إِنَّ اﷲَ حَرَّمَ عَلَی الْأَرْضِ أَنْ تَأْکُلَ أجْسَادَ الْأنْبِيَآءِ، فَنَبِیُّ اﷲِ حَیٌّ يُّرْزَقُ.
اللہ تعالی نے زمین پر حرام قرار دیا ہے کہ وہ انبیاء کے اجسام کو کھائے۔ پس اَنبیاء علیھم السلام زندہ ہیں اور اُنہیں رِزق بہم پہنچایا جاتا ہے۔
(سنن النسائی، کتاب الجمعه، 1 : 204)
(سنن اَبوداؤد، کتاب الصلوٰة، 1 : 157)
(سنن اِبن ماجه، کتاب الجنائز : 119)
اِس حدیث مبارکہ سے بالصراحت یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ اللہ تعالی کی قدرتِ کاملہ سے انبیاء علیھم السلام اپنی قبور میں زِندہ ہوتے ہیں۔ ایک حدیثِ مبارکہ میں تو یہاں تک وارِد ہے کہ سرورِ کائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے اُمت کے اَعمال پیش کئے جاتے ہیں، نیک اَعمال پر حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں جبکہ بداَعمالیوں پر اللہ کے حضور اُمت کی مغفرت کے لئے دُعا فرماتے ہیں۔ حدیثِ مبارکہ کے اَلفاظ یہ ہیں :
تُعرضُ علیّ أعمالُکم فما رأيتُ مِن خيرٍ حمدتُ اﷲَ عليهِ وَ ما رأيتُ مِن شرِّ نِاسْتغفرتُ اﷲَ لکُم.
مجھ پر تمہارے اَعمال پیش کئے جاتے ہیں اگر وہ اچھے ہوں تو میں اللہ کا شکر بجا لاتا ہوں اگر اَعمال اچھے نہ ہوں تو اللہ کے حضور تمہاری مغفرت کے لئے دُعا کرتا ہوں۔
(مجمع الزوائد، 9 : 24)
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔