Pages

Sunday 27 November 2016

عیدِ میلاد پر دوسرا اعتراض

*🌹عیدِ میلاد پر دوسرا اعتراض🌹*

------------------------

*🌷اعتراض🌷*

رسولﷲ *صَلَّى اللهُ تَعَالٰىعَلَيْهِ وَاٰلِه وَسَلَّم* کی ظاہری حیات میں ربیع الاول کا مہینہ کم و بیش63 مرتبہ آیا۔ کیا آپ *صَلَّى اللهُ تَعَالٰىعَلَيْهِ وَاٰلِه وَسَلَّم* نے کبھی اپنی ولادت کا دن منایا؟

------------------------

*🌷الجواب🌷*

*1⃣ سب سے پہلے میلاد کا لغوی معنیٰ ملاحظہ فرمائیں۔*

لفظ میلاد کے لغوی معنی:
ومیلاد الرجل: اسم الوقت الذی ولد فیہ اور انسان کا میلاد اس وقت کا نام ہے جس میں اس کی پیدائش ہوتی ہے

*📕(لسان العرب، جلد 3، ص 468)*

لغت کی معروف کتب
*📕’’المعجم الوسیط دوسری جلد ص 1056*
اور
*📕تاج العروس من جواہر القاموس جلد 5 ص 327 میں ہے۔*

المیلاد: وقت الولادۃ یعنی میلاد سے مراد وقت ولادت ہے۔

------------------------

2⃣ سرور کونین *صَلَّى اللهُ تَعَالٰىعَلَيْهِ وَاٰلِه وَسَلَّم* اپنے میلاد کے دن روزہ رکھ کر ﷲ تعالیٰ کی بارگاہ میں اظہار تشکر و امتنان فرماتے۔ سرکار *صَلَّى اللهُ تَعَالٰىعَلَيْهِ وَاٰلِه وَسَلَّم* کا یہ عمل حدیث شریف سے ثابت ہے۔

*🌴حدیث شریف:*
عن ابی قتادۃ الانصاری رضی ﷲ عنہ ان رسول ﷲ *صَلَّى اللهُ تَعَالٰىعَلَيْهِ وَاٰلِه وَسَلَّم* سئل عن صوم الاثنین فقال فیہ ولدت وفیہ انزل علی

*📕 (مسلم شریف، جلد دوم، کتاب الصیام، باب استحباب صیام ثلثۃ ایام من کل شہر، حدیث 2646، ص 88، مطبوعہ شبیر برادرز لاہور)*

*📣ترجمہ:* حضرت ابو قتادہ رضی اﷲ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی کریم *صَلَّى اللهُ تَعَالٰىعَلَيْهِ وَاٰلِه وَسَلَّم* سے سوموار کے دن روزہ رکھنے کے بارے میں دریافت کیا گیا تو آپ *صَلَّى اللهُ تَعَالٰىعَلَيْهِ وَاٰلِه وَسَلَّم* نے فرمایا۔ اسی دن میں پیدا ہوا تھا اور اسی دن مجھ پر (پہلی) وحی نازل ہوئی تھی۔

👌اے میرے آقا *صَلَّى اللهُ تَعَالٰىعَلَيْهِ وَاٰلِه وَسَلَّم* کے غلامو! خوش ہوجائو اور خوب جشن ولادت منایا کرو کیونکہ اپنی ولادت کا جشن تو خود آقا *صَلَّى اللهُ تَعَالٰىعَلَيْهِ وَاٰلِه وَسَلَّم* نے منایا ہے۔ اس کرۂ ارض پر بسنے والے کسی بھی عالم دین (بشرطيكه وہ صحیح عالم ہو) سے نبی *صَلَّى اللهُ تَعَالٰىعَلَيْهِ وَاٰلِه وَسَلَّم* کے پیر کے روزے کے متعلق دریافت کیجئے، اس کا جواب یہی ہوگا کہ نبی پاک *صَلَّى اللهُ تَعَالٰىعَلَيْهِ وَاٰلِه وَسَلَّم* نے اپنی آمد کی خوشی منائیں اور غلام اپنے آقا *صَلَّى اللهُ تَعَالٰىعَلَيْهِ وَاٰلِه وَسَلَّم* کا جشن ولادت نہ منائیں؟ یہ کیسی محبت ہے؟
یہی وجہ ہے کہ مسلمان ہر سال زمانے کی روایات کے مطابق جشن ولادت مناتے ہیں۔

------------------------

3⃣ نويں صدي كے مجدد امام جلال الدين سيوطي عليه الرحمه اپني كتاب ميں لكھتےهيں كه الله تعاليٰ كے رسول *صَلَّى اللهُ تَعَالٰىعَلَيْهِ وَاٰلِه وَسَلَّم* نے
جانور ذبح كركے اپنا ميلاد منايا‘ لهذا همارے لئے مستحب هے كه هم بھي حضور *صَلَّى اللهُ تَعَالٰىعَلَيْهِ وَاٰلِه وَسَلَّم* كے يوم ولادت پر
خوشي كا اظهار كريں‘ كھانا كھلائيں اور عبادات بجالائيں

🌲اصل عبارت: ماوردفی عقیقۃ النبّی *صَلَّى اللهُ تَعَالٰىعَلَيْهِ وَاٰلِه وَسَلَّم* عن نّفسہٖ بعد البعث: قلت وظہرلی تخریجہ علٰی اصلٍ آخر، وہوما اخرجہ البیہقی، عن انس، رضی ﷲ عنہ ’’ان النبّی *صَلَّى اللهُ تَعَالٰىعَلَيْهِ وَاٰلِه وَسَلَّم* عقّ عن نفسہ بعد النبوۃ‘‘ مع انّہ قدوردان جدّہ عبدالمطلّب عقّ عنہ فی سابع ولادتہ، والعقیقۃٌ لاتعاد مرّۃٖ ثانیۃً، فیحمل ذٰلک علٰی انّ الذّی فعلہ النبّی صلی ﷲ علیہ وسلّم اظہار اللشّکر علٰی ایجاد ﷲ تعالیٰ ایّاہ، رحمۃٌ للعّالمین وتشریفاً لامّتہ، کما کان یصلّی علٰی نفسہ، لذلک فيستحبّ لنا ایضاً اظہار الشکر بمولدہٖ اجتماع الاخوان واطعام الطّعام، ونحوذٰلک من وجوہٖ القربات، واظہار المسّرات

*🌲ترجمه:*
یوم میلاد النبی *صَلَّى اللهُ تَعَالٰىعَلَيْهِ وَاٰلِه وَسَلَّم* منانے کے حوالے سے ایک اور دلیل مجھ پر ظاہر ہوئی ہے جسے امام بیہقی عليه الرحمه نے حضرت انس رضي الله عنه سے نقل کیا ہے کہ حضور *صَلَّى اللهُ تَعَالٰىعَلَيْهِ وَاٰلِه وَسَلَّم* نے اعلان نبوت کے بعد خود اپنا عقیقہ کیا، باوجود اس کے کہ آپ *صَلَّى اللهُ تَعَالٰىعَلَيْهِ وَاٰلِه وَسَلَّم* کے دادا عبدالمطلب آپ کی ولادت کے ساتویں روز آپ کا عقیقہ کرچکے تھے اور عقیقہ دو مرتبہ نہیں کیا جاتا۔ پس یہ واقعہ اسی پر محمول کیا جائے گاکہ آپ *صَلَّى اللهُ تَعَالٰىعَلَيْهِ وَاٰلِه وَسَلَّم* نے اپنے آپ کو اﷲ تعالیٰ کی طرف سے رحمۃ للعالمین اور اپنی امّت کے مشرف ہونے کی وجہ سے اپنی ولادت کی خوشی کے اظہار کے لئے خود عقیقہ کیا۔ اس طرح ہمارے لئے مستحب ہے کہ ہم بھی حضور *صَلَّى اللهُ تَعَالٰىعَلَيْهِ وَاٰلِه وَسَلَّم* کے یوم ولادت پر خوشی کا اظہار کریں اور کھانا کھلائیں اور دیگر عبادات بجالائیں اور خوشی کا اظہار کریں

*📕(حسن المقاصد ص 64-65)*

======================

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔