Pages

Tuesday 24 August 2021

قرون ثلاثہ میں بخاری نہ تھی مگر ختم جائز*

https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=2528986484058713&id=100008421589218

*قرون ثلاثہ میں بخاری نہ تھی مگر ختم جائز*

*دیوبندیوں کے رشید احمد گنگوھی سے ایک فتویٰ پوچھا گیا وہ فتویٰ سوال مع جواب ملاحظہ ہو:*

*”سوال :*
 کسی مصیبت کے وقت بخاری شریف کا ختم کرانا قرونِ ثلاثہ سے ثابت ہے یا نہیں اور بدعت ہے یا نہیں؟

*جواب :*
قرونِ ثلاثہ (حضور ﷺ صحابہ اور تابعین کے زمانے) میں بخاری تالیف نہیں ہوئی تھی مگر اسکا ختم درست ہے کہ ذکرِ خیر کے بعد دعا قبول ہوتی ہے *اس کا اصل شرع سے ثابت ہے بدعت نہیں۔“*
[فتاویٰ رشدیہ، کتاب العلم، صفحہ 190، ناشر دار العلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک نوشہرہ]

*تو پتہ چلا کہ جو اچھا و نیک کام حضور ﷺ یا صحابہ کرام یا تابعین رضی اللّٰہ تعالٰی عنہم اجمعین سے ثابت نہ بھی ہو تو بھی جائز ہے۔*
تو پھر یہ کہنا کہ *میلاد منانا و جھنڈیاں لگانا* نبی کریم ﷺ سے ثابت کرو صحابہ سے ثابت کرو ، یہ منافقت نہیں تو اور کیا ہے؟
*جو کام دیوبندی اکابرین کریں ، وہ ثابت نہ بھی ہوں تو جائز ، اور جو کام اھلسنت کریں انکی اصل شریعت میں موجود بھی ہو تو بدعت؟*

*اب جس دلیل سے ختمِ بخاری ثابت ہے*
👈 اسی دلیل سے ختمِ غوثیہ ثابت ہے اسی دلیل سے قل شریف ، دسواں ، چالیسوں، برسی ، ختمِ گیارھویں وغیرہ ایصال ثواب اور میلاد کی خوشی منانا میلاد ثابت ہے۔
جب ہماری باری آئے تو تمہارا اصول جواز سے بدل کر بدعت میں تبدیل ہو جائے۔

*خرد کا نام جنوں پڑ گیا جنوں کا خرد*
*جو چاہے آپ کا حسن کرشمہ ساز کرے*

اللہ کریم ﷻ عقلِ سلیم عطا فرمائے آمین

مدینے  پاک  کا  بھکاری
محمداویس رضاعطاری

پچھلی پوسٹ 👇👇👇👇👇
https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=2528770494080312&id=100008421589218

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔