Pages

Wednesday 9 August 2017

حضرت ابو عبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ

حضرت ابو عبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ
نام ونسب: آپ کا نام و نسب یہ ہے۔عامر بن عبد اللہ بن جراح بن ہلال بن اہیب بن ضبہ بن حارث بن فہر بن مالک بن نظر بن کنانہ بن خزیمہ۔آپ اپنی کنیت ابو عبیدہ اور اپنے دادا کی طرف نسبت کی وجہ سے مشہور ہو گئے اور آپ کو “ابو عبیدہ بن جراح”کہا جانے لگا۔۔۔
{اسد الغابہ،باب العین والالف،عامر بن عبد اللہ بن جراح ،ج:۲/ ص : ۶۱}
حیات مبارکہ کے مختلف پہلو: حضرت ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ ان دس مقدس صحابہ میں سے ہیں جن کو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دنیا ہی میں جنت کی بشارت دی تھی ۔یہ سابقینِ اسلام میں سے ہیں ،انہوں نے پہلے حبشہ اور پھر مدینہ شریف کی طرف ہجرت فر مائی ۔بدر،اُحد اور اس کے علاوہ تمام غزوات میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رہے۔
غزوہ بدر میں کفاروں کی طرف سے ان کے والد مسلمانوں سے لڑنے کے لئے آئے تھے،حضرت ابو عبیدہ کی محبت خدا وندی ،نسبی محبت پر غالب آئی اور آپ نے ایک ہی وار میں اپنے کافر باپ کے سر کو قلم کر دیا۔اللہ تعالی ٰنے اس جذبہ اسلام کی داد دی اور یہ آیت کر یمہ نازل ہوئی۔
“جو لوگ اللہ اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتے ہیں ،تم انہیں اللہ اور اس کے رسول سے دشمنی کرنے والوں کے ساتھ محبت کرنے والا نہ پاوگے،خواہ وہ ان کے باپ ،بیٹے،بھائی اور دیگر قریبی عزیز ہی کیوں نہ ہو،یہ وہ لوگ ہیں جن کے دلوں میں اللہ نے ایمان کو مستحکم کر دیا ہے اور اپنی {پسندیدہ}روح سے ان کی مدد فر مائی ہے”
{سورہ مجادلہ،آیت:۲۲}
غزوہ اُحد میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرۂمبارک زخمی ہو گیا اور خود کی دو کڑیاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرۂمبارک میں چبھ گئیں ،تو حضرت ابو عبیدہ رضی اللہ تعالی عنہ نے اپنے دانتوں سے پکڑ کر ان کڑیوں کو کھینچا جس سے ان کے دو دانت نکل گئے لیکن ان کا چہرہ اور زیادہ حسین ہوگیا۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو “قوی اور امین”کا لقب دیا۔
آپ کی عظمتوں کا  اندازہ اس سے لگایا جا سکتا  ہے کہ۔جب سقیفہ بنو ساعدہ میں لوگ مسئلہ خلافت کے لئے جمع ہوئے تو حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے فر مایا:میں تمہارے لئے عمر بن الخطاب اور ابو عبیدہ بن جراح میں سے کسی ایک کی خلافت پر راضی ہوں۔
آپ اسلامی لشکر کے مشہور سپہ سالار رہے ہیں ،دمشق کو آپ نے فتح  کیا اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے آپ کے کمالات اور خوبیوں کے پیش نظر آپ کو وہاں کا گورنر مقرر فر مایا۔۔
{تلخیص:اسد الغابہ،باب العین والالف،عامر بن عبد اللہ بن جراح ،ج:۲/ ص : ۶۱}
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کے بارے میں ارشاد فر مایا کہ:ہر امت کا ایک امین ہوتا ہے اور ہماری اس امت کے امین ابو عبیدہ بن جراح ہیں۔{صحیح بخاری،کتاب فضائل الصحابہ،باب مناقب ابی عبیدۃ بن الجراح رضی اللہ عنہ،حدیث:۳۷۴۴}
وصال: عروہ بن رویم کہتے ہیں کہ :جب طاعون عمواس پھیلا تو سب مسلمان دوسری جگہ چلے گئے مگر حضرت ابو عبیدہ بن جراح دوستوں کے شدید اصرار کے با وجود تقدیر الہی پر صابر و شاکر رہے،ان کی انگلی میں ایک پھُنسی نکلی ،سن ۱۸/ھ میں مقام فحل سے نماز پڑھنے کے لئے بیت المقدس جارہے تھے کہ اجل نے آلیا۔آپ کی نماز جنازہ حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ نے پڑھائی ۔ وصال کے وقت آپ کی عمر ۵۸/سال کی تھی۔آپ کی قبر مبارک “ببیسان”میں ہے۔
{اسد الغابہ،باب العین والالف،عامر بن عبد اللہ بن جراح،ج:۲/ص:۶۱}

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔