Pages

Tuesday, 20 September 2016

یہ کسی کا مواد ہے عوام اہلسنت میں چند مشہور واقعات و مسائل کی تحقیق

یہ کسی کا مواد ہے
عوام اہلسنت میں چند مشہور واقعات و مسائل کی تحقیق
-----------------------------

عوام میں بہت سے مسائل و واقعات انتہائی معروف ہیں  جبکہ ان کی کوئی حقیقت نہیں
ذیل میں چند واقعات پیش کئے جاتے ہیں
----------------------------------------
معراج شریف کے حوالے سے چند بے اصل واقعات
1) *مشہور ہے کہ*
_حضور اکرم صلی اللہ علیہ و سلم جب شب معراج آسمان پر پہونچے تو نعلین شریف اتارنا چاہا آواز آئی آپ نعلین شریف پہن کر تشریف_ لائیں تاکہ آپ کے نعلین کی برکت عرش اعظم کو فضیلت حاصل ہو_
-----------------
تحقیق
*اعلحضرت فرماتے ہیں کہ یہ من گھڑت اور بے اصل ہے*
(حوالہ الملفوظ کامل و احکام شریعت حصہ دوم ص 9 فتاوی شارح بخاری اول ص306)

2) *مشہور ہیکہ*
_حضرت بلال رضی اللہ عنہ کی زبان میں لکنت تھی جسکی وجہ سے آپ شین کو سین پڑھتے تھے بعض یہودیوں نے طعنہ دیا کہ حضرت محمد صل اللہ علیہ و سلم نے مؤذن ایسا رکھا ہے جسے شین اور سین کی تمیز تو حضور صلی اللہ علیہ و سلم نے حضرت بلال رضی اللہ عنہ کو اذان دینے سے منع کردیا تو اس روز صبح نہیں ہورہی تھی پھر صحابی بارگاہ نبی کریم صل اللہ علیہ و سلم میں حاضر ہوکر رات کے حوالے سے عرض کیا پھر جبریل علیہ السلام حاضر ہوے اور فرمایا جب تک حضرت بلال رضی اللہ عنہ اذان نہیں دیں گے صبح نہیں ہو گی الخ_

تحقیق
نائب حضور مفتی اعظم ہند حضرت علامہ مفتی شریف الحق امجدی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ
یہ واقعہ کسی بھی معتبر کتاب میں نہیں حضرت بلال رضی اللہ عنہ بہت فصیح تھے اور آپ کی آواز بہت پیاری تھی
(فتاوی شارح بخاری)

3) *مشہور ہے کہ*
_کچھ بیان کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ اپنے بیٹے یزید کو اپنے کاندھے پر بٹھاے جارہے تھے حضور اکرم صلی اللہ علیہ و سلم نے دیکھ کر فرمایا کہ جنتی باپ کے کاندھے پر جہنمی بیٹا ہے_

*تحقیق*
یہ من گھڑت اور سفید جھوٹ ہے کیونکہ حضور صلی اللہ علیہ و سلم سن 11ھ میں وصال فرما گئے تھے
اور یزید 25ھ میں پیدا ہوا یعنی آپ صل اللہ علیہ والہ و سلم کے وصال شریف کے 14یا 15سال بعد یزید پیدا ہوا پھر یہ کیونکر ہو سکتا ہے

4) *مشہور ہے کہ*
عوام الناس میں مجنوں کا ذکر لیلی کے حوالے سے کثرت سے کیا جاتا ہے
بلکہ یہاں تک لوگ کہتے ہیں کہ

*مجنوں ہوا بدنام لیلی کو دل دےکر*
*میرے آقا کو دل دیا ہوتا تو کیا ہوتا*

*تحقیق یہ ہے کہ*
امام اہل سنت فاضل بریلوی فرماتے ہیں کہ
_حضرت قیس المعروف مجنوں رحمۃ اللہ علیہ کے متعلق حضرت جنید بغدادی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ بے شک مجنوں بنی عامر اولیاے کرام میں سے تھے آپنے لیلی کے سبب اپنے جنون کے ذریعہ اپنے معاملے کو چھپایا ہوا تھا_
(حوالہ - کیا آپ کو معلوم ہے؟ بحوالہ فتاوی رضویہ
--------------------------------------------
4) *مشہور ہیکہ*
جنگ احد میں سرور کائنات صلی اللہ علیہ و سلم کے چار دندان شریف شہید ہوگئے تھے

*تحقیق یہ ہے کہ*
حضور اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کا کوئی دانت شریف مکمل شہید نہ ہوا تھا یعنی جڑسے نہ اکھڑا تھا

*بلکہ اس حوالے سے شیخ محقق عبد الحق محدث دہلوی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ سرکار صلی اللہ علیہ و سلم کہ دانت ٹوٹنے کا ہرگز یہ معنی نہیں کہ جڑ سے اکھڑ گیا ہوگا اور وہاں رخنہ پیدا ہوگیا ہوگا بلکہ ایک ٹکڑا شریف جدا ہوا تھا*

(اشعتۃ اللمعات شرح مشکوۃ ج4ص515)

اس حوالے سے حکیم الامت علامہ مفتی احمد یار خان نعیمی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ
حضور صلی اللہ علیہ و سلم کے داہنی کے نیچے کی چوکڑی کے ایک دانت شریف کا کنگرہ ٹوٹا تھا یہ دانت شریف شہید نہ ہوا تھا
(مراۃ المناجیح ج8 ص107)

5) *مشہور ہے کہ*
حضرت اویس قرنی رضی اللہ عنہ نے جب یہ سنا کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم کا دانت شریف جنگ احد میں شہید ہوگیا تو آپ نے اپنے سارے دانت حضور کی محبت میں شہید کر ڈالے پھر آپ کے لیے اللہ تعالٰی نے کیلا پید کیا

*تحقیق یہ ہے کہ*
یہ واقعہ سراسر من گھڑت اور وضع جہال ہے بعض تذکرہ کی کتابوں میں اگرچہ موجود ہے لیکن وہ بے دینوں کی ملاوٹ ہے
فتاوی بریلی شریف میں ہے کہ
ایسی روایت نظر سے نہ گزری اور نہ ہی ایسی روایت ہے
(فتاوی بریلی شریف ص301)

اسی طرح جب اوپر یہ واضح ہو گیا کہ حضور صلی اللہ علیہ و سلم کا کوئی دانت شریف مکمل شہید نہ تو یہ واقعہ بھی باطل ٹھرا
اسی طرح دانت کو شہید کرنا کفار کا کام تھا پھر اسکو خیر التابعین کیوں نقل کریں گے؟
اس واقعہ کو سب سے پہلے شیخ عطار علیہ الرحمہ کی تصنیف '' تذکرۃ الاولیاء '' میں دیکھا جاسکتا ہے اور یہ کتاب رافضیوں کے ظلم کا شکار رہی ہے
مزید تفصیل کے لیے دیکھیں
(تحقیقی فتوی از علامہ مفتی فضل احمد چشتی)

6) *مشہور ہے کہ*
نماز جنازہ میں دائیں جانب سلام پھیر کر داہنا ہاتھ اور بائیں جانب سلام پھیر کر بایاں ہاتھ چھوڑا جاتا ہے

*تحقیق یہ ہے کہ*
بہتر یہ ہے کہ جب چوتھی تکبیر ہوجاے تو دونوں ہاتھ چھوڑ کر سلام پھیریں
(فتاوی رضویہ و دیگر عام

ہ کتب)

7) *مشہور ہے کہ*
کہا جاتا ہے وہ کونسا افضل کام ہے جو اللہ کو بہت پسند ہے مگر حضور صلی اللہ علیہ و سلم نے کبھی نہیں کیا؟؟ پھر  جواب دیا جاتا ہے کہ وہ اذان ہے جو آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے کبھی نہ دیا

*تحقیق یہ ہے کہ*
آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے دو بار سفر میں اذان دی ہے
(درمختار و دیگر کتب) 
----------------------------------------
8). *مشہور یہ ہے کہ*
عموماً لوگ نماز کے بعد مصلے کا ایک کونہ موڑ دیتے ہیں اور یہ کہتے ہیں کہ کھلا رہنے پر شیطان نماز پڑھتا ہے  اس لیے موڑ دینا چاہیے

*تحقیق یہ ہے کہ*
صرف مصلے کا ایک کونہ موڑنا بے اصل ہے
دیکھئے انوار نماز اول اور یہ خیال سرے سے غلط ہے کہ شیطان نماز پڑھتا ہے
(بہار شریعت و فتاوی رضویہ و تفہیم المسائل)

9) *مشہور یہ ہے کہ*
بعض لوگ حضور اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کے اختیارات پر گفتگو کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ اگر حضور کسی گناہ کو پسند فرما لیں تو وہ نیکی بن جائے

*تحقیق یہ ہے کہ*
شارح بخاری علامہ مفتی شریف الحق امجدی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ
یہ کلمہ کفر ہے کہ حضور گناہ کو پسند فرمائیں تو نیکی بن جائے
(فتاوی شارح بخاری اول 512)

10) *مشہور یہ ہے کہ*
بعض لوگ سوال کے جواب میں کہتے ہیں کہ حضرت آدم علیہ السلام کے جنازہ کی نماز حضرت جبریل علیہ السلام نے پڑھائی

*تحقیق یہ ہے کہ*
اس حوالے سے مفتی شریف الحق امجدی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ آپ کی شریعت میں نماز جنازہ ہی نہ تھی حضرت جبریل علیہ السلام کا پڑھانا ثابت نہیں
(فتاوی شارح بخاری اول 545)

11) *مشہور یہ ہے کہ*
بعض لوگ افضل الخلق بعد الانبیاء سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کے فضائل و مناقب بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ آپ رضی اللہ عنہ حضرت جبریل علیہ السلام سے بھی افضل ہیں

*تحقیق یہ ہے کہ*
آپ رضی اللہ عنہ کو سیدنا جبرائیل علیہ السلام سے افضل کہنا کفر ہے
(فتاوی شارح بخاری اول 660 اور ہماری تحقیق)

12) *مشہور یہ ہے کہ*
عوام میں مشہور ہے کہ فلاں شخص پھانسی لگا کر مرا یا جل کر  یا کسی حادثہ کے سبب مرا تو اسکی روحیں زندوں پر شیطان بن آتی ہیں  اور وہی ستاتی ہیں یا مرنے کے بعد یہی لوگ شیطان خبیث چڑیل بن جاتے ہیں

*تحقیق یہ ہے کہ*
خبیث روحیں مقید ہوتی ہیں وہ کہیں جا سکتی ہیں نہ آ سکتی ہیں کفار و اشرار کے ہمزاد آزاد ہوتے ہیں اور وہی آسیب زدہ پر آتے ہیں
(فتاوی شارح بخاری دوم ص304)
-----------------------------------------

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔