Pages

Monday, 7 November 2016

غزوۂ بدر کے بعد سرورِ کائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خود کفار و مشرکین میں سے قتل ہو جانے والوں کو نام لے لے کر پکارا اور اُن سے پوچھا

غزوۂ بدر کے بعد سرورِ کائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خود کفار و مشرکین میں سے قتل ہو جانے والوں کو نام لے لے کر پکارا اور اُن سے پوچھا
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
فَإِنَّا قَدْ وَجَدْنَا مَا وَعَدَنَا رَبُّنَا حَقًّا فَهَلْ وَجَدْتُّمْ مَّا وَعَدَ رَبُّکُمْ حَقًّا؟

تحقیق ہم نے اپنے ربّ کے وعدے کوبالکل درست پایا، سو (اے کفار و مشرکین) کیا تم نے بھی اپنے ربّ کا وعدہ سچا پایا؟

اِس موقع پر سیدنا عمر بن الخطاب رضی اللہ عنھم بارگاہِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں یوں عرض گزار ہوئے : ’’حضور! آپ ایسے جسموں سے خطاب فرما رہے ہیں جن میں روح ہی نہیں‘‘۔ اِس پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے صحابۂ کرام سے مخاطب ہو کر فرمایا : وَ الَّذِيْ نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ! مَا أَنْتُمْ بِأَسْمَع لِمَا أَقُوْلُ مِنْهُمْ.

اُس ذات کی قسم جس کے قبضے میں محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی جان ہے، میں اُن (کفار و مشرکین) سے جو باتیں کر رہا ہوں وہ اُنہیں تم سے بڑھ کر سننے پر قادر ہیں۔

(صحيح البخاری، کتاب المغازی، 2 : 566)

صحیح بخاری کی اِس حدیثِ مبارکہ سے تو کفار و مشرکین تک کی بعد از موت برزخی زِندگی میں میسر قوتِ سماعت نہ صرف عام زِندہ اِنسانوں بلکہ زِندہ صحابۂ کرام رضی اللہ عنھم کی سماعت سے بھی بڑھ کر قرار پا رہی ہے۔

اِسی طرح محسنِ کائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مسلمانوں کے قبرستان کے پاس سے گزرنے والے ہر شخص کو یہ تعلیم دی کہ وہ اہلِ قبور کو نہ صرف حرفِ نداء ’’یَا‘‘ کے ذریعے مخاطب کرے بلکہ اُن پر سلام بھی بھیجے۔ یہی سبب ہے کہ مسلمان اپنے بچوں کو یہ تعلیم دیتے ہیں کہ قبر ستان کے پاس گزرتے وقت ’’السَّلَامُ عَلَیْکُمْ یَا اَھْلَ الْقُبُوْرِ‘‘ ضرور کہا کریں۔

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔