Pages

Friday 14 October 2016

نبی کریم صلی اللہ علیہ وعلیٰ آلہ و صحبہ وسلم کے قرابت دار کون ہیں

نبی کریم صلی اللہ علیہ وعلیٰ آلہ و صحبہ وسلم کے قرابت دار کون ہیں
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
حضرت سعید ابن جبیر رضی اللہ عنھما اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنھما روایت کرتے ہیں کہ جب یہ آیت کریمہ نازل ہوئی تو حضور علیہ السلام سے پوچھا گیا:

يَا رَسُوْلَ اﷲِ، مَنْ قَرَابَتُکَ هٰؤُلاَءِ الَّذِيْنَ وَجَبَتْ مَوَدَّتُهُمْ؟ قَالَ: عَلِيٌّ وَفَاطِمَةُ وَوَلَدَاهَا.

(أخرجه ابن أبي حاتم الرازي في تفسيره، 10/ 3276، الرقم/18473)

’’یا رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! آپ کی قرابت والے وہ کون لوگ ہیں جن کی محبت ہم پر واجب ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: علی، فاطمہ، اور اس کے دونوں بیٹے (حسن اور حسین) ۔ ( رضی اللہ عنھم )

امام احمد بن حنبل روایت فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنھما سے مروی ہے کہ

لَمَّا نَزَلَتْ: {قُلْ لَّآ اَسْئَلُکُمْ عَلَيْهِ اَجْرًا اِلَّا الْمَوَدَّةَ فِی الْقُرْبٰی} (الشوریٰ، 42/23)، قَالُوْا: يَا رَسُوْلَ اﷲِ، وَمَنْ قَرَابَتُکَ هٰؤُلَاءِ الَّذِيْنَ وَجَبَتْ عَلَيْنَا مَوَدَّتُهُمْ؟ قَالَ: عَلِيٌّ وَفَاطِمَةُ وَابْنَاهُمَا.

(احمد بن حنبل، فضائل الصحابة، 2: 669، رقم: 1141)

’’جب مذکورہ آیت کریمہ نازل ہوئی تو صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے عرض کیا: یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اہل قرابت سے کون لوگ مراد ہیں جن کی محبت ہم پر واجب کی گئی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: علی، فاطمہ اور ان کے دونوں بیٹے رضی اللہ عنہم‘‘۔

یعنی صحابہ کرام کے پوچھنے پر آقا علیہ السلام نے اس آیت مبارکہ کی خود تفسیر کی اور امت پر واضح فرمادیا کہ ان پر کن کن کی مؤدت اور محبت واجب و فرض ہے۔

یہی معنی حضرت ابوالعالیہ التابعی، سعید بن جبیر، ابو اسحاق، عمرو بن شعیب، امام ترمذی، امام احمد بن حنبل، امام حاکم، امام بزار، امام طبرانی الغرض کتب احادیث اور کتب تفسیر میں کثرت کے ساتھ بیان کیا گیا ہے۔

    آقا علیہ السلام نے فرمایا:

أَحِبُّوا اﷲَ لِمَا يَغْذُوْکُمْ مِنْ نِعَمِہ۔ وَأَحِبُّوْنِي بِحُبِّ اﷲ۔وَأَحِبُّوْا أَهْلَ بَيْتِي لِحُبِّي.

(جامع ترمذی، ابواب المناقب، 5: 664، رقم: 3789)

یعنی اللہ سے محبت کرو اِس وجہ سے کہ اُس نے تمہیں بے شمار نعمتوں سے مالا مال کیا، وہ تم سے محبت کرتا ہے، تم پر شفقت، بے حساب رحمت، کرم اور لطف و عطاء فرماتا ہے۔ صبح و شام تم اُس کی نعمتوں اور رحمتوں کے سمندوں میں غوط زن رہتے ہو، تم پر اللہ کی نعمتوں کی موسلا دھار بارش رہتی ہے، اِس کی وجہ سے اللہ سے محبت کیا کرو۔

پھر فرمایا:اور مجھ سے محبت کرو اللہ کی محبت کی وجہ سے، اس لئے کہ اللہ کی محبت میری محبت کے بغیر نہیں ملتی۔ میری محبت ہی اللہ کی محبت کا راستہ، واسطہ، ذریعہ اور وسیلہ ہے۔ لہذامجھے سے محبت کرو، تاکہ تم اللہ سے محبت کر سکو۔ گویا حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اللہ کی محبت کا راستہ بتایا ہے۔(مشکوٰۃ)

اور پھر فرمایا:میری اہل بیت سے محبت کرو تاکہ تمہیں میری محبت مل سکے۔ میری محبت کے حصول کے لئے میری اہل بیت سے محبت کرو اور اللہ کی محبت کے حصول کے لئے مجھ سے محبت کرو۔ (کنز العمال)

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔