Pages

Tuesday 24 August 2021

قل شریف تیجے کے ختم کی اصل*

*قل شریف تیجے کے ختم کی اصل*

عساکر الدین ، ابو الحسین مسلم بن الحجاج بن القشیری المعروف امامِ مسلم رحمۃ اللّٰہ علیہ روایت کرتے ہیں:

 قَالَ: فَلَبِثُوا بِذَلِكَ يَوْمَيْنِ أَوْ ثَلَاثَةً، ثُمَّ جَاءَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُمْ جُلُوسٌ، فَسَلَّمَ ثُمَّ جَلَسَ، فَقَالَ: «اسْتَغْفِرُوا لِمَاعِزِ بْنِ مَالِكٍ»، قَالَ: فَقَالُوا: غَفَرَ اللهُ لِمَاعِزِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَقَدْ تَابَ تَوْبَةً لَوْ قُسِمَتْ بَيْنَ أُمَّةٍ لَوَسِعَتْهُمْ»، 

 دو یا تین دن وہ اسی (اختلاف کی) کیفیت میں رہے ، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے، وہ سب بیٹھے ہوئے تھے ، آپ نے سلام کہا ، پھر بیٹھ گئے اور فرمایا: ماعز بن مالک رضی اللہ عنہ کے لیے بخشش کی دعا مانگو۔ تو لوگوں نے کہا : اللہ ماعز بن مالک رضی اللہ عنہ کی بخشش فرمائے ! تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بلاشبہ انہوں نے ایسی توبہ کی ہے کہ اگر وہ ایک امت میں بانٹ دی جائے تو ان سب کو کافی ہو جائے ۔

[صحیح مسلم ، صفحہ 853حدیث:4431 ، کتاب الحدود مطبوعہ دار الفکر بیروت]

حضرت ماعز رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ کی وفات کے دوسرے یا تیسرے دن حضور ﷺ صحابہ کے مجمع میں تشریف لائے اور بیٹھ گئے اور تمام صحابہ کیساتھ ملکر حضرت ماعز بن مالک رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ کے تیجے دن اجتماعی دعا کی۔

پس ثابت ہوا کہ میت کے دوسرے تیسرے دن اجتماعی دعا کرنا رسول اللہ ﷺ سے ثابت ہے۔ اور یہ صحابہ کا بھی طریقہ ہے۔ لہذا اسکو بدعت کہنا جہالت و حماقت ہے۔

میت کیلئے قُل خوانی ، یا تیجے کے ختم ، کیلئے جمع ہو کر ذِکر و اذکار کرنا قرآن پڑھنا اور اجتماعی دعا کرنے کی اصل اس حدیث سے ثابت ہوئی۔
اب اگر کوئی قل شریف یا تیجے کی اجتماعی دعا کو بدعت کہے گا تو فتوی سیدھا جا کر صحابہ کرام علیھم الرضوان پر لگے گا۔
لہذا میت کیلئے دوجے تیجے کی اجتماعی دعا جائز بلکہ رسول اللہ ﷺ سے ثابت ہے۔

_*مدینے  پاک  کا  بھکاری*_
_*محمداُویس رضاعطاری*_
https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=2257245497899481&id=100008421589218

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔