Pages

Saturday, 26 November 2016

مرنے کے بعد بھی زندگی ہے،سائنس نے بھی ثابت کردیا

مرنے کے بعد بھی زندگی ہے،سائنس نے بھی ثابت کردیا
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
برلن (نیوز ڈیسک) موت کے بعد جی اٹھنا ہمارے ایمان کا حصہ ہے لیکن غیر مذہبی لوگ اسے ممکن نہیں سمجھتے۔ جسم کی موت کے بعد روح زندہ رہتی ہے یا سب کچھ ختم ہوجاتا ہے یہ بحث اتنی ہی پرانی ہے جتنی کہ انسانی تاریخ، سائنسدان مدتوں سے اس سوال کا جواب تلاش کررہے تھے اور بالآخر جرمنی کے ماہرین نفسیات اور تحقیق کاروں نے یہ دعوی کیا ہے کہ ان کے تجربات سے یہ بات ثابت ہوگئی ہے کہ موت کے بعد بھی زندگی جاری رہتی ہے اگرچہ اس کی نوعیت دنیا کی زندگی سے مختلف ہوتی ہے۔ یہ تجربات جرمن یونیورسٹی Technische Universitat میں کئے گئے اور ان میں 944 افراد نے رضاکارانہ طور پر شرکت کی۔ یہ تجربات کارڈیو پلمونری ریسی ٹیشن (CPR) نامی مشین کی ایجاد کے بعد ممکن ہوئے۔ تجربات میں شامل افراد کو ادویات کی مدد سے 20 منٹ کیلئے کلینیکی موت کی کیفیت میں پہنچایا گیا۔ یہ کیفیت ایسے ہی ہے جیسے کسی کی حقیقی موت واقع ہوجائے لیکن اس کی خاص بات یہ ہے کہ CPR مشین اور ادویات کی مدد سے دوبارہ زندگی بحال کی جاسکتی ہے۔ تجربات میں شامل سب افراد نے ملتے جلتے قریب المرگ تجربات بیان کئے جن میں اوپر اٹھ جانے، بہت سکون اور راحت محسوس ہونے اور جسم مردہ ہونے کے باوجود سب احوال کا مشاہدہ کرسکنے کی کیفیات شامل ہیں۔ تحقیق کے سربراہ ڈاکٹر برتھولڈ ایکرمین کا کہنا ہے کہ سب شرکاءنے بتایاکہ ان کا جسم مردہ ہونے کے باوجود وہ ہر چیز کا مشاہدہ کرسکتے تھے اور لطیف قسم کے احساسات کا تجربہ کرسکتے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان تجربات نے ثابت کردیا ہے کہ جسم مردہ ہونے سے زندگی کا اختتام نہیں ہوتا بلکہ انسان ایک لطیف حالت اور کیفیت میں چلا جاتا ہے اور ایک اور زندگی کا آغاز ہوجاتا ہے۔ ان تجربات سے گزرنے والے ہندوﺅں، عیسائیوں، مسلمانوں اور لادینوں سب نے ایک ہی طرح کے احساسات بیان کئے۔

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔