Pages

Monday 7 November 2016

سیدنا قتادہ بن نعمان رضی اللہ عنہ کا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے آنکھ مانگنا

سیدنا قتادہ بن نعمان رضی اللہ عنہ کا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے آنکھ مانگنا
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
سیدنا قتادہ بن نعمان رضی اللہ عنہ کی چشمِ مبارک غزوۂ بدر کے دوران ضائع ہو گئی اور آنکھ کا ڈھیلا اپنے اصل مقام سے باہر نکل کر باہر چہرے پر لٹک گیا۔ تکلیف کی شدّت کو مدِّنظر رکھتے ہوئے چند صحابہ رضی اللہ عنہ نے مشورہ دیا کہ کیوں نہ آنکھ کی رَگ کاٹ دی جائے تاکہ تکلیف کچھ کم ہو جائے۔ حضرت قتادہ رضی اللہ عنہ نے ساتھیوں کے مشورے پر عملدرآمد سے پہلے محسنِ کائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ میں عرضِ حال و اِلتجاء کا فیصلہ کیا۔ سرورِ انبیاء صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس حاضر ہو کر جب بپتا سنائی اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہِ بے کس پناہ میں اِستعانت و اِستغاثہ کیا تو حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے آنکھ کو کاٹنے کی اِجازت دینے کی بجائے اپنے دستِمبارک سے آنکھ کو دوبارہ اُس کے اصل مقام پر رکھ دیا جس سے اُن کی بینائی پھر سے لوٹ آئی۔ حضرت قتادہ رضی اللہ عنہ فرمایا کرتے تھے کہ میری ضائع ہونے والی آنکھ کی بینائی کسی طرح بھی پہلی آنکھ سے کم نہیں بلکہ پہلے سے بھی بہتر ہے۔ اِس حدیثِ اِستغاثہ کو اِمام بیہقی رحمۃ اللہ علیہ نے دلائل النبوۃ میں یوں رقم کیا ہے :

عَنْ قَتَادَة بْنِ النُّعْمَانَ، أَنَّه أُصِيْبَتْ عَيْنَه يَوْمَ بَدْرٍ، فَسَالَتْ حَدَقَتُه عَلَی وَجَنَتِه، فَأَرَادُوْا أَنْ يَقْطَعُوْهَا، فَسَأَلُوْا رَسُوْلَ اﷲِ صَلَّی اﷲُ عَلَيْهِ وَسَلَّمْ فَقَالَ : لَا، فَدَعَا بِه، فَغَمَزَ حَدَقَتَه بِرَاحَتِه، فَکَانَ لَا يَدْرِيْ أَيُّ عَيْنَيْهِ أُصِيْبَتْ.

سیدنا قتادہ بن نعمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ اُن کی آنکھ غزوۂ بدر کے دوران ضائع ہو گئی اور ڈھیلا نکل کر چہرے پر آ گیا۔ دیگر صحابہ رضی اللہ عنہ نے اُسے کاٹ دینا چاہا۔

(مُسند اَبو يعلی، 3 : 120)
(دلائل النبوّه، 3 : 100)
(طبقات اِبنِ سعد، 1 : 187)
(تاريخ اِبنِ کثير، 3 : 291)
(الاصابه فی تمييز الصحابه، 3 : 225)

جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے منع فرمایا دیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دُعا فرمائی اور آنکھ کو دوبارہ اُس کے مقام پر رکھ دیا۔ پس حضرت قتادہ رضی اللہ عنہ کی آنکھ اِس طرح ٹھیک ہو گئی کہ معلوم بھی نہ ہوتا تھا کہ کون سی آنکھ خراب ہوئی تھی۔

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔