بدعت کی حقیقت
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
فَقَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَنْ سَنَّ فِی الْإِسْلَامِ سُنَّۃً حَسَنَۃً فَلَہٗ اَجْرُہَا أَجْرُ مَنْ عَمِلَ بِہَامِنْ بَعْدِہٖ مِنْ غَیْرِ اَنْ یَنْقُصَ ُ مِنْ أُجُورِہِمْ شَیْءٌ وَّمَنْ سَنَّ فِی الْإِسْلَامِ سُنَّۃً سَیِّئَۃًُکَانَ عَلَیْہِ وِزْرُھَاوَوِزْرُ مَنْ عَمِلَ بِہَا مِنْ بَعْدِہٖ مِنْ غَیْرِاَنْ یَنْقُصَ مِنْ أَوْزَارِہِمْ شَیْءٌ ۔
(مشکوۃ المصابیح ،کتاب العلم ، فصل اول ، الحدیث ۲۱۰ ، ج۱ ، ص ۶۱)
ترجمہ:رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو اسلام میں اچھا طریقہ ایجاد کرے اسے اپنے عمل اور ان کے عملوں کا ثواب ہے جو اس پر کاربند ہوں (۱)ان کا ثواب کم ہوئے بغیر اور جو اسلام میں برا طریقہ ایجاد کرے اس پر اپنی بدعملی کا گناہ ہے اور ان کی بدعملیوں کا جو اس کے بعد ان پر کاربند ہوں بغیراس کے ان کے گناہوں سے کچھ کم ہو۔(۲)
وضاحت :
(۱)یعنی مُوجدِ خیر تمام عمل کرنے والوں کے برابر اجر پائے گا لہٰذا جن لوگوں نے علمِ فقہ، فنِ حدیث، میلادشریف، عرسِ بزرگانِ دین، ذکرِ خیر کی مجلسیں ،اسلامی مدرسے ،طریقت کے سلسلے ایجاد کئے انہیں قیامت تک ثواب ملتا رہے گا ۔یہاں اسلام میں اچھی بدعتیں ایجاد کرنے کا ذکر ہے نہ کہ چھوڑی ہوئی سنتیں زندہ کرنے کا اس حدیث سے بدعت حسنہ کے خیر ہونے کا اعلیٰ ثبوت ہو ا۔
(۲)یہ حدیث ان تمام احادیث کی شرح ہے جن میں بدعت کی برائیاں آئیں صاف
معلوم ہوا کہ بدعت سیئہ بری ہے اور ان احادیث میں یہی مراد ہے یہ حدیث بدعت
کی دو قسمیں فرمارہی ہے بدعت حسنہ اور سیئہ اس میں کسی قسم کی تاویل
نہیں ہوسکتی ان لوگوں پر افسوس ہے جو اس حدیـث سے آنکھیں بند کرکے ہر بدعت کو برا کہتے ہیں حالانکہ خود ہزاروں بدعتیں کرتے ہیں۔ (مراٰۃ المناجیح ج ۱ص ۱۹۷)
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔