Pages

Tuesday 13 June 2017

ثناء خوانی رسول صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ وسلّم کوئی معمولی کا م نہیں ہے

ثناء خوانی رسول صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ  وسلّم کوئی معمولی کا م نہیں ہے
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
ثناء خوانی رسول صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ  وسلّم کوئی معمولی کا م نہیں ہے یہ سنت اللہ اورسنت صحابہ وسلف صالحین ہے ،مقصد محض اللہ اوراس کے محبوب کریم ۖ کی رضاجوئی ہونا چاہیے عام مشاہدہ یہی ہے کہ یہ کار خیراب کاروباربنتاجارہاہے ثناخواں حضرات خودکو ”پیشہ ور”کہتے ہوتے ذرانہیں شرماتے جہازکا کرایہ اورفی محفل بھاری معادضہ کی پیشگی ادائیگی کے بغیر دعوت قبول نہیں کی جاتی اگراس قسم کا کوئی انتظام نہ بھی کیا جائے تو کم آمدنی والی محفلوں کو آئندہ برس کیلئے نشان زدہ ٹھہرایاجاتاہے کہ پھروہاں قدم نہ رکھیں گے ۔اعلحضرت امام احمدرضاخان بریلوی رحمتہ اللہ علیہ نے وعظ کہنے اورنعت پڑھنے کے عوض مالی منفعت پہ یو ں فتوی جاری کیا ہے۔

(1) اگر وعظ کہنے اور حمد ونعت پڑھنے سے مقصود یہی ہے کہ لوگوں سے کچھ مال حاصل کریں توبیشک یہ اس آیہ کریمہ اولئک الذین اشتروا الحیوة الدنیا باالاخرة کے تحت میں داخل ہیں اور وہ آمدنی ان کے حق میں خبیث ہے خصوصاًجبکہ یہ ایسے حاجت مندنہ ہوں جن کو سوال کی اجازت ہے کہ ایک تو بے ضرورت سوال دوسرا حرام ہوگا اوروہ آمدنی خبیث تر و حرام مثل غصب ہے۔
(2) دوسرے یہ کہ وعظ وحمدونعت سے ان کا مقصوداللہ ہے اورمسلمان بطور خود ان کی خدمت کریں تو یہ جائز ہے اور وہ مال حلال ،
(3) تیسرے یہ کہ وعظ سے مقصود تو اللہ ہی ہومگرہے حاجت مند اور عادةً معلوم ہے کہ لوگ خدمت کریں گے اس خدمت کی طمع بھی ساتھ لگی ہوئی ہے تو اگرچہ یہ صورت دوم کے مثل محمود نہیں مگر صورت اولیٰ کی طرح مذموم بھی نہیں جیسے درمختارمیں فرمایاالوعظ لجمع المال من ضلالة الیھودوالنصاری۔”مال جمع کرنے کیلئے وعظ کہنا یہودونصاری کی گمراہیوں سے ہے ۔ یہ تیسری صور ت بین بین ہے (العطایہ النبویہ فی الفتاوی الرضویہ جلد نمبر ١٠مطبوعہ ادارہ تصنیفات امام احمد رضاخان بریلوی بار اول فروری 1988ص415)
محافل نعت میںایک بڑی بدعت یہ درآئی ہے کہ ثنا ْخواں حضرات بلکہ بعض اوقات واعظین حضرات پر بھی نوٹ نچھاور کیئے جاتے ہیں جیسے اوباش تماش بین طوائفوں کے مجروں میں کیا کرتے ہیں اعلحضرت امام احمد رضاخا ن سمیت تمام بزرگوں نے تو نوٹ اُچھالنے کو اس لئے براجانا ہے کہ لکھے ہوئے ناموں کی بے حرمتی ہوتی ہے لیکن اس قبیح مماثلت کی بدولت بھی اسے تر ک کرکے سلجھے ہوئے طریقہ سے باادب نذرانہ پیش کیا جانا چاہیے جولوگ ایک سے دوسرے ،دوسرے سے تیسرے صاحب تک بدست جاتے اور ایک حلقہ سا بنا کر ثنا خواں تک پہنچتے ہیں وہ مئودب اور متوجہ سامعین کے ذوق میں رخنہ انداری کے مرتکب ہوتے ہیں ا س لئے اجتناب ضروری ہے۔دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی۔

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔