حضور احسن العلماء مارہروی اور امام احمد رضا
امام احمد رضا نے فضلِ الٰہی سے دین کے مقابل پیدا شدہ فتنوں کا سد باب کیا، آپ کا کارِ تجدید بہت سی جہات کو پھیلا ہوا ہے۔ آپ کے عہد میں اسلامی تہذیب و تمدن کو مسلسل نشانہ بنایا جا رہا تھا، عقائد میں بگاڑ کے لیے انگریز کے زیر اثر اندرونی سازشیں الگ بپا تھیں۔ ہر محاذ پر امام احمد رضا نے اسلام کی حفاظت کی یہی وہ اسباب تھے جن کی بنیاد پر امام احمد رضا کے پیر خانہ (خاندان برکات)نے آپ کے مبارک مشن کو اپنی زندگی کا مقصد بنایا۔اور آج بھی خانوادۂ برکاتیہ اسی پر گامزن ہے۔
مجدد برکاتیت حضرت میر ابوالقاسم اسماعیل حسن شاہ جی میاں سے لے کر احسن العلما تک تمام اکابر مارہرہ کی سوانح حیات کی ورق گردانی کر لیجیے۔مسلکِ رضا، فکر رضا، مشنِ رضا، یادِ رضا اور ذکرِ رضا کی فصلِ بہار آراستہ نظر آئے گی۔ ہر جہت سے اکابر مارہرہ نے تعلیمات و افکار رضا کی اشاعت کی ہے۔ احسن العلما کا مشن ہی فکر رضا کی ترویج و اشاعت تھا۔ جانشین احسن العلماحضرت امین ملت ڈاکٹر سید امین میاں قادری (سجادہ نشین خانقاہ برکاتیہ مارہرہ مطہرہ) فرماتے ہیں:
*’’حقیقت و معرفت کی شمع بظاہر خاموش ہے مگر ان کامشن زندہ ہے۔ ان کا مشن ہے ایک نکاتی پروگرام اسلام و سنیت اور مسلک اعلیٰ حضرت کی ترویج و اشاعت، اس ایک جملے میں گویاسمندر کوزے میں بھر دیا ہے۔‘‘*
(اہل سنت کی آواز مارہرہ مطہرہ ،ص ۲۷۲، اکتوبر۱۹۹۹ء)
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔