Pages

Monday 31 October 2016

انبیاء کرام علیہم السّلام اپنی مبارک قبروں میں زندہ ہیں اور یہ حدیث صحیح

انبیاء کرام علیہم السّلام اپنی مبارک قبروں میں زندہ ہیں اور یہ حدیث صحیح
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
غیر مقلد اھلحدیث وھابی حضرات کے سب سے بڑے عالم قاضی شوکانی کی گواہی
( نیل الاوطار جلد نمبر 3 صفحہ نمبر 282 )
یہ روایت بلکل صحیح ہے۔ اس کو امام نوویؒ نے الاذکار،جلد1صفحہ 131 پہ ذکر کیا ہے اور کہا ہے کہ اس کی سند صحیح ہے۔علامہ ابن حجرؒ نے فتح الباری،جلد6،صفحہ 562 پہ ،امام احمد بن حنبلؒ نے مسند احمد جلد 26 صفحہ 84 پہ ذکر کیا ہے اور علامہ شعیب الارنوط نے مسند احمد کی تحقیق میں اس کے رجال کو صحیح کہا ہے،علامہ ابن حبانؒ نے صحیح ابن حبان جلد 3صفحہ 190،191 پہ اس کے رجال کو مسلم کی شرط پہ صحیح قرار دیا ہے۔ امام دارمیؒ نے سنن دارمی جلد 1 صفحہ 445، علامہ ابن شیبہؒ نے مصنف ابن ابی شیبہ جلد 6 صفحہ 40 پہ، امام بہیقیؒ نے سنن الکبری للبہیقی جلد 4 صفحہ 432 پہ، ابن خزیمہؒ نے صحیح ابن خزیمہ جلد 3 صفحہ 118 پہ ذکر کیا ہے۔
اس کے رجال صحیح ہیں۔
علامہ ابن قیمؒ جلاء الافھام میں یہ حدیث بیان کر کے اس پہ حسین بن علی الجعفی کے اعتراض کا جواب دیتے ہوئے لکھتے ہیں کہ ''حسین بن علی الجعفی نے تصریح کی ہے کہ انہوں نے یہ روایت عبدالرحمان بن یزید بن جابرؒ سے سنی ہے چنانچہ اب حبانؒ نے صحیح ابن حبان میں ذکر کیا ہے اور اس سند میں انہوں نے سماع کی تصریح کی ہے۔اور لوگوں کا یہ گمان کہ یہ ابن تمیم ہے اور حسین بن علی سے ابن جابرؒ کہنے میں غلطی ہو گئی ہے یہ گمان صحیح نہیں ہے ۔حسین بن علی پراس میں کوئی اشتباہ نہ تھا۔ وہ تنقیقد کی اہلیت بھی رکھتے تھے اور دونوں کو بخوبی جانتے بھی تھے اور دونوں سے سماعت بھی کی ۔''۔(جلاء الفھام،صفحہ 79،80)۔حیات النبیاء ﷺ پہ یہ روایت بلکل صحیح ہے۔

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔