*::: افضلیتِ قبرِ رسول ﷺ :::*
*ائمہ سلف صالحین و اکابرین امت کی نظر میں!!!*
*اہل سنت کا عقیدہ:* قبر منوّر کا عرش عظیم سے افضل ہونا-
*ا) امام مالک بن انس رضی اللہ عنہ (م:۹۱ھ) کا عقیدہ:*
حضرت امام مالک رحمة اللہ علیہ ارشاد فرماتے ہیں:
’’بے شک وہ زمین جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلّم کے جسم پاک کو چھو رہی ہے، وہ ہر چیز سے افضل ہے حتّٰی کہ عرش و کرسی سے بھی افضل ہے !‘‘[عرف الشذی شرح جامع الترمذی؛ص:۱۴۱؛ انور شاہ کشمیری دیو بندی]
*۲) امام حافظ ابو الیمن ابن عساکر شافعی رحمة اللہ علیہ (م:۱۷۵ھ) کا عقیدہ*
حضرت امام ابن عساکر رحمة اللہ علیہ فرماتے ہیں:
’’اس بات پر اجماع ہےکہ جو حصہ جسم کے ساتھ ملا ہوا ہے، وہ ہر چیز سے افضل ہے حتّٰی کہ کعبہ معظمہ سے بھی افضل ہے۔‘‘[جواھر البحار؛ ۲:۱۲۴۹ * سبل الھدی الرشاد؛ ۳:۳۱۵]
*۳) امام ابن عقیل حنبلی رحمة اللہ علیہ کا عقیدہ:*
امام جلال الدین سیوطی شافعی (م:۹۱۱ھ) نقل فرماتے ہیں:
’’علماء میں جو اختلاف ہے وہ شہر مکہ و مدینہ میں افضلیت کے بارے میں ہے! لیکن جہاں تک قبر رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا تعلق ہے پس وہ بالاجماع افضل ہے!!! حتّٰی کہ کعبہ سے بھی افضل ہے بلکہ (امام) ابن عقیل حنبلی نے تو ذکر کیا ہے کہ بے شک وہ عرش سے بھی افضل ہے۔‘‘[الخصائص اکبریٰ؛ ۲ :۲۰۳]
*۴) امام ملا علی قاری حنفی رحمة اللہ علیہ (م: ۱۰۱۴ھ)*
نے بھی اسی عقیدے کو امام ابن عقیل حنبلی کے حوالے سے اپنی مشہور کتاب *’’مرقاة المفاتیح فی شرح مشکوة المصابیح؛ ۲:۱۹۰‘‘* میں نقل فرمایا۔
*۵) امام ابو حامد غزالی رحمة اللہ علیہ (م :۵۰۵ھ) کا عقیدہ:*
امام ملا علی قاری حنفی نقل فرماتے ہیں کہ اما م غزالی ارشاد فرماتے ہیں:
’’بے شک جو مٹی آپ ﷺ کے جسم سا تھ ملی ہوئی ہے بسترکے طور پر وہ عرش سے بھی اعلیٰ ہے۔‘‘[الزبدة العمدة شرح قصیدة البْردہ؛ ص:۶۸]
*۶) امام قاضی عیاض مالکی رحمة اللہ علیہ (م:۴۴۵ھ) کا عقیدہ:*
’’اس میں کوئی اختلاف نہیں ہے کہ بے شک آپ ﷺ کی قبر کی جگہ زمین کا سب سے افضل حصہ ہے۔‘‘ [الشفاء بتعریف حقوق المصطفیٰ؛ ۲:۷۵]
*۷) امام شہاب الدین الخفاجی حنفی رحمة اللہ علیہ (م:۱۰۲۹ھ) کا عقیدہ:*
امام خفاجی ارشاد فرماتے ہیں:
بلکہ یہ آسمانوں،عرش اور کعبہ سے بھی افضل ہے۔ جیسا کہ امام سبکی نے اس کو نقل کیا ہے۔‘‘ [نسیم الریاض شرح الشفا القاضی عیاض؛ ۳:۵۳۱]
*۸) امام ابن الحاج المالکی کا عقیدہ:*
امام ابن الحاج فرماتے ہیں:
’’کیا تو نہیں جانتا کہ اجماع واقع ہوا ہے کہ جس جگہ آپ کا جسد اقدس مس ہے وہ تمام کائنات کی جگہوں سے افضل ہے۔‘‘ [المدخل؛ ۱:۷۵۲]
*۹) امام علامہ زین الدین ابوبکر بن المراغی (م:۸۱۲ھ) کا عقیدہ:*
اس پراجماع ہے کہ وہ جگہ جو نبی اکرم ﷺکے اعضا کے ساتھ مس ہے وہ تمام زمین سے افضل ہے حتیٰ کہ کعبہ سے بھی جیسا کہ امام قاضی عیاض اورابن عساکر نے کہاہے۔‘‘ [تحقیق النصرة بہ تلخیص معالم دارالھجرة؛ ص: ۱۰۴]
*۱۰) امام نورالدین بن برہان الدین حلبی رحمة اللہ علیہ کا عقیدہ:*
امام نورالدین بن برہان الدین حلبی رحمة اللہ علیہ ارشاد فرماتے ہیں:
"اس پراجماع قائم ہوچکا ہے کہ وہ جگہ جو نبی اکرم ﷺ کے جسد اقدس سے مس ہے وہ تمام زمین سے افضل ہے حتیٰ کہ کعبہ معظمہ سے بھی افضل بلکہ بعض نے کہا کہ یہ مبارک جگہ ساتوں آسمانوں بلکہ عرش معلیٰ سے بھی افضل ہے-‘‘ [سیرت طیبہ؛ ۳:۳۶۶]
*۱۱) امام عارف باللہ محمد المھدی الفاسی المالکی رحمة اللہ علیہ کا عقیدہ:*
امام فاسی رحمة اللہ علیہ ارشاد فرماتے ہیں:
"آسمان زمیں سے افضل ہے سوائے اس حصہ کہ جس کے ساتھ نبی اکرم ﷺکے اعضاء مبارک مس ہیں پس وہ آسمان سے افضل ہے حتّٰی کہ عرش و کرسی سے بھی افضل ہے۔‘‘ [مطالع المسرات شرح دلائل الخیرات؛ ص:۱۹۱]
*۱۲) امام علاؤالدین حصکفی بغدادی اور امام سید احمد بن عابدین شامی کا عقیدہ:*
’’مکہ مدینہ سے افضل ہے اور یہی راجح ہے مگر وہ جگہ جس کے ساتھ نبی اکرم ﷺ کے اعضاء مس ہیں وہ مطلقََاافضل ہے بلکہ کعبہ اور عرش و کرسی سب سے افضل ہے۔‘‘ [درمختار مع شامی؛۱ :۶۲۶]
*۱۳)'امام بدر الدین سید محمود آلوسی بغدای (م:۱۲۷۰ھ) کا عقیده:*
امام آلوسی رحمة اللہ علیہ ارشاد فرماتے ہیں:
’’وہ حصہ زمین جو کہ نبی اکرم ﷺ کے ساتھ مس ہے وہ زمین، آسمان کی تمام جگہوں سے افضل ہے حتّٰی کہ یہ بھی کہا گیا ہے اور میں بھی یہی کہتا ہوں کہ یہ عرش معلیٰ سے بھی افضل ہے۔‘‘ [تفسیر روح المعانی؛۲۵،جز:۱۱۳]
*۱۴) امام محمد علاؤالدین کا عقیدہ:*
امام علاؤالدین ارشاد فرماتے ہیں:
’’اور جو جگہ آپ ﷺ کے اعضاء شریفہ سے متصل ہے وہ علی الاطلاق افضل ہے! حتّٰی کہ کعبہ، کرسی اور اللہ تعالیٰ کے عرش سے بھی افضل ہے-‘‘ [الدرالمنقیٰ شرح المتقیٰ بر حاشیہ مجمع الانھر؛ ۱:۳۱۲]
*۱۵) امام بحرالعلوم علامہ عبد العلی فرنگی محلی لکھنوی رحمة اللہ علیہ کا عقیدہ:*
امام عبد العلی رحمة اللہ علیہ ارشاد فرماتے ہیں:
’’بے شک رسول اللہ ﷺ کی قبر کی جگہ تمام زمین و آسمان سے افضل ہے جیسا کہ خود رسول اللہ ﷺتمام کائنات سے افضل ہیں۔ ایسے ہی آپﷺ کی قبر زمین کے تمام ٹکڑوں اور اماکن سے افضل ہے۔ شیخ عبدالحق محدث (دہلوی) نے کہا اس پر اجماع ہے۔
اس کے بعد کعبہ شریف افضل ہے تمام زمین سے، سوائے قبر رسول ﷺکے۔‘‘ [بیان الارکان؛ ص: ۲۸۲]
*۱۶) امام شاہ فضل رسول عثمانی قادری بدایونی کا عقیدہ:*
امام فضل رسول کا ارشاد فرماتے ہیں:
’’اور اس میں قطعاََ کوئی اختلاف نہیں ہے کہ آپ ﷺ کی قبر منور کی جگہ قیام زمین سے افضل ہے حتّٰی کہ کعبہ شریف سے اور بے شمار علماء نے فرمایا کہ تمام آسمانوں سے بھی افضل ہے حتّٰی کہ عرش معلیٰ سے بھی۔‘‘ [سیف الجبار المسلول علیٰ اعداء للابرار؛ ص: ۱۱۴]
*۱۷) مجدد الاعظم امام احمد رضا خان قادری (م:۱۳۴۰ ھ) کا عقیدہ:*
اعلى حضرت امام احمد رضا خان رحمة اللہ علیہ ارشاد فرماتے ہیں:
’’تربت اطہر یعنی وہ زمین جسم انور سے متصل ہے کہ کعبہ معظمہ بلکہ عرش سے بھی افضل ہے۔‘‘ [فتاویٰ رضویہ ؛۴ :۶۸۷]
*::: اکابرین دیوبند کا عقیدہ :::*
’’المھند‘‘ میں لکھتے ہیں: ’’وہ بقعہ شریفہ جو کہ نبی اکرم ﷺ کے اعضاء مبارکہ سے مس کئے ہوئے ہے علی الاطلاق افضل ہے یہاں تک کہ کعبہ شریف اور عرش و کرسی سے بھی افضل ہے۔‘‘
مولوی شبیر اجد عثمانی (فتح الملھم؛ جلد ۳)، مولوی منظور احمد نعمانی (سیف یمانی؛ ص:۱۲۰)، مولوی اشرف علی تھانوی (امداد الفتاویٰ؛ ۶ : ۱۱۳)، مولوی ذکریا سہارنپوری (فضائلِ حج؛ ص: ۱۴۸) اور مولوی زاہد الحسینی (رحمت کائنات؛ ص: ۳۴۴) میں اپنا یہی عقیدہ بیان کیاہے۔
*::: غزالی زماں سید احمد سعید کاظمی قادری صابری رحمہ اللہ کا انوکها استدلال :::*
غزالیِ زماں، رازیِ دوراں علامہ سید احمد سعید کاظمی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ بہت بڑے عالم بلکہ علامہ تھے، کفار و ملحدین اور بد مذہبوں کے بڑے چوٹی کے اعتراضات کو بڑی آسانی کے ساتھ دور فرما دیا کرتے تھے، ان کے سامنے بڑے بڑے دلائل کے پہاڑ ریزہ ریزہ ہوجایا کرتے تھے، حضرت کے لب و لہجا میں نقلی و عقلی دلائل یکسانیت کے ساتھ پائے جاتے تھے ــ
آئیے ایک واقعہ ملاحظہ کیجیے ...
جس میں وہابی نجدی مبہوت ہوکر رہ گیا!!
مدینہ طیبہ کے نجدی قاضی نے کہا کہ:
"آپ روضۂ اقدس پر حاضری کے وقت بیت اللہ شریف کی طرف پُشت کرکے کھڑے ہوتے ہیں، کیا آپ قبرِ رسول (صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم) کو کعبہ سے افضل مانتے ہیں ؟"
آپ رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا:
"صرف کعبہ ہی نہیں عرشِ اعظم سے بھی افضل مانتا ہوں ــ اُس نے دلیل طلب کی؛
تو آپ علیہ الرحمہ نے فرمایا:
"حضرت عیسیٰ علیہ السلام اللہ تعالیٰ کے عبدِ شکور (شکرگزار بندے) ہیں اور چوتھے آسمان پر اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا اور شکر میں مصروف ہیں ــ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
« لئن شکرتم لازیدنکم »
ترجمہ: اگر تم شکر بجا لاؤ تو میں ضرور نعمتوں میں اضافہ کردوں گا! (القرآن)
حضرت عیسیٰ علیہ الصلوٰۃ والسلام کے مراتب میں ترقی یہ ہونی چاہیے تھی کہ شُکرِ الٰہی کی بدولت عرشِ الٰہی پر پہنچا دیا جاتا، حالاں کہ وہ قیامت کے قریب زمین پر تشریف لائیں گے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے جوار میں محوِ استراحت ہوں گے (آرام فرمائیں گے)!!!
ثابت ہوا کہ روضۂ اقدس آسمانوں، بلکہ عرشِ اعظم سے بھی افضل ہےــ یہ استدلال سُن کر نجدی قاضی دم بہ خود رہ گیا ــ
(مقالاتِ سعیدی، ص: 289 - فرید بک سٹال لاہور)
*مرتب:*
بشارت على صديقى اشرفى
*::: اشرفیہ اسلامک فاؤنڈیشن، حیدرآباد
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔