Pages

Wednesday 30 November 2016

جس طرح عیسائی حضرت عیسٰی علیہ السلام کی پیدائش کا دن مناتے ہیں، اسی طرح آپ لوگ بارہ ربیع الاول کے دن حضورﷺ کا یوم ولادت مناتے ہیں، لہذا یہ عیسائیوں کی رسم ہے؟ نجدیوں کے اس بھونڈے اور جاہلانہ اعتراض کا جواب

جس طرح عیسائی حضرت عیسٰی علیہ السلام کی پیدائش کا دن مناتے ہیں، اسی طرح آپ لوگ بارہ ربیع الاول کے دن حضورﷺ کا یوم ولادت مناتے ہیں، لہذا یہ عیسائیوں کی رسم ہے؟ نجدیوں کے اس بھونڈے اور جاہلانہ اعتراض کا جواب
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
مسلمانوں پر اتنا بڑا بہتان لگانے والوں کو شرم آنی چاہئے۔ چنانچہ مالکی فقہاء اور شافعی فقہاء مثلا زین العراقی، امام جلال الدین سیوطی، ابن حجر الہیتمی، علامہ سخاوی، ابن جوزی، حنبلیوں میں سے حضورﷺ کی ولادت کی تقریب منانے اور اس میں جمع ہونے کو بہتر عمل قرر دیتے ہیں لیکن جو لوگ اس میں غلو کرتے ہیں اور اس کو نصرانیوں کی طرح عیسٰی علیہ السلام کی ولادت کی تقریب سے مشابہہ قرار دیتے ہیں۔ وہ قیاس مع الفارق کرتے ہیں (اور غلط مثال دیتے ہیں) کیونکہ (عیسائی) حضرت عیسٰی علیہ السلام کا یوم (نعوذ باﷲ) ان کے خدا ہونے یا خدا کا بیٹا ہونے یا تیسرا خدا ہونے کے لحاظ سے مناتے ہیں جیسا کہ اﷲ تعالیٰ قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے ’’بے شک کفر کیا ان لوگوں نے جنہوں نے کہا کہ اﷲ تعالیٰ تین میں تیسرا ہے‘‘ اﷲ تعالیٰ وہ جو کچھ کہتے ہیں اس سے اعلیٰ و ارفع ہے۔

لیکن مسلمان اپنے آقا و مولیٰﷺ کی ولادت پر خوشی مناتے ہیں اور مسرت کا اظہار کرتے ہیں کہ وہ اﷲ تعالیٰ کے بندے اور اس کے رسول ہیں اور اﷲ تعالیٰ نے آپﷺ کو تمام انسانوں میں افضل بنایا اور آپﷺ کو وہ سب کچھ عطا فرمایا جو کسی اور کو نہیں عطا فرمایا۔

محترم حضرات! کتنا بڑا فرق ہے مسلمانوں کا اپنے مولیٰﷺ کا یوم ولادت منانے اور عیسائیوں کا حضرت عیسٰی علیہ السلام کی پیدائش کا دن منانے میں۔ وہ خدا کا بیٹا مان کر مناتے ہیں اور ہم مسلمان اﷲ تعالیٰ کا بندہ، رسول اور محبوب مان کر مناتے ہیں۔

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔