالغنی النابلسی (متوفی 1143ھ)
*مولد النبیﷺ
شیخ جمال الدین بن عقلیہ المکی الظاہر (م 1130ھ)
* میلاد نامہ
شیخ سلیمان نحیفی رومی (م 1151ھ)
* الکلام السنی المصفی فی مولد المصطفیٰﷺ
شیخ یوسف زادہ رومی (1167ھ)
*رسالۃ فی مولد النبیﷺ
شیخ حسن بن علی مدابغی (1170ھ)
* مولد النبیﷺ
شیخ عبداﷲ کاشغری (1174ھ)
* مولد النبیﷺ
شیخ احمد بن عثمان حنفی (1174ھ)
* عقد الجوہر فی مولد النبی الازہرﷺ
امام جعفر بن حسن بن عبدالکریم البرزنجی (متوفی 1177ھ)
* القول المنجی علی مولد البرز نجی
شیخ محمد بن احمد علیش (م 1299ھ)
* الکوکب الانور علی عقد الجوہر
شیخ جعفر بن اسماعیل برزنجی (متوفی 1317ھ)
* مولد النبیﷺ
شیخ سید محمد بن حسین حنفی جعفری (1186ھ)
* میلاد نامہ
شیخ اشرف زادہ برسوی (1202ھ)
* تذکرۃ اہل الخیر فی المولد النبویﷺ
شیخ محمد شاکر عقاد السالمی (م 1202ھ)
* حاشیہ علی مولد النبیﷺ
شیخ عبدالرحمن بن محمد مقری (م 1210ھ)
* میلاد نامہ
شیخ سلامی الازمیری (م 1228ھ)
* الجواہر السنیۃ فی مولد خیر البریۃﷺ
شیخ محمد بن علی شنوانی (م 1233ھ)
* مطالع الانوار فی مولد النبی المختار ﷺ
شیخ عبداﷲ سویدان (م 1234ھ)
* تانیس ارباب الفصا فی مولد المصطفیٰﷺ
شیخ ابن صلاح الامیر (1236ھ)
* مولد النبیﷺ
امام محمد مغربی (م 1240ھ)
* تحفۃ البشیر علی مولد ابن حجر
شیخ ابراہیم بن محمد باجوری (م 1276ھ)
* بلوغ المرام لبیان الفاظ مولد سید الانامﷺ
* عقیدۃ العوام، تحصیل نیل المرام
شیخ سید احمد مرزوقی
* مولد النبیﷺ
شیخ عبدالہادی آبیاری (م 1305ھ)
* سرور الابرار فی مولد النبی المختار ﷺ
شیخ عبدالفتاح بن عبدالقادر دمشقی (1305ھ)
* منظومۃ فی مولد النبیﷺ
شیخ ابراہیم طرابلسی حنفی (1308ھ)
* مولد النبیﷺ
شیخ ہبۃ اﷲ محمد بن عبدالقادر دمشقی (1311ھ)
* بغیۃ العوام فی شرح مولد سید الانام ﷺ
شیخ ابو عبدالمعطی محمد نویر جاوی (م 1315ھ)
* اثبات المحسنات فی تلاوت مولد سید السادات ﷺ
مفتی آدرنہ محمد فوزی رومی (م 1318ھ)
* نثر الدرر علی مولد ابن حجر
شیخ سید احمد بن عبدالغنی دمشقی (م1320ھ)
* الیمن والاسعاد بمولد خیر العبادﷺ
شیخ محمد بن جعفر کتانی (م 1345ھ)
* جواہر النظم البدیع فی مولد النبی الشفیعﷺ
امام یوسف بن اسماعیل نہبانی (1350ھ)
* استحباب القیام عند ذکر ولادتہ علیہ الصلوٰۃ والسلام
شیخ محمود عطار دمشقی ( 1362ھ)
* مختلف مقالہ جات
علامہ محمد زاہد کوثری (م 1371ھ)
* ذکر المولد وخلاصۃ السیرۃ النبویۃ ﷺ
شیخ محمد رشید رضا مصری
* حول الاحتفال بذکر مولد النبی الشریفﷺ
* الاعلام بفتاویٰ ائمۃ الاسلام حولہ مولدہ علیہ الصلوٰۃ والسلام
شیخ محمد بن علوی مالکی (م 1425ھ)
* بعثۃ المصطفیٰ ﷺ فی مولد المصطفیٰﷺ
شیخ عبدالعزیز بن محمد
* بشائر الاخیار فی مولد المختار ﷺ
شیخ سید ماضی ابو العزائم
* مولد النبیﷺ
شیخ سید محمد عثمان میر غنی
* شرح اقتناس الشوارد من موارد الموارد
شیخ محمد بن محمد منصوری شافعی خیاط
* مولد النبیﷺ
شیخ احمد بن قاسم مالکی بخاری حریری
* الانوار فی مولد النبیﷺ
شیخ ابو حسن بکری
* مولد رسول اﷲﷺ
شیخ ابراہیم آبیاری
* المولد النبوی شریفﷺ
شیخ صلاح الدین بواری
* ابتغاء الوصول لحب اﷲ بمدح الرسولﷺ
شیخ ابو محمد ویلتوری
* البنیان المرصوص فی شرح مولد المنقوص
شیخ زین الدین مخدوم فتانی
* المولد النبیﷺ
شیخ عبداﷲ عفیفی
* المولد النبیﷺ
شیخ عبداﷲ حمصی شاذلی
* المولد النبیﷺ
شیخ خالد بن والدی
* المولد النبیﷺ
شیخ محمد وفا صیادی
* المولد النبیﷺ
شیخ محمد محفوظ دمشقی
* المولد الجلیلﷺ
شیخ عبداﷲ بن محمد مناوی
* المولد النبیﷺ
شیخ الحافظ عبدالرحمن بن علی شیبانی
* الحقائق فی قرأۃ مولد النبیﷺ
شیخ سید عبدالقادر اسکندرانی
* المولد العزب
شیخ محمد بن محمد دمیاطی
* المولد النبیﷺ
شیخ محمد ہاشم رفاعی
* المولد فی الاسلام بین البدعۃ والایمان
شیخ محمد ہشام قبانی
* تعریب المتقی فی سیرۃ مولد النبیﷺ
شیخ سعید بن مسعود بن محمد کازرونی
* الابریز الدانی فی مولد سیدنا محمد العدنانیﷺ
* بغیۃ العوام فی شرح مولد سید الانام
شیخ محمد نوری بن عمر بن عربی بن علی نووی
* الجمع الزاہر المنیر فی ذکر مولد البشیرالنذیرﷺ
شیخ زین العابدین محمد عباسی
* الدر المنظم شرح الکنز المطلسم فی مولد النبی المعظمﷺ
شیخ ابو شاکر عبداﷲ شلبی
* الدر النظیم فی مولد النبی الکریمﷺ
شیخ سیف الدین ابو جعفر عمر بن ایوب بن عمر حمیری
* احراز المزیۃ فی مولد النبی خیر البریۃﷺ
شیخ ابو ہاشم عمر شریف نوری
* فتح القدیر فی شرح مولد الدر دیر ﷺ
شیخ بدر الدین یوسف المغربی
* الفوائد البہیۃ فی مولد خیر البریۃﷺ
شیخ ابو الفتوح الحلبی
* مطالع الانوار فی مولد النبی المختارﷺ
شیخ سویدان عبداﷲ بن علی وملجیی
* مورد الصفیٰ فی مولد المصطفیٰﷺ
شیخ ابن علان محمد علی صدیقی مکی
* مولد النبیﷺ
شیخ سید محمد بن خلیل اطرابلسی المعروف قادقجی
* الورد العزب المعین فی مولد سید الخلق اجمعینﷺ
شیخ ابو عبداﷲ محمد بن احمد بن محمد العطار الجزائری
* کتاب الانوار و مفتاح السرور والافکار فی مولد محمدﷺ
شیخ ابوالحسن احمد بن عبداﷲ بکری
* طل الغمامۃ فی مولد سید التہامۃﷺ
شیخ احمد بن علی بن سعید
* المولد الجسمانی والمورد الروحانی
شیخ ابن الشیخ آق شمس الدین حمداﷲ
* الدر الثمین فی مولد سید الاولین والآخرینﷺ
شیخ محمد بن حسن بن محمد بن احمد بن، جمال الدین خلوتی سمنودی
* بلوغ المامول فی الاحتفاء والاحتفال بمولد الرسولﷺ
شیخ عیسٰی بن عبداﷲ بن مانع الحمیری
* مولد انسان الکاملﷺ
شیخ سید محمد بن مختار الشنقیطی
* الہدی التام فی موارد المولد النبی وما اعتید فی من القیامﷺ
علامہ محمد علی بن حسین المالکی المکی متوفی 1367ھ
* سمط الدرر فی اخبار مولد خیر البشیر ومالہ من اخلاق
اوصاف وسیرﷺ
شیخ علی بن محمد بن حسین الحبشی متوفی 1333ھ
* اسعاف ذوی الوفا بمولد النبی المصطفیٰﷺ
شیخ محمد بن محمد بن الطیب التافلاتی المغربی
* اظہار السرور بمولد النبی المسرورﷺ
ابی حامد محمد بن محمد متوفی 1140ھ
*بہجۃ السامعین والناظرین بمولد سید الاولین والاخرینﷺ
شیخ ابی المواہب محمد بن احمد بن علی الغیطی متوفی 981ھ
* التجلیات الحقیۃ فی مولد خیر البریۃﷺ
محمد بن ناصر الدین المغربی الاداوی متوفی 1240ھ
* تحفۃ الاسماع بمولد حسن الاخلاق والطباع
*نظم بمختصر النعمۃ الکبریٰ علی العالم بمولد
سید ولد آدم لابن حجر الہیثمی متوفی 974ھ
* تکلمۃ الدرر المنظم فی مولد النبی المعظمﷺ
احمد بن محمد العزفی متوفی 633ھ
* مختصر شرح مولد السید الاہدل
شیخ محمد حسین بن الصدیق بن البدر حسین بن عبدالرحمن الاہدل متوفی 860ھ
* منحۃ الصفا ونفخۃ الشفا بمولد المصطفیٰﷺ
شیخ مصطفی بن محمد العرضی الشافعی الحلبی ثم الدمشقی
* المنہل الاوفی فی میلاد المصطفیٰﷺ
صالح بن محمد بن محمد الدسوقی الدمشقی الحسینی الشافعی متوفی 1246ھ
* مولد الظمآن فی مولد سید ولد عدنانﷺ
شیخ قطب الدین مصطفی البکری متوفی 1162ھ
* مورد الناہل بمولد النبی الکاملﷺ
قاسم افندی الشافعی القادری الشہیر بالحلاق
* المولد الاکبر فی اصل وجود سید البشیرﷺ
شیخ محمد بن محمد بن علی الداوودی متوفی 1345ھ
* مولد سید الاولین والاخرین وحبیب و خلیل رب العالمینﷺ
شیخ جمال الدین بن محمد بن عمر الحمیری متوفی 930ھ
* المولد العاطر الشریف والسفر الزاہر المنیفﷺ
محمد مرتضیٰ الحسینی
* المولد الکبیرﷺ
محمد العقاد
* مولد النبیﷺ
شیخ ابو عبداﷲ محمد بن عمر بن واقدالسہمی متوفی 207ھ
* مولد النبیﷺ
شیخ ابو عبداﷲ محمد بن عبدالکریم السمان متوفی 1189ھ
* مولد النبیﷺ
صدیق بن عمر خان تلمیذ الشیخ محمد السمان المتوفی 1189ھ
* مولد النبیﷺ
عقیل بن مصطفی العمری
* الورد اللطیف فی المولد الشریف
عبدالسلام بن عبدالرحمن بن مصطفی
* الروض الرحیب بمولد الحبیبﷺ
محمد بن ابراہیم بن محمد مقبل
* موعد الکرام فی مولد النبی علیہ الصلوٰۃ والسلام
شیخ برہان الدین ابراہیم بن عمر
* مولد البشیر النذیر االسراج المنیرﷺ
احمد ابو الوفا الحسینی
* مولد المصطفیٰ العدنانیﷺ
نظم ،لعطیۃ بن ابراہیم الشیبانی متوفی 1311ھ
* المولد الجلیل حسن الشکل الجمیلﷺ
شیخ عبداﷲ بن محمد المناوی الاحمدی الشاذلی
* العلم الاحمدی فی المولد المحمدیﷺ
* مواکب الربیع فی مولد الشفیعﷺ
احمد الحلوانی
* مولد النبوی الشریفﷺ
محمد سعید البانی
* نظم المولد الشریف
حسین السمان
* مختصر سعادۃ العالمین بمولد سید المرسلینﷺ
محمد شاکر بن محمد المصری
* حدیقۃ الندیۃ فی الولادۃ الشریفیۃ المحمدیۃﷺ
سلیمان بن علی عباد
* فضل شہر ربیع الاول وما یتعلق بولادۃ النبیﷺ
محمد بن رجب بن عبدالعال بن موسیٰ بن حجر الشافعی
* البدر التمام فی مولد خیر الانامﷺ
شیخ حسین الجسر
* المولد النبوی المسمی النشاۃ المحمدیۃﷺ
ناصر الرواحی
* المورد الندی فی المولد المحمدیﷺ
عبداﷲ العلمی الحسینی
* مولد النبیﷺ
سید محمد عثمان بن ابن ابی بکر بن عبداﷲ المکی متوفی 1370ھ
* احسن القصص من الروایات المرضیۃ فی مولد واسراء ومعراج الحضرۃ المحمدیۃﷺ
شیخ عبدالمعطی الحجاجی الحسنی الصعیدی
* مولد النبیﷺ
الشیخ حسن کلیب المالکی
* مولد النبیﷺ
شیخ محمد البہانی
* مولد الرسولﷺ
شیخ محمد بن احمد بن جعفر القاضی الدمیاطی
* الابریز الدانی فی مولد سیدنا محمدالعدنانیﷺ
شیخ محمدالنووی
* مولد النبیﷺ
محمد امین بن علی السویدی
* الدرالنظیم فی مولد النبی الکریمﷺ
امام عمر بن ایوب ترکمانی
* القول المبین فی حکم مولد سید المرسلینﷺ
شیخ مفتاح بن صالح
* تاریخ الاحتفال بالمولد النبویﷺ
شیخ حسن سندوبی
* الضیاء الامع بذکر مولد النبی الشافعﷺ
شیخ حبیب عمر بن محمد بن سالم بن حفیظ
* البیان النبوی عن فضل الاحتفال بمولد النبیﷺ
شیخ محمود احمد الزین
* تنبیہ المادح المقلد علی ماکان علیہ سلف تنبتکوفی المولد
شیخ محمود بن محمد ددب تنبتکی
* القول اجلی فی الرد علی منکر مولد النبویﷺ
شیخ ابو ہاشم سید احمد الشریف
* مولد النبیﷺ المسمیٰ الاسرار الربانیہ
دکتور محمد عثمان میر غنی
* مولد النبویﷺ
شیخ غیث بن عبداﷲ غالبی
* اجوبۃ فی شان الاحتفال للمولد النبویﷺ
شیخ محمد فقیہ بن عبداﷲ
علماء عرب کی میلاد النبیﷺ پر لکھی جانیوالی چند معروف کتب
* الدر المنظم فی مولد النبی الاعظمﷺ
شیخ ابو العباس احمد اقلیشی (م 550ھ)
* بیان المیلاد النبویﷺ * مولد العروس
شیخ علامہ ابن جوزی (597ھ)
* التنویر فی مولد البشیر النذیرﷺ
شیخ ابن دحیہ کلبی (م 233ھ)
* عرف التعریف بالمولد الشریف
شیخ حافظ شمس الدین جزری (660ھ)
*المورد العذب المعین فی مولد سید الخلق اجمعینﷺ
شیخ ابوبکر جزائری (م 707ھ)
* الطالع السعید الجامع لاسماء نجباء الصعید
شیخ امام کمال الدین الادفوی (748ھ)
*مناسک الحجر المنتقی من سیر مولد المصطفیٰﷺ
شیخ سعید الدین الکازرونی (م 758ھ)
*الدریۃ السنیۃ فی مولد خیر البریۃﷺ
شیخ ابو سعید خلیل بن کیکلدی (761ھ)
* ذکر مولد رسول اﷲﷺ ورضاعہ
شیخ امام عماد الدین بن کثیر (774ھ)
* وسیلۃ النجاۃ
شیخ سلیمان برسوی حنفی
* مولد البرعی
شیخ امام عبدالرحیم برعی (م 803ھ)
* المورد الہنی فی المولد السنی
شیخ حافظ زین الدین عراقی (808ھ)
* میلاد نامہ
شیخ سلیمان برسونی
* النفحۃ العنبریہ فی مولد خیر البریۃ ﷺ
شیخ امام محمد بن یعقوب فیروز آبادی (817ھ)
*جامع الآثار فی مولد النبی المختار * اللفظ الرائق فی مولد خیر الخلائقﷺ * مورد الصادی فی مولد الہادی ﷺ
شیخ امام شمس الدین بن ناصر الدین دمشقی (842ھ)
* مولد النبیﷺ
شیخ عفیف الدین التبریزی (م 855ھ)
* در المنظم فی مولد النبی المعظمﷺ
* اللفظ الجمیل بمولد النبی الجلیلﷺ
شیخ محمد بن فخر الدین (م 867ھ)
* درج الدرر فی میلاد سید البشرﷺ
شیخ سید اصیل الدین ہروی (م 883ھ)
* درج الدرر فی میلاد سید البشر
امام عبداﷲ حسینی شیرازی (م 884ھ)
* المنہل العذب القریر فی مولد الہادی البشیر النذیرﷺ
شیخ علاء الدین المرداوی (م 885ھ)
* فتح اﷲ
مکمل تحریر >>

Friday 15 September 2023

قادیانی ایسے ھی کافر قرار نہیں دیۓ گۓ

*قادیانی ایسے ھی کافر قرار نہیں دۓ گۓ*۔

*جب قومی اسمبلی میں فیصلہ ہوا*
کہ قادیانیت کو موقع دیا جائے کہ وہ اپنا
موقف اور دلائل دینے قومی اسمبلی میں آئیں تو !!

مرزا ناصر قادیانی سفید شلوار کرتے میں ملبوس طرے دار پگڑی باندھ کر آیا۔متشرع سفید داڑهی۔قرآن کی آیتیں بهی پڑھ رہے تهے۔ اور آپ صلی اللہ علیہ و سلم کا اسم مبارک زبان پر لاتے تو پورے ادب کے ساتھ درودشریف بهی پڑہتے.
ایسے میں ارکان اسمبلی کہ ذہنوں کو تبدیل کرنا کوئی آسان کام نہیں تها۔
یہ مسلہ بہت بڑا اور مشکل تها
اللہ کی شان کہ پورے ایوان کی طرف سے مولانا شاہ احمد نورانی صاحب کو ایوان کی ترجمانی کا شرف ملا اور نورانی صاحب نے راتوں کو جاگ جاگ کر مرزا غلام قادیانی کی کتابوں کا مطالعہ کیا۔حوالے نوٹ کیئے۔سوالات ترتیب دیئے۔ اسی کا نتیجہ تها کہ مرزا طاہرقادیانی کے طویل بیان کے بعد جرح کا جب آغاز ہوا اب سوالات نورانی صاحب کی طرف سے اور جوابات مرزا طاہر قادیانی کی طرف سے آپ کی خدمت میں۔۔۔۔
__________
سوال۔مرزا غلام احمد کے بارے میں آپ کا کیا عقیدہ ہے؟
جواب۔وہ امتی نبی تهے۔امتی نبی کا معنی یہ ہے کہ امت محمدیہ کا فرد جو آپ کے کامل اتباع کی وجہ سے نبوت کا مقام حاصل کر لے۔
سوال۔اس پر وحی آتی تهی؟
جواب۔آتی تهی۔
سوال۔ (اس میں) خطا کا کوئی احتمال؟
جواب۔بالکل نہیں۔
سوال۔مرزا قادیانی نے لکها ہے جو شخص مجھ پر ایمان نہیں لاتا“ خواہ اس کو میرا نام نہ پہنچا ہو (وہ) کافر ہے۔پکا کافر۔دائرہ اسلام سے خارج ہے۔اس عبارت سے تو ستر کروڑ مسلمان سب کافر ہیں؟
جواب ۔کافر تو ہیں۔لیکن چهوٹے کافر ہیں“جیسا کہ امام بخاری نے اپنے صحیح میں ”کفردون کفر“ کی روایت درج کی ہے۔
سوال۔آگے مرزا نے لکها ہے۔پکا کافر؟
جواب۔اس کا مطلب ہے اپنے کفر میں پکے ہیں۔
سوال۔آگے لکها ہے دائرہ اسلام سے خارج ہے۔حالانکہ چهوٹا کفر ملت سے خارج ہونے کا سبب نہیں بنتا ہے؟
جواب۔دراصل دائرہ اسلام کے کئیں کٹیگیریاں ہیں۔اگر بعض سے نکلا ہے تو بعض سے نہیں نکلا ہے۔
سوال ایک جگہ اس نے لکها ہے کہ جہنمی بهی ہیں؟

(یہاں نورانی صاحب فرماتے ہیں جب قوی اسمبلی کے ممبران نے جب یہ سنا تو سب کے کان کهڑے ہوگئے کہ اچها ہم جہنمی ہیں اس سے ممبروں کو دهچکا لگا)

اسی موقع پر دوسرا سوال کیا کہ مرزا قادیانی سے پہلے کوئی نبی آیا ہے جو امتی نبی ہو؟ کیا صدیق اکبر ؓ یا حضرت عمر فاروق ؓ امتی نبی تهے؟
جواب۔ نہیں تھے۔
اس جواب پر نورانی صاحب نے کہا پهرتو مرزا قادیانی کے مرنے کے بعد آپ کا ہمارا عقیدہ ایک ہوگیا۔بس فرق یہ ہے کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کے بعد نبوت ختم سمجهتے ہیں۔تم مرزا غلام قادیانی کے بعد نبوت ختم سمجهتے ہو۔تو گویا تمہارا خاتم النبیین مرزا غلام قادیانی ہے۔اور ہمارے خاتم النبیین نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔
جواب۔وہ فنا فی الرسول تهے۔یہ ان کا اپنا کمال تها۔وہ عین محمد ہوگئے تهے (معاذ اللہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کی اس سے زیادہ توہین کیا ہوسکتی تهی )
سوال۔مرزا غلام قادیانی نے اپنے کتابوں کے بارے میں لکها ہے۔اسے ہر مسلم محبت و مودت کی آنکھ سے دیکھ لیتا ہے۔اور ان کے معارف سے نفع اٹهاتا ہے۔ مجهے قبول کرتا ہے۔اور(میرے) دعوے کی تصدیق کرتا ہے۔مگر (ذزیتہ البغایا ) بدکار عورتوں کی اولاد وہ لوگ جن کے دلوں پر اللہ نے مہر لگا رکهی ہے۔وہ مجهے قبول نہیں کرتے۔؟
جواب۔بغایا کہ معنی سرکشوں کے ہیں۔
سوال۔بغایا کا لفظ قرآن پاک میں آیا ہے” و ما کانت امک بغیا“ سورہ مریم ) ترجمہ ہے تیری ماں بدکارہ نہ تهی“
جواب۔قرآن میں بغیا ہے۔بغایا نہیں۔
اس جواب پر نورانی صاحب نے فرمایا کہ صرف مفرد اور جمع کا فرق ہے۔نیز جامع ترمذی شریف میں اس مفہوم میں لفظ بغایا بهی مذکور ہے یعنی ”البغایا للاتی ینکحن انفسهن بغیر بینه“ )پھر جوش سےکہا) میں تمہیں چیلنج کرتا ہوں کہ تم اس لفظ بغیه کا استعمال اس معنی (بدکارہ) کے علاوہ کسی دوسرے معنی میں ہر گز نہیں کر کے دکها سکتے۔!!!
(اور مرزا ناصر لاجواب ہوا یہاں )
13 دن کے سوال جواب کے بعد جب فیصلہ کی گهڑی آئی تو 22 اگست1974 کو اپوزیشن کی طرف سے 6 افراد پرمشتمل ایک کمیٹی بنائی گئی۔جن میں مفتی محمود صاحب“ مولانا شاہ احمدنورانی صاحب“پروفیسر غفور احمد صاحب“چودہری ظہور الہی صاحب“مسٹر غلام فاروق صاحب“سردار مولا بخش سومرو صاحب اور حکومت کی طرف سے وزیر قانون عبدالحفیظ پیرزادہ صاحب تهے۔ان کے ذمہ یہ کام لگایا گیا کہ یہ آئینی و قانون طور پر اس کا حل نکالیں۔تاکہ آئین پاکستان میں ہمیشہ ہمیشہ کے لیے ان کے کفر کو درج کردیا جائے۔لیکن اس موقع پر ایک اور مناظرہ منتظر تها۔۔۔۔۔

کفرِ قادیانیت و لاہوری گروپ پر قومی اسمبلی میں جرح تیرہ روز تک جاری رہی۔گیارہ دن ربوہ گروپ پر اور دو دن لاہوری گروپ پر۔ہرروز آٹھ گھنٹے جرح ہوئی۔اس طویل جرح و تنقید نے قادیانیت کے بھیانک چہرے کو بےنقاب کر کے رکھ دیا۔ اس کے بعد ایک اور مناظرہ ذولفقار علی بھٹو کی حکومت سے شروع ہوا کہ آئین پاکستان میں اس مقدمہ کا ”حاصل مغز “کیسے لکھا جائے۔؟
مسلسل بحث مباحثہ کے بعد۔۔۔۔۔۔
__________

Page 2__________

22 اگست سے 5 ستمبر 1974 کی شام تک اس کمیٹی کے بہت سے اجلاس ہوئے۔مگر متفقہ حل کی صورت گری ممکن نہ ہوسکی۔سب سے زیادہ جهگڑا دفعہ 106 میں ترمیم کے مسلے پر ہوا۔حکومت چاہتی تھی اس میں ترمیم نہ ہو۔اس دفعہ 106 کے تحت صوبائی اسمبلیوں میں غیر مسلم اقلیتوں کو نمائندگی دی گئی تهی۔ ایک بلوچستان میں۔ایک سرحد میں۔ایک دو سندھ میں اور پنجاب میں تین سیٹیں اور کچھ 6 اقلیتوں کے نام بهی لکهے ہیں۔عیسائی۔ہندو پارسی۔بدھ اور شیڈول کاسٹ یعنی اچهوت۔
نورانی صاحب اور دیگر کمیٹی کے ارکان یہ چاہتے تهے کہ ان 6 کی قطار میں قادیانیوں کو بهی شامل کیا جائے۔تاکہ کوئی "شبہ" باقی نہ رہے۔
اس کے لیے بهٹو حکومت تیار نہ تهی۔وزیر قانون عبدالحفیظ پیرزادہ نے کہا اس بات کو رہنے دو۔
نورانی صاحب نے کہا جب اور اقلیتوں اور فرقوں کے نام فہرست میں شامل ہیں تو ان کا نام بهی لکھ دیں۔
پیرزادہ نے جواب دیا کہ ان اقلیتوں کا خود کا مطالبہ تها کہ ہمارا نام لکھا جائے۔ جب کہ مرزائیوں کی یہ ڈیمانڈ نہیں ہے۔
نورانی صاحب نے کہا کہ یہ تو تمہاری تنگ نظری اور ہماری فراخ دلی کا ثبوت ہے کہ ہم ان مرزائیوں کو بغیر ان کی ڈیمانڈ کے انہیں دے رہے ہیں (کمال کا جواب )
اس بحث مباحثہ کا 5 ستمبر کی شام تک کمیٹی کوئی فیصلہ ہی نہ کرسکی۔چنانچہ 6 ستمبر کو وزیراعظم بهٹو نے نورانی صاحب سمیت پوری کمیٹی کے ارکان کو پرائم منسٹر ہاوس بلایا۔لیکن یہاں بهی بحث و مباحثہ کا نتیجہ صفر نکلا۔حکومت کی کوشش تهی کہ دفعہ 106 میں ترمیم کا مسلہ رہنے دیا جائے۔
جب کہ نورانی صاحب اور دیگر کمیٹی کے ارکان سمجهتے تهے کہ اس کے بغیر حل ادهورا رہے گا۔
بڑے بحث و مباحثہ کے بعد بهٹو صاحب نے کہا کہ میں سوچوں گا۔
عصر کے بعد قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا۔وزیر قانون عبدالحفیظ پیرزادہ نے نورانی صاحب اور دیگر کمیٹی ارکان کو اسپیکر کے کمرے میں بلایا۔ نورانی صاحب اور کمیٹی نے وہاں بهی اپنے اسی موقف کو دهرایا کہ دفعہ 106 میں دیگر اقلیتوں کے ساتھ مرزائیوں کا نام لکها اور اس کی تصریح کی جائے۔
اور بریکٹ میں قادیانی اور لاہوری گروپ لکها جائے۔
پیرزادہ صاحب نے کہا کہ وہ اپنے آپ کو مرزائی نہیں کہتے، احمدی کہتے ہیں۔
نورانی صاحب نے کہا کہ احمدی تو ہم ہیں۔ہم ان کو احمدی تسلیم نہیں کرتے۔پهر کہا کہ چلو مرزا غلام احمد کے پیرو کار لکھ دو۔
وزیرقانون نے نکتہ اٹهایا کہ آئین میں کسی شخص کا نام نہیں ہوتا (حالانکہ محمد علی جناح کا نام آئین میں موجود ہے ) اور پهر سوچ کر بولے کہ نورانی صاحب مرزا کا نام ڈال کر کیوں آئین کو پلید کرتے ہو؟۔وزیر قانون کا خیال تها شاید نورانی صاحب اس حیلے سے ٹل جائیں گے۔ (لیکن نورانی تو پهر نورانی صاحب تهے )
نورانی صاحب نے جواب دیا کہ شیطان۔ابلیس۔خنزیر اور فرعون کے نام تو قرآن پاک میں موجود ہیں۔کیا ان ناموں سے نعوذ باللہ قرآن پاک کی صداقت و تقدس پر کوئی اثر پڑا ہے۔؟
اس موقع پر وزیر قانون پیرزادہ صاحب لاجواب ہو کر کہنے لگے۔
چلو ایسا لکھ دو جو اپنے آپ کو احمدی کہلاتے ہیں۔
نورانی صاحب نے کہا بریکٹ بند ثانوی درجہ کی حیثیت رکهتا ہے۔صرف وضاحت کے لیے ہوتا ہے۔لہذا یوں لکھ دو قادیانی گروپ۔لاہوری گروپ جو اپنے کو احمدی کہلاتے ہیں۔اور پهر الحمدللہ اس پر فیصلہ ہوگیا۔
تاریخی فیصلہ۔۔۔۔۔۔۔۔
7 ستمبر 1974 ہمارے ملک پاکستان کی پارلیمانی تاریخ کا وہ یادگار دن تها جب 1953 اور 74 کے شہیدانِ ختم نبوت کا خون رنگ لایا۔اور ہماری قومی اسمبلی نے ملی امنگوں کی ترجمانی کی اور عقیدہ ختم نبوت کو آئینی تحفظ دے کر قادیانیوں کو دائرہ اسلام سے خارج قرار دے دیا۔
دستور کی دفعہ 260 میں اس تاریخی شق کا اضافہ یوں ہوا ہے۔
”جو شخص خاتم النبیین محمد صلی اللہ علیہ و سلم کی ختم نبوت پر مکمل اور غیرمشروط ایمان نہ رکهتا ہو۔اور محمد صلی اللہ علیہ و سلم کے بعد کسی بهی معنی و مطلب یا کسی بهی تشریح کے لحاظ سے پیغمبر ہونے کا دعویٰ کرنے والے کو پیغمبر یا مذہبی مصلح مانتا ہو۔وہ آئین یا قانون کے مقاصد کے ضمن میں مسلمان نہیں۔
اور دفعہ 106 کی نئی شکل کچھ یوں بنی۔۔۔۔۔
بلوچستان پنجاب سرحد اور سندھ کے صوبوں کی صوبائی اسمبلیوں میں ایسے افراد کے لیے مخصوص نشستیں ہوں گی جو عیسائی۔ہندو سکھ۔بدھ اور پارسی فرقوں اور قادیانیوں گروہ یا لاہوری افراد( جو اپنے آپ کو احمدی کہتے ہیں ) یا شیڈول کاسٹس سے تعلق رکهتے ہیں۔ (ان کی) بلوچستان میں ایک۔سرحد میں ایک۔پنجاب میں تین۔اور سندھ میں دو سیٹیں ہوں گی، یہ بات اسمبلی کے ریکارڈ پر ہے۔کہ اس ترمیم کے حق میں 130 ووٹ آئے اور مخالفت میں ایک بهی ووٹ نہیں آیا ۔


اس موقع پر اس مقدمہ کے قائد مولانا شاہ احمد نورانی رحمہ اللہ نے فرمایا۔۔۔۔۔۔۔



اس فیصلے پر پوری قوم مبارک باد کی مستحق ہے اس پر نہ صرف پاکستان بلکہ عالم اسلام میں اطمینان کا اظہار کیا جائے گا۔میرے خیال میں مرزائیوں کو بهی اس فیصلہ کو خوش دلی سے قبول کرنا چاہیئے۔کیونکہ اب انہیں غیر مسلم کے جائز حقوق ملیں گے۔اور پهر فرمایا کہ سیاسی طور پر تو میں یہی کہہ سکتا ہوں (ملک کے) الجھے ہوئے مسائل کا حل بندوق کی گولی میں نہیں۔بلکہ مذاکرات کی میز پر ملتے ہیں

نوٹ )

احباب سے لائیک کمنٹس کی حاجت نہیں۔بس مودبانہ درخواست ہے کہ ختم نبوت کی اس آگاہی مہم میں ساتھ دیں۔اور اسے زیادہ سے زیادہ شیئر کریں،
یہ ہمارے بڑوں کی جہدوجہد ہے۔جسے ہم اپنی نئی نسل تک ٹکڑوں ٹکڑوں میں سہی لیکن پہنچا دیں اپنے وال پر اس تاریح ساز الفاظ کو پوسٹ کریں ـ
مکمل تحریر >>

Tuesday 25 July 2023

ماتم پـر شیعــہ کے دس دلائـل کا علمـی رد

*ماتم پـر شیعــہ کے دس دلائـل کا علمـی رد
ماتم کے دلائل اور انکے جوابات

تحریر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عثمان جمشید رضوی 

ماتم کے حق میں دی گئ دلیلوں کے آسان اور عام فہم شافی جوابات نوجوان حضرات پڑھ کر رٹ لیں شيعوں کا منہ بند کرنے کے کام آئیں گی.

📖📗دلیل نمبر1:

یعقوب علیہ السلام بھی تو یوسف علیہ السلام کے غم میں روئے تھے یہاں تک کہ رو رو کر ان کی آنکھوں کی بینائی جاتی رہی تھی، چنانچہ قرآن پاک میں آتا ہے کہ:

’’وتولی عنھم وقال یا اسفا علی یوسف وابیضت عیناہ من الحزن فھو کظیم‘‘:

”اور اس نے منہ پھیر لیا اور کہنے لگا ہائے افسوس! یوسف پر اور غم واندوہ کی وجہ سے اس کی دونوں آنکھیں سفید ہوگئیں۔”

تو جب ایک نبی دوسرے نبی کے غم میں رو رو کر آنکھیں سفید کرسکتا ہے تو امام عالی مقام کا غم منانے پر کیا اعتراض ہے؟

جواب:

ماتمیوں نے اس آیت کے لفظ ’’فھو کظیم‘‘ پر غور نہیں کیا، جس کا ترجمہ ہے کہ ’’وہ اپنے غم کو روکنے والے تھے‘‘

معلوم ہوا کہ غم لاحق ہونا حضرت یعقوب علیہ السلام کا غیر اختیاری فعل تھا اور انہوں نے اپنا ارادہ و اختیار غم منانے پر نہیں بلکہ غم ختم کرنے پر صرف کیا۔ اسی کو صبر جمیل کہتے ہیں جس پر انعامات کی بشارتیں اللہ کا قرآن سناتا ہے۔۔

(2) آیت میں نہ ”منہ پیٹنے” کا لفظ ہے نہ ”سینہ کوبی” اور ”ماتم” کا بلکہ صرف ”حزن” کا لفظ ہے جس کا معنی صرف ”غم واندوہ” ہے۔
(3) حضرت یوسف علیہ السلام کے فراق کا صدمہ حضرت یعقوب علیہ السلام کو مسلسل رہا۔ لیکن جب دور فراق ختم ہوا اور آپ کو حضرت یوسف علیہ السلام کے تخت ِمصر پر متمکن ہونے کی بشارت ملی تو پھر آپ کا غم بھی جاتا رہا اور آنکھوں کی روشنی بھی واپس لوٹ آئی۔ اس سے ثابت ہوا کہ جب تک کسی محبوب کی مصیبت باقی ہو اور اس کا صدمہ لاحق رہے لیکن صبر کے خلاف کوئی حرکت نہ کرے تو یہ غیر اختیاری ”غم و اندوہ ”گناہ نہیں اور جب وہ مصیبت ختم ہو جائے تو پھر غم بھی ختم ہو جاتا ہے۔

اسی طرح ہم کہتے ہیں کہ میدان کربلا میں حضرت امام عالی مقام اور آپ کے اعزہ واحباب پر جو مصیبت نازل ہوئی وہ وقتی تھی۔ شہادت کا درجہ پانے کے بعد جب آپ کو جنت مل گئی تو پہلی مصیبت ختم ہوگئی۔

اب شہدائے کربلا کی روحوں کو حسبِ آیاتِ قرآنی جنت کا رزق ملتا ہے اور وہ وہاں خوش ہیں تو اب رونے اور ماتم کرنے کا کیا موقعہ ہے؟ ہم تو حضرت یعقوب علیہ السلام کی پیروی کرتے ہیں کہ جب تک آپ مصیبت میں مبتلا تھے اس وقت بھی صبر کیا اور جب حضرت یوسف علیہ السلام کے بلند مقام کی بشارت ملی تو پہلا غم بھی بالکل ختم ہوگیا۔ مصر کے تخت سے جنت کا مقام تو اعلیٰ درجہ رکھتا ہے کیا ماتمیوں کو حضرت حسین رضی اللہ عنہ کے جنتی ہونے اور وہاں خوشیاں منانے کا یقین نہیں ہے اور اب بھی یہی سمجھتے ہیں کہ جنت میں بھی وہ مصیبت میں ہیں۔

(4) حضرت یوسف علیہ السلام کو مصر کی سلطنت ملنے کے بعد بھی کیا حضرت یعقوب علیہ السلام نے اس گزری ہوئی مصیبت کی یادگار میں ہر سال غم کی مجلس منعقد کی تھی؟
(5) حضرت حسین رضی اللہ عنہ کے لیے سانحہ کربلا ایک بہت بڑا ایمانی امتحان تھا۔ جس میں آپ اعلیٰ نمبروںمیں پاس ہوئے تو اب ”واہ واہ حسین” امام کربلا کی شان کے مناسب ہے یا ”ہائے حسین، ہائے حسین” جو امام عالی مقام کو پاس سمجھتا ہے وہ ”واہ واہ” کرے اور جو نعوذ باللہ فیل سمجھتا ہے وہ ”ہائے ہائے” کرتا رہے ۔ نگاہ اپنی اپنی، پسند اپنی اپنی.
(6) پاکستان میں کتنے ماتمی ایسے ہیں جو امام حسین رضی اللہ عنہ کے غم میں اندھے ہوئے ہیں؟؟؟
دلیل نمبر2:

ماتمی حضرات اپنے ماتم کی حمایت میں پارہ ٧المائدہ آیت ٨٣ بھی پیش کرتے ہیں جس کا ترجمہ یہ ہے:

“اور جب وہ سنتے ہیں اس کو جو رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف اتارا گیا تو تم دیکھتے ہو کہ ان کی آنکھوں سے آنسو جاری ہوجاتے ہیں۔ اس لیے کہ انہوں نے حق پہچان لیا۔” الخ۔

الجواب!

(1) یہ آیت ان عیسائیوں کے حق میں نازل ہوئی ہے جو ملک حبشہ سے حضرت جعفر بن ابی طالب کے ساتھ مدینے شریف پہنچے تھے اور جب رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک سے انہوں نے قرآن مجید سنا تو ان کی آنکھوں سے آنسو جاری ہوگئے اور وہ مسلمان ہوگئے۔ یہاں تو صرف آنکھوں سے آنسو جاری ہونے کا ذکر ہے اور وہ بھی قرآن سننے پر۔ اس کو تمہارے ماتم سے کیا تعلق ہے۔

(2) اگر ماتمیوں کے نزدیک اس آیت کا مطلب ماتم کرنا ہے تو پھر قرآن سننے پر ماتم کیوں نہیں کرتے؟
دلیل نمبر3:

ماتمی حضرات کا ایک استدلال یہ بھی ہے کہ فرعون کے غرق ہونے کے واقعے کے دوران اللہ جل شانہ فرماتے ہیں کہ:

’’فما بکت علیھم السماء والارض وما کانوا منظرین‘‘:

”نہ ان پر آسمان رویا نہ زمین نے گریہ کیا۔ اور نہ انہیں اللہ کی طرف سے مہلت دی گئی۔”

معلوم ہوا کہ جوبرے لوگ ہیں وہ اس قابل نہیں کہ ان پر رویا جائے، اس کے بالمقابل ثابت ہوتا ہے کہ اچھے لوگوں پر رونا چاہئیے۔”

الجواب!

(1) اس آیت میں نہ شہادت کا ذکر ہے نہ ماتم کا تو اس سے مروجہ ماتم کیسے ثابت ہوگیا۔

(2) اس آیت میں کوئی حکم نہیں ہے کہ نیک لوگوں پر رونا چاہیے۔
(3) کیا ماتمی لوگ زمین وآسمان کے مذہب کے پیرو ہیں؟
(4) اگر اللہ کے مقبول اور صالح بندے مستحق گریہ ہیں تو پھر حضرت امام حسن رضی اللہ عنہ اور دیگر صلحائے امت کی وفات پر ہر سال کیوں گریہ وماتم کی مجلس بپا نہیں کرتے؟
(5) نیک لوگوں کی وفات پر طبعا انسان کو افسوس ہوتا ہے اور غیر اختیاری طور پر رونا بھی آتا ہے جس پر کوئی اعتراض نہیں، اعتراض تو سال بسال اس دن کی یادگار منانے اور بے صبری و نوحے کے اعمال کرنے پر ہے جن کے کسی ثبوت کا اشارہ بھی اس آیت سے نہیں نکلتا.
دلیل نمبر4:

بعض ماتمی تفسیر ابن کثیر کے ایک حوالے سے بھی اپنے مروجہ ماتم کو ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں، تفسیر ابن کثیر میں ہابیل و قابیل کے واقعہ کے تحت لکھا ہے کہ:

”کہتے ہیں کہ اس صدمہ سے حضرت آدم بہت غمگین ہوئے اور سال بھر تک انہیں ہنسی نہ آئی۔ آخر فرشتوں نے ان کے غم دور ہونے اور ہنسی آنے کی دعا کی۔”الخ

(تفسیر ابن کثیر مترجم جلد اول صفحہ٨٦)

الجواب:

(1) فرمائیے! کیا اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ حضرت آدم علیہ السلام ہر سال”غم کی مجلس” قائم کرتے تھے یا یہ ثابت ہوتا ہے کہ فرشتوں نے ان کے غم کو دور کرنے کی دعا کی تھی؟ اس سے معلوم ہوا کہ غم دور کرنا ضروری ہے نہ کہ باقی رکھنا۔

(2) حضرت آدم علیہ السلام نے ”منہ پیٹا” اور نہ ”سینہ کوبی” کی اور نہ کالے کپڑے پہنے تو ماتمی لوگ یہ کام کر کے کس کی سنت کی پیروی کرتے ہیں؟

دلیل نمبر5:

”حضرت نوح علیہ السلام کا اصلی نام عبد الغفار تھا اور نوحہ کرنے کی وجہ سے نوح کہلاتے ہیں۔ ”(الصاوی علی الجلالین، جلد دوم صفحہ ١٣٣مطبوعہ مصر)

الجواب!

(1) حضرت نوح علیہ السلام کسی مقبول بندے کی مصیبت،بشارت کی وجہ سے سے نہیں روئے بلکہ اس کی وجہ سے خود صاوی حاشیہ جلالین میں یہ لکھی ہے :

”لقب نوح لکثرة نوحة علی نفسہ حیث دعا علی قومہ فھلکوا ۔وقیل لمراجعتہ ربہ فی شان ولدہ کنعان۔

آپ کا لقب نوح اس لیے ہوا کہ آپ اس بنا پر زیادہ روتے رہے کہ آپ نے اپنی قوم کے لیے بددعا کی تھی جس کی وجہ سے وہ ہلاک ہوگئی تھی اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ آپ کے رونے کی وجہ یہ تھی کہ اپنے بیٹے کے بارے میں آپ نے اپنے رب تعالیٰ سے سوال کیا تھا۔

(2) اس نوحہ (رونے) سے منہ پیٹنا او رسینہ کوبی کرنا کیسے ثابت ہوگیا۔

دلیل نمبر6:

حضرت ابراہیم بن محمد ۖنے انتقال کی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر ہوئی تو عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کے ساتھ تشریف لائے۔ نزع کی حالت تھی گود میں اٹھا لیا۔ آنکھوں سے آنسو جاری ہوگئے۔ (سیرت النبی حصہ اول صفحہ ٧٢٨)

الجواب!

(1) اس کے بعد یہ الفاظ بھی ہیں کہ:

”عبد الرحمن بن عوف نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! آپ کی یہ حالت؟ آپ نے فرمایا یہ رحمت ہے۔”

اس سے ثابت ہوا کہ اپنے فرزندحضرت ابراہیم کے انتقال پر رحمت کی وجہ سے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھ سے آنسو جاری ہوگئے تھے لیکن اس سے ماتم مروّجہ کیسے ثابت ہوا۔؟

(2) اور اس گریہ کی بھی کیا ہر سال ابراہیم کی وفات کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی مجلس بپا کیا تھی؟

(3) حضرت حسین رضی اللہ عنہ کے ماتمیوں نے بھی کبھی حضرت ابراہیم بن محمد ۖ کے ماتم کی مجلس بپا کی ہے؟ عجیب بات ہے کہ جس چیز سے استدلال کرتے ہیں خود اسی پر عمل نہیں۔

دلیل نمبر7:

حضرت حمزہ کی شہادت پر حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم روئے اور فرمایا۔ ہائے آج حمزہ کا ماتم کرنے والا کوئی نہیں ہے۔ اس پر صحابہ نے اپنی عورتوں سے کہا کہ تم حضرت حمزہ کا ماتم کرو اور عورتوں نے گریہ کیا اور صف ماتم بچھائی۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کا گریہ سن کر خود گریہ کیا اور عورتوں کو ماتم کرنے کی وجہ سے دعائے خیر دی۔ (کتاب مغازی فتوح الشام صفحہ١٠٨، سیرة ابن ہشام ،سیرة النبی شبلی نعمانی جلد اول)

الجواب!

(1) اس عبارت میں بھی منہ پیٹنا اور سینہ کوبی کرنا ثابت نہیں جس سے مروجہ ماتم ثابت ہوتا ہے۔

(2) سیرة النبی شبلی نعمانی حصہ اول ٣٨٧میں تو یہ الفاظ ہیں۔

”آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا تو دروازہ پرپردہ نشینان انصار کی بھیڑ تھی اور حضرت حمزہ کا ماتم بلند تھا۔ ان کے حق میں دعائے خیر کی اور فرمایا تمہارے ہمدردی کا شکرگزار ہوں لیکن مُردوں پر نوحہ کرنا جائز نہیں”

اس سے تو معلوم ہوتا ہے کہ حضرت حمزہ کے ماتم میں عورتوں نے رواج کے تحت نوحہ (بین کرکے رونا)شروع کر دیا تھا جس سے رحمة للعالمین صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو منع فرمادیا۔

(4) کیا پھر ہر سال حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ کی شہادت کے دن ماتم و گریہ کی مجلس بھی قائم کی گئی تھی؟

(5) اور کیا آج کل کے ماتمیوں نے بھی کبھی حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ کی مجالسِ ماتم بپا کی ہیں۔اگر نہیں تو کیوں؟

دلیل نمبر8:

حضرت ابو طالب اور حضرت خدیجہ کی وفات کے سال کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے عام الحزن یعنی غم کا سال کے نام سے یاد کیا ہے۔

الجواب!

(1) اگر اس سال کو عام الحزن کا نام دینے کا مطلب یہی ہے کہ ہر سال ان کی وفات کے دن ماتم کی مجالس قائم کی جائیں تو کیا حضرت علی المرتضیٰ،حضڑت فاطمہ الزہرائ،حضرت حسن اور حضرت حسین نے بھی ہر سال کوئی مجلس غم بپا کی تھی؟ اور کیا رحمة للعالمین صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اپنے مہربان چچا ابو طالب اور اپنی پیاری بیوی خدیجة الکبریٰ کی وفات کا دن ہر سال مجلس ماتم کی صورت میں منایا تھا؟ اگر نہیں تو پھر کس کی پیروی کرتے ہو؟

دلیل نمبر9:

جنگ احد میں جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کا دانت مبارک شہید ہوگیا۔ جس کی خبر سن کر خواجہ اویس قرنی نے اپنے دانت توڑ دیے۔ آنحضرت ۖنے اس فعل کو پسند فرمایا اور خواجہ کے لیے دعا دی۔

الجواب!

(1) ماتمی حضرات کی پیش کردہ یہ روایت بے سند ہے اس لیے اس کو حجت نہیں بنایا جا سکتا۔

(2) اگر اس طرح اپنے دانت توڑنا صحیح اور کارِ ثواب ہوتا تو پھر حضرت علی المرتضیٰ شیرِ خدا بھی اپنے دانت توڑ دیتے۔ کیا ماتمیوں کے نزدیک خواجہ اویس قرنی کا عشقِ رسالت حضرت علی سے زیادہ تھا؟

(3) اگر خواجہ اویس قرنی کی یہ سنت ماتمیوں کو پسند ہے تو پھر سرکارِ دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کے کے دانت شہید ہونے کی یادگار میں اپنے دانت کیوں نہیں توڑ دیتے۔ سارا قصہ ہی ختم ہوجائے، نہ مرثیہ خوان رہیں اور نہ سوز خواں،

نہ رہے گا بانس اور نہ بجے گی بانسری۔

دلیل نمبر10:

اسلام دین فطرت ہے رونا فطرت انسانی ہے بچہ پیدائش کے بعد زندگی کا آغاز رونے سے کرتا ہے۔

الجواب!

(1) پیدائش کے بعد بچے کا رونا مروّجہ ماتم کی دلیل کیسے بن گیا؟ بچہ کس کے ماتم میں روتا ہے؟

(2) اگر بچہ روتا ہے تو پیشاب پاخانہ بھی کرتا ہے، تو اس فطرت انسانی کے پیشِ نظر پیشاب پاخانہ کی مجالس بھی قائم ہونی چاہئیں؟ واہ کیا خوب عقل ہے۔ سبحان اللہ۔

یہ اور اسی قسم کی بے ڈھنگی بے سروپا دلیلیں ماتمی ٹولے کے ذاکروں کی کل کائنات ہیں جن کو راگنی و سر کے ساتھ سنا کر گرمی محفل کا سامان کیا جاتا اور مگر مچھ کے آنسو بہا کر سادہ لوح عوام کو بے وقوف بنایا جاتا ہے، کیا ہمارا پیارا دین اسلام یہی کہتا ہے اور کیا جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہی پیغام لے کر دنیا میں آئے تھے کہ سارا سال جو مرضی کرتے رہو، نہ نماز نہ روزہ نہ تراویح نہ قرآن، بس سال میں ایک دو دن سینہ کوبی اور دیگر جاہلانہ افعال انجام دے لو جنت کے پکے ٹھے حق دار بن جاؤ؟ حاشا وکلا ثم حاشا وکلا، یہ ہرگز ہمارا دین نہیں ہے اور نہ اس جہالت کو دین اور اسلام کے ساتھ کچھ واسطہ ہے۔ اللہ جل شانہ کم فاہم ماتمیوں کو عقل سلیم اور ہدایت عطاء فرمائیں۔ آمین

واللہ اعلم بالصواب
مکمل تحریر >>

Monday 1 May 2023

جناب احمد رضا خاں صاحب پر اعترضات



جناب احمد رضا خاں صاحب پر اعترضات

دیوبندی کو کہا جائے کہ بریلوی علماء کی خوبیوں اسطرح بیان کرو جیسے تم دیوبندی علماء کی کرتے ہو اور بریلوی علماء کو کہا جائے کہ دیوبندی علماء کی کچھ خوبیاں بیان کرو تو ہر گز نہیں کریں گے۔ البتہ اس پوسٹ کے کمنٹ سیکشن میں اہلسنت عالم جناب احمد رضا خاں صاحب اور اشرف علی تھانوی کی خوبیان جو ان کے اپنے اپنے علماء نے لکھیں اس کا لنک موجود ہے۔

دیوبندی اور بریلوی علماء کا اصولی اختلاف دیوبندی علماء کی چار کفریہ عبارتوں کا ہے جس پر فتاوی موجود ہیں اور دیوبندی خود ان عبارتوں کا دفاع بھی کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ عبارتیں کفر یہ نہیں ہیں اور بریلوی پر دیوبندی جب یہ الزام لگاتے ہیں تو وہ اس کا دفاع کرتے ہی نہیں تو فتوی بنتا ہی نہیں بلکہ الزام لگانے والے گناہ گار ہیں۔

1۔ جناب احمد رضا خان کا استاد مرزا غلام قادر بیگ تھا جو مرزا قادیانی کا بھائی تھا۔
جواب: ہم نام ضرور تھا مگر قادیانی کا بھائی تھانیدار تھا جو1300ھ میں مر گیا اور ان کے استاد کی وفات 1314ھ میں ہوئی۔ البتہ حسام الحرمین میں سب سے پہلے قاد یانی مر تد قرار پائے، بریلوی فاضل نے قاد یا نیوں کے خلاف ”قاد یانی مر تد پر قہر خداوندی (فتاوی رضویہ جلد 15 صفحہ 595) اور دوسرا رسالہ ”قاد یانی مر تد پر اللہ تعالی کی شمشیر براں (جلد15صفحہ 611) لکھا۔

2۔ احمد رضا ابن نقی علی ابن رضا علی ابن کاظم علی، اسلئے جناب احمد رضا خاں اہلتشیع تھے۔

جواب: اہلبیت کی محبت کی وجہ سے یہ نام تھے ورنہ مسلمانوں کے نام ایسے رکھنا منع نہیں۔ البتہ جناب احمد رضا خاں صاحب نے تبرائی رافضیوں کا رد بلیغ (جلد14صفحہ 249) لکھ کر انہیں غیر مسلم کہا۔

 3۔ جناب احمد رضا خاں صاحب نے ہندوستان کو دارالسلام قرار دیا جبکہ وہ دارالحرب ہے۔ اسلئے وہ انگریزوں کے ساتھ تھا اور جہ ا د کا مُنکر تھا۔

جواب: کرامت علی جونپوری، نواب صدیق حسن، محمد حسین بٹالوی، نذیر حسین، نذیر احمد تھانوی ان سب کی کتابوں میں ہے کہ ہندوستان دارالحرب نہیں۔ قاسم نانوتوی اور اشرف علی تھانوی صاحبان بھی ہندوستان کودارالسلام کہتے تھے۔

4۔ احمد رضا خاں صاحب نے حدائق بخشش میں سیدہ عائشہ کی توہین کی ہے۔

جواب: جناب احمد رضا خاں صاحب کا وصال 1921ھ میں ہوا اور اس وقت تک حدائق بخشش کے دو حصے شائع ہوئے تھے۔ اپ کے وصال کے بعد آپ کا کلام جناب محبوب علی صاحب نے حدائق بخشش حصہ سوم کے نام سے چھاپ دیا۔ پریس میں ایک رافضی تھا اس نے وہ اشعار اُم ذرع مشرکہ عورتوں کے بارے میں تھے وہ اشعار ام المومنین کے نام پر شائع کر دئے تاکہ بدنام کیا جا سکے۔ اس کی نشاندہی علامہ مشتاق احمد نظامی نے کی تو محبوب علی صاحب نے 9 ذی قعد 1374ھ بمبئی کے ہفتہ وار اخبار میں اعلانیہ توبہ شائع کی۔ اسلئے یہ الزام جناب احمد رضا خاں صاحب پر نہیں لگتا۔

5۔ احمد رضا کا رضا خانی مذہب ہے، اس نے ایک نیا فرقہ بنایا ہے۔

جواب: دیوبندی اور بریلوی دونوں ملک حجاز کے چار مصلے والے اہلسنت ہیں، دیوبندی اور بریلوی دونوں کو سعودی عرب کے وہابی علماء نے بدعتی و مُشرک کہا۔ دیوبندی علماء نے ”المہند اور شہاب ثاقب“ میں سعودی عرب کے وہابی علماء کو خارجی لکھا ہے۔ رضا خانی کا پراپیگنڈہ دیوبندی عالم سعید احمد نے کیا جو بعد میں بریلوی اہلسنت ہو گیا مگردیوبندی عوام اب تک پراپیگنڈہ کیوں کر رہی ہے۔

6۔ بریلویوں کی کتاب تجانب اہلسنت، نغمہ روح، باغ فردوس میں گستاخی ہے۔

جواب:بریلوی علماء کہتے ہیں کہ یہ کتابیں ہمارے عقائد کی نہیں۔ ہم اُس پر فتوی لگا دیتے ہیں۔ البتہ تم حفظ الایمان، تحذیر الناس، براہین قاطعیہ، فتاوی رشیدیہ کی کفر یہ عبارتوں کو تو کفر یہ مانو۔

7۔ بریلوی کلمے لا الہ الا اللہ چشتی رسول اللہ یا شبلی رسول اللہ

جواب: فوائد فریدیہ اور تذکرہ غوثیہ جیسی کتابیں پڑھنا جائز نہیں ہے۔ یہ کتابیں کسی بریلوی بزرگ کی نہیں ہیں، البتہ جناب اشرف علی تھانوی صاحب نے بھی رسالہ امداد میں ایسا ہی غلط کلمہ کہا ہے۔

8۔ انبیاء اور صحابہ کو حضرت اور احمد رضا خاں کو اعلیحضرت یعنی صحابہ اور انبیاء سے بڑا بنایا۔

جواب: اعلی حضرت کہنے میں نیت یہ ہوتی ہے کہ اپنے زمانے میں علماء حق کے اعلی حضرت نہ کہ انبیاء و صحابہ سے اعلی۔ دیوبندی عاشق الہی میرٹھی نے کتاب تذکرۃ الرشید میں گیارہ جگہ حاجی صاحب کو اعلیحضرت لکھا اور تھانوی صاحب نے تین جگہ اعلی حضرت لکھا ہے۔

9۔ احمد رضا خاں صاحب نے قبر میں ازواج مطہرات کا آنا اور حضورﷺ کا شب باشی فرمانا لکھا۔

جواب: فتوی تو علامہ زرقانی رحمتہ اللہ علیہ پر لگنا چاہئے جن کا حوالہ جناب احمد رضا خاں صاحب نے دیا۔ دوسرا جب دیوبندی المہند میں حضور کی قبر والی زندگی کو دنیاوی زندگی سے بہتر حیات کہتے ہیں تو کیسے؟ شب باشی کو غلط مفہوم سے نہیں بلکہ ایک دوسرے سے ملاقاتیں کرنے کے مفہوم میں پڑھیں۔

10۔ بریلوی امام نے انبیاء کرام کی بشریت کا انکار کیا۔
جواب: فتاوی رضویہ میں لکھا ہے کہ جو مطلقاً حضورﷺ کی بشریت کی نفی کرے وہ کا فر ہے۔

11۔ بریلوی علماء حضورﷺ کو خدا کے نور کا ٹکڑا مانتے ہیں۔
جواب: نور من نور اللہ کا مطلب ہے حضورﷺ کی اس حدیث پر ایمان لانا جس میں حضورﷺ نے فرمایا کہ سب سے پہلے اللہ نے میرا نور بنایا اور نور من نور اللہ تسلیم کیا۔ تھانوی، گنگوہی، دہلوی اور نانوتوی دیوبندی علماء نے بھی نور تسلیم کیا ہے۔

12۔ بریلوی حضورﷺ کا علم اللہ کریم کے برابر مانتے ہیں، اُن کو عالم الغیب کہتے ہیں۔

جواب:اللہ کریم کے مقابلے میں نبی کریمﷺ کے علم’’ ما کان و ما یکون‘‘ ایک ’’حد‘‘ ہے اور اللہ کریم کے علم کا ایک’’قطرہ‘‘ بھی نبی کریمﷺ کے علم سے زیادہ ہے ۔(فتاوی رضویہ، جلد 29، صفحہ 433)  نبی کریم کو عالم الغیب کسی اہلسنت عالم نے نہیں کہا۔

13۔ جناب احمد رضا خاں صاحب نے حضورﷺ کو مُختار کُل بنایا۔
جواب: حضورﷺ اللہ کریم کے برابر نہیں ہیں۔ البتہ یہ عقیدہ قرآن و احادیث کے مطابق مفسرین و محدثین و بزرگان دین کا لکھا ہوا موجود ہے۔ اگر اس پر کسی دیوبندی عالم نے فتوی کی شرائط پوری کر کے فتوی لگایا ہے تو دکھاؤ۔ ایسے ہی بریلوی حضورﷺ کو شاہد (اردو ترجمہ حاضر ناظر) مانتے ہیں، اگر اہلسنت عقائد کے خلاف ہے کیونکہ جسمانی طور پرکوئی نہیں مانتا تو کوئی فتوی ہے تو دکھاؤ۔

14۔ بریلوی جماعت انگوٹھے چومتی ہے۔ 
جواب:دیوبندی علماء کا فتوی بھی موجود ہے کہ انگوٹھے چومنا مستحب ہے۔

15۔ یا رسول اللہ، یا محمد، یا علی، یا شیخ عبدالقادر جیلانی وغیرہ ایاک نعبد و ایاک نستعین کے خلاف ہے۔ اسلئے شرک ہے۔

جواب: اس کی تفسیر دیوبندی علماء نے بھی کی ہے کہ اگر مقبول بندے کو محض واسطہ رحمت الہی، اور غیر مستقل سمجھ کر (مدد) ظاہری اس سے کی جائے تو یہ جائز ہے ورنہ مدد تو چوبیس گھنٹے ہر وقت اللہ کریم ہر مسلمان کی ہر نیک کام پر کرتا ہے۔
 
16۔ بریلوی حج کرتے ہیں اور امام کعبہ کے پیچھے نماز ادا نہیں کرتے۔
جواب: دیوبندی حنفی یہ بتا دیں کہ تقلید کے قانون کے مطابق کیا حنفی عوام کی حنبلی امام کے پیچھے حنبلی اصول و فروع پر نماز ہو جاتی ہے تو پھر مقلد کہاں رہے؟
 
17۔ جناب احمد رضا خان کی وصیت میں کھانے پینے کی فہرست ہے۔
جواب: جی ہاں!اپنے گھر والوں کے لئے نہیں کیونکہ قل و چہلم و برسی کا کھانا امیرآدمی کو کھانے سے جناب احمد رضا خاں صاحب نے منع کیا ہے، البتہ جس کو زکوۃ لگتی ہے وہ کھا سکتا ہے۔

18۔ احمد رضا خاں نے لکھا کہ میرا دین و مذہب جو میری کتاب سے ظاہر ہے اس پر مضبوطی سے قائم رہنا ہر فرض سے اہم فرض ہے۔

جواب: جناب احمد رضا خاں صاحب کا توکل ہے کیونکہ انہوں نے اہلسنت عقائد کے خلاف کبھی لکھا ہی نہیں۔ اگر لکھا ہے تو ضرور بتائیں۔ اُن کی کسی عبارت پر آج تک کسی نے کفر کا فتوی نہیں دیا۔ اس طرح دیوبندی اکابر نے لکھا ہے کہ ہر شخص کا دین اس کے ساتھ ہوتا ہے۔

19۔ مولانا ظفر علی خاں نے بریلویوں کی اشعار میں مذمت کی۔
جواب: مولانا ظفر علی خاں جناب احمد رضا خاں صاحب کے صاحبزادے کے مرید عبدالغفور ہزاروی صاحب کے مرید تھے۔

20۔ احمد رضا خاں صاحب نے اسماعیل دہلوی کے 70 کفر یات بتائے، لیکن کافر نہ کہا کیوں؟
جواب: اسلئے کہ ان کی توبہ مشہور تھی البتہ عبارتیں کفر یہ ہی ہیں۔

21۔ جناب احمد رضا خاں صاحب کا ترجمہ عرب میں بین ہے؟
جواب: یہ پابندی دیوبندی اور اہلحدیث علماء نے البریلویہ کتاب لکھ کر لگوائی ہے اور یہ پری پلاننڈ کام ہوا ہے ورنہ دیوبندی اور بریلوی ایک عقائد کے ہیں۔ دیوبندی وہابی علماء کو حنبلی اور اہلحدیث ان کو غیر مقلد کہتے ہیں۔ کیا دونوں سعودی عرب سے فتوی لے سکتے ہیں کہ وہابی علماء کون ہیں؟؟ ماں مر جائے یہ لے کر دکھائیں اور وہ دے کر دکھائیں ۔ رافضیوں کی طرف اہلسنت پر ہی اٹیک کر سکتے ہیں، فتوی نہیں لے دے سکتے۔

22۔ بریلوی نے سب پر ک ف ر کے فتوی لگائے۔
جواب: اگر فتوی غلط بات پر دیا ہے وہ بتایا جائے۔

23۔ احمد رضا خاں صاحب نے ک ف ر کی مشین گن چلا رکھی ہے؟ 
جواب: ساری دنیا کے اہلسنت مسلمانوں کو بدعتی و مشرک سعودی عرب کے وہابی علماء نے کہا تو یہ کونسی مشین گن تھی؟

24۔ جناب احمد رضا خان بریلوی اوراشرف علی تھانوی مدرسہ دیوبند سے پڑھے ہیں۔
جواب: دیوبندی علماء کا خود فتوی موجود ہے کہ انہوں نے تعلیم اپنے گھر میں والدین سے حاصل کی۔

25۔ جناب احمد رضا خان صاحب نے دیوبندیوں کو کا فر بنایا۔
جواب: مسلمان کو کا فر نہیں بنایا جاتا بلکہ توبہ کرنے کے لئے فتوی دیا جاتا ہے تاکہ غلطی پر توبہ کریں۔

26۔ گیارھویں کیا ہے اور بریلوی مولویوں کے نزدیک سوئم چہلم عرس واجب ہے۔
جواب: ہم تو اس پیج پر کہہ رہے ہیں کہ دیوبندی اور بریلوی علماء عوام کو بتا دیں کہ اصل مسئلہ کیا ہے اور یہ معمولات اہلسنت یا اذان سے پہلے درود، نماز کے بعد کلمہ، جمعہ کے بعد سلام وغیرہ کو جاہل مسلمانوں نے فرض کر رکھا ہے اور یہ تب تک رہے گا جب تک دیوبندی اور بریلوی ملکر عوام کو شعور نہ دیں۔

27۔ جناب احمد رضا خاں نے عطائی اور ذاتی کا چور دروازہ کھولا ہے۔
جواب: ذاتی اور عطائی کا فرق قرآن و احادیث میں موجود ہے جس کا منکر کوئی نہیں ہو سکتا۔

28۔ احمد رضا خاں صاحب نے علمائے دیوبند سے پوچھے بغیر فتاوی لگوائے۔
جواب: یہ سب کچھ ریکارڈ میں بریلی شریف میں موجود ہے کہ رجسٹریاں کی گئیں اور وصول کی گئیں۔

29۔ یہ شعر کفر یہ ہے وہ خدا تھا عرش پر مستوی ہو کر ۔۔اتر پڑا وہ محمد مصطفی بن کر حالانکہ یہ شعر جناب احمد رضا خاں صاحب کا نہیں ہے، اسلئے یہ ایک اہلسنت عالم پر بہتان ہے۔

30۔ احمد رضا خاں نے اذان سے پہلے اور بعد صلوۃ و سلام رائج کیا۔
جواب: یہ ایک مستحب عمل ہے، کوئی نہ درود و سلام پڑھے کوئی گناہ نہیں۔ البتہ یہ سلسلہ سات سو سال پہلے شروع ہوا۔ حرمین طیبین میں بھی ترکوں کی حکومت میں صلوۃ و سلم پڑھایا جاتا تھا۔ جامعہ اشرفیہ کا فتوی بھی ہے کہ جائز ہے۔

31۔ تھانوی صاحب نے اپنی عبارت بدل لی تو ک ف ر کا فتوی واپس ہونا چاہئے تھا۔
جواب: اس کا مطلب ہے کہ عبارت کفر یہ تھی تو پھر توبہ کر لیتے، توبہ کس کتاب میں لکھی ہے تو وہ بتا دیں۔ آج بھی پھر جو کہتے ہیں کہ عبارتیں ک ف ریہ نہیں ہیں وہ تو پھر ک ا فر ہوئے۔
32۔ احمد رضا خاں صاحب نے اپنے آپ کو سگ لکھا۔
جواب: مشبہ اور مشبہ بہ سے برابری سمجھان عقلمندی نہیں ہے۔ دیوبندی عالم قاسم ناوتوی نے بھی لکھا، تو ساتھ سگانِ حرم کے تیرے ساتھ پھروں۔ اس کے اور بھی دلائل ہیں۔

33۔ ہم دیوبندی اتحاد امت کرنا چاہتے ہیں مگر بریلوی علماء نہیں کرتے۔
جواب: بریلوی علماء نے تو صاف کہا ہے کہ چار عبارتیں ک ف ریہ ہی، جو آج بھی کہہ رہے ہیں کہ یہ عبارتیں ک ف ریہ نہیں ہیں وہ مناظرے، تاویلیں وغیرہ نہ دیں بلکہ توبہ کریں۔

اس پیج پر علماء اور جماعتوں کا دفاع نہیں کیا جاتا بلکہ قرآن و سنت کے مطابق اجماع امت، عثمانیہ خلافت، مکہ مکرمہ و مدینہ منورہ، اہلسنت علماء کرام (حنفی، شافعی، مالکی، حنبلی) نے ساری دنیا کے لئے جو عقائد منظور کئے اُس کا دفاع  کیا جاتا ہے۔ اس کے لئے بریلوی کو فتاوی رضویہ اور دیوبندی کو المہند کتاب اور دیگر کتب سے ریفرنس دیا جاتا ہے تاکہ عوام کو شعور ملے اور ایک عقائد پر سب اکٹھے ہوں۔

https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=pfbid0yguyecTP2ir3nFfzaQJSatE1cZQjWW9L5xZtgG2CUWSYTM7EJrDR2oxdB5krTgxul&id=100151635959130&mibextid=ZbWKwL
مکمل تحریر >>

Saturday 4 March 2023

ذکری مذہب

ذکری مکران میں رہتے ہیں، لیکن وہ جھالان اور لس بیلہ کے علاوہ بلوچستان کے ساحلی علاقے میں بھی آباد ہیں۔ براہوئی ذکریوں کو وائی، واہ بمعنی پیغام سے ماخوذ ہے۔ ذکری قران کو داعی کہتے ہیں۔ یہ قابل ذکر ہے کہ داعی، سگتائی اور ساکی سب قدیم سیٹھی قبائل تھے اور یہ بموجب دلچسپی ہے کہ براہوئی قبیلہ ساجدی کے بہت سے طائفے داعی یا ذکری ہیں۔ یہ نکتہ مزید تحقیق کا طالب ہے کہ گو ذکری خود کو مسلمان کہتے ہیں۔ تاہم ان کے عقائد توہمات اور غیر مسلم اصحاب کے خیالات سے ملتے جلتے ہیں۔ صرف قران ذکریوں اور دوسرے مسلمانوں کے درمیان قدر مشترک ہے۔ عملی طور پر ذکریوں اور مسلمانوں میں بہت فرق ہے اور ذکریوں کے عقائد اسلام کے اہم اصولوں پر نظریات سراسر مختلف ہیں ۔

تاریخ
ذکریوں کا نام ذکر سے ماخوذ ہے جو دوران عبادت کرتے ہیں۔ ان کے مخالفین اور معتصب مبصرین نے ان کے خلاف بہت کچھ لکھا ہے۔ تاہم یہ فرقہ ہندی ماخذ ہے اور دانا پور ( جون پور ) کے محمد نے اس کی بنیاد رکھی تھی۔ جسے کوئی افغان اور کوئی سید بتاتا ہے۔ اس نے مہدیت کا دعویٰ کیا تھا۔ اسے جون پور سے نکالا گیا، دکن گیا وہاں کے حکمرانوں نے اس کی آؤ بھگت کی لیکن اس کی شدید مخالفت کی وجہ سے وہاں سے نکالا گیا۔ ہو چند پیروں کے ساتھ گجرات، صحرائے بیکانیر اور جسلمیر سے سندھ آیا۔ یہاں ٹھٹھ سے بھی نکالا گیا تو وہ قندھار گیا۔ جہاں شاہ بیگ ارغون اس کا مرید بنا۔ لیکن ملا اور عوام اس کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے اور اسے فرح �( وادی ہلمند ) میں ڈھکیل دیا گیا۔ جہاں وہ مرگیا۔ مکران کے ذکریوں کا کہنا ہے کہ وہ یہاں سے غائب ہوا اور مکہ، مدینہ، حلب وغیرہ سے ہوکر ایران آیا اور لار �( لارستان �) کے راستے کیچ آیا۔ اس نے کوہ مراد پر ڈیرہ جمالیا اور دس سال تبلیغ کے بعد پورے علاقے کو ذکری بنا کر فوت ہوا ۔

یوں ذکری فرقہ مہدویت کا حصہ معلوم ہوتا ہے۔ جس نے پندرویں صدی کے اواخر میں ایک واضح شکل اختیار کرلی تھی اور اس تحریک کا آخری ذکر 1628 میں ملتا ہے۔ اغلباً یہ مذہب اس علاقے میں مہدی کے مریدان باصفا کے ذریعے آیا ہو۔ بہر کیف مکران میں بلیدی حکومت کی آمد اور ذکری مذہب کا آغاز بیک وقت ہوا۔ اس سے پہلے اس سے پہلے مکران میں اس کی موجودگی کی کوئی تاریخی یا روایتی شہادت موجود نہیں ہے۔ بلیدیوں کے ساتھ اس کی آمد ہوئی۔ شاید اس لیے پہلا بلیدی حکمران بو سعید وادی ہلمند کے علاقہ گرم سیل نزد فرح کا رہنے والا تھا اور جس کا دور بھی مہدی کا دور تھا ۔

بلیدیوں کے وقت اسے خوب عروج حاصل ہوا اور یہ علاقہ بھر میں پھیل گیا۔ بلیدیوں کو ملا مراد گچگی نے اٹھارویں صدی کے اوائل میں نکال باہر کیا۔ اس نے کوشش کی کہ اس کو مذہب کا درجہ حاصل ہو جائے۔ ملا مراد نے اس فرقے کو نئے خطوط پر ڈھالا۔ ذکری کیلنڈر کا آغاز کیا۔ زمین پیرو کاروں میں تقسیم کی اور ان کی اقتصادی حالت بہتر بنانے پوری پوری کوشش کی۔ اس نے اعلان کیا کہ کوہ مراہ ذکریوں کا کعبہ ہے اور حج کی رسومات ادا یہاں ادا کی جائیں۔ قلعہ تربت کے سامنے اس نے ایک کنواں کھدایا اور اس کو اس نے چاہ زم زم کا نام دیا۔ اس کا شمار ذکری اولیا میں ہوتا ہے۔ لیکن ایسے اسلام آزار مذہب کے پھیلاؤ نے بالآخر میر نصیر خان اول والی قلات کو متوجہ کیا۔ خان قلات نے ذکریوں کے خلاف مکران میں خوب کشت و خون کیا اور ملک دینار بن ملا مراد کو اذیت کے ساتھ موت کے گھاٹ اتارہ ۔

عقائد
ذکریوں کے اہم عقائد مندرجہ ذیل ہیں ۔

( 1 ) دستور محمدی ختم ہوچکا ہے اور مہدی نے اس کی جگہ لے لی ہے ۔

( 2 ) آنحصور کا مقصد قران کریم کے لفظی معافی کی تبلیغ تھی، لیکن مہدی کے سپرد اس کی تاویل تھی اور وہ صاحب تاویل ہے ۔

( 3 ) نماز مترک ہے اور اس کی جگہ ذکر نافذ ہوا ہے ۔

( 4 ) روزہ رکھنا فرض نہیں ہے ۔

( 5 ) کلمہ شہادت لا الہٰ الا اللہ محمد مہدی رسول اللہ نافذ ہونا چاہیے ۔

( 6 ) زکوۃ کی بجائے 1/10 عشر دینا چاہیے ۔

( 7 ) اس دنیا اور اس کی چیزوں سے گریز کرنا چاہیے ۔

قابل اہم یہ ہے ان کے اکثر عقائد باطنیوں سے اخذ کیے گئے ہیں ۔

عمل
ان کی عبادات عمل کہلاتی ہیں، یہ ذکر اور کشتی مشتمل ہیں۔ ان ہاں نماز کی جگہ ذکر لے لی اور یہ روزانہ مقرر وقفوں پر ہوتا ہے اور کشتی مخصوص تواریخ پر ہوتی ہیں

ذکر
ذکر دو طرح کے ہیں یعنی ذکر جلی ہو ذکر جو زبان سے کیا جائے اور ذکر خفی جو صرف دل میں کیا جائے۔ ذکر بہت سے ہیں اور ہر ذکر دس بارہ سطور کا ہے۔ ذکر چھ دفعہ روزانہ مندرجہ ذیل طریقہ پر ہونا چاہیے ۔

( 1 ) لا الہٰ الا اللہ کا ذکر۔ ذکر خفی جو ہر ایک صبح کاذب سے پہلے گھر پر تیرہ دفعہ دہرائے۔ یاد رہے ہر ذکر اسی کلمہ سے شروع ہوتا ہے ۔

( 2 ) گو رہام یا صبح سویرے کا ذکر۔ سبحان اللہ جو ذکر جلی ہے اور سجدہ پر ختم ہوتا ہے۔ سجدے کے بعد ذکر خفی لا الہٰ حسبی اللہ اور جل اللہ جل اللہ دہرائے جاتے تھے اور طلوع پر ایک اور سجدہ کیا جاتا ہے ۔

( 3 ) نمروجئ ذکر۔ یعنی دوپہر کا ذکر ایک دفعہ ذکر جلی اس میں سبحان اللہ دہرائے جاتے ہیں۔ کوئی سجدہ نہیں ہے، صرف سبحان اللہ کلمہ سے ہی مخصوص ہے ۔

( 4 ) روچ زرہئ ذکر۔ یعنی قبل غروب آفتاب کا ذکر خفی جو کلمہ سبحان اللہ پر ختم ہوتا ہے، غروب آفتاب کے بعد سجدہ ۔

( 5 ) سر شبئ ذکر یعنی آغاز شب کا ذکر ایک ذکر جلی قریباً قریباً دس بجے رات جس میں تمام ذکر دہرائے جاتے ہیں، سوائے سبحان اللہ کے ۔

( 6 ) نیم ہنگامئ ذکر۔ یعنی ذکر نیم شبی، ایک ذکر خفی جسے افراد دہراتے ہیں، اس ذکر کے لیے لا الہٰ ایک ہزار دفعہ ہونا چاہیے اور ہر سو کے بعد ایک سجدہ ۔

کشتی
کشتی جمعہ کی کسی رات کو ہوسکتی ہے۔ جو مہینہ کی چودویں تاریخ کو آئے اور ماہ ذی الحج کی پہلی دس راتوں میں بھی اور عید الاضحیٰ کے اگلے دن بھی۔ بڑی کشتی ذی الحج کی نویں رات کو ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ پیدائش، خطنہ اور شادی کے مواقع پر اور قسمیں اتارنے کے لیے بھی منائی جاتی ہے۔ کشتی منانے والے عام لوگ ناچ کی طرح دائرے میں کھڑے ہوتے ہیں۔ ڈھول وغیرہ استعمال نہیں ہوتے ہیں لیکن ایک یا زیادہ عورتیں دائرے کے وسط میں کھڑی ہوجاتی ہیں اور مہدی کی تعریف میں منظوم تعریفیں گاتی ہیں۔ جب کہ آدمی گھومتے ہیں اور کورس کو دہراتے ہیں، گانے والی گاتی جاتی ہیں اور آدمی کورس پڑھتے جاتے ہیں۔ جب گانے والیاں لفط ہادیا پر آتی ہیں تو آدمی پکارتے ’ گل مہدیا ‘ گویا ’ سیدھے راستے کا رہنما کون ہے؟ ‘ جواب ہوتا ہے کہ ’ ہمارا پھول مہدی ‘۔ جب سب ٹھک جاتے ہیں تو کشتی ختم ہوجاتی ہے۔ دیہات اور قبضات میں عورتیں اور مرد علحیدہ علحیدہ ذکر اور کشی منعقد ہوتی ہیں۔ لیکن پہاڑی بلوچوں کے ہاں مرد و عورتیں بلا امتیاز حصہ لیتے ہیں۔ یہ کہنا کہ ان اجتماعات میں غیر اخلاقی بلکہ مباشرت جیے افعال رائج ہیں بے بنیاد ہیں۔ یہ کہنایاں ان متعصب لوگوں کی تراشیدہ ہیں جو ان کشتیوں میں عورتوں کی موجودگی سے یقناً متاثر ہوتے ہیں۔

ذکرانہ
ترميم
ذکر کے لیے علحیدہ جگہیں مخصوص ہیں جنہیں ذکرانہ کہتے ہیں۔ ذکرانہ کی کوئی خاص وضح نہیں ہوتی ہے۔ یہ دیہات میں پیش کی ایک جھوپڑی ہوتی ہے۔ اب تو پکے ذکرانہ تعمیر ہوچکے ہیں۔ خانہ بدوشوں کی بستی میں ایک علحیدہ گدان اس مقصد کے لیے مخصوص ہوتا ہے۔ ذکرانہ کے دروازے کا کوئی خاص رخ نہیں ہوتا ہے ۔

ذکریوں اور عام مسلمانوں کی تدفین میں فرق نماز جنازہ کا ہے۔ ذکری نماز جنازہ نہیں پڑھاتے ہیں اس کے سوا اور کوئی خاص فرق نہیں ہے۔ ذکری ملا بہت با اثر ہوتا ہے اور مذہبی پیشوایت کی حثیت سے وہ ماضی میں وہ اپنے اہل فرقہ سے ناجائز فائدہ اٹھاتے رہے ہیں۔ موجودہ دور میں ذکریوں پر کئی پابندیاں عائد ہیں۔ ان کی اکثر رسمیں خاموشی سے ادا ہوتی ہیں۔ ذکری ملا اگرچہ اپنے پیرو کاروں پر پرانے رسم و رواج کو قائم رکھنے پر زور دے رہے ہیں۔ تعویز گنڈے بھی رائج ہیں۔ منت پوری ہونے پر خاص نذذرانہ وصول کرتے ہیں۔ ذکری ملا پڑھے لکھے بھی نہیں ہیں۔ ان کی مذہبی تصنیفاف بھی محدود ہیں۔ وہ صرف روایات پر چل رہے ہیں جو سینہ بہ سینہ ان تک پہنچی ہیں۔ وجہ یہ ہے کہ لوگوں میں علم بڑھ رہا ہے اور ملاؤں کا اثر کم ہو رہا اور اسلامی اصولوں کے ساتھ رابطہ ہو رہا ہے۔ اس لیے یہ فرقہ انحاط پزیر ہے اور آثار بتا رہے ہیں یہ فرقہ جلد ہی فنا ہو جائے گا ۔

ماخذ
مکمل تحریر >>