Pages

Friday 14 October 2016

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے امام حسین رضی اللہ کے قاتلوں اور یزید ملعون کے بارے میں اپنے امت کو بتا دیا تھا

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے امام حسین رضی اللہ کے قاتلوں اور یزید ملعون کے بارے میں اپنے امت کو بتا دیا تھا
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جہاں اور بھت سی باتیں بتائیں ہیں اور آنے والے زمانوں کے حالات اور واقعات بتائے ہیں، اُن میں سے یہ چیز بھی تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے امام حسین رضی اللہ عنہ کو شہید کرنے والوں کے نام تک سے امت کو آگاہ فرمادیا تھا۔

ام المومنین حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:

يُقْتَلُ حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ رضی الله عنهما عَلٰی رَأْسِ سِتِّيْنَ مِنْ مُهَاجَرَتِي. رَوَاهُ الطَّبَرَانيُّ وَالدَّيْلَمِيُّ وَزَادَ فِيْهِ: حِيْنَ يَعْلُو الْقَتِيْرُ، الْقَتِيْرُ: الشَّيْبُ.

(أخرجه الطبراني في المعجم الکبير، 3/ 105، الرقم/ 2807)

’’حسین بن علی رضی اللہ عنہما کو میری ہجرت کے ساٹھویں سال کے آغاز پر شہید کر دیا جائے گا‘‘۔

اس حدیث کو امام طبرانی اور دیلمی نے روایت کیا ہے۔ امام دیلمی نے ان الفاظ کا اضافہ کیا ہے: جب ایک (اَوباش) نوجوان ان پر چڑھائی کرے گا‘‘۔

میں ایک اور حدیث لوگوں کی توجہ مبذول کروانے کے لیے بیان کررہا ہوں، حضرت عبیدہ روایت کرتے ہیں کہ آقا علیہ السلام نے فرمایا:

لَا يَزَالُ أَمْرُ أُمَّتِي قَائِمًا بِالْقِسْطِ. حَتّٰی يَکُوْنَ أَوَّلَ مَنْ يَثْلِمُهُ. رَجُلٌ مِنْ بَنِي أُمَيَةَ۔يُقَالُ لَهُ يَزِيْدُ.

(ابو يعلی، المسند، 2: 176، رقم: 871)

یعنی میری امت کا نظام، اُس میںدین کا نظام، دین کی قدریں، عدل کے ساتھ چلتی رہیں گی، حتی کہ ایک شخص اقتدار پر آئے گا۔ یہ پہلا شخص جو میرے دین کی قدروں کو پامال کردے گا۔ وہ شخص بنو امیہ میں سے ہوگا۔ اُس کا نام یزید ہوگا۔

آقا علیہ السلام نے تو قیامت تک کی نشانیاں بیان کی ہیں اور واقعہ کربلا تو اُسی صدی کا واقعہ ہے، آقا علیہ السلام اس کی نشانیاں کیوں بیان نہ فرمائیں گے۔ یہ نشانیاں تو آقا علیہ السلام کے اُس حسین رضی اللہ عنہ سے متعلق ہیں جن کو کندھوں پر اٹھا کر چل رہے ہیں اورجن کے لیے کہہ رہے ہیں کہ سواری کی بات نہ کر اے بندے، سوار کی بات کر اور جن کے منہ میں اپنی زبان مبارک دے رہے ہیں، جنہیں فرما رہے ہیں:

حُسَيْنٌ مِنِّي وَأَنَا مِنْ حُسَيْن.

یہ تو اُن سے متعلق معاملہ ہے، اِس کی نشاندہی میرے آقا علیہ السلام کیوں نہیں کریں گے؟

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔