ختم نبوت کے منکروں کے خلاف جہاد کرنا حکم مصطفیٰ صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلم ھے اور مجاھدین ختم نبوت پر اعتراض کا مختصر اور مدلّل جواب
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
حضور اقدسﷺ کی حیات مبارکہ کا آخری دور تھا جب یکایک مسیلمہ کے دعویٰ نبوت کی خبر اہل مدینہ تک پہنچی۔ مدعی کا دعویٰ یہ تھا کہ اسے محمد کے ساتھ شریک نبوت کیا گیا ہے اس طرح نہ وہ حضور کی رسالت کا منکر تھا نہ کسی طور ان کا مخالف کلمہ طیبہ اور اذان میں اس نے اپنا نام شامل کر لیا تھا۔ حضور اکرم نے فی الفور کاذب مدعی نبوت کی سرکوبی کے لئے جنگی تیاری کے احکام صادر فرما دیئے۔ حضرت اسامہ بن زیدؓ کو مہم کی سربراہی سونپ دی گئی۔ اسی اثناءمیں جناب رسالت مآب کی بیماری شدت اختیار کر گئی اور آپ رفیق اعلیٰ سے ملاپ کے لئے دنیا سے رخصت ہو گئے۔ وقتی طور پر حضرت اسامہؓ کے لشکر کی روانگی موخر ہو گئی مگر جونہی سیدنا ابوبکر صدیقؓ نے منصب خلافت سنبھالا حضرت اسامہؓ تفویض کردہ فریضہ کی ادائیگی کے گئے روانہ ہوگئے۔ جن حالات میں یہ مہم سر ہوئی وہ مسلمانوں کے لئے انتہائی نازک تھے چاروں طرف سے خطرات امنڈنے کے آثار عیاں تھے لیکن صدیق اکبرؓ کے نزدیک حضور کے احکام کی بجاآوری اہم ترین فریضہ تھا جس کو معرض التواءمیں ڈالنا نوخیز اسلامی تحریک کے لئے سم قاتل ثابت ہو سکتا تھا۔ ختم نبوت کے عقیدہ پر ذرا سی آنچ آنے سے خاتم الانبیاءوالمرسلینﷺ کی تعمیر کردہ عالیشان عمارت کی سب سے مضبوط بنیاد متزلزل ہو کر منہدم ہو سکتی تھی لہٰذا منکرین عقیدہ ختم نبوت کو راہ راست پر لانے کے لئے طاقت کے استعمال کا جواز موجود تھا۔ بھارت میں مرزا غلام احمد کے دعویٰ نبوت اور مسیلمہ کذاب کے دعوے نبوت میں ایک حد تک ضرور مماثلت پائی جاتی ہے لیکن مرزا غلام احمد نے اپنے دعوؤں میں جو انتہائی مبالغہ آرائی سے کام لیا اس کا عشر عشیر بھی مسیلمہ کے دعوؤں میں نہیں ملتا۔ بھارت میں برطانوی استعماری حکومت اور انڈین نیشنل کانگریس کے سرکردہ سربراہ، جواہر لال نہرو نے قادیانی تحریک کے فروغ اور تحفظ میں بہت اہم رول ادا کیا گو علامہ اقبالؒ نے نہرو کے اعتراضات کا مسکت جواب دے کر اسے خاموش کر دیا تھا لیکن برطانوی حکومت اپنے خود کاشت پودے کی حفاظت کرنا اپنے لئے لازم سمجھتی تھی نئی نبوت کے داعی اور اس کے پیروکار اسلام کے اہم رکن جہاد سے منحرف ہو کر انگریز حکمرانوں کے لئے کسی خطرے کا سبب نہیں بن سکتے تھے۔ تاریخی لحاظ سے 1857ءکی جنگ آزادی میں مرزا کے والد نے انگریزوں کو کمک پہنچا کر انہیں ممنون احسان کر لیا تھا انگریزی حکومت کے لئے قادیانی تحریک اس لئے بھی وجہ اطمینان تھی کہ امت مسلمہ کی وحدت ویکجہتی پر یہ کاری ضرت کے مترادف تھی اور امن کا مرکز عقیدت یعنی محمدﷺ کی ذات اقدس کو مرزا قادیانی کے بالمقابل ثانوی حیثیت حاصل ہوتی تھی۔ قادیانی امت بین الاقوامی سطح پر پاکستان اور اسلام دشمن ریشہ دوانیوں، سازشوں، کھلے اور خفیہ منصوبوں میں اعدائے اسلام کی ہم نوا معاون اور گھر کا بھیدی لنکا ڈھائے“ کا رول ادا کرنے میں انتہائی سرگرم ہے۔ حضور اکرمﷺ کی امت کو مرزا کا ”خراج عقیدت“ قادیانیت کے لئے نرم گوشہ رکھنے والوں کی آنکھیں کھولنے کے لئے شاید کارگر ثابت ہو۔(1)کنجریوں کی اولاد جن کے دلوں پر مہر لگا دی ہے میرے دعوے کی تصدیق اور مجھے قبول نہیں کرتا (آئینہ کمالات ص 547-48)(2) دشمن بیابانوں کے خنزیر ہو گئے ان کی عورتیں کتیوں سے بڑھ گئیں (نجم الھدیٰ ص53) (3)چوہڑہ، بنگی اور حرام زادہ بھی نبی اور رسول ہو سکتا ہے (ترقاق القلوب ص 133) (4) 400 انبیاءکی پیشن گوئی جھوٹی نکلی (ازالہ ادجام ص 629) (5)
Saturday, 26 November 2016
ختم نبوت کے منکروں کے خلاف جہاد کرنا حکم مصطفیٰ صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلم ھے اور مجاھدین ختم نبوت پر اعتراض کا مختصر اور مدلّل جواب
Posted by
Unknown
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔