Pages

Wednesday 30 November 2016

محافل میلاد میں حضورﷺ کی آمد ہوتی ہے، اس لئے کھڑے ہوکر صلوٰۃ وسلام پڑھتے ہیں ؟ اس اعتراض کا جواب پیش خدمت ہے

محافل میلاد میں حضورﷺ کی آمد ہوتی ہے، اس لئے کھڑے ہوکر صلوٰۃ وسلام پڑھتے ہیں ؟ اس اعتراض کا جواب پیش خدمت ہے
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
ہم حضورﷺ کی آمد کے لئے نہیں بلکہ ذکر رسول ﷺ کے ادب کے لئے کھڑے ہوکر صلوٰۃ وسلام کھڑے ہوتے ہیں : القرآن: والصفت صفاہ (سورۂ الصفت، آیت 1 پارہ 23)
ترجمہ: قسم صف بستہ جماعتوں کی کہ صف باندھیں۔

تفسیر: اس آیت کے تحت مفسرین فرماتے ہیں کہ اس آیت میں ان فرشتوں کا ذکر ہے جو سرکار اعظمﷺ کی بارگاہ میں کھڑے ہوکر صلوٰۃ و سلام پیش کرتے ہیں۔

حدیث شریف: جب آپﷺ کا وصال ہوا تو آپﷺ کے جسم اطہر کو کفنا کر تخت پر لٹادیا گیا تو اس موقع پر حضرت جبرائیل، میکائیل اور اسرافیل علیہم السلام نے فرشتوں کے لشکروں کے ساتھ (کھڑے ہوکر) صلوٰۃ وسلام پیش کیا (بحوالہ، بیہقی، حاکم، طبرانی شریف)

ہر مسلمان مرد، عورت اور بچیوں نے باری باری کھڑے ہوکر صلوٰۃ و سلام پیش کیا (بحوالہ: مدارج النبوت جلد دوم ص 440)

حضرت امام تقی الدین سبکی علیہ الرحمہ کی محفل میں کسی نے یہ شعر پڑھا ’’بے شک عزت و شرف والے لوگ سرکار اعظمﷺ کا ذکر سن کر کھڑے ہوجاتے ہیں۔ یہ سن کر حضرت امام سبکی علیہ الرحمہ اور تمام علماء و مشائخ کھڑے ہوگئے۔ اس وقت بہت سرور اور سکون حاصل ہوا (بحوالہ: سیرت حلبیہ ، جلد اول ص 80)

برصغیر کے معروف محدث اور گیارہویں صدی کے مجدد شاہ عبدالحق محدث دہلوی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ میں محفل میلاد میں کھڑے ہوکر سلام پڑھتا ہوں۔ میرا یہ عمل شاندار ہے (بحوالہ: اخبار الاخیار ص 624)

معلوم ہوا کہ کھڑے ہوکر صلوٰۃ و سلام پڑھنا حضورﷺ کی ذکر کی تعظیم و ادب ہے۔ اہل حق یعنی اہلسنت و جماعت کا متفقہ عقیدہ ہے کہ تمام انبیائے کرام علیہم السلام آج بھی دنیاوی حیات کی طرح زندہ ہیں، ان کی دنیاوی اور موجودہ زندگی میں یہی فرق ہے کہ ذمہ داری کا دور ختم ہوگیا تو وہ اپنے پروردگار جل جلالہ کی بارگاہ میں حاضر ہوگئے اور دنیا والوں کی نگاہوں سے پوشیدہ ہیں۔ مسلمانوں کا ہمیشہ سے یہی اجماعی عقیدہ رہا ہے۔ جس میں کوئی اختلاف نہیں ہے۔

حضرت سلمیٰ رضی اﷲ عنہا سے روایت ہے فرماتی ہیں، میں حضرت ام سلمیٰ رضی اﷲ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوئی۔ وہ رو رہی تھیں۔ میں نے پوچھا آپ کیوں رو رہی ہیں۔ انہوں نے فرمایا کہ حضور اکرمﷺ کو خواب میں دیکھا۔آپﷺ کی داڑھی مبارک اور سرانور گرد آلود تھے۔ میں نے عرض کیا یارسول اﷲﷺ کیا بات ہے؟ آپﷺ نے فرمایا میں ابھی حسین رضی اﷲ عنہ کی شہادت میں شریک ہوا ہوں (بحوالہ: ترمذی ابواب المناقب، حدیث 1706، ص 731، مطبوعہ فرید بک لاہور)

حضورﷺ کا ارشاد ہے کہ جس نے خواب میں مجھے دیکھا بلاشبہ اس نے مجھے ہی دیکھا، شیطان میری صورت نہیں بنا سکتا لہذا حضرت ام سلمیٰ رضی اﷲ عنہا نے یقیناًحضورﷺ کو ہی دیکھا۔ دوسری بات یہ معلوم ہوئی کہ حضورﷺ بعد از وصال بھی اپنے غلاموں پر ہونے والے ظلم سے آگاہ ہیں۔ تیسری بات یہ معلوم ہوئی کہ حضورﷺ بعد از وصال بھی جسم و جسمانیت کے ساتھ حیات ہیں اور جب چاہیں، جہاں چاہیں اپنے رب جل جلالہ کی عطا کی ہوئی طاقت سے تشریف لے جاسکتے ہیں ورنہ مقتل حسین (کربلا) میں کیسے تشریف لاتے۔

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔