Pages

Tuesday 17 August 2021

دس محرم کو قبرستان جانا، قبروں کی دیکھ بھال کرنا، پانی چھڑکنا، فاتحہ کرنا، قبر کے اوپر چادریں ڈالنا، اور یہ سب کام سورج نکلنے سے پہلے پہلے کرنا جائز ہے یا غلط...؟؟ بالخصوص9.10محرم کیسے گذارا جائے.....؟؟ محرم میں غم کریں یا خوشی......؟؟

سوال:
دس محرم کو قبرستان جانا، قبروں کی دیکھ بھال کرنا، پانی چھڑکنا، فاتحہ کرنا، قبر کے اوپر چادریں ڈالنا، اور یہ سب کام سورج نکلنے سے پہلے پہلے کرنا جائز ہے یا غلط...؟؟
بالخصوص9.10محرم کیسے گذارا جائے.....؟؟
محرم میں غم کریں یا خوشی......؟؟
.
جواب:
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت سعد رضی اللہ عنہ کی قبر پر پانی چھڑکا..(ابن ماجہ حدیث1551)
.
نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے بیٹے کی قبر کے اوپر کنکریاں ڈالیں...(سنن کبری حدیث6740)
.
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ کی قبر کے سرہانے بڑا پتھر رکھا اور فرمایا: یہ نشانی کے لیے ہے...(ابوداؤد حدیث3206)
.
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہر سال شھداء احد علیھم الرضوان کی قبروں پے جایا کرتے تھے..(تفسیر ابن کثیر جلد2 ص512)
.
قبر سے خیمہ(جو قبر والے کو سایہ کرنے کی غرض سے ہے اس)کو ہٹا دو، قبر والے کو تو اسکے عمل سایہ دیتے ہیں..(بخاری قبل الحدیث1361)
اس کے علاوہ اور بھی کافی احادیث ہیں....!!
.
ان احادیث مبارکہ سے ثابت ہوتا ہے کہ:
سالانہ قبروں کی طرف جانا جائز ہے، قبروں کی دیکھ بھال، پانی چھڑکنا، کنکریاں ڈالنا جائز ہے، نشانی کے لیے نام کی تختی لگانا جائز ہے، ایصال ثواب کرنا، دعا استغفار کرنا جائز ہے.... یہ سب کام سال میں کسی بھی دن کیے جاسکتے ہیں، آج کل بالخصوص دس محرم کو یہ کام کیے جاتے ہیں جوکہ جائز ہے مگر یاد رہے کہ دس محرم کو یہ سب ضروری سمجھنا غلط ہے.. دس محرم کو قبرستان جانے اور وہاں وقت گذارنے کا ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ لوگ ماتمی جلوسوں میں شرکت نہین کریں گے... ماتم سوگ و غم منانے کے جلوس جائز نہین کیونکہ احادیث مین ان سے روکا گیا ہے..
.
باقی سورج نکلنے سے پہلے پہلے جانا ضروری سمجھنا، اور سایے کے لیے کپڑا اوپر ڈالنا ٹھیک نہیں...اگر کنکریوں مٹی پانی کی حاجت نہ ہو مثلا قبر بالکل نئ نئ ہے تو اب مٹی پانی مت ڈالیں بلاحاجت مٹی پانی کنکریاں ڈالنا منع ہےاس حالت میں فقط زیارت قبور کیجیے دعا ایصال ثواب کیجیے...قبر کے اوپر اگربتی جلانا ٹھیک نہیں...ہاں قبرستان میں خوشبو کے لیے قبر کے قریب اگربتی جلا سکتے ہیں...
.
*#محرم میں غم کریں یا خوشی......؟؟*
آیات و احادیث کو دلیل بناتے ہوئے علماء کرام نے لکھا ہے کہ نہ تو ماتم و غم کرنا ہے اور نہ ہی وفات پر خوشی منانی ہے بلکہ صحیح روایات کے ساتھ اہلبیت و صحابہ و اسلاف کا تذکرہ کرنا چاہیے،مستند معتبر ذرائع سے انکی سیرت کا مطالعہ کرکے خود کو انکی سیرت پر ڈھالنا چاہیے، تلاوت روزہ نوافل وغیرہ عبادات کرنی چاہیے، ایصالِ ثواب کرنا چاہیے.. جو کچھ عام حالات میں انسان کرتا ہے وہی کرتا رہے... بغیر خوشی مناتے ہوئے تمام جائز کام جائز ہیں... اور غم یا سوگ مناتے ہوئے جائز کاموں کو ترک کرنا ٹھیک نہیں... ہاں غم یا سوگ منائے بغیر جائز کاموں کو ترک کرنا جائز ہے
.
صواعق محرقہ میں ہے، ملخصہ:
ولا يشتغل إلا نحوه من عظائم الطاعات كالصوم وإياه ثم إياه أن يشغله ببدع الرافضة من الندب والحزن والنياحة أو ببدع الناصبة أو الجهال من إظهار غاية الفرح والسرور واتخاذه عيدا وإظهار الزينة فيہ
ترجمہ:
محرم میں(بالخصوص نو دس محرم میں)روزہ وغیرہ عظیم نیک کاموں مین مشغول رہنا چاہیے، روافض والی بدعتوں مثلا غم اور نوحے سے بچنا لازم لازم ہے، اور ناصبیوں اور جاہلوں والی بدعتوں مثلا خوشی کا اظھار کرنا ان دنوں کو عید بنا دینا اور(ناصبیوں کی.طرح وفات پر خوشی کرتے ہوئے)زینت.و.آرائش کا خوب اظھار کرنا وغیرہ بدعتوں سے بھی دور رہنا لازم ہے
(صواعق محرقہ ملخصا جلد2 ص534)
(اسی قسم کی بات علامہ مولا علی قاری سنی حنفی کی کتاب  اسرار مرفوعہ ص341میں بھی ہے)
.
نو دس محرم میں ماتم نوحے سوگ و غم نہ کیجیے....معتبر کتب سے سیرتِ حسین پڑھیے... حسینی کردار کے لیے اپنےآپ کو تیار کیجیے....حسینی مشن اختیار کیجیے...نماز روزہ سبیل صدقہ خیرات ذکر درود  نیکیوں عبادات کی کثرت کیجیے...اور تمام اہل اسلام کو ایصال ثواب کیجیے، بالخصوص شہداء کربلا کو ایصال ثواب کیجیے........!!
.
الحدیث،ترجمہ:
عاشورہ(9,10محرم،یا 10,11محرم)کا روزہ رکھنا گذرے ہوئے ایک سال کے(صغیرہ)گناہوں کا کفارہ ہے
(مسلم حدیث1162،شیعہ کتاب وسائل الشیعہ10/457)
.
✍تحریر:العاجز الحقیر علامہ عنایت اللہ حصیر
whats App nmbr
00923468392475
03468392475
other nmbr
03062524574

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔