Pages

Wednesday 5 October 2016

روزے کا کفّارہ اور اختیار مصطفیٰ صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلم

روزے کا کفّارہ اور اختیار مصطفیٰ صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلم
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ’’ ہم نبی کریمﷺکی بارگاہ میں بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک آدمی حاضرِ بارگاہ ہوکر عرض گزار ہوا،یارسول اللہﷺ!میں ہلاک ہوگیا،فرمایا کہ تمھیں کیا ہوا؟عرض کی کہ میں روزے کی حالت میں اپنی بیوی سے صحبت کر بیٹھا ہوں،رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ کیا تمھیں آزاد کرنے کے لیے ایک گردن(یعنی غلام) میسرہے؟عرض کی نہیں،فرمایا کہ کیا تم دو مہینوں کے متواتر روزے رکھ سکتے ہو؟عرض گزار ہوا کہ نہیں،فرمایا کہ کیا تم ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھِلا سکتے ہو؟عرض کی نہیں،(یعنی اس کی بھی طاقت نہیں رکھتا) پس نبی کریمﷺکچھ دیر خاموش رہے اور ہم وہیں تھے کہ نبی کریمﷺکی خدمت میں ایک عرق پیش کیا گیا جس میں کھجوریں تھیں،عرق ایک پیمانہ ہے، فرمایا کہ سائل کہاں ہے؟سائل عرض گزار ہوا کہ میں حاضر ہوں، فرمایا کہ انھیں (یعنی کھجوریں)لے کر خیرات کردو(تمھارے روزے کا کفارہ ادا ہوجائے گا) وہ آدمی عرض گزار ہوا،یارسول اللہﷺ!کیا اپنے سے زیادہ غریب پر؟خدا کی قسم! اِن دونوں سنگلاخ میدانوں کے درمیان کوئی گھر والے ایسے نہیں جو میرے گھر والوں سے زیادہ غریب ہوں،پس نبی کریمﷺہنس پڑے یہاں تک کہ آپ کے پچھلے دانت نظر آنے لگے،پھر فرمایا کہ اپنے گھر والوں کو کھلا دو۔
-------------------------------------------------------------------
بخاری شریف جلد 1حدیث نمبر1806صفحہ733
بخاری شریف جلد 1حدیث نمبر1807صفحہ735
بخاری شریف جلد3حدیث نمبر336صفحہ169
---------------------------------------------
اس حدیث سے واضح ہے کہ اللہ تعالیٰ ہی عطا فرماتا ہے مگر اُس نے اپنی عطا اور رحمت کا نام محمد مصطفیﷺرکھا ہوا ہے ،بلاشبہ عطا فرمانے والا تو اللہ تعالیٰ ہے مگر وہ بدستِ مصطفیﷺعطا فرماتا ہے اسی لیے جب سائل نے حضورﷺ کی بارگاہ میں سوال کیا تو سرکارﷺ نے یہ نہیں فرمایا کہ اگر تم غلام آزاد نہیں کرسکتے اور نہ ہی متواتر دو ماہ کے روزے رکھ سکتے ہو اور نہ ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھِلا سکتے ہو تو اب اس مسئلہ کا میرے پاس کوئی حل نہیں ،میرے اختیارات تو وہی تھے جو میں نے تمھیں بتا دئیے،نہیں میرے دوستو!میرے آقاﷺ کو اللہ تعالیٰ نے اَن گنت اختیارات عطا فرمائے ہیں اسی لیے حضورﷺنے سوالی کو مایوس نہیں فرمایا، اور نہ میرے آقا ﷺنے یہ فرمایا کہ تم مجھ سے کیوں مانگنے آگئے ہو،جاؤ اللہ تعالیٰ کے حضور سوال کرؤ،وہی تمھاری ضرورت پوری فرمائے گا،سوالی بھی کوئی عام نہیں تھا بلکہ حضورﷺ کے صحابی تھے جن کو معلوم تھا کہ ہم پر اللہ تعالیٰ کی ہر عطا باشکلِ مصطفی ہے ،اسی لیے تو رب تعالیٰ نے قرآنِ کریم میں واضح اعلان فرما دیا ہے۔
وَمَآاَرْسَلْنٰکَ اِلّا رَحْمَۃً لِّلْعٰلَمِےْنَ۔
(الانبےآء، ۱۰۷)
ترجمہ!اور ہم نے تمھیں نہ بھیجا مگر رحمت سارے جہان کے لئے
جن کا نہیں سہارا اُن کا وہ آسرا ہیں
حاجت روا دَوا ہیں واللہ حبیبِ اللہﷺ

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔