Pages

Tuesday, 29 November 2016

اگر انبیاء کرام کی تاریخ ولادت پر ہر سال جشن منانا جائز تھا، تو کیا آپ ﷺ نے اپنے جد امجد حضرت ابراہیم علیہ السلام یا کسی دوسرے نبی کا یوم ولادت منایا ؟ پڑھیئے اس جاہلانہ اعتراض کا جواب

اگر انبیاء کرام کی تاریخ ولادت پر ہر سال جشن منانا جائز تھا، تو کیا آپ ﷺ نے اپنے جد امجد حضرت ابراہیم علیہ السلام یا کسی دوسرے نبی کا یوم ولادت منایا ؟ پڑھیئے اس جاہلانہ اعتراض کا جواب
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
سرور کونینﷺ نے انبیاء کرام علیہم السلام کا یوم ولادت بھی منایا اور ان کی یاد بھی منائی اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو بھی تعلیم دی

حدیث: حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اﷲ عنہ سے مروی ہے کہ جب سرکار اعظمﷺ مدینہ شریف تشریف لائے۔ یہود کو آپﷺ نے عاشورہ کا روزہ رکھتے ہوئے پایا، ان سے اس کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ یہ وہ دن ہے جس میں اﷲ تعالیٰ نے موسیٰ علیہ السلام اور بنی اسرائیل کو فرعون پر غلبہ عطا فرمایا تھا ہم اس دن کی تعظیم کرتے ہوئے روزہ رکھتے ہیں (غور فرمائیں! حضورﷺ نے یہ نہیں فرمایا کہ میرے صحابہ گواہ ہوجاؤ! ہم کبھی عاشورہ کا روزہ نہیں رکھیں گے کیونکہ یہ روزہ یہودیوں کا شعار بن گیا ہے بلکہ اس پر سرکار اعظمﷺ نے فرمایا) ہم تم سے موسیٰ کے زیادہ چاہنے والے ہیں پھر آپ نے روزہ رکھنے کا حکم دیا۔( سرکار اعظمﷺ نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کی خوشی منائی)

(بحوالہ: بخاری شریف، جلد دوم، کتاب المناقب، رقم الحدیث 1126، ص 537، مطبوعہ شبیر برادرز، لاہور)

الحدیث: ابوالاشعت صنعانی نے حضرت اوس بن اوس رضی اﷲ عنہ سے روایت کی ہے کہ حضور اکرمﷺ نے فرمایا تمہارے تمام دنوں میں جمعہ کا روز سب سے افضل ہے کہ اسی میں حضرت آدم علیہ السلام کو پیدا کیا گیا اور اسی میں ان کی روح قبض کی گئی اور اسی میں صور پھونکا جائے گا اور اسی میں سب بے ہوش ہوں گے۔ پس اس روز مجھ پر کثرت سے درود بھیجا کرو کیونکہ تمہارا درود پڑھنا مجھ پر پیش کیا جاتا ہے۔ لوگ عرض گزار ہوئے کہ یارسول اﷲﷺ اس وقت بھلا ہمارا درود پڑھنا کس طرح پیش ہوگا جبکہ آپﷺ انتقال کرچکے ہوں گے؟ فرمایا کہ اﷲ تعالیٰ نے انبیاء کرام کے جسم کو زمین پر حرام فرمادیا ہے۔ (ابو داؤد جلد اول، کتاب الصلوٰۃ، رقم الحدیث 1034، ص 399، مطبوعہ فرید بک لاہور)

حدیث: حضرت اوس بن اوس رضی اﷲ عنہ سے مروی ہے کہ سرکار اعظمﷺ نے فضیلت جمعہ بیان کرتے ہوئے فرمایا تمہارے دنوں میں سب سے افضل جمعہ کا دن ہے اس میں حضرت آدم علیہ السلام کوپیدا کیا گیا اور اسی میں ان کا وصال ہوا (ابو داؤد، نسائی، ابن ماجہ، دارمی)

ہم ہر جمعہ حضرت آدم علیہ السلام کا میلاد مناتے ہیں کیونکہ سرکار اعظمﷺ نے فرمایا ہے۔

حدیث: سرکار اعظمﷺ شب معراج جب براق پر تشریف رکھ کر جانے لگے تو حضرت جبرائیل علیہ السلام بیت اللحم پر آپ سے عرض کرتے ہیں کہ یہاں اتر کردو رکعت نما زپڑھئے کیونکہ یہ حضرت عیسٰی علیہ السلام کی ولادت گاہ ہے (بحوالہ، نسائی ،طبرانی)

جب مقام ولادت انبیاء کی زیارت اور نماز پڑھنا سنت ہے تو پھر یوم ولادت منانا کتنا افضل ہوگا۔

سرکار اعظمﷺ نے خود میلاد منایا

حدیث: حضرت ابو قتادہ رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں کہ بارگاہ رسالتﷺ میں عرض کی گئی یارسول اﷲﷺ آپ پیر کا روزہ کیوں رکھتے ہیں؟ آپﷺ نے فرمایا اسی دن میں پیدا ہوا اور اسی دن مجھ پر وحی نازل ہوئی (بحوالہ صحیح مسلم)

حدیث: بیہقی اور طبرانی شریف میں ہے کہ سرکار اعظمﷺ نے اعلان نبوت کے بعد ایک موقع پر بکرے ذبح کرکے دعوت کی۔ اس حدیث کے معنی لوگ یہ لینے لگے کہ سرکار اعظمﷺ نے اپنا عقیقہ فرمایا، اس کا جواب امام جلال الدین سیوطی علیہ الرحمہ دیتے ہیں۔ سرکار اعظمﷺ کا عقیقہ آپ کے دادا عبدالمطلب رضی اﷲ عنہ نے ساتویں دن کردیا تھا۔ سرکار اعظمﷺ کا بکرے ذبح کرکے دعوت کرنا حقیقت میں اپنا میلاد منانا تھا۔

اس سے معلوم ہوا کہ میلاد منانا سنت رسولﷺ ہے۔

جہاں تک مروجہ طریقے سے میلاد منانے کا سوال ہے تو اس کا جواب یہ ہے کہ جیسے جیسے زمانہ ترقی کرتا رہا، لوگ ہر چیز احسن سے احسن طریقے سے کرتے رہے۔ پہلے مسجدیں بالکل سادہ ہوتی تھیں، اب اس میں فانوس اور دیگر چراغاں کرکے اس کو مزین کرکے بنایا جاتا ہے۔ پہلے قرآن مجید سادہ طباعت میں ہوتے تھے، اب خوبصورت سے خوبصورت طباعت میں آتے ہیں وغیرہ اسی طرح پہلے میلاد سادہ انداز میں ہوتا تھا، صحابہ کرام اور تابعین اپنے گھروں پر محافلیں منعقد کرتے تھے اور صدقہ و خیرات کرتے تھے۔

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔