Pages

Wednesday 23 August 2017

ایک لا مذہب انجینئر محمد علی مرزا کے مضمون" [ اندھا دھند پیروی کا انجام] "کا علمی وتحقیقی جائزہ

ایک لا مذہب انجینئر محمد علی مرزا کے مضمون" [ اندھا دھند پیروی کا انجام] "کا علمی وتحقیقی جائزہ
قارئین کرام! کچھ عرصہ قبل موبائل کے ذریعے میسج ملا کہ جہلم میں ایک انجینئر محمد علی مرزا صاحب نے چند مضامین "ریسرچ پیپر" کے نام سے لکھے ہیں ۔ اور ساتھ یہ بھی دعویٰ کیا کہ مرزا صاحب کے مضمون کا جواب آج تک کوئی بڑے سے بڑا مناظر اور عالم بھی نہیں دے سکا، ۔مجھے چند دوست احباب، جن کا تعلق جہلم سے ہے، انہوں نے اس طرف توجہ مبذول کروائی کہ اہل سنت کے عوام الناس کو مرزا صاحب یہ کہہ کر بھکاتے ہیں کہ ان کا تعلق کسی مسلک سے نہیں، بلکہ ان کا اختلاف بریلوی،دیوبندی اور غیر مقلدین حضرات سےبھی ہے۔یہ بات سن کر تھوڑی حیرانی ہوئی مگر جب میں نے مرزا صاحب کےتمام مضامین کو پڑھا تو یہ حقیقت آشکار ہوئی کہ مرزا صاحب کی باتیں وہی ہیں جو غیر مقلدین حضرات کی ہیں۔اور انہوں نے وہی دلائل پیش کیے جو کہ غیر مقلدین حضرات پیش کرتے ہیں۔ اسی وجہ سے  مرزا صاحب نے اپنے مضامین میں کسی غیرمقلد عالم کے بارے میں قلم اٹھانے کی جرات نہیں کی۔ایک صاحب نے کچھ دن قبل پھر ایک میسج بھیجا کہ مرزا صاحب کا چیلنج ہے کہ کوئی ان کے مضامین کا جواب لکھ کر بتائے۔میں نے ان صاحب سےپوچھا کہ کون سے مضمون پر وہ سب سے زیادہ فخر کرتے ہیں؟ تو انہوں نےمرزا صاحب سے پوچھ کر بتایا کہ انھیں اپنے ریسرچ پیپر نمبر:2B  پر بڑا فخر ہے۔میں نے جب اس مضمون کو پڑھا تو مجھے بہت افسوس ہوا کہ مرزا صاحب نے دجل وفریب اور یک طرفہ دلائل کا سہارا لیا اور اہل سنت و جماعت کے دلائل کا کہیں ذکر نہیں کیا۔
اس مضمون میں آپ مرزا صاحب کے ایک ایک اعتراض کا جواب قرآن ،احادیث صحیحہ و حسنہ متناً ملاحظہ کریں گئے۔کیونکہ میر ا تعلق مسلک اہل سنت و جماعت( جن کو لوگ بریلوی کہتے یا سمجھتے ہیں) سے ہے، لہذا میں صرف اپنےمسلک پر کیے گئے اعتراضات کے جوابا ت دینے کا پابند ہوں۔اس مضمون میں انہوں نے ۱۹ اعتراضات پیش کیے ،جن میں ۸ مسلک اہل سنت و جماعت کے بارے میں تھے۔لہذا ان اعتراضات کے جوابات قارئین کرام کے پیش خدمت حاضر ہیں، گزارش ہے کہ تعصب سےبالا تر ہوکر ملاحظہ فرمائیے اور فیصلہ کیجئے۔ مرزا صاحب پہلے علماء کی تحریر پیش کرتےہیں اور پھر اس کے خلاف آیت یا حدیث پیش کرتےہیں۔زير نظر مضمون کا انداز کچھ یوں ہوگا کہ پہلے مرزا صاحب كا مکمل اعتراض نقل کیا جائے گا، پھر اس پر "الجواب بعون الوہاب" کےعنوان سے دیا جائے گا۔
مرزا صاحب کے اعتراضات پر کلام سے قبل چند معروضات عوام الناس کی خدمت حاضر ہیں،اور خاص طور پر ان لوگوں کے لئے جو یہ سمجھتے ہیں کہ قرآن كريم كا صرف اردو ترجمہ پڑھ کر ہر شخص نہ صرف اسے سمجھ سکتا ہے بلکہ دین اور شریعت کے احکام پر ملکہ حاصل کرنے میں کامیاب ہو سکتا ہے۔
۱۔امام نووی علیہ رحمۃ اللہ القوی فرماتے ہیں:بغیر علم کے قرآن مجید کی تفسیر بیان کرنا اور اس کے  معنیٰ میں کلام کرنا، ہر اس شخص پر حرام ہے جو اس کا اہل نہ ہو،اس بارےمیں بکثرت احادیث وارد ہیں اور اس پر اجماع قائم ہے۔(التبیان فی آداب حملۃ القرآن ص ۱۶۵)
۲۔حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا:
إِنَّ مِنْ وَرَائِكُمْ فِتَنًا يَكْثُرُ فِيهَا الْمَالُ وَيُفْتَحُ فِيهَا الْقُرْآنُ حَتَّى يَأْخُذَهُ الْمُؤْمِنُ وَالْمُنَافِقُ وَالرَّجُلُ وَالْمَرْأَةُ وَالصَّغِيرُ وَالْكَبِيرُ وَالْعَبْدُ وَالْحُرُّ فَيُوشِكُ قَائِلٌ أَنْ يَقُولَ مَا لِلنَّاسِ لاَ يَتَّبِعُونِى وَقَدْ قَرَأْتُ الْقُرْآنَ۔[سنن ابی داؤد،رقم الحدیث:۴۶۱۱]
ترجمہ:تمہارے بعد فتنے ہونگے،ان فتنوں میں مال کی کثرت ہوگی اور قرآن کھولا جائےگا حتی کہ اسے مومن اور منافق،مرد اور عورت،چھوٹا اور بڑا،غلام اور آزاد سبھی پڑہںن گے۔پس عن قریب کہنے والا کہےگا کہ لوگوں کو کیا ہوگیا کہ وہ میری پیروی نہیں کرتے حالانکہ میں قرآن پڑھتا ہوں۔
اس حدیث کو پڑھ کر نتیجہ اخذ کرنا قارئین کے لئے آسان ہوگا۔اور کچھ یہ ہی حال جناب مرزا صاحب کا ہےلوگوں کو قرآن کے نام لے کر بہکا رہے ہیں۔
ابن العربی المالکی لکھتے ہیں:اور کبھی بعض لوگ بلا علم خود کو عالم گرداننے لگتے ہیں(جیسا کہ مرزا صاحب) اور یہی وہ مقام ہے جہاں پہنچ کر ایسا غیر عالم شخص تاویلاتِ فاسدہ کے ذریعے اپنی خطا (غلطی) کو لوگوں پر مسلط کرتا ہے۔[عارضۃ الاحوذی ج۶ ص ۶۸]
یہی حال کچھ مرزا صاحب ہے کہ وہ تراجم قرآن پڑھ کر، اپنی سمجھ کے مطابق آیات قرآنی کے معنی اور مطلب معین  کرتے ہیں اور انہیں تقریر اور تحریر کے ذریعے پھیلا رہےہیں،جس کے نتیجے میں ایک نئے فتنے اور فساد کی بنیاد رکھ رہے ہیں۔
۳۔مرزا صاحب کا دعوی تو یہ ہے کہ ان کی تحریک مسلکی تعصب اور فرقہ واریت  سے پاک ہے،مگر ان کا طرز عمل قدیم خوارج اور آج کل کے غیر مقلدین جیسا ہے، جو دھوکہ دینے کے لیے بظاہر تو لوگوں کو قرآن كريم کی دعوت دیتےہیں،ليكن خوارج کی طرح ان الحکم الا للہ یعنی حکم صرف اللہ کا، کا نعرہ لگا کر، اپیی دعوت قبول کرنے والوں کے سوا باقی لوگوں کو مشرک،گمراہ یا قرآن کے مخالف کا خطاب دیتے ہیں۔مرز ا صاحب نے اہل سنت کے رد میں وہ آیات بھی نقل کیں، جو کفار اور مشرکین کی مذمت میں نازل ہوئیں، اللہ تعالیٰ ایسوں کے شر سے محفوظ فرمائے،ایسےلوگوں کے بارے میں صحابی رسولﷺ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ  کاقول ملاحظہ فرمائیں:
َقَالَ أَبُو جَعْفَر الطَّبَرِيّ فِي كتاب تَهْذِيب الْآثَار لَهُ ثَنَا يُونُس ثَنَا ابْن وهب أَخْبرنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ أَنَّ بكيرا حَدثهُ أَنه سَأَلَ نَافِعًا كَيفَ كَانَ رَأْي ابْن عمر فِي الحرورية قَالَ يراهم شرار خلق الله انْطَلقُوا إِلَى آيَات فِي الْكفَّار فجعلوها فِي الْمُؤمنِينَ
وَهَكَذَا ذكر ابْن عبد الْبر فِي الاستذكار أَن ابْن وهب رَوَاهُ فِي جَامعه وَبَين أَن بكيرا هُوَ ابْن عبد الله بن الْأَشَج وَإِسْنَاده صَحِيح۔
[تغليق التعليق على صحيح البخاری جلد ۵  ص ۲۵۹]
ترجمہ: یعنی حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ خوارج کو تمام مخلوق میں سب سے بدتر سمجھتے تھے کیونکہ وہ ان آیات کو جو کفار کے حق میں نازل ہوئیں، مومنین پر منطبق کرتے تھے[اور یوں ان پر کافر و مشرک کا فتوی لگاتے]۔
اس روایت کی سند کو حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی کتاب تغلیق التعلیق ص 259 جلد 5 پر صحیح کہا ہے۔
٤۔ ہم نے مرزا صاحب کے اعتراضات کے جواب میں متعدد محدثین و مجتہدین، اسلاف اُمت کے حوالے پیش کیے ہیں، کیونکہ مرزا صاحب فرماتے ہیں: "(اجماع امت) کو حجت ماننا دراَصل قرآن وحدیث کا حکم ماننے میں ہی داخل ہے"۔
آئیے! اب انجینئر مرزا علی صاحب کے ان اعتراضات کی طرف چلتے ہیں جو انہوں نے اہل سنت پر کیے اور جنہیں اپنی دانست میں وہ نا قابل رد سمجھتے ہیں۔
مرزا صاحب لکھتے ہیں:اللہ نے یہودیوں اور عیسائیوں کی گمراہی و بربادی کی سب سے بڑی وجہ کا ذکر یوں فرمایا ہے:
اتَّخَذُوا أَحْبَارَهُمْ وَرُهْبَانَهُمْ أَرْبَابًا مِّن دُونِ اللَّهِ۔التوبة: 31
ترجمہ آیت مبارکہ: ان(یہودی اور عیسائی) لوگوں نے اللہ کو چھوڑ کر اپنے درویش لوگوں اور علماء کو اپنا رب بنا لیا ہے۔[وحی چھوڑ کر اپنے بزرگوں کی مانتے ہیں۔](اندھا دھند پیروی کا انجام ص: 1 ،عنوان: یہود و نصاریٰ کی گمراہی کی بڑی وجہ)
الجواب بعنوان الوہاب:
جناب مرزا علی صاحب نے اس مقام پر نامكمل آیت نقل کر کے، خود یہودیوںوالا طریقہ اختیار کیا ہے۔مكمل آیت کچھ یوں ہے:
وَالْمَسِيحَ ابْنَ مَرْيَمَ وَمَا أُمِرُوا إِلَّا لِيَعْبُدُوا إِلَهًا وَاحِدًا لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ سُبْحَانَهُ عَمَّا يُشْرِكُونَ
ترجمہ مکمل آیت: ان(یہودی اور عیسائی) لوگوں نے اللہ کو چھوڑ کر اپنے درویش لوگوں اور علماء اور مسيح ابن مريم  کو اپنا رب بنا لیا ہے ،حالانکہ ان کو حکم یہی ہوا تھا کہ ایک خدا کی بندگی کریں، اس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں، وہ پاک ہے اس سے، جو وہ شریک ٹھہراتے ہیں۔
جناب مرزا صاحب نے اولاً تو آدھی بات بیان کی اور آدھی کھا گئے، پھر یہ کہ اس پر اپنی طرف سے جو بات بریکٹ میں لکھ کر دھوکہ دینے کی کوشش کی کہ [ وحی چھوڑ کر اپنے بزرگوں کی مانتے ہیں ]، وه ان کے دعوی کے لیے ناکافی ہے،کیونکہ اس آیت سے مرزا صاحب یہ ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ درویش لوگوں اور علماء کے اقوال کو بالمقابل وحی کے ماننا کفر ہے۔ لیکن مرزا صاحب! ذرا یہ بھی بتائے کیا حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی بات ماننا کفر وشرک ہے اور کیا حضرت عیسیٰ علیہ السلام کفر وشرک کا حکم کر سکتے ہیں؟!! العیاذ باللہ ۔ شاید اسی وجہ سے مرزا صاحب نے صراط یہود ہو اختیار کرتے ہوئے آدھی آیت کو چھپا دیا۔
ثانیاً: اس آیت مبارکہ سے مرزا صاحب کا مدعی کسی صورت پورا نہیں ہوسکتا کیونکہ اس آیت کے باقیہ حصہ، جسے مرزا صاحب نے چھپا لیا تھا، میں یہود ونصاری کی گمراہی کی یہ وجہ بیان کی گیہ ہے کہ انہوں نے اللہ تعالیٰ کے ساتھ شریک ٹھہرا لیے تھے اور درویشوں، علماء اور حضرت عیسی ابن مریم علیہ السلام کو خدا بنالیا تھا۔ یہی ان کی گم راہی کا سبب تھاورنہ رسول خدا حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی بات ماننا تو عین اسلام تھا۔غور فرمائیے! کہ مرزا صاحب کی ریسرچ کی زد سےرسول خدا بھی محفوظ نہیں، اور مرزا صاحب کی اس باطل تاویل کی وجہ سے پیغمبر خدا حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی بات ماننا بھی گمراہی ٹھہرتی ہے۔اللہ تعالیٰ ایسی ریسرچ اور تاویلات فاسدہ سے محفوظ فرمائے۔

1 comments:

Unknown نے لکھا ہے کہ

سر آپ نے سرسری سا جایزہ لے کرمعاملے کو ختم کر دیا اس نے جو بھی اعتراضات کیے ہیں آپکو انکا جواب دینا چاہیے تھا خاص کر امیر معاویہ پر جو کیے گے ہیں

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔