Pages

Saturday 19 August 2017

منکرین کا اعتراض : حدیث شریف میں ہے کہ تین مسجدوں (مسجد حرام، مسجد اقصیٰ اور مسجد نبوی شریف) کے سوا کسی جگہ کا سفر نہ کیا جائے ، پھر لوگ مزارات اولیاء علیہم الرّحمہ پر حاضری کی نیت سے سفر کیوں کرتے ہیں ؟

منکرین کا اعتراض : حدیث شریف میں ہے کہ تین مسجدوں (مسجد حرام، مسجد اقصیٰ اور مسجد نبوی شریف) کے سوا کسی جگہ کا سفر نہ کیا جائے ، پھر لوگ مزارات اولیاء علیہم الرّحمہ پر حاضری کی نیت سے سفر کیوں کرتے ہیں ؟
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
اس اعتراض کا جواب : اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ ان تینوں مسجدوں میں نماز کا ثواب زیادہ ملتا ہے۔ چنانچہ مسجد الحرام میں ایک نمازکا ثواب ایک لاکھ کے برابر مسجد اقصیٰ اور مسجد نبوی شریف میں ایک نماز کا ثواب پچاس ہزار کے برابر ہے۔ لہذا ان مساجد میں یہ نیت کرکے دور سے آنا چونکہ فائدہ مند ہے، جائز ہے۔ لیکن کسی اور مسجد کی طرف سفر کرنا ’’یہ سمجھ کر ‘‘کہ وہاں ثواب زیادہ ملتا ہے۔ یہ ناجائز ہے کیونکہ ہر جگہ کی مسجد میں ثواب یکساں ہے اور حدیث میں اسی نیت سے سفر کو منع فرمایا ہے۔ آج لوگ تجات کے لئے سفر کرتے ہیں۔ علم دین کے لئے سفر کرتے ہیں۔ تبلیغ کے لئے سفر کرتے ہیں اور بے شمار دنیاوی کاموں کے لئے مختلف قسم کے سفر کئے جاتے ہیں۔ کیا یہ سب سفر حرام ہوں گے؟ ہرگز نہیں بلکہ یہ سارے سفر جائز ہیں اور ان کا انکار کوئی بھی نہیں کرسکتا۔ تو پھر مزارات اولیاء کے لئے سفر کرنا ناجائز کیوں ہوگا بلکہ لاکھوں شافعیوں کے پیشوا امام شافعی علیہ الرحمہ (سن وصال 204ھ) فرماتے ہیں۔ میں امام ابو حنیفہ رضی اﷲ عنہ سے برکت حاصل کرتا ہے اور ان کے مزار پر آتا ہوں۔ اگر مجھے کوئی حاجت درپیش ہوتی ہے تو دو رکعتیں پڑھتا ہوں اور ان کے مزار کے پاس جاکر اﷲ سے دعا کرتا ہوں تو حاجت جلد پوری ہوجاتی ہے۔ (رد المحتار، مقدمہ، مطبوعہ دارالفکر ، بیروت)

فائدہ : امام شافعی علیہ الرحمہ اپنے وطن فلسطین سے عراق کا سفر کرکے امام صاحب کے مزار پر تشریف لاتے تھے اور مزار سے برکتیں بھی حاصل کرتے تھے۔کیا ان کا یہ سفر کرنا بھی ناجائز تھا ؟

محمد بن معمر سے روایت ہے کہ کہتے ہیں: امام المحدثین ابوبکر بن خذیمہ علیہ الرحمہ، شیخ المحدثین ابو علی ثقفی علیہ الرحمہ اور ان کے ساتھ کئی مشائخ امام علی رضا بن موسیٰ رضی اﷲ تعالیٰ عنہما کے مزار پر حاضر ہوئے اور مزار کی خوب تعظیم فرمائی ۔ (تہذیب التہذیب، حروف العین المہملہ، مطبوعہ دارالفکر،بیروت)

اگر مزاراتِ اولیاء پر جانا شرک ہوتا تو

کیا حضورﷺ اپنی والدہ ماجدہ اور شہداء احد کے مزاروں پر تشریف لے جاتے ؟

کیا صحابہ کرام حضورﷺ کے مزار پر انوار پر حاضری دیتے؟ کیا تابعین، محدثین، مفسرین، مجتہدین مزارات اولیاء پر حاضری کے لئے سفر کرتے ؟

پتہ چلا مزارات پر حاضری حضور علیہ السلامﷺ ، آپ کے اصحاب اور امت کے مجتہدین ،محدثین اور مفسرین کی سنت ہے اور یہی اہلِ اسلام کا طریقہ رہا ہے اور اس مبارک عمل پر شرک کے فتویٰ دینے والے صراط ِمستقیم سے بھٹکے ہوئے ہیں ۔

مزارات ِ اولیاء پر ہونے والی خرافات

اکثر مخالفین مزاراتِ اولیاء مزارات پر ہونے والی خرافات کو امام احمد رضا خان فاضل بریلوی علیہ الرحمہ کی طرف منسوب کرتے ہیں ،جبکہ حقیقت یہ ہے کہ مزارات اولیاء پر ہونے والی خرافات کا اہلسنت و جماعت سے کوئی تعلق نہیں بلکہ امام اہلسنت الشاہ امام احمد رضا خان فاضل بریلوی علیہ الرحمہ نے اپنی تصانیف میں ان کا رد بلیغ فرمایا ہے۔

عورتوں کا مزارات پر جانا ناجائز ہے: سوائے روضہ رسول ﷺ کے کسی مزار پر جانے کی اجازت نہیں ۔ (جمل النور فی نہی النساء عن زیارۃ القبور، فتاویٰ رضویہ جلد 9، صفحہ 541، مطبوعہ رضا فائونڈیشن لاہور)(ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

مزار کا طواف کہ محض بہ نیت تعظیم کیا جائے، ناجائز ہے کہ تعظیم بالطواف مخصوص خانہ کعبہ ہے۔ مزار شریف کو بوسہ نہیں دینا چاہئے ۔ (فتاویٰ رضویہ جلد 4، ص 8، مطبوعہ رضا اکیڈمی، ممبئی)

اگر مزار پر چادر موجود ہو اور وہ پرانی اور خراب نہ ہوتو چادر چڑھانا فضول ہے بلکہ جو رقم اس میں استعمال کریں، وہ اﷲ تعالیٰ کے ولی کی روح کو ایصال ثواب کے لئے محتاج کو دیں (احکام شریعت حصہ اول ص62، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ ، کراچی)

نیاز کا کھانا لُٹانا حرام ہے۔ کھانے کا ایسا لُٹانا بے ادبی ہے ۔ (فتاویٰ رضویہ جدید جلد 24، ص 112 رضا فائونڈیشن، لاہور)

مزارات پر سجدہ تعظیمی کرنا حرام ہے ۔ (الزبدۃ الزکیہ لتحریم سجود التحیہ ص 5، بریلی ، ہندوستان)

مزامیر یعنی آلات لہو و لعب بروجہ لہو و لعب بلاشبہ حرام ہیں۔ جن کی حرمت اولیاء و علماء دونوں فریق مقتداء کے کلمات عالیہ میں مصرح (یعنی صراحت کے ساتھ موجود ہیں) ان کے سننے سنانے کے گناہ ہونے میں کوئی شک نہیں۔ (فتاویٰ رضویہ جدید ، جلد 24، ص 79، رضا فائونڈیشن، لاہور)

نوٹ : الحمدﷲ اس میں جتنی بھی احادیث ہیں، وہ سند کے اعتبار سے صحیح ہیں، کوئی بھی شخص صبح ِ قیامت تک انہیں ضعیف ثابت نہیں کرسکتا ۔ (ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔