Pages

Tuesday 29 November 2016

تعویز گلے میں ڈالنا صحابہ کی سنت ھے*

*تعویز گلے میں ڈالنا صحابہ کی سنت ھے*

ایسے تعویذات استعمال کرنا جائز ہے جو آیاتِ قرآنیہ ،اسماء اِلٰہیہ یا دعاؤں پر مشتمل ہو ں، چنانچہ امام احمد بن حنبل رضی اللہ تعالیٰ عنہ یہ روایت نقل فرماتے ہیں : ''حضرت سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہما اپنے بالغ بچوں کو سوتے وقت یہ کلمات پڑھنے کی تلقین فرماتے :

*''بِسْمِ اللہِ اَعُوْذُبِکَلِمَاتِ اللہِ التَّامَّۃِ مِنْ غَضَبِہِ وَعِقَابِہِ وَشَرِّعِبَادِہِ وَمِنْ ہَمَزَاتِ الشَّیَاطِیْنِ وَاَنْ یَحْضُرُوْنَ''*

اور ان میں سے جو نابالغ ہوتے اور یاد نہ کرسکتے تو آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ مذکورہ کلمات لکھ کر ان کا تعویذ بچوں کے گلے میں ڈال دیتے ۔''

*(مسند امام احمد بن حنبل،مسندعبداللہ بن عمرو، الحدیث: ۶۷۰۸،ج۲،ص ۶۰۰)*

حضرت صدر الشریعہ ،بدر الطریقہ مفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ رحمۃ اللہ القوی اپنی شہرۂ آفاق کتاب ''بہار شریعت ''میں درمختارورد المحتار کے حوالے سے فرما تے ہیں: ''گلے میں تعویذلٹکانا جائز ہے جبکہ وہ تعویذ جائز ہو یعنی آیاتِ قرآنیہ یا اسمائے الٰہیہ یا ادعیہ سے تعویذ کیا گیا ہو اور بعض حدیثوں میں جو ممانعت آئی ہے اس سے مراد وہ تعویذ ہیں جو ناجائز الفاظ پر مشتمل ہوں، جو زمانہ جا ہلیت میں کئے جا تے تھے، اسی طرح تعویذات اور آیات و احادیث و ادعیہ رکابی میں لکھ کر مریض کو بہ نیتِ شفاء پلانا بھی جا ئز ہے ۔جنب و حائض ونفسابھی تعویذات کو گلے میں پہن سکتے ہیں ،بازوپرباندھ سکتے ہیں جبکہ تعویذات غلاف میں ہوں ۔''

*(بہار شریعت ،حصہ ۱۶،ص۱۵۵،۱۵۶)*

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔