Pages

Saturday, 12 November 2016

سیّدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ ان جلیل القدر صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین میں سے ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے امت مسلمہ کی طویل عرصہ تک خدمت کا موقع عنایت فرمایا۔

سیّدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ  ان جلیل القدر صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین میں سے ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے امت مسلمہ کی طویل عرصہ تک خدمت کا موقع عنایت فرمایا۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
اور ان کا شمار امت کے بڑے لوگوں میں ہوتا ہے، وہ عرب کے ممتاز دانشوروں اور مدبرین میں سے ہیں جن پر اسلام اور عرب کی تاریخ بہت سے حوالوں سے فخر کرتی ہے۔ جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے برادرِ نسبتی تھے اور سلطنتِ اسلامیہ کے باب میں سے انہیں امیر المومنین عمر رضی اللہ عنہ  اور حضرت امیر المومنین عثمان رضی اللہ عنہ جیسے بزرگوں کو اعتماد حاصل تھا۔ عمر اور عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہما کے دور میں کم و بیش بیس سال تک شام کے گورنر رہے پھر تقریباً پانچ سال تک امیر المومنین حضرت علیؓ کے دور میں ان کے متوازی امیر کے طور پر شام کے حکمران رہے جسے اہل السنۃ الجماعۃ کے نزدیک ان کا اجتہادی خطا کا دور شمار کیا جاتا ہے جبکہ اس کے بعد حضرت حسن رضی اللہ عنہ کی خلافت سے دستبرداری کے بعد کم و بیش بیس برس تک حضرت امیرؓ پوری امت مسلمہ کے متفقہ امیر المومنین کی حیثیت سے عالمِ اسلام کے واحد حکمران رہے اور اس طرح انہوں نے تقریباً پینتالیس سال مسلمانوں پر حکومت کی۔ ظاہر بات ہے کہ اتنا لمبا عرصہ حکومت کرنے کی وجہ سے ان سے لوگوں کو شکایات بھی زیادہ ہوئی ہوں گی اور ایک مجتہد کے طور پر ان کے اجتہادی فیصلوں سے اختلاف کا دائرہ بھی یقیناً اسی قدر وسیع ہوگا لیکن اس کے باوجود تاریخ اسلام کے عالمی منظر میں انہیں ایک مدبر، حلیم الطبع، دانشور، بردبار اور رعیت نواز حکمران کے طور پر جو مقام حاصل ہے وہ عالمِ اسلام کے حکمرانوں میں ان کے امتیاز و افتخار کا نمایاں عنوان ہے۔
یہ انسانی فطرت ہے کہ جسے ان کی سوسائٹی میں جتنا زیادہ مقام اور مرتبہ حاصل ہوتا ہے اسے اسی حساب سے ناقدین اور معترضین کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے اور یہی معاملہ سیّدنا حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ   کو بھی پیش آیا، حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ  کی ذات و کردار پر ہر دور میں اعتراضات ہوتے آئے ہیں اور ہر زمانے میں اہل سنت کے اکابر علماء کرام نے ان اعتراضات کا جواب دیتے ہوئے حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے مقام و مرتبے اور منقبت و فضیلت کو دلائل و براہین کے ساتھ واضح کیا ہے۔ الحمد للہ
(اقتباس از پیشِ لفظ، مقامِ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ ص6)

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔