Pages

Tuesday 8 August 2017

داڑھی منڈے شخص کا جماعت کرانا ، تکبیر پڑھنا اور اذان پڑھنے کا شرعی حکم

داڑھی منڈے شخص کا جماعت کرانا ، تکبیر پڑھنا اور اذان پڑھنے کا شرعی حکم
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
داڑھی منڈانا فِسق ہے اور ایسی عادت والا شخص فاسقِ معلن ہے۔ اُس کے یہ اَفعال شرعاََ مَکروہ ہیں۔ اِن میں سے اذان کا اِعادہ کیا جائے گا (یعنی اَذان دوبارہ دی جائے گی) ۔

داڑھی رکھنا (ایک مشت / مُٹھی) سُنتِ مؤکدہ (اور واجب کے قریب) ہے اور محققین کے نزدیک واجب ہے ۔

اس کا کٹانا یا ایک مُٹھی سے کم کرانا فِسق ہے اور اگر کٹانے کی عادت ہو تو یہ اِعلانیہ فِسق اور گناہِ کبیرہ ہے ۔

فاسقِ معلِن کو امام بنانا سخت گناہ ہے اور اُس کے پیچھے نماز پڑھنا مَکروہِ تحریمی ، واجب الاعادہ ہے ۔

آپ کو یہ باتیں اِس مسئلہ میں بتائی جاتی ہیں : آپ اُس امام کے پیچھے نماز نہ پڑھیں بلکہ اگر الگ سے جماعت کروانا ممکن نہ ہو تو اپنی اَلگ نماز پڑھیں اور جتنی ان داڑھی مُنڈے اماموں کے پیچھے پڑھ چکے ہیں ، سب دوبارہ پڑھیں (یعنی اِعادہ کریں)۔ 

آفس انتظامیہ کو نہایت اَحسن طریقے سے داڑھی کی اہمیت سے روشناس کرائیں اور اُن کو کہہ کر کسی سنی صحیح العقیدہ امام کا بندوبست کرائیں (اس طرح آپ ثوابِ جاریہ کے مستحق بنیں گے)۔

لیکن اگر اَندیشۂ فتنہ غالب ہو تو بہترین اور سب سے آسان حل یہ

ہے کہ آپ خود جماعت کروائیں (اُمیدِ قوی ہے کہ آپ ما شاء اللہ باریش ہیں) اور جیسا آپ نے فرمایا ہے کہ "جس کو سب سے اچھا سمجھتے ہیں ، وہ جماعت کروا دیتا ہے" کے لحاظ سے یہ بہت آسان بھی ہے اور اِس میں فتنہ کا اندیشہ بھی نہیں ہے ۔

ساتھ ہی آپ پر یہ بھی لازم ہے کہ بقدرِ استطاعت اپنے ساتھیوں (یعنی آفس ورکرز) کو بھی داڑھی رکھنے کی تلقین کریں اور ساتھ ہی صلح کلیت اور بدمذہبی سے بچانے کے لیے بھی کوشش جاری رکھیں ۔(دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

فاسق معلن کو مؤذن مقرر نہیں کرنا چاہئے ہاں اگر کبھی اتفاقا وہ اذان یا اقامت کہ دی تو اذان واقامت ہوجائے گی مگر اذان کا اعادہ کر لینا بہتر ہے فتاوی رضویہ میں ہے.. ولھذا مندوب ہے کہ اگر فاسق نے اذان دی ہو تو اس پر قناعت نہ کریں بلکہ دوبارہ مسلمان متقی پھر اذان دے ۔ (فتاوی رضویہ جلد دوم صفحہ 388)
یہ حکم تب ہے جبکہ کسی طرح کے فتنہ کا اندیشہ نہ ہو مثلا کسی اثر ورسوخ والے فاسق نے اذان دے دی اور اگر اعادہ کیاگیا تو فتنہ کردے گا ایسی صورت میں اعادہ کی ضرورت نہیں .
ایک اہم وضاحت : رمضان میں جن جگہوں پر اذان سحر وافطار کا اعلان ہوتی ہے اور لوگ اسی پر اعتماد کرتے ہیں وہاں فاسق معلن کو دینا جائز نہیں اور اگر دے دے تو اس پر اعتماد کرکے سحر وافطار درست نہیں ردالمحتار میں ہے . المقصود الاصلی من الاذان فی الشرع الاعلام بدخول اوقات الصلوۃ ثم صار من شعار الاسلام فی کل بلدۃ او ناحیۃ من البلاد الواسعۃ فمن حیث الاعلام بدخول الوقت وقبول قولہ لابد من الاسلام والعقل والبلوغ والعدالۃ فاذا اتصف المؤذن بھذہ الصفات یصح اذانہ والافلا یصح من حیث الاعتماد علیہ ۔ (ردالمحتار المجلد الاول باب الاذان ) حاصل یہ کہ داڑھی منڈا اگر اذان یا اقامت کہ دے تو ہوجائے گی مگر اذان کا اعادہ (دوبارہ پڑھ لینا) کرلینا بہتر ہے جبکہ فتنہ کا اندیشہ نہ ہو اور اقامت کا اعادہ نہیں ۔(دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

داڑھی منڈانے والے شخص کے پیچھے نماز پڑھنا اور اسے امام بنانا مکروہ ہے۔ ( ویکرہ تقدیم العبد والاعرابی والفاسق ۔ باب الامامۃ ۔ ہدایہ ج۱ ص ۱۰۱ ۔ ۲۸)

ایک مشت داڑھی رکھنا واجب ہے اس سے کم کرنا منع ہے ایسے شخص کے پیچھے نماز مکروہ تحریمی ہے ، ( وکان ابن عمر اذا حجّ أو اعتمرقبض علیٰ لحیتہ فما فضل أخذہ) علامہ علاء الدین حصکفی تحریر فرماتے ہیں ، وأما الأخذ منہا وہی مادون ذلک کما یفعلہ بعض المغاربۃ ومخنثۃ الرجال فلم ے بِحْہ أحد وأخذ کلّہا فعل ہنود الہند ومجوس الأعاجم قال ابن عابدین : لا بأس بأن یقبض علیٰ لِحْیتہ فاذا زاد علی قبضۃ شیٌٔ جزہ، رد المحتار جلد ثانی ص۴۱۸ مطبوعہ بیروت۔ شامی مطبوعہ احیاء التراث العربی ص۱۱۳ج۲)(دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔