میلاد کی تعظیم کرنے والوں اور تعظیم رسول ﷺ میں میلاد منانے والوں کےلیئے اس میں ان کےلیئے اجر ہے۔اقتضاء الصراط المستقیم صفحہ نمبر 269 علامہ ابن تیمیہ
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
میلاد النبی ﷺ اور اہل بدعت (غیر مقلدین )،
اہل اسلام کے نزدیک نبی کریم رؤف الرحیم صلی الله علیہ وسلم کی ولادت کی خوشی منانا، سال کے تمام ایام میں بالخصوص ماہ ربیع الاول میں اجر و ثواب کی نیت سے آپ صلی الله علیہ وسلم کے شمائل و خصائل کو بیان کرنا اور ایصال ثواب کے نذرانے پیش کرنا اہل اسلام کا طریقہ رہا ہے.
یہ بات اظہر من الشمس ہے کے میلاد منانا ایک کار خیر اور باعث اجر و ثواب ہے .
.
یہی وجہ ہے کہ جمہور محدثین، مفسرین ، مورخین سب میلاد النبی ﷺ کو ایک امر خیر جانتے ہیں اور اس کے منانے والوں کے
کے لئے الله کی جانب سے اجرعظیم کی امید رکھتے ہیں ...
.
دین میں اچھے کام کے رائج کرنے والوں پر اجر ،
.
قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ سَنَّ فِي الإِسْلامِ سُنَّةً حَسَنَةً فَلَهُ أَجْرُهَا وَأَجْرُ مَنْ عَمِلَ بِهَا بَعْدَهُ مِنْ غَيْرِ أَنْ يَنْقُصَ مِنْ أُجُورِهِمْ شَيْءٌ وَمَنْ سَنَّ فِي الإِسْلامِ سُنَّةً سَيِّئَةً كَانَ عَلَيْهِ وِزْرُهَا وَوِزْرُ مَنْ عَمِلَ بِهَا مِنْ بَعْدِهِ مِنْ غَيْرِ أَنْ يَنْقُصَ مِنْ أَوْزَارِهِمْ شَيْءٌ))
.
(رواہ مسلم كتاب الزكاة ١٠١٧)
ترجمہ،
جو شخص اسلام میں اچھے طریقے کو رائج کرے گا ، تو اس کو اس کا ثواب ملے گا، اور ان لوگوں کے عمل کا بھی ثواب ملے گا جو اس کے ایجاد کردہ فعل پر عمل کرتے رہیں اور عمل کرنے والوں کے اجر میں کوئی کمی نہیں واقع نہیں ہوگی ، اور جو شخص اسلام میں کسی برے عمل کو رائج کرے گا تو اس پر اس عمل کو رائج کرنے کا بھی
گناہ ملے گا اور ان لوگوں کے عمل کا بھی جو اس کے بعد اس طریقے پر چلتے رہے اور عمل کرنے والوں کے گناہ میں بھی کچھ کمی نہیں کی جائے گی ..
.
اہل بدعت یعنی غیر مقلدین جنہوں نے عقائد میں طرح طرح کی بدعات نکال لی ہیں ....اور دین کے ہر مسئلے میں انکا اسی طرح پوری امت سے علیحدہ ہی رہنے کا انکا عزم ہے .
.
میلاد النبی ﷺ کو بدعت بدعت کہ کر رٹ لگاے رکھتے ہیں پر ان غیر کے مقلدوں کے پاس اس کی حرمت کی دلیل نہیں فقط یہ کہنے کہ " كل بدعة ضلالة "...
.
یا پھر "من احدث فی امرنا ھذا ما لیس منه فھو رد "
سے استدلال باطلہ کرنے کے ..
.
من احدث فی امرنا ھذا ما لیس منه فھو رد، اس حدیث کی شرح میں
محدثین کے اقوال میں نقطہ یہ ہے کہ اس میں ما لیس منه کی قید ہے .
.
مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح » كتاب الإيمان » باب الاعتصام بالكتاب والسنة..
.
"ما ليس منه فيه إشارة إلى أن إحداث ما لا ينازع الكتاب والسنة - "
.
اس میں اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ ایسی نئی بات کا نکالنا جو کتاب و سنت کے خلاف نہ ہو مذموم (نا پسندیدہ )نہ ہو گی ..
.
امام شافعی رحمتہ الله علیہ فرماتے ہیں،
.
مَا أَحْدَثَ وَخَالَفَ كِتَابًا أَوْ سُنَّةً أَوْ إِجْمَاعًا أَوْ أَثَرًا فَهُوَ الْبِدْعَةُ الضَّالَّةُ. وَمَا أُحْدِثَ مِنَ الْخَيْرِ وَلَمْ يُخَالِفْ مِنْ ذٰلِكَ فَهُوَ الْبِدْعَةُ الْمَحْمُوْدَةُ.
( إعانة الطالبين ج 1 ص 594)
.
جو چیز نئی پیدا ہوئی اور مخالف ہوئی کتاب و سنت اور اجماع اور اثر کے ، وہ بدعت ضلاله ہے اور جو نئی چیز پیدا ہوئی خیر سے اور نہیں مخالف ہے ان سے (کتاب و سنت ، اجماع اثر)، پس وہ بدعت محمودہ ہے .
.
دوسری حدیث ،
" كل بدعة ضلالة " اس حدیث میں لفظ کل استغراقی نہیں ہے ..
.
بلکہ یہ "کل" عام اور مخصوص البعض ہے کیونکہ جب آپﷺ احداث کو ما لیس منہ کے ساتھ مقید فرما چکے ہیں تو اب جس قدر حدیثیں بدعت کی منع ہوں گی وہ سب احداث، مخالف شریعت کی طرف راجع ہونگی ، نہ کہ موافق شریعت کی طرف، کیونکہ اصول کا مسلہ ہے کہ جب کوئی حکم کسی امر مقید پر ہوتا ہے تو وہ حکم قید کی طرف راجع ہوگا.
.
.
(حديث مرفوع) : " مَا رَآهُ الْمُسْلِمُونَ حَسَنًا فَهُوَ عِنْدَ اللَّهِ حَسَنٌ " ،
أحمد في كتاب السنة رقم الحديث: 914
جسے مسلمان اچھا جانیں، وہ الله کے نزدیک بھی اچھا ہے ..
وہابیوں کی گردنوں پر تلوار ، شیخ ابن تیمیہ بھی میلاد النبی ﷺ کو ایک کارخیر ہی جانتے ہیں..
فتعظيم المولد واتخاذه موسماً، قد يفعله بعض الناس، ويکون له فيه أجر عظيم؛ لحسن قصده، وتعظيمه لرسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم.
ابن تيميه، اقتضاء الصراط المستقيم لمخالفة أصحاب الجحيم :
.
’’میلاد شریف کی تعظیم اور اسے شعار بنانا بعض لوگوں کا عمل ہے اور اِس میں ان لوگوں کے لیے اَجر عظیم ہے ان کے حسن قصد یعنی نیت نیک اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعظیم کے لئے"
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔