حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلّم نے پندرہ سو سال پہلے ہی فرما دیا تھا کہ ” قریب قیامت مسلمانوں اور کفار کے درمیان ایک جنگ ہوگی، جس میں کامیابی مسلمانوں کی ہوگی، اور اس جنگ میں جو لوگ شریک ہونگے وہ اللہ کے مقبول ترین بندے اور جو اس جنگ میں شہید ہونگے وہ غزوہ بدر کا رتبہ پائیں گے، اس جنگ کا نام غزوہ ہند ہوگا”۔ بر صغیر پاک و ہند سے قبل ایک صوفی بزرگ گزرے ہیں جنکا نام شاہ نعمت اللہ تھا اور افغانستان کے رہنے والے تھے۔ آپ نے اپنے فارسی کے اشعار میں فرمایا ہے کہ ایک مسلمان ملک اور کفار کے درمیان جنگ ہوگی،جس میں فتح مسلمان ملک کو ہی ہوگی، اور یہ جنگ کشمیر کی وجہ سے ہوگی، اس جنگ میں اتنی تیزی آئے گی کہ دریائے اٹک خون سے بھر جائے گا، یہاں تک کہ گدھے کا کان اس دریا میں ڈھوب جائیں گے، انہوں نے مزید پیش گوئی کرتے ہوئے فرمایا کہ سرحد سے مسلمانوں کی فوج کفار یعنی انڈیا کی فوج کو تہس نہس کرتے ہوئے لال قلعہ تک پہنچ جائے گی ، اور وہاں پاکستان کا جھنڈا لہرایا جائے گا:۔
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ وَعَدَنَا رَسُولُ اﷲِ صلیٰ الله عليه وآله وسلم فِي غَزْوَةِ الْهِنْدِ فَإِنْ اسْتُشْهِدْتُ کُنْتُ مِنْ خَيْرِ الشُّهَدَاءِ وَإِنْ رَجَعْتُ فَأَنَا أَبُوهُرَيْرَةَ الْمُحَرَّرُ.
’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہم سے غزوہ ہند کے بارے میں وعدہ فرمایا تھا، سو اگر میں شہید ہو گیا تو بہترین شہیدوں میں سے ہوں گا۔ اگر واپس آ گیا تو میں آزاد ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہوں گا‘‘۔
احمد بن حنبل، المسند، 2: 228، رقم: 7128، مؤسسة قرطبة، مصر
حاکم، المستدرک علی الصحيحين، 3: 588، رقم: 6177، دار الکتب العلمية، بيروت
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔