لفظ کافر کا مفہوم
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
لفظ اسلام کے مد مقابل لفظ کفر بولا جاتا ہے جس کا معنی چھپانا اور ڈھانپنا ہے۔
(ابوبکر رازی، مختار الصحاح، ماده کفر، ج1، ص239)
کافر کو کافر اس لئے کہتے ہیں کہ وہ ایمان کو دل میں چھپالیتا ہے اور زبان و دل سے اس کا اظہار نہیں کرتا۔ اسی معنی کو ائمہ عقیدہ امام ابوالحسن اشعری، ابو منصور ماتریدی اور علامہ تفتازانی نے بیان کیا ہے۔ وہ کہتے ہیں:
الکفر هی الجحد والانکار.
’’کفر کا معنی سخت اور کھلا انکار ہے‘‘۔
(اشعری، مقالات اسلامين، ص140)
(تفتازانی، شرح المقاصد فی علم الکلام، ج2، ص268)
کافر کو کافر اس لئے کہتے ہیں کہ وہ اسلام کی ہر ہر حقانیت و صداقت پر مبنی شہادت اور حقیقت کو چھپاتا چلا جاتا ہے اور ہر ہر موقع پر تکذیب توحید الہٰی اور تکذیب نبوت و رسالت کا عمل دھراتا چلا جاتا ہے، اس لئے کافر ٹھہرتا ہے۔ اسی بناء پر امام ابن نجیم کہتے ہیں:
الکفر لغة الستر وشرعا تکذيب محمد صلی الله عليه وآله وسلم في شئی مما يثبت عنه ادعاده ضرورة.
(ابن نجيم، البحرالرائق شرح کنزالدقائق، ج5، ص129)
’’لغۃ کفر کا معنی چھپانا ہے اور شرعاً حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بحیثیت اللہ کے رسول جو چیز بطور دعوٰیٔ اسلام اور ضرورت اسلام ثابت ہو اس کا انکار کرنا کفر ہے‘‘۔
اس ضمن میں جمہور اہل اسلام کا یہ موقف بھی اپنے پیش نظر رکھیں کہ اصولاً کفر کا تعلق اعتقاد و عقیدہ سے ہے۔ اگر کوئی شخص عقیدہ میں کافر نہیں اور اپنے عمل فی الاسلام میں تساھل کا طرز عمل رکھتا ہے تو اس بنا پر اس کو کافر نہیں قرار دیا جاسکتا۔
(اردو دائره معارف اسلامية، ج17، ص34)
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔