Pages

Monday, 7 November 2016

مدد

اسْتَغَاثُوْا بِآدَمَ، ثُمَّ بِموسیٰ، ثُمَّ بِمُحَمَّدٍ صلی الله عليه وآله وسلم.

لوگ آدم علیہ السلام سے اِستغاثہ کریں گے پھر موسیٰ علیہ السلام سے اور آخر میں (تاجدارِ انبیاء) محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے۔

(صحيح البخاری، کتاب الزکوة، 1 : 199)

صحیح بخاری میں لفظِ اِستغاثہ کے ساتھ اِس حدیث مبارکہ کی رِوایت سے لفظ اِستغاثہ کے اِس معنی میں اِستعمال اور عامۃ الناس کے صلحاء و انبیاء سے اِستغاثہ کرنے کا جواز مہیا ہو رہا ہے۔ قابلِ توجہ بات یہ ہے کہ جس اِستغاثہ کی اُخروی زندگی میں اِجازت ہے اور جو اِستغاثہ و اِستعانت موجودہ دُنیوی زندگی میں زِندہ اَفراد سے جائز ہے، برزخی حیات میں اُسی اِستغاثہ کے جواز پر شِرک کا بُہتان چہ معنی دارد۔ ۔ ۔ ؟

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔