امیر المؤمنین سیّدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کا دور سے دیکھنا ، پکارنا اور مدد کرنا
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
اﷲ تعالیٰ کی طرف سے اُس کے محبوب و مکرّم بندوں کو عطا ہونے والی رُوحانی قوت و اِستعداد کی بدولت اُن کے لئے نامعلوم اشیاء و مقامات پرپڑے پردے اُٹھ جاتے ہیں۔ یہ اﷲ ربّ العزّت کی خصوصی عطا پر مشتمل رُوحانی فیوضات ہی کا کمال تھا کہ تاجدارِ کائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صحبتِ جلیلہ میں تربیت پانے والے صحابۂ کرام مادّی ذرائع اِختیار کئے بغیر ہزاروں میل کی مسافت پر موجود سپہ سالارِ لشکرِ اِسلام کو براہِ راست ہدایات دینے پر قادِر تھے۔ سیدنا ساریہ بن جبل رضی اللہ عنھم کی زیرقیادت اِسلامی لشکر دُشمنانِ اِسلام کے خلاف صف آراء تھا۔ دُشمن نے ایسا پینترا بدلا کہ اِسلامی اَفواج بُری طرح سے اُس کے نِرغے میں آ گئیں۔ عین اُس وقت خلیفۃ المسلمین سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنھم مدینہ منوّرہ میں بر سرِ منبر خطبۂ جمعہ اِرشاد فرما رہے تھے۔ آپ رضی اللہ عنھم کی رُوحانی توجہ کی بدولت میدانِ جنگ کا نقشہ آپ کی نظروں کے سامنے تھا۔ دورانِ خطبہ بآوازِ بلند پکارے :
يَا سَارِيَ الْجَبَل . اے ساریہ! پہاڑ کی اوٹ لے۔
(مشکوٰة المصابيح : 546) (دلائل النبوّه لأبی نعيم : 507) (کنزالعمال، 12 : 35788)
یہ اِرشاد فرما کر آپ دوبارہ اُسی طرح خطبہ میں مشغول ہو گئے۔ ہزاروں میل کی دُوری پر واقع مسجدِ نبوی میں خطبۂ جمعہ بھی دے رہے ہیں اور اپنے سپہ سالار کو میدانِ جنگ میں براہِ راست ہدایات بھی جاری فرما رہے ہیں۔ نہ اُن کے پاس ریڈار سسٹم تھا، نہ موبائل فون۔۔۔ کہ جس کے ذرِیعے میدانِ جنگ کے حالات سے فوری آگہی ممکن ہوتی۔ یہ فقط اﷲ ربّ العزّت کی عطا کردہ رُوحانی قوّت و اِستعداد تھی جس کی بدولت اندر کی آنکھ سب کچھ دیکھ رہی تھی۔ حضرت ساریہ بن جبل رضی اللہ عنھم نے سیدنا فاروقِ اعظم رضی اللہ عنھم کا پیغام موصول کیا اور اُس پر عمل درآمد کرتے ہوئے پہاڑ کی اوٹ لے کر فتح پائی۔ دُشمن کا حملہ ناکام رہا اور عساکرِ اِسلام کے جوابی حملے سے فتح نے اُن کے قدم چومے۔
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔