Pages

Wednesday, 21 September 2016

دم اور تعویذ کا جواز

دم اور تعویذ کا جواز
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
عَنْ عَوْفِ نِ بْن مَالِکِ نِ الْاَشْجَعِیَّ قَالَ کُنَّا نَرْقِی فِی الْجَاھِلِیَّۃِ فَقُلْنَا یَارَسُوْلَ اللہِ(صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم) کَیْفَ تَرٰی فِیْ ذٰلِکَ؟ فَقَالَ أَعْرِضُوْا عَلَیَّ رُقَاکُمْ لَابَأْسَ بالرَّقِی مَالَمْ یَکُنْ فِیْہِ شِرْکٌ ۔

حضرت عوف بن مالک اشجعی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے،کہاکہ ہم لوگ زمانہ جاہلیت میں جھاڑ پھونک کرتے تھے(اسلام لانے کے بعد)ہم نے عرض کیا اے اللہ کے رسول عزوجل و صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم ان منتروں کے بارے میں آپ کیا فرماتے ہیں؟ سرکارصلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:اپنے منتر مجھے سناؤ۔ان منتروں میں کوئی حرج نہیں جب تک کہ ان میں شرک نہ ہو۔

(صحیح مسلم،کتاب السلام،باب لاباْس بالرقی...الخ،الحدیث۲۲۰۰،ص۱۲۰۸)

مختصر شرح حدیث :   جن منتروں میں جن و شیاطین کے نام نہ ہوں اور ان کے معنیٰ سے کفر لازم نہ آتا ہوتو ایسے منتروں کو پڑھنے میں کوئی حرج نہیں۔علمائے کرام نے فرمایاکہ جس منتر کا معنی معلوم نہ ہو اسے نہیں پڑھ سکتے لیکن جو شارع علیہ السلام سے صحیح طور پر منقول ہو اسے پڑھ سکتے ہیں اگر چہ اس کا معنی معلوم نہ ہو۔  (ماخوذ ازاشعۃاللمعات،ج۳،ص۶۴۶)

صدر الشریعہ بدر الطریقہ مفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ رحمۃ اللہ الغنی اپنی مایہ ناز تالیف بہار شریعت میں لکھتے ہیں : گلے میں تعویذ لٹکانا جائز ہے جبکہ وہ تعویذ جائز ہو یعنی آیاتِ قرآنیہ یا اسمائے الٰہیہ یا ادعیہ (یعنی دعاؤں)سے تعویذکیا جائے اور بعض حدیثوں میں جو ممانعت آئی ہے اس سے مراد وہ تعویذات ہیں جو ناجائز الفاظ پر مشتمل ہوں،جو زمانہ جاہلیت میں کئے جاتے تھے۔اسی طرح تعویذات اور آیات و احادیث وادعیہ کو رِکابی میں لکھ کر مریض کو بہ نیتِ شفا پلانا بھی جائز ہے۔جنب(یعنی جس پر غسل فرض ہو)و حائض ونفسا ء (یعنی حیض ونفاس والی عورت)بھی تعویذات کو گلے میں پہن سکتے ہیں،بازو پرباندھ سکتے ہیں جبکہ غلاف میں ہوں۔  (بہار شریعت،ج۳،حصہ ۱۶،ص۵۶)

اس حدیث کی بنا پر صوفیائے کرام رحمہم اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ عمل کی تاثیر کے لئے شیخ کو عمل سنالینا ،اس سے اجازت لے لینا مفید ہے اگرچہ (عمل کرنے والا) اس کے معنی جانتا ہو ۔  (مراٰۃ المناجیح ،ج۶،ص۲۲۳)

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔